بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں اور عمران خان 45 دنوں میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت

ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان 45 دنوں میں رہا ہوسکتے ہیں۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دنوں تک خاموش رہنے اور سوشل میڈیا پر لگام ڈالنے کو کہا گیا تھا۔ مزید پڑھیں : علی امین مائنز اینڈ منرل بل منظور کرائیں گے یا پھر نوکری سے جائیں گے، گورنر کے پی ممبر قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا ہے کہ 60 میں سے 15 دن گزر چکے ہیں، اگر کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی پی ٹی آئی آئندہ 45 دنوں میں چھوٹ جائیں گے۔
کسان نے گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

چنیوٹ کے ایک کسان نے گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع چنیوٹ کے ایک کسان نے گندم کی چار ہزار قیمت مقرر کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ درخواست میں پنجاب حکومت، سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور ڈی جی پاسکو کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملک میں زرعی سیکٹر خوراک کی ضروریات پوری کرتا ہے، لیکن حکومت کی جانب سے گندم کا ریٹ غیر منصفانہ طور پر 2200 روپے فی من مقرر کیا جا رہا ہے۔ مزید پڑھیں : گندم تیار مگر خریدار نہیں : مریم سرکار کے متنازع فیصلے سے کسان پریشان درخواست گزار کے مطابق فی ایکڑ گندم کی پیداوار پر خرچہ 3600 روپے فی من تک پہنچ چکا ہے اور حکومت اس کے باوجود کسانوں سے گندم کی خریداری سے بھی گریز کر رہی ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ کم قیمت مقرر کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ کسانوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو گندم کی فی من قیمت 4000 روپے مقرر کرنے کا حکم دیا جائے۔ مزید یہ کہ عدالت سے یہ بھی گزارش کی گئی کہ کسانوں کے لیے سبسڈی اور گندم کی خریداری کے لیے واضح پالیسی مرتب کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
پی ایس ایل 10: ملتان سلطانز کی پشاور زلمی کے پہاڑ جیسے 228 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بیٹنگ جاری

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن کا نواں میچ آج راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے مابین کھیلا جارہا ہے، پشاور زلمی نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا ہے۔ پشاور زلمی اور ملتان سلطانز دونوں میں سے کسی نے بھی اپنا پہلا میچ نہیں جیتا اور دونوں اپنا اپنا پہلا میچ جیتنے کے لیے بے تاب ہیں۔ پشاور زلمی کی قیادت بابر اعظم کر رہے ہیں اور ٹیم میں صائم ایوب، محمد حارث (وکٹ کیپر)، ٹام کوہلر کیڈمور، حسین طلعت، مچل اوون، عبدالصمد، لیوک ووڈ، الزاری جوزف، عارف یعقوب اور علی رضا شامل ہیں۔ ملتان سلطانز کی قیادت محمد رضوان کر رہے ہیں اور ٹیم میں شائے ہوپ، عثمان خان، کامران غلام، ایشٹن ٹرنر، مائیکل بریسویل، افتخار احمد، ڈیوڈ ویلی، اسامہ میر، عاکف جاوید اور عبید شاہ شامل ہیں۔ میچ سے قبل تجزیہ کے مطابق ملتان سلطانز اپنی شکستوں کا سلسلہ ختم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ان کی بیٹنگ لائن اگرچہ بہتر کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہے، لیکن بولنگ یونٹ نے انہیں مایوس کیا ہے۔ دونوں پچھلے میچوں میں 200 سے زائد رنز دیے گئے، جس سے ٹیم کو کامیابی نہیں مل سکی۔ ملتان کو اپنی بولنگ میں بہتری لانا ہوگی تاکہ وہ اس میچ میں فتح حاصل کر سکے۔ دوسری جانب پشاور زلمی بھی مسائل کا شکار ہے۔ کپتان بابر اعظم اب تک دو میچوں میں صرف ایک رن ہی بنا سکے ہیں۔ ٹیم کی بیٹنگ لائن بھی بری طرح ناکام رہی ہے۔ صرف محمد حارث ہی پچھلے میچ میں کچھ مزاحمت دکھا سکے۔ بولنگ میں بھی زلمی کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے اور وہ بھی دونوں میچوں میں 200 سے زائد رنز دے چکے ہیں۔
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے انڈیا نہیں جائے گی، چیئرمین پی سی بی

وفاقی وزیرِ داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے انڈیا نہیں جائے گی۔ انڈیا میزبان ہے وہ فیصلہ کرے کہ اس نے کہاں کھلانا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ویمن کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم انڈیا کے علاوہ کسی بھی جگہ کھیلنے کو تیار ہے۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ فیصلہ پہلے ہوچکا ہے، میچ ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوں گے، انڈیا میزبان ہے اور اب اس نے فیصلہ کرنا ہے کہ میچز کہاں کھیلانے ہیں۔ محسن نقوی نے ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب کوئی ٹیم یکجہتی کے ساتھ کھیلتی ہے تو اسی طرح کے شاندار نتائج سامنے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ویمن کرکٹرز کو انعام ضرور ملے گا کیونکہ یہ ان کا حق ہے اور یہی اصول ہر ٹیم پر لاگو ہوتا ہے۔ شاباش ۔ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم شاباش۔ محسن نقوی لاہور۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ایل سی سی اے گراؤنڈ آمد پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم سے ملاقات۔ آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے پر مبارکباد دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ٹورنامنٹ میں خواتین کھلاڑیوں… pic.twitter.com/gvcYqTOfIm — PCB Media (@TheRealPCBMedia) April 19, 2025 محسن نقوی نے کہا کہ ویمن ٹیم میں وقت کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کی گئیں اور اب ٹیم ایک درست ٹریک پر آ گئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسی طرح انڈر 19، شاہین اور قومی ٹیم کے نتائج بھی جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ قومی ٹیم کے مستقبل سے متعلق سوال پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اہم فیصلے جلد متوقع ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ عاقب جاوید کو عبوری طور پر ذمہ داری سنبھالنے کی درخواست کی گئی تھی، تاہم یہ فیصلہ عارضی نوعیت کا تھا اور آئندہ ہفتے اس حوالے سے مزید پیشرفت ہوگی۔ مزید پڑھیں : پاکستان ویمنز ٹیم نے ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے لیے کوالیفائی کر لیا واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پی سی بی نے پاکستان ویمنز ٹیم سے ملاقات کی اور انہیں آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور ٹیم کے لیے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ کھلاڑی ورلڈکپ میں بھی اسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں گی۔
علی امین مائنز اینڈ منرل بل منظور کرائیں گے یا پھر نوکری سے جائیں گے، گورنر کے پی

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیرِاعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور یا تو مائنز اینڈ منرل بل منظور کرائیں گے یا پھر نوکری سے جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ علی امین جن کے لیے نوکری کر رہے ہیں، ان کے لیے اچھے بچے ہیں۔ علی امین نے کہا تھا کہ اپنے وسائل لینے نہیں دیں گے دیکھتا ہوں کیسے نہیں لینے دیتے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صحافیوں کو بہت دیر بعد پتہ چلا کہ علی امین کمپرومائزڈ ہیں، گنڈاپور وعدے کر کے نوکری پر آئے ہیں، اسی لیے وکٹ کے دونوں طرف کھیلتے ہیں۔ مزید پڑھیں : عالمی فوڈ چینز ہمارے سر کا تاج ہیں اور ان پر حملے قابلِ مذمت ہیں، طلال چودھری انہوں نے کہا کہ گنڈاپور کو جو کام سونپا جاتا ہے، وہ اچھے بچوں کی طرح اس ٹاسک کو پورا کرتے ہیں۔ اب وہ خود مشکل میں ہیں، کیونکہ خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل بل پر ان کی اپنی پارٹی کو اعتراضات ہیں۔ فیصل کریم کنڈی کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ گنڈا پور یا تو مائنز اینڈ منرل بل منظور کرائیں گے یا پھر نوکری سے جائیں گے۔
عالمی فوڈ چینز ہمارے سر کا تاج ہیں اور ان پر حملے قابلِ مذمت ہیں، طلال چودھری

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوڈ چینز ہمارے سر کا تاج ہیں، ان پر حملے قابلِ مذمت ہیں۔ طلال چودھری نے کہا ہے کہ عالمی فوڈ چینز پر حملوں میں کوئی سیاسی اور مذہبی جماعت ملوث نہیں، ملوث افراد سے دہشت گردوں کی طرح نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کارروائیاں جاری ہیں اور اب کسی سرمایہ کار کو شکایت نہیں ہوگی۔ پاکستان میں جس نے بھی سرمایہ کاری کی ہے، اس کے جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست اپنے فرض سے غافل نہیں ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک بندہ پاکستان میں سرمایہ کاری بھی کرے، لوگوں کو روزگار بھی مہیا کرے، ٹیکس بھی دے اور صحت میں بھی پیسہ خرچ کرے اور کچھ مشتعل افراد اسے نقصان پہنچائیں، ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ مزید پڑھیں : 9 مئی کیسز : چار ماہ میں 36 ہزار نامزد لوگوں کا فیصلہ کرنا ناانصافی ہے، شیخ رشید دوسری جانب راولپنڈی کی عدالت میں غیر ملکی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے ملزمان کو پیش کیا گیا، جہاں انہوں نے معافی مانگ لی۔ ملزمان کا کہنا تھا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے اور ہم اس کی معافی مانگتے ہیں، فوڈ چینز میں ہمارے ہی لوگ کام کرتے ہیں۔ ہم معذرت خواہ ہیں ہمیں معاف کردیا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی اور راولپنڈی سمیت کئی جگہوں پر مشتعل افراد کی جانب سے عالمی فوڈ چینز پر حملے دیکھنے کو ملے۔
9 مئی کیسز : چار ماہ میں 36 ہزار نامزد لوگوں کا فیصلہ کرنا ناانصافی ہے، شیخ رشید

سابق وزیرِ ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ چار ماہ میں 36 ہزار نامزد لوگوں کے کیس کا فیصلہ کرنا ناانصافی ہے۔ راولپنڈی میں عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ ریلوے کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ کی طرف سے تحریری حکم نامہ آگیا ہے کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کیا جائے، چار ماہ میں 36 ہزار نامزد لوگوں کے کیس کا فیصلہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے۔ ایک ایک گواہ پر جرح کی جائے تو میری زندگی میں اس کیس کا فیصلہ نہیں آتا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انصاف کو مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر ایک کو اپنی صفائی کا موقع دیا جائے۔ انصاف کو مستحکم کرنے کے لیے کبھی کہتے ہیں کہ مذاکرات ہورہے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ اس کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دس مقدمات کی نقول دی گئی ہیں حالانکہ میں اس ملک میں موجود ہی نہیں تھا، انصاف کی قبر کھودی جارہی ہے۔ مزید پڑھیں : پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابلِ اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، مریم نواز وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چار ماہ میں فیصلہ ممکن نہیں، عدالت سے گزارش کی ہے کہ سب کو انصاف دیا جائے۔” شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت آج ہو رہی ہے اور ان واقعات کو دو سال ہونے والے ہیں، لیکن پراسیکیوشن اب عدالت میں چالان پیش کر رہی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ مقدمات میں تاخیر کی اصل وجہ پراسیکیوشن ہے، کیونکہ ملزمان تو ہر پیشی پر باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں، لیکن کارروائی میں مسلسل تاخیر کی جا رہی ہے۔
پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابلِ اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، مریم نواز

وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابلِ اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) نے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد نے تعلیم، ٹیکنالوجی، ماحولیات اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی، جب کہ تجارت، ترقی اور امن جیسے مشترکہ اہداف کے لیے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین پارلیمانی وفد کی آمد پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مضبوط، پُرامن اور دوستانہ تعلقات کی علامت ہے۔ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابلِ اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یورپی یونین کو صرف شراکت دار نہیں بلکہ عالمی استحکام کی مضبوط آواز بھی سمجھا جاتا ہے۔ مزید پڑھیں: ‘نجکاری نہیں چلے گی‘ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج شدت اختیار کر گیا وزیراعلیٰ پنجاب نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، جہاں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔ زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی گئی۔ مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کا نوجوان طبقہ باصلاحیت اور متحرک ہے، جسے عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لیے جدید ٹریننگ کورسز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی Erasmus Mundus اسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان علاقائی و عالمی امن کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ ملاقات کے دوران یورپی یونین کے وفد نے حکومتِ پنجاب کے اختراعی اقدامات کو سراہا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
‘نجکاری نہیں چلے گی‘ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج شدت اختیار کر گیا

لاہور کی مرکزی شاہراہ مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر لگے خیمے، ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے مرد و خواتین، سڑکوں پر لیٹے طبی عملے کے ارکان اور ان کے چہروں پر چھائی تھکن۔ یہ مناظر پنجاب کے سرکاری اسپتالوں سے تعلق رکھنے والے ان ہزاروں ملازمین کے احتجاج کی عکاسی کرتے ہیں جو “نجکاری کے خلاف جدوجہد” کے نعرے کے ساتھ گزشتہ 13روز سے سراپا احتجاج ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے پاکستان میٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب حکومت نے پہلے بنیادی مراکز صحت پرائیوٹائز کر دیے، اب بڑے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ جس سے محکمہ صحت کے دو لاکھ سے زائد ملازمین کے روزگار اور شہریوں کو سستی صحت کی سہولیات کو شدید خطرہ ہے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطابق حکومت پنجاب “ہیلتھ فیسیلیٹیز مینجمنٹ کمپنی” کے ذریعے سرکاری اسپتالوں کی خدمات نجی شعبے کو منتقل کر رہی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ پالیسیاں عوام دشمن ہیں اور صحت کے شعبے کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرنے کی کوشش ہیں۔ یہ احتجاج مارچ 2025 کو اس وقت شروع ہوا جب مختلف طبّی شعبوں سے وابستہ ملازمین نے ابتدائی طور پر ہڑتال کا اعلان کیا۔ اپریل کو گرینڈ ہیلتھ الائنس نے لاہور میں دھرنے کا آغاز کیا۔ 18 اپریل کو مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران شدید جھڑپیں ہوئیں، لاٹھی چارج، واٹر کینن اور گرفتاریوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ کچھ مظاہرین گرمی کی شدت کے باعث بے ہوش ہوگئے، جنہیں موقع پر ہی طبی امداد دی گئی، مظاہرے میں شامل گرینڈ ہیلتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی کی حالت بھی خراب ہوگئی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر شعیب نیازی اور سلمان حسیب کو پولیس ساتھ لے کر چلی گئی اور مؤقف اختیار کیا کہ ہم ڈاکٹرز کے نمائندوں کو مذاکرات کے لیے لے کر جارہے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر شعیب نیازی نے کہاکہ پولیس کی جانب سے مذاکرات کا کہا جارہا ہے، اگر ہمیں گرفتار کر لیا جاتا ہے تو مظاہرین دھرنا جاری رکھیں۔ لاہور کے چلڈرن اسپتال اور جنرل ہسپتالوں کی او پی ڈیز نے کام کرنا بند کر دیا ہے، جب کہ شہر کے دیگر سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز جاری ہیں۔ لاہور میں بنیادی مراکز صحت کی نجکاری کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا تیرہ روز سے جاری ہے۔ پولیس تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے آج پنجاب بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی بند کردی ہے۔ لاہور کے جنرل، میو، گنگا رام، سروسز اور جناح اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز او پی ڈی بند کراتے ہیں، جسے انتظامیہ دوبارہ بحال کردیتی ہے۔ دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کا کہنا ہے نجکاری سے بے روزگار ہوجائیں گے، نجکاری کا فیصلہ واپس لیاجائے، جب تک حکومت مذاکرت کرنےاورمطالبات منظورنہیں کرلیتی دھرنا جاری رہے گا۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی سلمٰی بٹ نے کہا کہ کسی کے روزگار پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔ آٹ سور سنگ کی مبینہ طور پر اس لیے تکلیف ہے کہ اب روزانہ حاضری چیک ہو گی اور عملے کو روزانہ آنا پڑے گا۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اراکین اسمبلی نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی توجہ اس جانب دلائی اور کہا کہ حکومت کو اس آٹ سورسنگ میں کم از کم ملازمین کی ریٹائر منٹ سے پہلے تک ملازمت برقرار رکھی جائے تو اسپیکر کے استفسار پر صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے پی ایچ ایف ایم سی کی نگرانی میں بی ایچ یو اور آر ایچ سی چل رہے تھے، جس کی جون میں نگرانی ختم ہو جائے گی۔ حکومت نوے فیصد ملازمین کومتبادل روزگار فراھم کرے گی، جس میں ڈاکٹرز، ایل ایچ وی، نرس، آیا اور درجہ چہارم کے ملازمین شامل ہیں۔ یہ احتجاج صرف ڈاکٹروں تک محدود نہیں بلکہ اس میں آل پنجاب پیرا میڈیکل اسٹاف فیڈریشن، لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن، ینگ نرسز ایسوسی ایشن، کلاس فور یونین اور مختلف ٹیکنیکل اینڈ نان-ٹیکنیکل ملازمین کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ اشتراک اس احتجاج کو ایک جامع صوبائی تحریک کی صورت دے رہا ہے۔ صحت جیسے بنیادی انسانی حق پر نجکاری کی چھاپ نے نہ صرف طبّی عملے کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا ہے، بلکہ وہ غریب اور محروم طبقہ بھی شدید متاثر ہوا ہے، جو سرکاری اسپتالوں کو اپنی واحد امید سمجھتا ہے۔ جب صحت جیسا حساس شعبہ پالیسی تضادات، عدم اعتماد اور احتجاج کی زد میں آ جائے تو اثر صرف اداروں پر نہیں پڑتا بلکہ ہر بیمار اور اس کے گھرانے تک پہنچتا ہے۔ لہٰذا اب وقت ہے کہ حکومت اور طبّی عملہ جذبات سے ہٹ کر ہوش سے کام لیں، ایک دوسرے کا مؤقف سنیں اور ایسے پائیدار حل کی طرف بڑھیں جو نہ صرف ملازمین کے خدشات کا ازالہ کرے بلکہ عام آدمی کو بروقت اور باوقار علاج کی سہولت بھی یقینی بنائے۔ کیونکہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو نقصان صرف اداروں کا نہیں، پورے معاشرے کا ہو گا۔
پنجاب یونیورسٹی کی 7 خواتین سمیت 12 اساتذہ 11 کروڑ 55 لاکھ کی اسکالر شپس لے کر ‘مفرور’، کارروائی کا فیصلہ

پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ 11 کروڑ 55 لاکھ روپے کی سکالرشپ حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک جا کر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی نے ان اساتذہ سے رقوم کی واپسی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹس بلاک کرنے کے لیے مراسلے ارسال کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی پروگرام کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد معاہدے کے تحت یونیورسٹی جوائن نہیں کی۔ قانون کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دینا تھیں، تاہم انہوں نے واپس آ کر ڈیوٹی جوائن نہیں کی۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق مفرور اساتذہ کو معاہدے کے تحت کروڑوں روپے کی رقم واپس کرنا تھی، جس کی عدم ادائیگی پر انہیں یونیورسٹی سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر) ستر لاکھ، سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر) ایک کروڑ چالیس لاکھ، کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز) ایک کروڑ، رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی) نوے لاکھ، خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم) چوراسی لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر مفرور قرار دیے گئے ہیں۔ اسی طرح صدف رؤف، ضیاءالدین بشیر اور رابعہ عارف (انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ) بھی سکالرشپ لے کر فرار ہو چکے ہیں۔ ہیلی کالج آف کامرس کی شمائلہ اسحاق ایک کروڑ اکسٹھ لاکھ، عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی) بہتر لاکھ، سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ) نوے لاکھ، محمد نواز (جی آئی ایس) بہتر لاکھ، جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی) ساٹھ لاکھ، سیماب آرا اور سامعہ محمود (ایڈمنسٹریٹو سائنسز) بالترتیب ایک کروڑ اور ایک کروڑ سولہ لاکھ روپے کی ادائیگی کیے بغیر فرار ہو چکی ہیں۔ مزید پڑھیں: فیکٹ چیک: ‘مہنگے پیٹرول سے سڑک کی تعمیر’ حکومت پیٹرول کی مد میں پاکستانیوں سے 15 روز میں کتنا ٹیکس وصول کرتی ہے؟ یونیورسٹی نے ان تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی جا سکے۔