فلسطین سے یکجہتی کے نام پر انتشار : 149 شرپسند گرفتار کرلیے، پنجاب حکومت

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر پنجاب میں فساد برپا کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے۔ پنجاب کو منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے، جہاں اب تک 149 شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 14 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ غزہ کے مظلوموں کے نام پر پاکستان کے پرامن معاشرے میں آگ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کرتا ہوا پنجاب ان عناصر کو کھٹک رہا ہے جو پاکستان میں بدامنی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ مزید پڑھیں : زمین کے تنازع پر جھگڑا، نائیجریا میں فائرنگ سے 56 افراد ہلاک وزیر اطلاعات نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں پیش آنے والے واقعات کا فلسطینیوں کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف فوڈ چینز پر حملے کیے جا رہے ہیں، حالانکہ ان میں کام کرنے والے 25 ہزار سے زائد افراد پاکستانی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں مالی و جانی نقصان صرف پاکستانیوں کو ہو رہا ہے، جب کہ ان کارروائیوں سے غزہ کے مسلمانوں کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ ان فوڈ چینز میں سے اکثر فرنچائز ہیں، جن کے مالکان پاکستانی شہری ہیں اور ان میں مکمل طور پر مقامی افراد ہی کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کاروباروں کو بند کیا جاتا ہے تو ہزاروں پاکستانی بے روزگار ہو جائیں گے اور یہ سوچنا بھی گمراہی ہے کہ اس نقصان سے فلسطینی عوام کی مدد ممکن ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے ایف سی، میکڈونلڈز اور دیگر برانچز پر حملوں میں صرف پاکستانی کارکنان ہی متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں زخمی بھی ہمارے اپنے لوگ ہیں اور مرنے والا بھی ایک پاکستانی تھا، جسے ان لوگوں نے “شہید” کا لقب دے دیا۔ وزیر اطلاعات نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس سب کے پیچھے کسی غیر ملکی سازش کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے شرپسند نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی پاکستان سے وفادار۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ملک میں امن، ترقی اور سرمایہ کاری پسند نہیں۔ یہ بھی پڑھیں : فلسطین کی حمایت یا کچھ اور؟ امریکا میں 1500 طلبا کے ویزے منسوخ عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے، جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کے جان و مال کے تحفظ کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو مذہب یا سیاسی نظریے کے نام پر نقصان پہنچائے تو یہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ایسے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی جو مذہب یا یکجہتی کے نام پر قانون ہاتھ میں لیں۔ جو لوگ پرامن احتجاج کر رہے ہیں، حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، لیکن اگر کوئی شرپسندی کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔ وزیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کی عملی مدد کے لیے حکومت پاکستان نے اب تک آٹھ قسطوں میں امدادی سامان بھجوایا ہے، جن میں سے ایک قسط حال ہی میں روانہ کی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطین کا مقدمہ مضبوطی سے لڑا ہے اور آئندہ بھی مظلوم فلسطینیوں کی ہر ممکن حمایت جاری رکھی جائے گی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر یا فراڈیا؟ ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف امانت میں خیانت کا ایک اور مقدمہ درج

معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف تھانہ کوٹ لکھپت میں امانت میں خیانت کی دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ مقدمہ شہری امتیاز خان کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کاشف ضمیر نے دوستی کی آڑ میں بھاری رقم بطور امانت وصول کی اور بعد ازاں غائب ہو گیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کاشف ضمیر نے پہلے چار لاکھ اور پھر دو لاکھ روپے بطور امانت لیے، اس کے علاوہ اپنی والدہ کے علاج کے لیے بھی ایک لاکھ 67 ہزار روپے وصول کیے۔ سال 2020ء میں کاشف ضمیر اپنا موبائل بند کرکے بیرون ملک فرار ہو گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 2024ء میں ایک شاپنگ مال میں کاشف ضمیر سے اچانک ملاقات ہوئی، جہاں رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا، جس پر کاشف ضمیر نے ایک گاڑی کلئیر کروانے کا جھانسہ دیا۔ تاہم نہ تو گاڑی کلئیر کروائی گئی اور نہ ہی رقم واپس کی گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، جلد مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔ مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ، انسداد منشیات اور بھکاری مافیا: وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے تفصیلی ملاقات واضح رہے کہ کاشف ضمیر کے خلاف لاہور اور سیالکوٹ کے مختلف تھانوں میں بھی درجن سے زائد سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں اور وہ ماضی میں کئی بار گرفتار ہوچکا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس کے مطابق کاشف ضمیر کے خلاف بھتہ خوری، نوسربازی، حکومت پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس پر چیک ڈس آنر، جعلی دستاویزات، فراڈ، ناجائز اسلحہ اور امانت میں خیانت جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت درج ایک مقدمے میں کاشف ضمیر کو مری سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تاحال پولیس کے جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
حکومتِ سندھ کا لائیو اسٹاک ایڈوائزری بورڈ کے قیام کا فیصلہ

حکومتِ سندھ نے مویشی، دودھ اور گوشت کی صنعت سے وابستہ شعبوں کی بہتری اور ترقی کے لیے لائیو اسٹاک ایڈوائزری بورڈ کے قیام کا فیصلہ کر لیا۔ گزشتہ شب ڈالفا (ڈیری ایگریکلچر لائیواسٹاک فارمرز ایسوسی ایشن) کے سورتی فارم پر سیزن 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے لائیواسٹاک و فشریز محمد علی ملکانی کا کہنا تھا کہ ہم بہت جلد لائیواسٹاک ایڈوائزری بورڈ تشکیل دینے جا رہے ہیں، جس میں مویشی، دودھ اور گوشت سے وابستہ شعبوں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے اس شعبے کو ترقی دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ کا محکمہ لائیو اسٹاک و فشریز نہ صرف مقامی کسانوں اور فارمرز کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے بلکہ انہیں درپیش مسائل کے حل کے لیے بھی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کو درپیش خوراک کے تحفظ (فوڈ سیکیورٹی) جیسے مسائل کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ مزید پڑھیں: ریڈ زون کنٹینرز سے بند: رکاوٹوں کے باوجود اسلام آباد میں غزہ مارچ ہو گا، جماعت اسلامی واضح رہے کہ ڈالفا کی نمائش میں مویشی اور گوشت کی صنعت سے وابستہ تقریباً 500 سے زائد ترقی پسند فارمرز نے شرکت کی۔ اس نمائش کا مقصد کراچی شہر میں مختلف نسل کے مویشی فراہم کرنا تھا تاکہ قربانی کے جانوروں کی فروخت کا آغاز ہو سکے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر لائیو اسٹاک محمد علی ملکانی نے مویشی اور گوشت کے تاجروں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ سندھ حکومت کا محکمہ لائیو اسٹاک و فشریز اس شعبے سے وابستہ تمام فریقین کی مکمل سرپرستی کر رہا ہے اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی۔
زمین کے تنازع پر جھگڑا، نائیجریا میں فائرنگ سے 56 افراد ہلاک

نائجیریا کی وسطی ریاست بینو میں اس ہفتے دو مختلف حملوں میں کم از کم 56 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے مشتبہ خانہ بدوش فولانی چرواہوں کی جانب سے کیے گئے جن کے مقامی کسانوں کے ساتھ زمین اور چراگاہوں کے تنازعے جاری ہیں۔ حکومت کی جانب سے ہفتے کو پہلے 17 افراد کے مارے جانے کی اطلاع دی گئی تھی لیکن بعد میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ممکنہ طور پر مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔ پولیس کی ترجمان اینی سیویس کیتھرین نے جمعے کے دن جاری کردہ بیان میں بتایا کہ بڑی تعداد میں مسلح افراد نے رات کے وقت بینو ریاست کے ایک علاقے پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں کو سکیورٹی فورسز نے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا، لیکن اس دوران انہوں نے عام شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں یوکم علاقے میں پانچ کسان جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق دوسرا حملہ لوگو نامی علاقے میں ہوا جو پہلے مقام سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس حملے میں بارہ افراد مارے گئے۔ دونوں حملے بینو کے اوٹکپو علاقے میں ہونے والے ایک اور واقعے کے بعد سامنے آئے جہاں دو دن قبل گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ سب واقعات ایک ہفتے کے اندر پیش آئے جب مسلح افراد نے پڑوسی ریاست پلیٹیو کے دیہاتوں پر حملہ کر کے پچاس سے زائد افراد کو قتل کر دیا تھا۔ تحقیقی ادارے ایس بی ایم انٹیلی جنس کے مطابق، 2019 سے اب تک چرواہوں اور کاشتکاروں کے درمیان ہونے والے جھڑپوں میں 500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور 22 لاکھ سے زائد افراد کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا ہے۔ زیادہ تر جھڑپیں مسلمان فولانی چرواہوں اور عیسائی کسانوں کے درمیان ہو رہی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازعے کی جڑ مذہب نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی، چراگاہوں کی کمی اور زمین پر قبضے کا مسئلہ ہے۔ یہ تنازعہ نائجیریا کے شمالی اور وسطی علاقوں میں خوراک کی فراہمی کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے کیونکہ یہ علاقے زرعی پیداوار کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔
غزہ یکجہتی مارچ: اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے؟

جماعت اسلامی کی جانب سے آج دارالحکومت اسلام آباد میں غزہ مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مارچ کی تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں، تیاریوں میں مصروف متعدد، کارکنان کی گرفتاری، تشدد اور دہشت گردی کے مقدمہ کے اندراج کے باوجود مارچ کی تیاریاں جاری ہیں۔اسلام آباد سے پاکستان میٹرز کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ شب غزہ مارچ کے پیش نظر ریڈ زون کو تین اطراف سے رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ ریڈ زونز کو سرینا چوک،نادرہ چوک اور ڈی چوک کی جانب سے کنٹینر لگا کر سیل کر دیا گیا۔ غزہ مارچ کے میزبان جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا مارچ طے شدہ پروگرام کے مطابق لازماً اسی مقام پر ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آج اسلام آباد میں غزہ مارچ ہر صورت ہو گا۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کا ذرائع ابلاغ کے ذریعے اعلان کہ غزہ مارچ کی اسلام آباد میں اجازت نہیں دی جائی گی افسوسناک ہی نہیں قابل مزمت ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا جنگ بندی کی نئی تجویر کے لیے حماس پر دباؤ

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کی شب ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو حماس پر دباؤ بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے دی گئی عارضی جنگ بندی کی نئی تجویز کو مسترد کر دیا، جس میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بند کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ جنگ اسرائیل کے لیے بھاری قیمت رکھتی ہے، لیکن ملک کی بقاء اور سلامتی کے لیے یہ جنگ جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فتح تک لڑائی جاری رکھنی ہو گی، کیونکہ یہ ملک کے وجود کا معاملہ ہے۔ اس دوران مصر، جو ماضی میں بھی ثالثی کرتا رہا ہے، ایک بار پھر جنگ بندی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی ہوئی تھی جس کے دوران 38 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا، تاہم بعد میں اسرائیل نے اس میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے جنگ دوبارہ شروع کر دی۔ حماس نے اس تازہ صورتحال میں واضح کیا ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کو صرف ایک ایسے معاہدے کے تحت چھوڑے گی جو جنگ کے خاتمے کا باعث بنے۔ حماس کا یہ مؤقف ہے کہ محض عارضی جنگ بندی کے بدلے وہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی۔ ادھر ہفتے کے روز حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد انہیں ایک اسرائیلی محافظ کی لاش ملی ہے، جو مبینہ طور پر ایڈن الیگزینڈر کی نگرانی پر مامور تھا۔ ایڈن الیگزینڈر وہ اسرائیلی فوجی ہے جسے حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔ الیگزینڈر کا تعلق امریکہ سے بھی ہے اور وہ دوہری شہریت رکھتا ہے۔ حماس نے کہا کہ حملے کے بعد الیگزینڈر کی جگہ کا پتہ نہیں چل سکا، اور ان کے جنگجوؤں کا اس سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے الیگزینڈر کا براہِ راست ذکر نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں نہیں کیا۔ تاہم امریکی حکام، خاص طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف، پہلے کہہ چکے ہیں کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے۔ امریکی مذاکرات کار ایڈم بوہلر بھی اس معاملے پر حماس کے ساتھ بات چیت کر چکے ہیں۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ غزہ میں اب بھی 59 افراد یرغمال ہیں، جن میں سے اندازاً نصف سے بھی کم زندہ ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے الیگزینڈر کی موجودہ حالت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس نے یہ ضرور کہا کہ حماس کو فوری طور پر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر دشمنی دوبارہ شروع ہوئی ہے تو اس کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔ یہ ساری صورتحال اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدہ حالات کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے، اور اس وقت خطے میں جنگ بندی کی بحالی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
نہروں کا متنازع معاملہ، رانا ثنا اللہ کی شرجیل میمن سے ٹیلیفونک گفتگو

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے درمیان نہروں کے متنازعہ منصوبے پر بات چیت کے بعد معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ ٹیلیفونک رابطہ اس وقت ہوا جب مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے تنازع پر پیپلز پارٹی سے بات چیت کی جائے اور اس حساس مسئلے پر سیاست بازی سے گریز کیا جائے۔ اس رابطے میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف دونوں نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کی تشویشات کو دور کیا جائے۔ شرجیل میمن نے جواب میں کہا کہ سندھ حکومت نے نہروں کے منصوبے پر اپنا مؤقف ہر فورم پر واضح انداز میں پیش کیا ہے اور اس منصوبے پر عوامی سطح پر بھی شدید تحفظات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 1991 کے معاہدے کے تحت سندھ کے لیے پانی کی منصفانہ تقسیم کی خواہاں ہے اور وہ اس مسئلے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب 15 فروری کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی پنجاب کے چولستان علاقے کو سیراب کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس پر سندھ میں سخت ردعمل آیا۔ مارچ میں سندھ اسمبلی نے بھی اس منصوبے کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی تھی۔ نہروں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں عوامی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس منصوبے کو سندھ کے ساتھ زیادتی قرار دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے حالیہ خطاب میں خبردار کیا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو نظرانداز کیا تو وہ اس کا ساتھ نہیں دے گی۔ ادھر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا ہے کہ تمام فیصلے قانون کے مطابق کیے جا رہے ہیں، تاہم معاملہ ابھی مکمل طور پر حل طلب ہے۔
انسانی اسمگلنگ، انسداد منشیات اور بھکاری مافیا: وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے تفصیلی ملاقات

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ یہ ملاقات اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع سعودی سفارتخانے میں ہوئی جہاں سعودی سفیر نے وزیر داخلہ کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران محسن نقوی نے سعودی حکومت اور سفیر کا پاکستان کے معاشی اور سماجی شعبوں میں مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان انسداد منشیات اور انسانی سمگلنگ جیسے مسائل کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پاسپورٹ کے اجرا میں نئی شرائط متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ بھکاریوں اور غیر قانونی امیگریشن کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ محسن نقوی نے پاک گلف تعاون کونسل کی انسداد منشیات کانفرنس میں سعودی وفد کی شرکت پر بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس شعبے میں مشترکہ کوششیں انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھکاری مافیا کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور سعودی شہریوں کے لیے پاکستان میں بغیر ویزے آمد کی سہولت بھی برقرار ہے۔ وزیر داخلہ نے منشیات کیس میں ملوث ایک بے گناہ پاکستانی خاندان کی رہائی کے لیے سعودی حکومت کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ سعودی عرب کی کوششوں کی بدولت ہی خاندان کے پانچ افراد کو رہائی ملی اور وہ وطن واپس پہنچے۔ ملاقات کے اختتام پر سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے قریبی تعلقات قابلِ فخر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ہاتھ سے بنے کپڑے جدید ٹیکنالوجی کے باوجود لوگوں کی توجہ کھیچ رہے ہیں

دستی فنون لطیفہ کا شمار کسی بھی تہذیب کے خوبصورت ترین اظہار میں ہوتا ہے، اور جب بات ہو ہاتھ سے بنے کپڑوں کی، تو یہ نہ صرف فنی مہارت بلکہ ثقافتی ورثے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے اور مصروف شہر میں جب فن اور روایت ایک ساتھ جلوہ گر ہوں تو وہ لمحہ اہلِ ذوق کے لیے کسی خوشبو کی مانند ہوتا ہے۔ کراچی اسکول آف آرٹس کی جانب سے منعقد کی گئی ٹیکسٹائل ایگزیبیشن بھی ایک ایسا ہی لمحہ تھی، جہاں ہاتھ سے بنے منفرد اور دیدہ زیب کپڑوں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ یہ ایگزیبیشن نہ صرف فنکاروں کی محنت و مہارت کا مظہر بنی، بلکہ نوجوان تخلیق کاروں کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا، جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لا سکے۔
سندھ میں احتجاج کا اصل ہدف نہریں نہیں بلکہ پیپلز پارٹی ہے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے نہروں کے معاملے پر پیدا ہونے والے سیاسی تنازع کو بڑھا چڑھا کر پیش کیے جانے کا تاثر دیا ہے اور قوم کو اس پر پریشان نہ ہونے کی تلقین کی ہے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے پروگرام “نیا پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سندھ میں احتجاج کا اصل ہدف نہریں نہیں بلکہ پیپلز پارٹی ہے۔ ان کے مطابق صرف ایک نہر کا معاملہ متنازع ہے جبکہ باقی چھ نہروں سے متعلق الزامات محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے گرین پاکستان منصوبے کو قومی مستقبل سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان کے بقول، پیپلز پارٹی کے بیانات پر زیادہ ردعمل دکھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ معاملات کو سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کینال منصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کو پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی اور اس کے خلاف ہر احتجاج کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے وکلا کے احتجاج کی بھی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک پیپلز پارٹی موجود ہے، سندھ کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حیدرآباد کے بعد پیپلز پارٹی کا اگلا جلسہ 25 اپریل کو سکھر میں ہوگا۔ ادھر رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں یہ بھی بتایا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم، خاص طور پر پانی کے مسئلے پر، آئینی طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے اور پیپلز پارٹی جیسے اہم فریق کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1991 میں ہونے والے بین الصوبائی معاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی صوبے کے ساتھ ناانصافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ یہ معاہدے تمام اکائیوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی جیسے حساس مسئلے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق اکائیوں کی مضبوطی ہی وفاق کی مضبوطی کی ضمانت ہے اور ماضی کی طرح آئندہ بھی اسی اصول پر عمل کیا جائے گا۔