زمین کے تنازع پر جھگڑا، نائیجریا میں فائرنگ سے 56 افراد ہلاک

نائجیریا کی وسطی ریاست بینو میں اس ہفتے دو مختلف حملوں میں کم از کم 56 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے مشتبہ خانہ بدوش فولانی چرواہوں کی جانب سے کیے گئے جن کے مقامی کسانوں کے ساتھ زمین اور چراگاہوں کے تنازعے جاری ہیں۔ حکومت کی جانب سے ہفتے کو پہلے 17 افراد کے مارے جانے کی اطلاع دی گئی تھی لیکن بعد میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ممکنہ طور پر مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔ پولیس کی ترجمان اینی سیویس کیتھرین نے جمعے کے دن جاری کردہ بیان میں بتایا کہ بڑی تعداد میں مسلح افراد نے رات کے وقت بینو ریاست کے ایک علاقے پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں کو سکیورٹی فورسز نے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا، لیکن اس دوران انہوں نے عام شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں یوکم علاقے میں پانچ کسان جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق دوسرا حملہ لوگو نامی علاقے میں ہوا جو پہلے مقام سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس حملے میں بارہ افراد مارے گئے۔ دونوں حملے بینو کے اوٹکپو علاقے میں ہونے والے ایک اور واقعے کے بعد سامنے آئے جہاں دو دن قبل گیارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ سب واقعات ایک ہفتے کے اندر پیش آئے جب مسلح افراد نے پڑوسی ریاست پلیٹیو کے دیہاتوں پر حملہ کر کے پچاس سے زائد افراد کو قتل کر دیا تھا۔ تحقیقی ادارے ایس بی ایم انٹیلی جنس کے مطابق، 2019 سے اب تک چرواہوں اور کاشتکاروں کے درمیان ہونے والے جھڑپوں میں 500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور 22 لاکھ سے زائد افراد کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا ہے۔ زیادہ تر جھڑپیں مسلمان فولانی چرواہوں اور عیسائی کسانوں کے درمیان ہو رہی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازعے کی جڑ مذہب نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی، چراگاہوں کی کمی اور زمین پر قبضے کا مسئلہ ہے۔ یہ تنازعہ نائجیریا کے شمالی اور وسطی علاقوں میں خوراک کی فراہمی کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے کیونکہ یہ علاقے زرعی پیداوار کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔
غزہ یکجہتی مارچ: اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے؟

جماعت اسلامی کی جانب سے آج دارالحکومت اسلام آباد میں غزہ مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مارچ کی تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں، تیاریوں میں مصروف متعدد، کارکنان کی گرفتاری، تشدد اور دہشت گردی کے مقدمہ کے اندراج کے باوجود مارچ کی تیاریاں جاری ہیں۔اسلام آباد سے پاکستان میٹرز کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ شب غزہ مارچ کے پیش نظر ریڈ زون کو تین اطراف سے رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ ریڈ زونز کو سرینا چوک،نادرہ چوک اور ڈی چوک کی جانب سے کنٹینر لگا کر سیل کر دیا گیا۔ غزہ مارچ کے میزبان جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا مارچ طے شدہ پروگرام کے مطابق لازماً اسی مقام پر ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آج اسلام آباد میں غزہ مارچ ہر صورت ہو گا۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کا ذرائع ابلاغ کے ذریعے اعلان کہ غزہ مارچ کی اسلام آباد میں اجازت نہیں دی جائی گی افسوسناک ہی نہیں قابل مزمت ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا جنگ بندی کی نئی تجویر کے لیے حماس پر دباؤ

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کی شب ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو حماس پر دباؤ بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے دی گئی عارضی جنگ بندی کی نئی تجویز کو مسترد کر دیا، جس میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بند کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ جنگ اسرائیل کے لیے بھاری قیمت رکھتی ہے، لیکن ملک کی بقاء اور سلامتی کے لیے یہ جنگ جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فتح تک لڑائی جاری رکھنی ہو گی، کیونکہ یہ ملک کے وجود کا معاملہ ہے۔ اس دوران مصر، جو ماضی میں بھی ثالثی کرتا رہا ہے، ایک بار پھر جنگ بندی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی ہوئی تھی جس کے دوران 38 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا، تاہم بعد میں اسرائیل نے اس میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے جنگ دوبارہ شروع کر دی۔ حماس نے اس تازہ صورتحال میں واضح کیا ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کو صرف ایک ایسے معاہدے کے تحت چھوڑے گی جو جنگ کے خاتمے کا باعث بنے۔ حماس کا یہ مؤقف ہے کہ محض عارضی جنگ بندی کے بدلے وہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی۔ ادھر ہفتے کے روز حماس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد انہیں ایک اسرائیلی محافظ کی لاش ملی ہے، جو مبینہ طور پر ایڈن الیگزینڈر کی نگرانی پر مامور تھا۔ ایڈن الیگزینڈر وہ اسرائیلی فوجی ہے جسے حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔ الیگزینڈر کا تعلق امریکہ سے بھی ہے اور وہ دوہری شہریت رکھتا ہے۔ حماس نے کہا کہ حملے کے بعد الیگزینڈر کی جگہ کا پتہ نہیں چل سکا، اور ان کے جنگجوؤں کا اس سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے الیگزینڈر کا براہِ راست ذکر نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں نہیں کیا۔ تاہم امریکی حکام، خاص طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف، پہلے کہہ چکے ہیں کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی ان کی اولین ترجیح ہے۔ امریکی مذاکرات کار ایڈم بوہلر بھی اس معاملے پر حماس کے ساتھ بات چیت کر چکے ہیں۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ غزہ میں اب بھی 59 افراد یرغمال ہیں، جن میں سے اندازاً نصف سے بھی کم زندہ ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے الیگزینڈر کی موجودہ حالت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم اس نے یہ ضرور کہا کہ حماس کو فوری طور پر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر دشمنی دوبارہ شروع ہوئی ہے تو اس کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔ یہ ساری صورتحال اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدہ حالات کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے، اور اس وقت خطے میں جنگ بندی کی بحالی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
نہروں کا متنازع معاملہ، رانا ثنا اللہ کی شرجیل میمن سے ٹیلیفونک گفتگو

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے درمیان نہروں کے متنازعہ منصوبے پر بات چیت کے بعد معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ ٹیلیفونک رابطہ اس وقت ہوا جب مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے تنازع پر پیپلز پارٹی سے بات چیت کی جائے اور اس حساس مسئلے پر سیاست بازی سے گریز کیا جائے۔ اس رابطے میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سندھ کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور نواز شریف دونوں نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کی تشویشات کو دور کیا جائے۔ شرجیل میمن نے جواب میں کہا کہ سندھ حکومت نے نہروں کے منصوبے پر اپنا مؤقف ہر فورم پر واضح انداز میں پیش کیا ہے اور اس منصوبے پر عوامی سطح پر بھی شدید تحفظات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 1991 کے معاہدے کے تحت سندھ کے لیے پانی کی منصفانہ تقسیم کی خواہاں ہے اور وہ اس مسئلے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب 15 فروری کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی پنجاب کے چولستان علاقے کو سیراب کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس پر سندھ میں سخت ردعمل آیا۔ مارچ میں سندھ اسمبلی نے بھی اس منصوبے کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی تھی۔ نہروں کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں عوامی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس منصوبے کو سندھ کے ساتھ زیادتی قرار دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے حالیہ خطاب میں خبردار کیا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو نظرانداز کیا تو وہ اس کا ساتھ نہیں دے گی۔ ادھر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا ہے کہ تمام فیصلے قانون کے مطابق کیے جا رہے ہیں، تاہم معاملہ ابھی مکمل طور پر حل طلب ہے۔
انسانی اسمگلنگ، انسداد منشیات اور بھکاری مافیا: وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے تفصیلی ملاقات

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ یہ ملاقات اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع سعودی سفارتخانے میں ہوئی جہاں سعودی سفیر نے وزیر داخلہ کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران محسن نقوی نے سعودی حکومت اور سفیر کا پاکستان کے معاشی اور سماجی شعبوں میں مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان انسداد منشیات اور انسانی سمگلنگ جیسے مسائل کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پاسپورٹ کے اجرا میں نئی شرائط متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ بھکاریوں اور غیر قانونی امیگریشن کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔ محسن نقوی نے پاک گلف تعاون کونسل کی انسداد منشیات کانفرنس میں سعودی وفد کی شرکت پر بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس شعبے میں مشترکہ کوششیں انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھکاری مافیا کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور سعودی شہریوں کے لیے پاکستان میں بغیر ویزے آمد کی سہولت بھی برقرار ہے۔ وزیر داخلہ نے منشیات کیس میں ملوث ایک بے گناہ پاکستانی خاندان کی رہائی کے لیے سعودی حکومت کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ سعودی عرب کی کوششوں کی بدولت ہی خاندان کے پانچ افراد کو رہائی ملی اور وہ وطن واپس پہنچے۔ ملاقات کے اختتام پر سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے قریبی تعلقات قابلِ فخر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ہاتھ سے بنے کپڑے جدید ٹیکنالوجی کے باوجود لوگوں کی توجہ کھیچ رہے ہیں

دستی فنون لطیفہ کا شمار کسی بھی تہذیب کے خوبصورت ترین اظہار میں ہوتا ہے، اور جب بات ہو ہاتھ سے بنے کپڑوں کی، تو یہ نہ صرف فنی مہارت بلکہ ثقافتی ورثے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے اور مصروف شہر میں جب فن اور روایت ایک ساتھ جلوہ گر ہوں تو وہ لمحہ اہلِ ذوق کے لیے کسی خوشبو کی مانند ہوتا ہے۔ کراچی اسکول آف آرٹس کی جانب سے منعقد کی گئی ٹیکسٹائل ایگزیبیشن بھی ایک ایسا ہی لمحہ تھی، جہاں ہاتھ سے بنے منفرد اور دیدہ زیب کپڑوں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ یہ ایگزیبیشن نہ صرف فنکاروں کی محنت و مہارت کا مظہر بنی، بلکہ نوجوان تخلیق کاروں کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا، جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لا سکے۔
سندھ میں احتجاج کا اصل ہدف نہریں نہیں بلکہ پیپلز پارٹی ہے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے نہروں کے معاملے پر پیدا ہونے والے سیاسی تنازع کو بڑھا چڑھا کر پیش کیے جانے کا تاثر دیا ہے اور قوم کو اس پر پریشان نہ ہونے کی تلقین کی ہے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے پروگرام “نیا پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سندھ میں احتجاج کا اصل ہدف نہریں نہیں بلکہ پیپلز پارٹی ہے۔ ان کے مطابق صرف ایک نہر کا معاملہ متنازع ہے جبکہ باقی چھ نہروں سے متعلق الزامات محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے گرین پاکستان منصوبے کو قومی مستقبل سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان کے بقول، پیپلز پارٹی کے بیانات پر زیادہ ردعمل دکھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ معاملات کو سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کینال منصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کو پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی اور اس کے خلاف ہر احتجاج کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے وکلا کے احتجاج کی بھی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک پیپلز پارٹی موجود ہے، سندھ کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حیدرآباد کے بعد پیپلز پارٹی کا اگلا جلسہ 25 اپریل کو سکھر میں ہوگا۔ ادھر رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں یہ بھی بتایا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم، خاص طور پر پانی کے مسئلے پر، آئینی طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے اور پیپلز پارٹی جیسے اہم فریق کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1991 میں ہونے والے بین الصوبائی معاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی صوبے کے ساتھ ناانصافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ یہ معاہدے تمام اکائیوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی جیسے حساس مسئلے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق اکائیوں کی مضبوطی ہی وفاق کی مضبوطی کی ضمانت ہے اور ماضی کی طرح آئندہ بھی اسی اصول پر عمل کیا جائے گا۔
وزیر مملکت پر حملہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر گرفتار

وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی پر حملے کے الزام میں سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر جلال شاہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے مکلی میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں حراست میں لے لیا۔ پولیس حکام کے مطابق یہ کارروائی سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے کی بنیاد پر کی گئی، جس میں جلال شاہ سمیت سات افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں عوامی راستہ روکنے، سرکاری ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے اور وفاقی وزیر کی تذلیل کے الزامات شامل ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے گاڑی پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے، تاہم خوش قسمتی سے وزیر مملکت اس حملے میں محفوظ رہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تفتیش جاری ہے اور دیگر نامزد افراد کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں ہو رہی ہیں۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جب کہ واقعے کی مذمت مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے بھی کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹھہ میں قوم پرست جماعتوں کے مشتعل مظاہرین نے اس وقت پتھراؤ، انڈے اور ٹماٹر برسائے جب وہ متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج کے مقام سے گزر رہے تھے۔ قافلہ محفوظ رہا، تاہم واقعے پر وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر اعلیٰ سندھ نے شدید نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
سی وی لائیں، نوکری لے جائیں: لاہور میں جاب فئیر روزگار فراہم کر رہا ہے

پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، خصوصاً نوجوانوں میں، ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ اسی پس منظر میں لاہور میں آج ایک جاب فیئر کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور باصلاحیت افراد کو براہ راست اداروں سے جوڑنا ہے۔ فیئر میں مقامی اور عالمی کمپنیوں سمیت، اسٹارٹ اپس، آئی ٹی فرموں، تعلیمی اداروں، اور صنعت و تجارت سے وابستہ اداروں نے شرکت کی۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سی وی کے ساتھ فیئر میں پہنچی، جہاں انٹرویوز، ورکشاپس اور مشاورت کے سیشنز کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس جاب فیئر سے نہ صرف روزگار کے راستے کھلیں گے بلکہ طلبا و فارغ التحصیل نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونے کا موقع بھی ملے گا۔
جماعت اسلامی کا اسلام آباد میں ’غزہ ملین مارچ‘ : ’افسوس امریکا سے خوفزدہ طبقے نے سفارتخانے نہیں جانے دیا‘

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ’غزہ ملین مارچ‘ میں انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس مارچ میں اسلام آباد کے گرد و نواح، خیبر پختونخوا، پنجاب کے اضلاع سے بھی جماعت اسلامی کے کارکن، عام شہری شریک ہوئے۔ حکومت اور انتظامیہ سارا دن مارچ کی تیاریوں کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں میں مصروف رہی، تیاریوں میں مصروف متعدد کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی، تشدد اور دہشت گردی کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔ اسلام آباد سے پاکستان میٹرز کے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ شب غزہ مارچ کے پیش نظر ریڈ زون کو تین اطراف سے رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا۔ ریڈ زونز کو سرینا چوک، نادرہ چوک اور ڈی چوک کی جانب سے کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا۔ اس سے قبل غزہ مارچ کے میزبان جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ طے شدہ پروگرام کے مطابق لازماً اسی مقام پر ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ آج اسلام آباد میں غزہ مارچ ہر صورت ہو گا۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کا ذرائع ابلاغ کے ذریعے اعلان کہ غزہ مارچ کی اسلام آباد میں اجازت نہیں دی جائے گی، افسوسناک ہی نہیں، قابلِ مذمت بھی ہے۔ جماعت کے رہنما نے کہا کہ ایسے اقدام سے فلسطین کاز کو نقصان پہنچے گا اور حکومت بتائے کہ ایسا کرکے وہ کس کی خدمت بجا لارہی ہے۔ ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی آج اسلام آباد میں ہر صورت مارچ کر کے مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرے گی۔ مزید پڑھیں : ’اسرائیل کی ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس، فوج ہار چکی، مزاحمت کار ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں‘ حافظ نعیم کا ملتان میں خطاب حافظ نعیم الرحمان نے مارچ کے اختتام پر خطاب میں کہا کہ آج فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا زبردست پیغام دیا جارہا ہے، کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل جاکر وعدے وعید کرکے آئے ہیں۔ بتایا جائے کہ انہیں کس نے پاکستان سے اسرائیل بھیجا تھا۔ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ تاریخ ساز اجتماع ہے۔ افسوس کہ پرامن مارچ کو امریکا سے خوفزدہ طبقے نے سفارت خانے کی طرف مارچ نہیں کرنے دیا۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کرکے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستانی متحد ہیں، بصورت دیگر ہم زبردستی بھی سفارت خانے کی جانب جا سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، بچوں کو شہید کیا گیا۔ بچوں کی لاشیں اٹھائے فلسطینی بہنیں صدائیں بلند کر رہی ہیں کہ امت کے حکمرانو تم کہاں ہو؟ حکمران یاد رکھیں کہ امریکا کسی کا خیرخواہ نہیں، امریکا کے خوف سے نکل کر فلسطینیوں کی پشت بانی کریں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے تعلق کلمے کا ہے، قائد اعظم نے ابتدائی دور میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی بات کی تھی۔ ہم محمد رسول اللہ کے غلام ہیں، امریکی غلامی مسترد کرتے ہیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ آج فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا زبردست پیغام دیا جارہا ہے، کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل جاکر وعدے وعید کرکے آئے ہیں۔ بتایا جائے کہ انہیں کس نے پاکستان سے اسرائیل بھیجا تھا۔ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کا یہ تاریخ ساز اجتماع ہے۔ افسوس کہ پرامن مارچ کو امریکا سے خوفزدہ طبقے نے سفارت خانے کی طرف مارچ نہیں کرنے دیا۔ ہم نے امن کا راستہ اختیار کرکے دنیا پر واضح کیا کہ پاکستانی متحد ہیں، بصورت دیگر ہم زبردستی بھی سفارت خانے کی جانب جا سکتے تھے۔ امیر جماعتِ اسلامی کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ 26 اپریل کو خیبر تا کراچی اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے تلقین کرتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والی ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کے لیے کسی کو ایک پتھر تک نہیں مارنا بلکہ صرف اپیل کرنی ہے، گلی گلی جا کر ہڑتال کی کال دینی ہے اور اسے کامیاب کرنا ہے۔ ’ایٹم بم نہ چلائیں کوئی دھمکی تو دیں‘ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کیا، انہوں نے سپہ سالار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں، اچھی بات ہے، سورۃ توبہ کی تلاوت بھی کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹم بم نہ چلائیں، کوئی دھمکی تو دیں۔ دعائیں اور مذمت کرنا عام انسانوں کا کام ہے۔ وزیراعظم صاحب کس کے ساتھ کھڑے ہیں، شاید وہ کہیں کہ ہم امریکا کے ساتھ بھی نہیں، فلسطین کے ساتھ بھی نہیں، ہم سپہ سالار کے ساتھ ہیں۔ مصنوعی آکسیجن پر چلنے والی حکومت غزہ کا ساتھ دے، ورنہ یہ حکمرانی کی اہل نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی جماعتِ اسلامی کی جانب سے لاہور، کراچی اور ملتان میں مارچ منعقد کیے گئے ہیں جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ مارچ عالمی برادری کو یہ پیغام دینے کی ایک کوشش ہے کہ پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر مظلوموں کی حمایت جاری رکھیں گے۔