وزیراعظم شہباز شریف کا پوپ فرانسس کی وفات پر اظہارِ افسوس، عالمی رہنماؤں کی جانب سے خراجِ عقیدت

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے پوپ فرانسس کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک عالمی امن پسند رہنما قرار دیا۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاپائے روم اربوں انسانوں کو اچھائی کی ترغیب اور امن و سلامتی کے لیے رہنمائی فراہم کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنجہانی پوپ فرانسس بین المذہبی ہم آہنگی، امن اور انسانیت کے فروغ کے علمبردار تھے۔ ان کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا بھر میں محبت، تحمل اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کیا۔ پوپ فرانسس کا طرزِ عمل نہ صرف مسیحی دنیا کے لیے بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مشعلِ راہ رہا۔ مزید پڑھیں : کینال منصوبہ، پاورشیئرنگ : مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سرد تعلقات میں ایک بار پھر گرم جوشی وزیراعظم نے پوپ فرانسس کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسٹر کے موقع پر غزہ اور فلسطین میں فوری جنگ بندی اور انسانی حقوق کی پامالی روکنے کا ان کا مطالبہ ان کی انسان دوستی اور امن پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے پوپ کی رحلت کو ایک ناقابل تلافی عالمی نقصان قرار دیتے ہوئے ویٹیکن سٹی، عالمی مسیحی برادری اور دنیا بھر میں پوپ کے چاہنے والوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی پوپ فرانسس کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکھی انسانیت کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر پوپ فرانسس کا اصولی مؤقف اقوامِ عالم میں سراہا گیا، ان کے انتقال سے دنیا ایک مخلص، نڈر اور امن کے داعی رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں : سابق جج سپریم کورٹ، جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے دوسری جانب اسپین، آئرلینڈ، فرانس، ایران اور اسرائیل سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے سربراہان نے بھی پوپ فرانسس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور انسانیت کے لیے ان کی گراں قدر خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے اپنے بیان میں کہا کہ پوپ فرانسس ہمیشہ کمزور ترین اور ناتواں طبقے کے ساتھ کھڑے رہے اور زیادہ انصاف کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر دہشت گردوں کا حملہ: پولیس کی جوابی کارروائی سے ایک دہشتگرد ہلاک

جنوبی وزیرستان کے پرآشوب قبائلی علاقے اعظم ورسک میں حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی جب پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس پارٹی نے غیرمعمولی دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کو پسپا کردیا۔ پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان تقریباً 30 منٹ تک جاری رہنے والی شدید فائرنگ میں ایک دہشتگرد ہلاک ہوگیا جبکہ اس کے ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اعظم ورسک تھانے کے ایس ایچ او اور اُن کی ٹیم پولیو مہم کے دوران کلوشہ کے علاقے میں موجود تھے۔ اچانک نامعلوم دہشتگردوں نے گھات لگا کر پولیس پارٹی پر حملہ کردیا، لیکن پولیس نے نہ صرف پوزیشن سنبھالی بلکہ حملہ آوروں کو منہ توڑ جواب دیا۔ یہ بھی پڑھیں: کینال منصوبہ، پاورشیئرنگ: مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سرد تعلقات میں ایک بار پھر گرم جوشی ہلاک دہشتگرد کی شناخت افنان ولد پیرزادہ کے نام سے ہوئی ہے۔ جائے واردات سے ایس ایم جی، راکٹ لانچر اور دو موٹرسائیکلیں برآمد ہوئیں۔ مزید تلاشی کے دوران اس کے قبضے سے دو شناختی کارڈز، تین اے ٹی ایم کارڈز اور ایک اسمارٹ فون بھی ملا۔ حیران کن طور پر ایک شناختی کارڈ شہید کانسٹیبل عمران کا نکلا جو عید سے قبل دہشتگرد حملے میں جان کی بازی ہار چکے تھے۔ پولیس کی اس کارروائی کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لیے اضافی نفری اور اے پی سی بھی روانہ کر دی گئی ہے۔ آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے پولیس ٹیم کو زبردست شاباش دیتے ہوئے نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کی اس بہادری نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ عوام کی جانوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف پولیو مہم کے لیے تقویت ہے بلکہ دہشتگردوں کے عزائم پر بھی کاری ضرب ہے۔ مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھائیں گے، شیخ عبداللہ بن زید
پنجاب پولیس: میانوالی اور مکڑوال میں کارروائی کے دوران 10 دہشتگرد ہلاک

پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے ساتھ مل کر میانوالی اور مکڑوال میں ایک مشترکہ آپریشن کے دوران 10 سے زیادہ شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کے مطابق پنجاب پولیس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے میانوالی اور مکڑوال میں خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے مقامی شخص ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا، جسے علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جب کہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے تمام افسران و اہلکار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ مزید پڑھیں : میٹا نے 90 ہزار سے زائد فلسطین نواز ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات ڈیلیٹ کردیے پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن آر پی او سرگودھا ریجن محمد شہزاد آصف خان اور ڈی پی او میانوالی اختر فاروق کی سربراہی میں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس الرٹ ہے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ مزید یہ کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے خوارجی دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بھی پڑھیں : اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ نجی ہاسٹل میں فائرنگ سے قتل عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق پنجاب پولیس کا یہ آپریشن گذشتہ چند روز سے جاری تھا۔ مبینہ شدت پسند مکڑوال کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تھے اور یہ تب سے پولیس کو مطلوب تھے۔ پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی جانب سے مقامی لوگوں کو ’جہاد پر اکسایا جا رہا تھا‘ جس کے بعد پولیس ان کے تعاقب میں تھی۔
اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ نجی ہاسٹل میں فائرنگ سے قتل

اسلام آباد کے علاقے تھانہ رمنا کی حدود میں واقع ایک نجی ہاسٹل میں اسلامک یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ کو نامعلوم حملہ آور نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ 19 اپریل، ہفتے کے روز دوپہر 12 بج کر 15 منٹ پر پیش آیا، جب ایک نامعلوم نوجوان ہاسٹل میں داخل ہوا اور لڑکی کے کمرے میں گھس کر اس پر گولیاں برسا دیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، طالبہ جیسے ہی کمرے سے باہر نکلی، حملہ آور زبردستی کمرے میں داخل ہو گیا اور دیگر رومیٹس کو خاموش رہنے کا حکم دیتے ہوئے فائرنگ کر دی۔ یہ بھی پڑھیں : پاکستان کی ثقافت میں شامل چائے آخر پیدا کہاں ہوئی؟ گولیاں لگنے سے طالبہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی۔ واقعے کے وقت کمرے میں اس کی تین روم میٹس بھی موجود تھیں جن کے سامنے یہ لرزہ خیز قتل ہوا۔ مدعی مقدمہ، جو مقتولہ کا بھائی ہے، نے پولیس کو بتایا کہ حملہ آور نہ صرف زبردستی کمرے میں داخل ہوا بلکہ خوف کی فضا قائم کرتے ہوئے بلا جھجک اس کی بہن پر گولیاں چلائیں۔ تھانہ رمنا پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے جبکہ قاتل کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس اندوہناک واقعے پر عوامی اور طلبہ حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مجرم کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ تعلیمی اداروں اور ہاسٹلز میں رہنے والی خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھائیں گے، شیخ عبداللہ بن زید

یو اے ای کے نائب وزیراعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کا پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ضامن بن رہا ہے۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور ایک اہم قدم کے طور پر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ پاکستانی وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ثقافت، قونصلر امور، اور کاروباری تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان محبت اور بھائی چارے کا رشتہ برسوں پرانا ہے اور اس رشتہ کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ شیخ عبداللہ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید گہرے اور مستحکم ہوں گے۔ شیخ عبداللہ نے کہا کہ “پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید پیش رفت ہو اور میں یہ دیکھنے کے لیے پرامید ہوں کہ تجارت، سرمایہ کاری اور ہوا بازی جیسے اہم شعبوں میں یہ تعلقات تیز رفتار طریقے سے آگے بڑھیں گے۔” یہ بھی پڑھیں: گندم کی قیمت کا معاملہ: پنجاب حکومت نے 110 ارب کے مالیاتی پیکج کا اعلان کردیا شیخ عبداللہ کے مطابق، گزشتہ کچھ سالوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آئی ہے اور اب یہ وقت آ چکا ہے کہ اس پیش رفت کو ایک نئے سطح تک پہنچایا جائے۔ متحدہ عرب امارات پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان سے بڑی تعداد میں ورکرز وہاں کام کر رہے ہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کا ایک اہم پہلو ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور یو اے ای کے چیمبروں کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ یہ قدم دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کو مزید قریب لانے اور تجارت میں اضافہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس کے تحت دونوں ملکوں کے کاروباری افراد کو ایک دوسرے کے منڈیوں میں مواقع ملیں گے جس سے معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اس موقع پر اپنے اماراتی ہم منصب کا پاکستان میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی اور مشترکہ تاریخ کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات نہ صرف اقتصادی ہیں بلکہ ثقافتی اور سفارتی لحاظ سے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ لازمی پڑھیں: سابق جج سپریم کورٹ، جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ “یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا اور ہمیں امید ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔” پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی جہتیں شامل ہو رہی ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعاون کے نئے راستے کھل رہے ہیں اور یہ دورہ ان تعلقات کو ایک نیا رخ دینے کا باعث بنے گا۔ متحدہ عرب امارات نہ صرف پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار ہے بلکہ یہاں مقیم پاکستانی تارکین وطن کی تعداد بھی خاصی زیادہ ہے جو پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا بڑا ذریعہ ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بھی بہت مضبوط ہیں اور یہ دورہ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم کڑی ثابت ہو گا۔ یہ دورہ نہ صرف دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ پاکستان کے کاروباری طبقے کے لیے نئے مواقع بھی فراہم کرے گا جو کہ اس وقت عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اقتصادی چیلنجز کے درمیان انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ مزید پڑھیں: کینال منصوبہ، پاورشیئرنگ: مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سرد تعلقات میں ایک بار پھر گرم جوشی
پاکستانی ثقافت میں شامل چائے آخر پیدا کہاں ہوئی؟

چائے دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے مشروبات میں سے ایک ہے، جو نہ صرف ذائقے بلکہ تہذیب و ثقافت میں بھی اپنی گہری جڑیں رکھتی ہے۔ اس کی ابتدا قدیم چین سے ہوئی، جہاں اسے ابتدا میں ایک دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ چائے نے ایشیا، مشرق وسطیٰ، یورپ اور پھر دنیا کے دیگر حصوں میں اپنی جگہ بنا لی، یہاں تک کہ یہ روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئی۔ چائے کی اقسام کا تعلق اس کی کاشت، پروسیسنگ، اور پتیوں کی نوعیت سے ہوتا ہے۔ سبز چائے، سیاہ چائے، سفید چائے، اور اُلونگ چائے جیسی اقسام نہ صرف ذائقے میں مختلف ہیں بلکہ طبی فوائد کے لحاظ سے بھی ایک دوسرے سے ممتاز ہیں۔ مختلف اقوام نے چائے کو اپنے انداز میں اپنایا اور اس سے جڑے رسم و رواج تشکیل دیے، جیسا کہ جاپان کی ٹی سیریمنی، برطانیہ کی ایوننگ ٹی، یا پاکستان کی دودھ پتی۔
گندم کی قیمت کا معاملہ: پنجاب حکومت نے 110 ارب کے مالیاتی پیکج کا اعلان کردیا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں گندم کے کاشتکاروں کے لیے 110 ارب روپے کے مجموعی مالیاتی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ اجلاس میں دی گئی بریفنگ کے مطابق گندم کے کاشتکاروں کو ویٹ فارمر سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے جبکہ پانچ ایکڑ پر مجموعی طور پر 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے فلور ملوں کو کم از کم 25 فیصد گندم خریدنے کا پابند بنانے کے لیے ضروری قانونی ترامیم کی منظوری بھی دی، جبکہ الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ری سیٹ پالیسی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ مزید برآں، بینک آف پنجاب کو 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ گندم خریداری کے دوران کسانوں کو بروقت ادائیگی یقینی بنائی جا سکے۔ پرائس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو بھی اس مہم میں شامل کیا گیا ہے تاکہ شفافیت اور نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کسان کارڈ کے ذریعے کاشتکاروں نے اب تک 55 ارب روپے کے زرعی مداخل خریدے ہیں، جبکہ انہیں 9500 ٹریکٹرز پر 10 ارب روپے اور 1000 ٹریکٹرز مفت میں 2.5 ارب روپے کی لاگت سے فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن پر 8 ارب روپے، اور 5000 سپر سیڈرز پر 8 ارب روپے کی سبسڈی جاری کی گئی ہے۔ صوبے بھر میں گندم اگاؤ مقابلہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے کاشتکار کو 85 ہارس پاور کا ٹریکٹر بطور انعام دیا جائے گا جس کی مالیت 45 لاکھ روپے ہے۔ اسی طرح دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کو بالترتیب 40 لاکھ اور 35 لاکھ روپے مالیت کے ٹریکٹرز دیے جائیں گے۔ ہر ضلع کے نمایاں کاشتکاروں کے لیے 10 لاکھ، 8 لاکھ، اور 5 لاکھ روپے کے انعامات بھی مختص کیے گئے ہیں، اور مجموعی طور پر 10 کروڑ 40 لاکھ روپے انعامات میں دیے جائیں گے۔ کاشتکاروں کی رہنمائی کے لیے 1.25 ارب روپے کی لاگت سے ایگریکلچر انٹرنی پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت 1000 انٹرنی فیلڈ میں کسانوں کی معاونت کر رہے ہیں۔ اگیتی کپاس کاشت کرنے والے کسانوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا، انہیں 25 ہزار روپے فی بلاک کے حساب سے مجموعی طور پر ساڑھے 37 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ یہ کسان دوست اقدامات پنجاب میں زراعت کے شعبے کو مضبوط بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہیں، جس سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ملکی غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سرد تعلقات میں ایک بار پھر گرم جوشی

پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی مفاہمت کی ایک نئی کوشش کی جا رہی ہے۔ گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جہاں دونوں جماعتوں نے صوبے میں باہمی اشتراک کے حوالے سے مزید بات چیت کی۔ یہ اجلاس گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کی میزبانی میں ہوا، جس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان اور سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شرکت کی، جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے گورنر پنجاب کے علاوہ ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ نے اجلاس میں شریک ہو کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ یہ مذاکرات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پنجاب کا مسئلہ دونوں جماعتوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس اجلاس میں صوبے کی گورننس، زراعت، اور پانی کی تقسیم جیسے حساس معاملات پر بات چیت کی گئی۔ کمیٹی کے اجلاس میں موجود شرکا نے صوبے میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں کو بھی زیر غور لایا۔ تاہم، ان باتوں کے باوجود کچھ مسائل اب بھی حل طلب ہیں جیسے کہ نئی نہروں کی کھدائی کے معاملے پر دونوں جماعتوں کے مابین اختلافات۔ یہ بھی پڑھیں: سابق جج سپریم کورٹ، جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے بلدیاتی بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ عوامی سطح پر حکومتی عملداری کی اصلاح ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ ارسا کے ذریعے طے ہوتا ہے اور نئی نہریں نکالنے کا سوال تب ہی اٹھایا جا سکتا ہے جب پانی کی کمیابی کے مسائل حل ہوں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے اور یہ مسئلہ ارسا میں طے ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس معاملے کو ڈیٹا کے مطابق حل کیا جائے گا۔ تاہم، یہ بات بھی واضح ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے بعض اختلافات ابھی بھی موجود ہیں اور ان پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ اس سب کے باوجود دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس وقت ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال میں ایک دوسرے کے ساتھ چلنا ضروری ہے تاکہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا سکیں۔ یہ اجلاس مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں جماعتیں سیاسی مفاہمت کی راہ پر گامزن ہیں لیکن ابھی تک تمام مسائل کا حل نہیں نکل سکا۔ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مزید مشاورت کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا دونوں جماعتیں اپنے اختلافات کو پوری طرح ختم کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہیں یا نہیں۔ مزید پڑھیں: کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی، چینی شہریوں پر حملہ کرنے والا دہشت گرد گرفتار
پہلے لاطینی امریکی، مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

پوپ فرانسس، جو رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے، 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی تصدیق پیر کی صبح ویٹیکن کے ایک ویڈیو بیان میں کی گئی۔ ویٹیکن کے کارڈینل کیون فیرل نے اعلان کیا کہ پوپ فرانسس صبح 7:35 بجے دنیا سے رخصت ہو گئے۔ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا۔ وہ ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس سے تعلق رکھتے تھے اور 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیے گئے۔ ان کا انتخاب اس وقت حیران کن سمجھا گیا جب وہ ایک یسوعی عالم کی حیثیت سے چرچ کے روایتی حلقوں سے باہر کے امیدوار تھے۔ انہوں نے چرچ کی اعلیٰ ترین ذمہ داری سنبھالتے ہی سادگی کو اپنی پہچان بنایا۔ انہوں نے اپوسٹولک پیلس میں رہائش اختیار کرنے کے بجائے ایک سادہ گیسٹ ہاؤس میں رہنے کو ترجیح دی اور اپنی ذاتی نفسیاتی سکون کی خاطر کمیونٹی طرز کی زندگی کو اپنایا۔ یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا غیر مسلموں کے لیے خصوصی گرانٹ کا اعلان فرانسس کو ایک ایسا چرچ وراثت میں ملا تھا جو بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات اور اندرونی بیوروکریسی کے مسائل کا شکار تھا۔ انہوں نے ان مسائل کو سنبھالنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، لیکن انہیں قدامت پسند حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا رہا۔ ان پر پرانی روایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگا، جبکہ ترقی پسند حلقے انہیں اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے کہ انہوں نے چرچ میں زیادہ انقلابی تبدیلیاں نہیں کیں۔ اپنے دور میں پوپ فرانسس دنیا بھر کے سفروں پر گئے، جہاں ان کے پیغام نے لاکھوں دلوں کو چھوا۔ انہوں نے امن، مہاجرت، بین المذاہب مکالمہ، اور ماحولیاتی تحفظ کے موضوعات پر زور دیا۔ ان کے الفاظ اور طرز زندگی نے انہیں عالمی سطح پر ایک روحانی رہنما کے طور پر ممتاز کیا۔ پوپ فرانسس کے دور میں ایک انوکھا پہلو یہ بھی تھا کہ ان کے پیش رو بینیڈکٹ نے 2013 میں استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ ویٹیکن میں ہی مقیم رہے۔ بینیڈکٹ کی وفات دسمبر 2022 میں ہوئی، جس کے بعد فرانسس واحد پوپ رہ گئے۔ اپنی پاپائی کے دوران فرانسس نے تقریباً 80 فیصد ان کارڈینلز کا تقرر کیا جو اگلے پوپ کا انتخاب کریں گے۔ اس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ ان کا جانشین ممکنہ طور پر ان ہی کی پالیسیوں کو جاری رکھے گا، چاہے قدامت پسند حلقے کتنا ہی دباؤ ڈالیں۔ پوپ فرانسس کے انتقال کے ساتھ ایک ایسا دور ختم ہوا ہے جس میں سادگی، اصلاحات اور انسانی ہمدردی کو چرچ کی قیادت کا مرکز بنایا گیا۔ ان کی زندگی اور خدمات ایک دیرپا اثر چھوڑ گئی ہیں۔ اب کیتھولک چرچ کی نظریں ویٹیکن پر مرکوز ہیں، جہاں کالج آف کارڈینلز ایک نئے پوپ کے انتخاب کے لیے تیاریاں کرے گا۔ اس موقع پر کئی سوالات گردش کر رہے ہیں کہ آیا چرچ کی اگلی قیادت پوپ فرانسس کی اصلاحات کے سفر کو آگے بڑھائے گی یا ایک نئی سمت اختیار کی جائے گی۔ پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پوپ فرانسس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے انسانوں کو اچھائی، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔ وہ ہمیشہ لوگوں کو تحمل، محبت اور ایک دوسرے کا احترام سکھاتے رہے۔ اسلام آباد سے جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ پوپ فرانسس صرف عیسائیوں کے لیے نہیں بلکہ تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے ایک مثال تھے۔ ان کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا میں محبت اور امن کو فروغ دیا۔ وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور انسانیت کی خدمت کے لیے جانے جاتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوپ فرانسس کا فلسطین اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ ان کی انسان دوستی اور امن پسندی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے انتقال سے دنیا ایک بڑے رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے ویٹیکن سٹی، عالمی عیسائی برادری اور ان کے چاہنے والوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی پوپ فرانسس کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس نے ہمیشہ مظلوموں کی مدد کی اور انسانیت کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ خاص طور پر فلسطین کے معاملے پر ان کا مؤقف قابلِ تعریف تھا۔ ان کے انتقال سے دنیا ایک سچے امن کے داعی سے محروم ہو گئی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہوں نے بھی پوپ فرانسس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جن میں سپین، آئرلینڈ، فرانس، ایران اور اسرائیل شامل ہیں۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ پوپ فرانسس ہمیشہ کمزور اور مظلوم لوگوں کے ساتھ کھڑے رہے اور دنیا میں انصاف کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔
سابق جج سپریم کورٹ، جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے

سپریم کورٹ کے سابق جج، جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے کینسر جیسے موذی مرض سے لڑ رہے تھے اور بالآخر زندگی کی بازی ہار گئے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرحوم کی نمازِ جنازہ کل بروز منگل بعد نماز عصر، مسجد حمزہ ڈیفنس فیز 8 میں ادا کی جائے گی۔ جسٹس عثمانی قانون، ادب، موسیقی، اور کھیل سے گہرا لگاؤ رکھنے والی ہمہ جہت شخصیت تھے۔ 13 اکتوبر 1950 کو لاہور میں پیدا ہوئے، تعلیم کا سفر سینٹ اینتھونیز ہائی اسکول سے شروع ہوا اور لندن یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری پر مکمل ہوا۔ قانونی میدان میں ان کی مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ نیویارک کے معتبر لاء فرم میں بھی خدمات انجام دیں۔ 1998 میں سندھ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور بعد ازاں 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے منصب پر فائز ہوئے۔ بینکنگ، شپنگ، آئینی و دیوانی مقدمات میں ان کے فیصلے آج بھی نظیر کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان کے انتقال سے نہ صرف عدالتی حلقے بلکہ علمی، ادبی اور سماجی طبقات بھی افسردہ ہیں۔ مزید پڑھیں: کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی، چینی شہریوں پر حملہ کرنے والا دہشت گرد گرفتار