کیا پاکستان میں جمع ہونے والی 150 ارب روپے کی امداد میں سے فلسطین پانچ فیصد بھی نہیں پہنچی؟

پاکستان میٹرز کی اس پوڈکاسٹ میں سینئر صحافی طارق ابوالحسن، نمائندہ الخدمت فاؤنڈیشن حامد فاروق اور دیگر مہمانوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال، فلسطینی مزاحمتی تحریکوں اور اسرائیل کی جاری جارحیت پر تفصیلی گفتگو کی۔ طارق ابوالحسن نے کہا کہ اسرائیل جس طرح کی جارحیت اور ظلم کا مظاہرہ کر رہا ہے، دنیا میں اس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتی۔ دنیا کا سارا اسلحہ سوائے ایٹم بم کے غزہ جیسے مختصر علاقے میں استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کو براہِ راست بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے اور اب تک 60 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں انسانی بحران کی شدت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں صحت کی سہولیات نہیں، رہنے کو گھر نہیں اور لوگوں کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں۔ جنگ سے قبل روزانہ 500 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوتے تھے۔ غزہ کے تین طرف اسرائیل ہے، ایک طرف سمندر اور صرف ایک جانب مصر کا بارڈر ہے جہاں سے امداد پہنچتی تھی۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے نمائندے حامد فاروق نے بتایا کہ الخدمت 7 اکتوبر سے ہی فرنٹ لائن پر جا کر کام کر رہی ہے اور ہم اپنی بھرپور کوششوں سے فلسطینیوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پوڈکاسٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں فلسطینیوں کے لیے 150 ارب روپے کی امداد جمع کی گئی، لیکن اس کا صرف پانچ فیصد ہی ان تک پہنچ سکا، جو امدادی نظام پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ایک اور اہم نکتہ جو گفتگو میں سامنے آیا وہ یہ تھا کہ موجودہ بائیکاٹ مہم، جو بظاہر اسرائیل مخالف ہے، بعض صورتوں میں ان ڈائریکٹلی اسرائیل کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔ مکالمے کے دوران فلسطین کے اندرونی حالات، مسلم دنیا کی خاموشی، اور بین الاقوامی ردعمل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو دیکھیں۔
کیا انڈیا یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کر سکتا ہے؟

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت کی جانب سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے علاوہ سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے منسوخ کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اقدام گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 28 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔ ایسے میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم کرسکتا ہے یا نہیں؟ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔ اگر ایک ملک بھی تبدیلی کی تردید کر دے تو وہ نہیں کی جاسکتی۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کے حصے میں آئے تھے جبکہ راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو سونپے گئے تھے۔ بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔ گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022 کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنرکی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔ سینئر صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ اپنے بیان میں لکھا کہ ” سندھ طاس معاہدے 1960 کی شرائط مستقل اور پابند فطرت ہیں۔ معاہدے کے آرٹیکل 12(4) کے مطابق کسی بھی فریق کی طرف سے معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری نہیں ہو سکتی۔ معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی سے قانونی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں اس لیے IWT پر ردعمل اس وقت کے لیے مذکورہ شق کی تکرار تک محدود ہو سکتا ہے۔” The terms of Indus Water Trearty 1960 are perpetual and binding in nature and there can be no unilateral withdrawl from the treaty by any party as set out in Article 12(4) of the treaty. Any breach of treaty raises legal liabilities therefore response on IWT may be restricted to… — Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) April 23, 2025 انہوں نے مزید لکھا کہ “معاہدے فریقین کے درمیان قانونی طور پر پابند ذمہ داریاں ہیں۔ بظاہر بھارتی اعلان گھریلو استعمال کے لیے ہے اس لیے معاہدے کے آرٹیکل 8 کے مطابق مستقل انڈس کمیشن کے اجلاس کے ذریعے بھارت کے موقف کو پاکستان کو قانونی طور پر جانچنا چاہیے۔” حامد میر نے ایکس پر جاری کردہ اپنے ایک اور بیان میں لکھا کہ “بھارتی حکومت کی طرف سے پہل گام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا دراصل اپنی انٹیلی جینس کی ناکامی چھپانے کی کوشش ہے پہل گام میں پہلے بھی اس قسم کے حملے ہوتے رہے بھارتی سکیورٹی فورسز اس خطرناک علاقے میں سیاحوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہیں جس کا ذمہ دار پاکستان ہرگز نہیں ہے بھارتی حکومت کی طرف سے پہل گام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا دراصل اپنی انٹیلی جینس کی ناکامی چھپانے کی کوشش ہے پہل گام میں پہلے بھی اس قسم کے حملے ہوتے رہے بھارتی سکیورٹی فورسز اس خطرناک علاقے میں سیاحوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہیں جس کا ذمہ دار پاکستان ہرگز نہیں ہے pic.twitter.com/V9rGC6vQl7 — Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) April 23, 2025
پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا تیرھواں میچ آج ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مابین ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جس میں یونائیٹڈ نے سلطانز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔ ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر بلےبازی کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 168 رنز بنائے اور یونائیٹڈ کو جیت کے لیے 169 رنز کا ہدف دیا۔ سلطانز کی جانب سے اوپننگ کے لیے کپتان محمد رضوان اور یاسر خان کریز پر آئے۔ دونوں نے 51 رنز کی پارٹنرشپ کی اور پھر یاسر خان آؤٹ ہوکر چلتے بنے، جس کے بعد عثمان خان کریز پر آئے اور اننگ کی کمان سنبھال لی۔ سلطانز کی جانب سے عثمان خان نے شاندار اننگ کھیلتے ہوئے 40 گیندوں پر 61 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ محمد رضوان 36 اور یاسر خان 29 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے زبردست گیند بازی دیکھنے کو ملی۔ یونائیٹڈ کی جانب سے جیسن ہولڈر، محمد نواز اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ ملتان سلطانز کے 169 رنز کے ہدف کے تعاقب میں یونائیٹڈ نے 17.1 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز بنائے اور میچ کو 7 وکٹوں سے اپنے نام کرلیا۔ اسلام آباد کی جانب سے آیندریس گوس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 45 گیندوں پر 80 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ ان کے علاوہ کولن منرو نے 45، صاحبزادہ فرحان نے 22 اور محمد نواز نے 21 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے ایونٹ میں لگاتار پانچ فتوحات اپنے نام کرلی ہیں اور پوئنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر پہ موجود ہے۔ مزید یہ کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے اس میچ میں 100 وکٹیں لے کر ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔
”انڈین پروپیگنڈہ پر مضبوط اور متحد جواب دیا جائے” پاکستانی سیاست دانوں کا پہلگام واقع پر ردِعمل

انڈین میڈیا اور مودی سرکار نے مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا ہے اور انڈین وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مودی سرکار کے اس پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض انڈین سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ انتہاپسند سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا سکتی ہے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس گھناؤنے منصوبے میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔ ہلاک شدگان کے ورثا سے تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ انڈین ذرائع ابلاغ پر روایتی ہیجان طاری ہے اور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض بھارتی افواج/سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ انتہاپسند سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے، اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا… pic.twitter.com/1AyzHsHIVM — Naeem ur Rehman (@NaeemRehmanEngr) April 23, 2025 قبل ازیں انہوں نے گوجرانوالہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے میں بھارت خود ملوث ہے، پاکستان کی طرف سے بھارت کے خلاف طاقتور آواز آنی چاہیے، یہ حملہ بھارتی سازش ہے۔ پوری قوم متحد ہوکر بھارت کو یہ جواب دے کہ ہم جھکنے اور دبنے والے نہیں ہیں۔ نجی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ کلبھوشن جیسا ایک اور انڈین ایجنٹ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انڈیا کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے۔ علیحدگی پسندوں کو انڈیا نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند انڈیا میں جاکر علاج کراتے ہیں، ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے تانے بانے بھی انڈیا کےساتھ ملتے ہیں، اس کے کئی ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرے۔ تفتیش کر کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پہلگام حملہ خود انڈیا کا “فالس فلیگ آپریشن” ہو۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، پاکستان دہائی سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے، پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ پاکستانی سیاست دان خواجہ سعد رفیق نے ایکس پر کہا ہے کہ انڈین میڈیا کی جانب سے پہلگام مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان کو بغیر کسی ثبوت کے قرار دینے کی کوشش انتہائی غیر ذمہ دارانہ، مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے۔ اس طرح کے زہریلے پروپیگنڈے سے دونوں ممالک کے درمیان تلخی اور غلط فہمیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انڈیا کشمیر میں رائے شماری کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ #Indian media's attempt to blame #Pakistan for the attack on tourists in #Pehalgam_occupied_Kashmir without any evidence is highly irresponsible, absurd and baseless. Such poisonous propaganda can further increase bitterness and misunderstandings between the two countries.… — Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) April 23, 2025 صدر سپریم کورٹ بار میاں رووف عطا نے حکومتِ پاکستان سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں موجود تمام بھارتی سفارت کاروں کو persona non grata قرار دے کر اُنہیں 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے۔ اس موقع پر قومی وقار کے تحفظ کے لیے سخت اور موثر جواب ناگزیر ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ انڈیا اپنی امریکی جنس کی ناکامی چھپانے کے لیے سب کر رہا ہے۔ سفارتی سطح پر ثبوت دے پھر الزام تراشی کرے۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مبینہ جھوٹے فلیگ آپریشن پر ردِ عمل دیتے ہوئے اردو زبان میں ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ پیغام میں مشال ملک نے کہا ہے کہ ہم اس انڈین دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ بی جے پی اور مودی سرکار ایک بار پھر دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کشمیریوں کی پرامن اور مقامی آزادی کی تحریک کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ محض ایک جھوٹا فلیگ آپریشن ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ اصل مظالم سے ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو انڈین میڈیا کی جھوٹی اور من گھڑت خبروں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ مشال ملک نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی کی جانب سے پھیلائی جانے والی اس گمراہ کن مہم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو ایک مقامی، جائز اور تاریخی تحریک کے طور پر تسلیم کریں۔ Mushaal Hussein Mullick Chairperson Peace and Culture organisation and wife of Jailed Kashmiri Hurriyat Leader Mohammad Yasin Malik video message in urdu on false flag operation and open terrorism of BJP in
پہلگام فالس فلیگ: انڈین وزارتِ خارجہ نے تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر انڈیا چھوڑنے کا حکم دے دیا

انڈین وزارتِ خارجہ نے تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر انڈیا چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں سنگین کشیدگی کے تناظر میں یکے بعد دیگرے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ انڈین حکومت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سارک کے تحت پاکستانیوں کو ویزے جاری نہ کرنے اور تمام پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان انڈین وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے۔ انڈیا اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن سے فوجی مشیروں کو واپس بلا رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈیا پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات مزید کم کررہا ہے۔ انڈیا اسلام آباد سے اپنے تمام دفاعی اتاشی واپس بلائے گا۔ After the terrorist attack in #Pahalgam, the Indian government has taken major action against #Pakistan. The spokesperson of the Ministry of External Affairs said that Sindus Water Treaty was cancelled Visas of Pakistani citizens were cancelled#PakistanEmbassy was closed… pic.twitter.com/DTsQjKmXg4 — Amit Pandey 🇮🇳 (@ISHUPANDEY) April 23, 2025 ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کررہے ہیں، اٹاری اور واہگہ بارڈر کو بھی بند کررہے ہیں۔ 2019 میں تعلقات کو ہائی کمشنر کی جگہ قونصلر تک کردیا تھا۔ سفارتی عملے کی تعداد کو 55 سے کم کر کے 30 تک لایا جائے گا۔ انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی نیوی اور ایئرفورس کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن میں فوجی مشیروں کو ملک چھوڑنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت ہے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز بھارتی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے مقبوضہ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
توانائی کے مسائل کے لیے جدید تخلیقی حل، کے الیکٹرک کو 250 سے زائد درخواستیں موصول

توانائی کے شعبے میں جدت اور مقامی حل کے فروغ کے لیے کے-الیکٹرک کی جانب سے شروع کیے گئے “انرجی پروگریس اینڈ انوویشن چیلنج 2025” (EPIC 2025) کو ملک بھر سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق چیلنج کے لیے درخواستوں کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ملک بھر کے تعلیمی اداروں، اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد اور محققین کی جانب سے 250 سے زائد تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ EPIC 2025 کا آغاز رواں سال مارچ میں ہوا تھا، جو کے-الیکٹرک کے ماضی کے کامیاب “7/11+ انوویشن چیلنج” کے تجربے پر مبنی ہے۔ اس چیلنج کا مقصد توانائی کے شعبے کو درپیش مسائل کا جدید، تخلیقی اور قابلِ عمل حل تلاش کرنا ہے۔ مزید پڑھیں: اوپن اے آئی کی گوگل براؤزر کروم کو خریدنے کی پیش کش, کون سے نئے منصوبے آرہے ہیں؟ کے۔الیکٹرک کے اس چیلنج کا مقصد توانائی کے شعبے کو درپیش اہم مسائل کا جدید اور قابلِ عمل حل پیش کرنا ہے۔ موصول ہونے والی تجاویز میں توانائی چوری کی پیشگی اطلاع، مصنوعی ذہانت کے ذریعے طلب کی خودکار پیش گوئی، بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کا مؤثر استعمال، ٹرانسمیشن لائنز کی اسمارٹ مانیٹرنگ، زیرِ زمین ایم وی کیبلز کی صحت کی درجہ بندی، اور دیگر کئی انقلابی موضوعات شامل ہیں۔ اس موقع پر کے۔الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ EPIC 2025 کو جو زبردست ردِعمل ملا ہے، وہ پاکستان کے نوجوان موجدین کی تخلیقی صلاحیتوں اور توانائی کے شعبے میں تبدیلی کے عزم کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں جو نئے خیالات کو حقیقت میں بدلنے کا موقع دیتا ہے، تاکہ ہم نہ صرف توانائی کے نظام کو بہتر بنائیں بلکہ معاشرے کی فلاح و بہبود میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔” یہ بھی پڑھیں: 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دے دیا کے۔الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکومز آفیسر سعدیہ دادا نے بھی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ EPIC محض ایک مقابلہ نہیں بلکہ یہ توانائی کے شعبے کو زیادہ مؤثر، پائیدار اور شراکت داروں کو ساتھ لے کر چلنے والا ایک نیا نظام بنانے کی تحریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمیں جو تجاویز موصول ہوئیں، وہ معیار اور وژن کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور ہم پُرجوش ہیں کہ ان خیالات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اگلے مرحلے کا آغاز کریں۔” ای پی آئی سی 2025 کے اگلے مرحلے میں ماہرین کی زیر نگرانی موصولہ تمام تجاویز کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا۔ منتخب شرکاء کو رہنمائی سیشنز کے لیے مدعو کیا جائے گا، جہاں وہ ماہرین کے پینل کے سامنے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ کامیاب فائنلسٹس کو مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے کے نقد انعامات دیے جائیں گے، جب کہ انہیں کے۔الیکٹرک کے ساتھ B2B معاہدے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے منصوبے کو عملی طور پر نافذ کر سکیں۔
فی تولہ چار لاکھ کا، آخر سونا اتنا مہنگا کیوں ہورہا ہے؟

کراچی کی سرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمتیں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف عام خریداروں کی پہنچ سے اسے دور کر دیا ہے بلکہ سونے کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔ عالمی منڈی میں فی اونس سونے کی قیمت 3494 امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہے، جس کے اثرات پاکستانی مارکیٹ میں بھی نمایاں طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 63 ہزار 700 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان میٹرز نے کراچی کی بڑی سرافہ مارکیٹ کا دورہ کیا، جہاں دکانداروں نے سونے کی بڑھتی قیمتوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ دکاندار کا کہنا تھا کہ جب سے ہوش سنبھالا ہے، تب سے سونے کی قیمتیں بڑھتی ہی دیکھ رہے ہیں، لیکن اس قدر تیزی سے اضافہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ایک اور دکاندار کا کہنا تھا کہ سونے کا کاروبار ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ عام آدمی کے لیے سونا خواب بنتا جا رہا ہے۔ چار لاکھ روپے میں کون خریدے گا سونا؟ ایک دکاندار نے بتایا کہ پہلے جو لونگ چار پانچ ہزار کی ملتی تھی، اب اس کی قیمت بارہ تیرہ ہزار ہو چکی ہے۔ چھوٹے زیورات بھی بیس پچیس ہزار سے شروع ہوتے ہیں۔ عام خریدار دکانوں سے واپس چلا جاتا ہے۔ دکانداروں کے مطابق گولڈ کی بڑھتی قیمتوں کے باعث اب آرٹیفیشل جیولری کی طلب بڑھ گئی ہے، تاہم اس میں ری سیل ویلیو نہ ہونے کے باعث صارفین کو دوبارہ فائدہ نہیں ہوتا۔ ایک دکاندار نے کہا کہ لوگ برائیڈل سیٹ اگر لیتے ہیں تو وہ بھی پندرہ سے تیس ہزار کا ہوتا ہے، لیکن ری سیل ویلیو کچھ نہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کی اہم وجوہات میں امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی، بڑے ممالک کی جانب سے بھاری مقدار میں سونا خریدنا، اور مقامی مارکیٹ میں ذخیرہ اندوزی شامل ہیں۔ سونے کی انڈسٹری سے وابستہ کاریگر طبقہ بھی اس بحران سے متاثر ہوا ہے۔ دکانداروں کے مطابق کاریگر پریشان ہیں، کام کم ہو چکا ہے اور مارکیٹ ویران ہو گئی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ گولڈ انڈسٹری میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام بہتر بنائے تاکہ ناجائز منافع خوری اور سٹے بازی پر قابو پایا جا سکے۔ عام خریداروں کا کہنا ہے کہ سونا اب ان کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ ہماری سوچ سے بھی باہر ہے۔ پہلے ہم کچھ زیور خرید لیتے تھے، اب ہم دکانوں کا چکر لگاتے ہیں اور خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں۔
انصاف کا نظام مکمل مفلوج ہو چکا ہے، کیسز عدالتوں میں لگ ہی نہیں رہے، عمران خان

سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں انصاف کا نظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے اور کیسز عدالتوں میں لگ ہی نہیں رہے۔ افسوس ہے کہ میرے پارٹی ارکان، رفقأ، وکلاء اور میرے اہل خانہ تک کو مجھ سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم پر تحریک انصاف کے جو تحفظات تھے وہ درست ثابت ہو رہے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج انصاف کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی تو دور ہمارے کیس عدالتوں میں ہی نہیں لگ رہے۔ ملک میں آئین و قانون کی بےحرمتی عام ہو چکی ہے، عدالتی فیصلوں کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ یہ اس بڑھتی لاقانونیت ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک میں سرمایہ کاری صفر ہے۔ مزید پڑھیں: قوم کو نئے سرے سے عام انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ قانونی کمیٹی اور پارلیمنٹ میں موجود سینئیر وکلاء کو کہا ہے کہ وہ ایک جامع پریس کانفرنس کریں اور بتائیں کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ہمارے خدشات کیسے درست ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے سیکرٹری جنرل تحریک انصاف، سلمان اکرم راجہ کو کہا ہے کہ میرے کارکنان، میرے خاندان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر چیف جسٹس آف پاکستان کو فوری طور پر ایک مفصل خط لکھیں۔ ان کا آئینی منصب انہیں اس ملک میں آئین و قانون کی پاسداری کا محافظ بناتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس لاقانونیت پر اگر آج وہ خاموش ہیں تو کل قانون شکنی کی یہ ذمہ داری کس کے سر جائے گی؟ مجھے افسوس ہے کہ میرے پارٹی ارکان، رفقأ، وکلاء اور میرے اہل خانہ تک کو مجھ سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ نو مئی کے مقدمات، سیاسی مقدمات ہیں اور تحریِک انصاف سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کے لیے CCTV فوٹیجز غائب کر دی گئی ہیں۔ میرا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ نو مئی سے متعلق CCTV فوٹیجز سامنے لائی جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کو کرش کرنے کے لئے ملک میں تمام اداروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ عدلیہ، پارلیمنٹ، پولیس، ایف آئی اے سمیت تمام ادارے اپنی افادیت کھو چُکے ہیں۔ گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات اور قیمتی جانوں کا ضیاع نہایت افسوسناک ہے۔ ہماری حکومت نے پہلے ہی اس خطرے کو بھانپ کر افغان حکومت سے سفارتی بات چیت کا آغاز کیا تھا تاکہ دہشتگردی کا راستہ روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار پر قبضے کے بعد اس مسئلے کو انتہائی غیر سنجیدگی سے لیا اور اس حوالے سے افغان حکومت سے بات چیت میں بہت دیر کر دی ہے۔ اسی بےحسی کے باعث آج ایک بار پھر ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہورہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: “بدنام کرنا بند کرو، کشمیری ایسا نہیں کرتے،” پہلگام واقعے پر کشمیری کا مودی سرکار سے سوال مائنز اینڈ منرلز بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ واضح کر چکے ہیں کہ جب تک علی امین گنڈاپور، سیاسی رفقاء اور خیبرپختونخواہ کی قیادت مفصل بریفنگ نہیں دیتے اس پر ہرگز کوئی پیشرفت نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نہایت سنگین اور تشویشناک صورتحال اختیار کر چکے ہیں۔ روزانہ پولیس کے بہادر جوانوں کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا جا رہا ہے اور بدقسمتی سے ہمارا میڈیا اس اہم مسئلے کو وہ توجہ نہیں دے رہا جو اس کا تقاضا ہے۔ یہ صرف خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت کی نہیں بلکہ بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی آئینی و ریاستی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں امن و امان اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے معاملے کو بھی بری طرح مس ہینڈل کیا جا رہا ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔ میں خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایت کرتا ہوں کہ افغان مہاجرین کو ملک سے زبردستی اور عجلت میں بےدخل کرنے کے معاملے پر صوبائی اسمبلی میں قرارداد لا کر بحث شروع کروائی جائے۔”
قوم کو نئے سرے سے عام انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قوم کو نئے سرے سے عام انتخابات کی ضرورت ہے۔ دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس لاہور میں ہوا، اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی فلسطین کی آزادی کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی۔ فلسطین میں 50 ہزار افراد کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام نہیں کررہے۔ 11 مئی کو پشاور، جب کہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچائیں گے، یہ امتِ مسلمہ کی آواز بن چکی ہے۔ کے پی، بلوچستان اور سندھ میں بے امنی کی صورتِ حال ناقابلِ بیان ہے۔ کہیں حکومتی رٹ نہیں، مسلحہ افراد دندناتے پھر رہے ہیں۔ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم وفاقی و صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہے۔ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا اور نتائج تسلیم نہیں کیے اور 2024 کے انتخابات کے بارے میں بھی ہمارا وہی مؤقف ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کی رائے کو نہیں مانا جاتا، سلیکٹڈ حکومتیں مسلط کی جاتی ہیں۔ صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں۔ عوام کو اپنا حق رائے دہی آزادانہ استعمال کرنے دیا جائے۔ عوام کو شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی ضرورت ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا ہے کہ اتحاد صرف حکومتی بنچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا اور باضابطہ طور پر اب تک اپوزیشن کا اتحاد موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اتحاد قائم کرنا، اس پر ہماری کونسل آمادہ نہیں۔ اپوزیشن کا باقاعدہ کوئی اتحاد موجود نہیں لیکن ایشو ٹو ایشو ساتھ چلنے کے امکان موجود ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہماری کونسل نے اسے مسترد کردیا ہے۔ ہم نے اپنے لوگوں سے وضاحت کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔ جماعت مطمئن نہ ہوئی تو ان ارکان کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے قائم کرنا ہمارے نزدیک مثبت اقدام ہے۔ جے یو آئی اپنے پلیٹ فارم سے جدو جہد جاری رکھے گی۔ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ دھاندلی سے بننے والی حکومتیں عوامی ترجمانی نہیں کررہیں۔
2030 تک ترقی کا ہدف، “اُڑان پاکستان” کا ویژن کیا؟

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے اسلام آباد میں منعقدہ “پاکستان بحرین سرمایہ کاری سربراہی اجلاس و ایکسپو 2025” سے کلیدی خطاب کیا۔ اس اہم اجلاس میں مملکتِ بحرین کے اعلیٰ سطحی وفد، بین الاقوامی و ملکی سرمایہ کاروں، سفارت کاروں، کاروباری شخصیات اور تجارتی و صنعتی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کیا۔ اپنے خطاب میں احسن اقبال نے بحرینی وفد کو خوش آمدید کہا اور پاکستان و بحرین کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سربراہی اجلاس محض مواقع پر بات کرنے کا فورم نہیں بلکہ ایک ایسے نئے باب کا آغاز ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک شراکت داری کے نئے راستے کھولے گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور بحرین تاریخی، ثقافتی اور اسٹریٹجک رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور اب یہ تعلق ترقی کی نئی جہتوں میں ڈھل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ترقی کا انتظار کرنے کے بجائے خود اس کی بنیاد رکھیں اور آج کا دن اسی عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی اسکول پر بمباری: بچوں و خواتین سمیت 10 معصوم فلسطینی شہید احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان آج ایک واضح اقتصادی وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس میں انفراسٹرکچر کی ترقی، علاقائی روابط کا فروغ، حکومتی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے حکومت کے فلیگ شپ منصوبے “اُڑان پاکستان” کا تفصیلی تعارف پیش کیا، جو 2030 تک پائیدار ترقی کے حصول کا روڈمیپ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پاکستان نے 2030 تک برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس ہدف کے حصول کے لیے حکومت ویلیو ایڈڈ صنعتی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے، برآمدی زونز قائم کیے جا رہے ہیں، صنعتی راہداریاں بنائی جا رہی ہیں اور جدید لاجسٹک نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ “اُڑان پاکستان” کا فریم ورک پانچ اہم ستونوں برآمدات، ای-پاکستان، برابری اور بااختیاری، ماحولیات اور توانائی کی استعداد پر مشتمل ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور کاروباری آسانی کے لیے 100 سے زائد اصلاحاتی اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں کی تنظیمِ نو کی گئی ہے تاکہ شفافیت بڑھے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان خطے میں سرمایہ کاری کے لیے ایک پُرکشش منزل بن چکا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور حکومت نوجوانوں کے لیے ہنر مندی، اختراعات، اور کاروباری مواقع کے ذریعے ترقی کی راہیں ہموار کر رہی ہے۔ انہوں نے ای-پاکستان کے تصور پر بھی بات کی، جس کے تحت سرکاری خدمات کو ڈیجیٹل بنایا جا رہا ہے تاکہ کاروباری سرگرمیوں میں آسانی پیدا ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اب ایک “ایکسپورٹ لیڈ گروتھ ماڈل” اختیار کرنا ہوگا، جیسا کہ جنوبی کوریا، چین اور تھائی لینڈ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ برآمدات تقریباً 32 ارب ڈالر پر محدود ہیں، جو کہ ملکی آبادی اور صلاحیت کے اعتبار سے ناکافی ہیں۔ اگر ہم ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر سال برآمدات میں 5 سے 10 ارب ڈالر کا اضافہ کرنا ہوگا۔ ملک کی اقتصادی تاریخ پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کیا کہ وژن 2010 اور وژن 2025 جیسے انقلابی منصوبے سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئے۔ دوسری اقوام نے انہی خیالات سے فائدہ اٹھا کر ترقی کی منازل طے کر لیں اور ہم داخلی تنازعات میں الجھے رہے۔ انہوں نے 2017 میں پرائس واٹر ہاؤس کوپرز کی اس پیش گوئی کا حوالہ دیا جس میں پاکستان کو 2030 تک دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، لیکن 2018 میں آنے والی سیاسی تبدیلی اور پالیسی کا تسلسل ٹوٹنے سے ملک ترقی کے بجائے بحران کی طرف بڑھا اور 2022 تک پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے بروقت اور فیصلہ کن اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ پہلی بار پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد تک لایا گیا جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہوا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج معیشت دوبارہ اڑان بھرنے کو تیار ہے۔ یہ بھی پڑھیں: صحرا کی ریت پر سیاہ گوش کی چاپ، چولستان میں موجود ’کیراکیل‘ کیا ہے؟ اپنے خطاب کے اختتام پر احسن اقبال نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “کیا ہم اس ترقی کی پرواز کو محفوظ رکھ پائیں گے یا ایک بار پھر پستی کا شکار ہو جائیں گے؟” انہوں نے تمام قومی اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ تقسیم، الزامات، اور محاذ آرائی کی سیاست کو چھوڑ کر پائیدار ترقی کو قومی ترجیح بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم تحقیق، علم، اور اجتماعی سوچ کو اپنائیں، تاکہ پاکستان ایک جدید، باوقار اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے والی معیشت کے طور پر ابھرے۔