April 26, 2025 10:55 pm

English / Urdu

پرانے آئی فونز کے لیے واٹس ایپ مکمل بند، کیا آپ کا موبائل بھی اس فہرست میں ہے؟

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ واٹس ایپ تین معروف آئی فون ماڈلز پر مکمل طور پر بند ہونے جا رہی ہے۔ واٹس ایپ، جس کے دنیا بھر میں دو ارب سے زائد صارفین ہیں، اب ایک نئے باب میں داخل ہو رہی ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب صرف iOS 15.1 یا اس سے جدید آپریٹنگ سسٹم پر کام کرے گی۔ اس فیصلے کے بعد iPhone 5s، iPhone 6 اور iPhone 6 Plus پر واٹس ایپ مکمل طور پر غیر فعال ہو جائے گی۔ یعنی نہ پیغام بھیج سکیں گے، نہ وصول کر سکیں گے اور نہ ہی کوئی پرانی چیٹ کھول سکیں گے۔ اگرچہ ان فونز کے صارفین کی تعداد آج کے دور میں نسبتاً کم ہو چکی ہے لیکن یہ ماڈلز اب بھی لاکھوں لوگوں کے زیر استعمال ہیں۔ سب سے پرانا ماڈل، یعنی iPhone 5s 2013 میں منظر عام پر آیا تھا جبکہ iPhone 6 اور 6 Plus 2014 میں ریلیز ہوئے تھے۔ ان تمام ڈیوائسز کو ایپل 2016 میں بند کر چکا ہے اور انہیں “obsolete” یعنی متروک قرار دے دیا گیا ہے۔ ایپل کی جانب سے ان ماڈلز کے لیے نہ تو اب کوئی سیکیورٹی اپ ڈیٹس جاری کی جاتی ہیں، نہ پرزے دستیاب ہیں اور نہ ہی کوئی تکنیکی سپورٹ میسر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ نے بھی اب ان ماڈلز سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ اس سے قبل اس فہرست میں انسٹاگرام اور اسپاٹیفائی جیسی ایپس بھی شامل ہو چکی ہیں۔ لیکن یہ صرف واٹس ایپ کی بندش تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک نیا تنازع بھی جنم لے چکا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟ حالیہ اپ ڈیٹ میں واٹس ایپ نے ہر چیٹ میں نیچے دائیں کونے میں نیلا دائرہ نما بٹن شامل کر دیا ہے جو کہ “Meta AI” کا شارٹ کٹ ہے۔ یہ AI چیٹ بوٹ ہے جو سوالات کے جواب دے سکتا ہے، تجاویز دے سکتا ہے اور آپ کی تخلیقی سوچ کو بڑھا سکتا ہے۔ مگر صارفین اس تبدیلی پر خوش نہیں۔ سوشل میڈیا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’’واٹس ایپ میں Meta AI کا بٹن کیسے ہٹایا جائے؟ یہ ہر وقت سامنے رہتا ہے اور میں اسے کبھی استعمال نہیں کروں گا۔‘‘ تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ کا فون فہرست میں ہے یا نہیں؟ معلوم کرنے کے لیے اپنے آئی فون کی Settings کھولیں، General پر جائیں اور About پر ٹیپ کریں۔ وہاں Version کے نیچے آپ کا موجودہ iOS ورژن لکھا ہو گا۔  اگر آپ کا ورژن iOS 15.1 سے کم ہے تو فوراً Software Update پر جا کر نیا ورژن انسٹال کریں۔ بصورت دیگر آپ کی واٹس ایپ بھی ماضی کا قصہ بن سکتی ہے۔ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال پرانے سسٹمز کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ جدید فیچرز اور بہتر سیکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا رابطہ دنیا سے جڑا رہے تو فون اپ ڈیٹ کرنا اب صرف ایک آپشن نہیں، ضرورت بن چکا ہے۔ مزید پڑھیں: چین نے 5 جی اور 6 جی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑ دیا، 10 جی انٹرنیٹ متعارف

حافظ نعیم الرحمان کا مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس، اے پی سی بلانے کا مطالبہ 

جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ہرتال کرنے کا اعلان کر دیا۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ “پاکستان کی جانب سے کچھ تاخیر کی گئی۔ لیکن بعد میں جو اقدامات پاکستان نے کیے ہیں وہ بالکل درست ہیں۔” انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا “ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ بات ثابت ہورہا ہے کہ کشمیرکا مسئلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پرحل کیا جانا چاہیے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ “پاکستان اور جماعت اسلامی کو جدا نہیں کیا جا سکتا۔” حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اختلافات ہر کسی کے ہوتے ہیں لیکن اس وقت ہمیں تمام اختلافات کو بالائے تاک رکھ کر مل کر کام کرنا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، بھارت اپنے مکروہ عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونے کا مشورہ بھی دیا۔ جنگیں صرف فوجوں سے نہیں قوموں سے لڑی جاتی ہیں۔ اور جو جنگیں قوموں سے لڑی جاتی ہیں ان میں کبھی شکست نہیں ہو سکتی” انہوں نے کہا کہ اس پر تمام تاجر تنظیمیں متحد ہیں، انڈیا کے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد حالات زیادہ خراب ہوئے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت خطے اور خلیج کی صورت حال تشویشناک ہے، انڈیا کی ہر چیز میں اسرائیل ہوتا ہے اور اس کے پیچھے امریکہ یہ ٹرائیکا خوفناک کھیل کھیل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج انڈیا کے خلاف پورے ملک میں ریلیاں نکالی جائیں گی، انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں، انڈیا پہلے بھی یہ کر چکا ہے۔

سندھ بھر میں ٹریفک قوانین کے خلاف کریک ڈاؤن، 16 دنوں میں 23,591 موٹر سائکلیں ضبط

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف حکومت سندھ کی جانب سے 9 اپریل 2025 سے شروع کی گئی خصوصی مہم کے تحت اب تک 23,591 موٹر سائیکلیں ضبط کی جا چکی ہیں۔ وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ یہ کریک ڈاؤن مکمل قوت اور مستقل مزاجی کے ساتھ جاری ہے تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی، شہریوں کا تحفظ اور قانون کی بالا دستی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: ایک چھوٹا سا مچھر آپ کی جان لے سکتا ہے، ملیریا سے بچاؤ کیسے ممکن؟ شرجیل انعام میمن کے مطابق غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، اور دیگر ممنوعہ ترامیم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اب تک 1,813 گاڑیوں کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔ اسی طرح ہیوی اور لائٹ ٹرانسپورٹ کی 390 گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں جبکہ 359 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ “ٹریفک کی بدانتظامی، بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانا، کم عمر ڈرائیورز، اور دیگر خطرناک عوامل شہریوں کی زندگی کو شدید خطرے میں ڈالتے ہیں، جن کے خلاف سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کو یا تو راہِ راست پر لایا جائے گا یا ان کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ “حکومت سندھ اس مہم کو وقتی کارروائی نہیں بلکہ ایک مستقل اصلاحی تحریک میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تاکہ ایک محفوظ اور قانون پسند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔” شرجیل انعام میمن نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس مہم کا حصہ بنیں، قانون پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں کہ وہ ذمہ دار شہری بنیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، ان کو شرم آنی چاہیے، سابق کرکٹر دانش کنیریا

مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے خون ریز حملے نے جہاں خطے کو ہلا کر رکھ دیا، وہیں اس پر سابق پاکستانی کرکٹر دانش کنیریا کے ایک متنازع ٹوئٹ نے پاکستان میں غصے کی لہر پیدا کردی ہے۔ دانش کنیریا نے نہ صرف حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف کو بھی براہ راست نشانہ بنایا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی جنگ چھڑ گئی۔ دانش کنیریا نے اپنے اس ٹوئٹ میں لکھا  “اگر پاکستان اس حملے میں ملوث نہیں تو وزیراعظم اب تک مذمت کیوں نہیں کر رہے؟  آپ کی فورسز اچانک ہائی الرٹ پر کیوں ہیں؟ اس لیے کیونکہ آپ سچ جانتے ہیں۔ شرم آنی چاہیے، آپ دہشتگردوں کو پناہ دے رہے ہیں۔“ کنیریا نے ٹوئٹ میں وزیراعظم کو مینشن کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی سب سے بڑا اعتراف ہے۔ یہ ٹوئٹ منظر عام پر آتے ہی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ صارفین نے دانش کنیریا پر الزام عائد کیا کہ وہ بغیر ثبوت کے ملک دشمن بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ بعض نے تو یہاں تک کہا کہ یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں انڈیا کے “فالس فلیگ آپریشن” کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید ردعمل دیا گیا۔ اجلاس میں واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور ہر قسم کی تجارتی سرگرمی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور واضح طور پر کہا گیا کہ پانی روکنے کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ پہلگام میں ہونے والی اندوہناک فائرنگ میں 28 سیاح جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان کی جانب سے اس حملے پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا تھا، تاہم کنیریا کے بیان نے اس افسوس ناک صورت حال میں ایک نئی سیاسی گرمی جوشی بھر دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تنازع کس سمت جاتا ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ دانش کنیریا کا بیان نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک نئی بحث کا آغاز کر چکا ہے۔ مزید پڑھیں: حافظ نعیم کا جمعہ کو ‘یوم مذمت انڈیا واسرائیل’ منانے کا اعلان

تھائی لینڈ کے ساحل پر پولیس کا طیارہ سمندر میں گر کر تباہ، 5 اہلکار ہلاک

ہوا میں اُڑتا ایک معمولی سا ٹیسٹ مشن چند ہی لمحوں میں سانحے میں بدل گیا۔ تھائی لینڈ کے مشہور سیاحتی مقام ہوا ہِن کے قریب ایک چھوٹا پولیس طیارہ اچانک سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا اور اس حادثے میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ صبح آٹھ بجے کے قریب پیش آیا جب پولیس کا ایک پروپیلر طیارہ پیراشوٹ ٹریننگ کی تیاری کے لیے تجرباتی پرواز کر رہا تھا۔ رائل تھائی پولیس کے ترجمان ‘آرچایون کرائیتھونگ’ کے مطابق طیارے میں کل چھ اہلکار سوار تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق تمام افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے مگر بعد میں ترجمان نے وضاحت کی کہ ایک افسر شدید زخمی حالت میں زندہ ہے اور اسپتال میں زیر علاج ہے۔ حادثہ ہوا ہن ایئرپورٹ کے قریب پیش آیا جب اچانک طیارہ بےقابو ہو کر سمندر میں تقریباً 100 میٹر دور جا گرا۔ طیارے کے گرنے کا منظر دل دہلا دینے والا تھا جبکہ طیارے کا ملبہ دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکا تھا اور نیلے پانی میں تیر رہا تھا۔ اگرچہ حکام نے ابھی تک طیارے کے ماڈل کی تصدیق نہیں کی لیکن جائے حادثہ کی تصاویر میں “وائکنگ ڈی ایچ سی-6 ٹوِن آٹر” طیارہ دکھائی دے رہا ہے۔ حادثے کی اصل وجہ تاحال سامنے نہیں آئی تاہم تحقیقاتی ٹیمیں بلیک باکس اور دیگر شواہد اکٹھے کر رہی ہیں تاکہ حقائق کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔ پولیس مشن کے اس ہولناک حادثے کہ بعد اب تحقیقات کا انتظار ہے لیکن دردناک حقیقت یہ ہے کہ پانچ پولیس اہلکار اپنا فرض ادا کرتے ہوئے جان کہ بازی ہار گئے۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فورسز کا حملہ: ایک ہی گھر کے 12 افراد شہید

ایک چھوٹا سا مچھر آپ کی جان لے سکتا ہے، ملیریا سے بچاؤ کیسے ممکن؟

ہر سال 25 اپریل کو دنیا بھر میں ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ اس موذی مرض کے خلاف شعور بیدار کیا جا سکے اور اس کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو اُجاگر کیا جا سکے۔ ملیریا ایک ایسا جان لیوا مرض ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے اور دنیا کے کئی ترقی پذیر ممالک میں اب بھی ایک سنگین صحت کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ خاص طور پر بچے، حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد اس بیماری کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت اور دیگر عالمی تنظیمیں اس دن کو اس لیے بھی اہمیت دیتی ہیں تاکہ حکومتیں، پالیسی ساز ادارے اور عوام اس مرض کی روک تھام، بروقت تشخیص اور مؤثر علاج کے لیے اجتماعی کوششوں میں اپنا کردار ادا کریں۔ ملیریا نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتا ہے بلکہ معیشت پر بھی بھاری بوجھ ڈال دیتا ہے۔ اس دن کا پیغام یہی ہے کہ ملیریا کو شکست دینا ممکن ہے لیکن اس کے لیے مستقل مزاجی، مؤثر اقدامات اور مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

روس کا یوکرین پر حملہ: ‘پوتن’ بس کرو، یہ حملے غیر ضروری ہیں اور وقت بہت غلط ہے، امریکی صدر

روس کے جانب سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر میزائل اور ڈرون حملے میں کم از کم 12 افراد جان سے گئے اور 90 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ اس سال کا اب تک کا سب سے شدید حملہ تھا، جس نے شہر کی عمارتوں کو نشانہ بنایا، آگ بھڑک اٹھی اور امدادی کارکن کئی گھنٹے بعد تک ملبے سے لاشیں نکالتے رہے۔ اسی روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرمعمولی طور پر سخت لہجے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے اپیل کی: “ولادیمیر، رک جاؤ!” ٹرمپ نے کہا کہ امریکا روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہے اور کیف پر ہونے والے حملے پر اپنی ناراضگی واضح کی۔ تاہم، اس سب کے باوجود صدر ٹرمپ نے امن مذاکرات میں پیش رفت کی امید ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن نے یوکرین کے حوالے سے جنگ بند کرنے اور ملک کو مکمل کنٹرول میں لینے سے باز رہنے کے لیے بہت بڑی رعایت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا “ہم ایک معاہدے کے بہت قریب آ چکے ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: ایک واقعہ دو بیانیے، کیا جنوبی ایشیا کا امن پھر سے خطرے میں ہے؟ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی خبر رساں ادارے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ کوششیں “صحیح سمت میں جا رہی ہیں”، البتہ چند نکات پر اب بھی بات چیت باقی ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ واشنگٹن کیف پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے، تاکہ دونوں فریق ایک معاہدے تک پہنچیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ہفتے کے اختتام پر مزید بات چیت کی جائے گی، اور امریکا دونوں ممالک سے امن معاہدہ حتمی شکل دینے کی امید رکھتا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے، جو ٹرمپ کے ساتھ واشنگٹن میں تھے، نے کہا کہ یوکرین امن کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب گیند روس کے کورٹ میں ہے۔ ٹرمپ سے جب ڈیڈ لائن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی ٹائم لائن ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ معاہدہ جلد طے پا جائے۔ یہ واقعہ یوکرین میں جاری جنگ کے ایک نازک موڑ پر پیش آیا ہے۔ ماسکو کی جانب سے 2022 میں مکمل حملے کے بعد سے یہ تنازع مسلسل شدت اختیار کرتا رہا ہے۔ اب دونوں فریق، خاص طور پر ٹرمپ کی واپسی کے پس منظر میں، تیزی سے امن معاہدے کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فورسز کا حملہ: ایک ہی گھر کے 12 افراد شہید

غزہ کی زمین آج ایک بار پھر خون میں رنگ گئی، جب اسرائیلی فوج نے صبح شمالی غزہ کے جابالیا پناہ گزین کیمپ پر وحشیانہ فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں ایک ہی خاندان کے 12 افراد سمیت 60 سے زائد معصوم فلسطینی شہید ہو گئے۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے 18 مارچ کو حماس کے ساتھ جنگ بندی توڑنے کے بعد سے جاری ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 ماہ سے جاری اس جنگ میں اب تک 51,355 فلسطینی شہید اور 117,248 زخمی ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 1,978 فلسطینی شہید اور 5,207 زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ ک حکومتی میڈیا آفس نے شہداء کی تعداد 61,700 سے زائد بتائی ہے جبکہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کی زندگی کی کوئی خبر نہیں۔ یہ حملے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے ظلم و بربریت کی ایک اور مثال ہیں۔ پورے خاندانوں کا صفایا، بچوں اور خواتین کی شہادتیں اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام عالمی برادری کے لیے ایک سنگین سوال ہے کہ آخر کب، غزہ کے معصوم شہریوں کی آواز سنی جائے گی؟ مزید پڑھیں: ’یہ ایک سوچی سمجھی مہم ہے‘ کشمیری طلبا انڈیا کے خلاف بول پڑے

پہلگام حملہ: ایک واقعہ دو بیانیے، کیا جنوبی ایشیا کا امن پھر سے خطرے میں ہے؟

22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ایک دہشت گرد حملے نے پورے جنوبی ایشیا میں اضطراب کی کیفیت پیدا کر دی۔ حملے میں 26 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وادی کشمیر میں سیاحت اپنے عروج پر تھی اور پہلگام میں سینکڑوں سیاح موجود تھے۔ حملے کی ذمہ داری ایک نسبتاً غیر معروف گروہ “کشمیر ریزسٹنس” نے قبول کی۔ تاہم انڈین حکام اور میڈیا نے فوری طور پر اس واقعے کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا۔ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے حملے کے بعد اپنا بیرون ملک دورہ منسوخ کرتے ہوئے فوری طور پر نئی دہلی واپسی اختیار کی، جہاں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ اس کے بعد انڈیا کی جانب سے کئی غیر معمولی اقدامات سامنے آئے۔ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا گیا، واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا، پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے اور انڈیامیں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے اقدامات کیے گئے۔ انڈین وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ حملہ آوروں کو پاکستان میں تربیت اور معاونت حاصل تھی۔ پاکستان نے حملے کی فوری اور واضح مذمت کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسے ایک افسوسناک اور قابلِ مذمت واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی دہشت گرد کارروائی کی حمایت نہیں کرتا اور انڈیا بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کر کے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔ پاکستان نے جوابی اقدام کے طور پر انڈین فضائی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی، دو طرفہ تجارت معطل کی اور انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو فوری واپسی کی ہدایات جاری کیں۔ اسی حوالے سے پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور ماہر اقتصادیات مفتاح اسماعیل نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حکومت کے ردعمل کو “معقول اور غیر متنازعہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ” انڈیا نے پاکستان پر الزامات تو عائد کیے ہیں، مگر ان کے پاس کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے کہ ریاستِ پاکستان اس حملے میں ملوث ہے۔ حکومتِ پاکستان نے موجودہ صورتحال پر انتہائی ذمہ داری اور سنجیدگی سے ردعمل دیا ہے۔ انڈیا کا یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا نہ صرف غیر مناسب بلکہ غیر قانونی بھی ہے کیونکہ یہ معاہدہ عالمی ادارے، جیساکہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے پایا تھا اسے کسی ایک فریق کی مرضی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔” وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر سبوتاژ کرنے کی کوششیں انتہائی تشویشناک ہیں یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر انڈیا کی بد نیتی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پاکستان اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انڈیا کی گمراہ کن چالوں کو پہچانے،  کشمیریوں کے حق خودارادیت، علاقائی امن اور انصاف کے لیے اپنی آواز بلند کرے۔ ماہرِآبی امور ڈاکٹر بشیر لاکھانی نے پاکستان میٹرز کو بتایا کہ  ” اس وقت انڈیا اس پوزیشن میں ہے کہ چھے سے سات ماہ میں پاکستان کا پانی مکمل بند کردے پاکستان کی حکومت کو اس حوالے سے بھرپور جواب دینے یا پھر دریاؤں پر اس قسم کی رکاوٹوں کو بم سے اڑا دینا چاہیے پاکستان کے پاس 10 دن کا پانی محفوظ رکھنے کی بھی صلاحیت نہیں ہے۔” ان بیانات سے واضح ہے کہ پاکستان معاملے کو بین الاقوامی قانون کے دائرے میں دیکھنے کا خواہش مند ہے، جب کہ انڈیا کی طرف سے یکطرفہ اقدامات خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔ اس واقعے نے نہ صرف انڈیا اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید نقصان پہنچایا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے حساس توازن پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ، امریکہ، چین، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازع کو سفارتی راستوں سے حل کریں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ایسے حملے اور ان کے بعد کی الزامی سیاست اس خطے کو امن کی طرف لے جا سکتی ہے؟ مسئلہ کشمیر کئی دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ رہا ہے۔ پہلگام حملہ اس امر کی تازہ یاددہانی ہے کہ جب تک اس مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں، اقوام متحدہ کی قراردادوں، اور دوطرفہ و بین الاقوامی اعتماد سازی کی بنیاد پر حل نہیں کیا جاتا، تب تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ایک خواب ہی رہے گا