پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، وفاقی وزیرِ اطلاعات

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔ پہلگام واقعہ پر غیر ملکی میڈیا بریفنگ میں وزیرِاطلاعات نے کہا کہ انڈیا کے اندر سے واقعہ کے حوالے سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، علاج کے لیے انڈیا جانے والوں کو ملک چھوڑنے کا کہا جارہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انڈین جیلوں میں قید پاکستانیوں کو ماورائے عدالت قتل کررہا ہے۔ غلطی سے سرحد پار کرنے والوں کو بارڈر پر قتل کیا جارہا ہے۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان خود دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے ملکی معیشیت کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔ مزید پڑھیں: سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 54 خارجی ہلاک انہوں نے کہا کہ قتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جعفر ایکسپریس واقعہ میں دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو یرغمال بنایا۔ انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔ انڈیا کے علاوہ پوری دنیا نے جعفر ایکسپریس کی مذمت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ سکھ رہنماؤں کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد دنیا کے سامنے موجود ہیں۔ انڈین حکومت دنیا بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ دہشتگردی کے واقعات میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید بیانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن کررہی ہیں۔ پہلگام لائن آف کنٹرول سے 150 کلومیٹر دور ہے، واقعہ کے فوری بعد ایف آئی آر کا اندراج ثبوت ہے کہ یہ سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے تعاون میں پیشکش کی ہے۔ ہم مہمان نواز قوم ہیں، دراندازی پر انڈین پائلٹ کو چائے پلا کر واپس بھیجا۔ یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹہ دہشت گردی ہوتی رہی، کوئی نہیں آیا لیکن پاکستان پر الزام 10 منٹ میں لگا دیا گیا، شاہد آفریدی عطا تارڑ نے کہا کہ لندن میں پاکستانی سفارتخانے پر حملہ انڈین حکومت کی انتہا پسند سوچ کا عکاس ہے۔ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان اپنی خودمختاری اور سالمیت کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد کشمیر کے معصوم لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سات لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے پہلگام واقعے کا ہونا مشکوک ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔ عالمی قوانین کے مطابق سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور ہر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
روڈ ٹو مکہ منصوبے کی نگرانی کے لیے سعودی وفد پاکستان پہنچ گیا۔

سعودی عرب کا 45 رکنی وفد اتوار کو پاکستان پہنچا جہاں روڈ ٹو مکہ منصوبے کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا جس کا مقصد پاکستانی عازمین حج کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ نجی نشریاتی ادارہ ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے حکام نے وفد کا اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر خیرمقدم کیا، جہاں پراجیکٹ کی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔ اس اقدام کے تحت پاکستانی عازمین کے لیے امیگریشن کا طریقہ کار سعودی عرب پہنچنے کے بجائے روانگی سے پہلے پاکستان میں مکمل کیا جائے گا۔ روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت اس سال تقریباً 50,500 پاکستانی عازمین سعودی عرب جائیں گے۔ حکام نے بتایا کہ تقریباً 28ہزار عازمین اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور 21ہزار کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوں گے۔ وزارت مذہبی امور نے تصدیق کی کہ منصوبے کے تحت اسلام آباد سے 100 اور کراچی سے 80 حج پروازیں چلیں گی۔ عازمین حج کی سہولت کے لیے دونوں ہوائی اڈوں پر مخصوص امیگریشن کاؤنٹر قائم کیے جا رہے ہیں۔ روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ، جو پہلی بار 2019 میں شروع کیا گیا تھا، منتخب ممالک کے عازمین حج کے لیے حج کے عمل کو آسان بنانے کے لیے سعودی عرب کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے
پہلگام حملہ کے باعث بڑھتی ہوئی کشیدگی: پاک بھارت سرحدی تقریب میں مصافحہ نہیں کیا گیا

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان واہگہ بارڈر پر روازنہ بیٹنگ دی ریٹریٹ کی تقریب میں مخالف فوجیوں کے درمیان روایتی مصافحہ کیا جاتا ہے جبکہ گزشتہ روزپہلگام حملہ کے باعث بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے تقریب میں اس رسم کو ادا نہیں کیا گیا۔ اس تقریب میں، جس میں عام طور پر دونوں طرف کے سپاہیوں کو اونچی کِک کا مظاہرہ کرنے اور حب الوطنی پر مبنی موسیقی کو فروغ دینے کے لیے وسیع حرکات کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، اتحاد اور ہمدردی کے معمول کے مظاہرے میں کمی دیکھی گئی۔ یہ 22 اپریل کو ہندوستانی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے تھا، جس میں 26 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ جیسے ہی ہندوستانی بارڈر سیکورٹی فورس اور پاکستانی رینجرز دونوں کے سپاہیوں نے اپنے قدموں کو انجام دیا، تعاون کا شاندار لمحہ گیٹس پر ہاتھ ملانا واضح طور پر غائب تھا۔ اس کے بجائے، دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کو الگ کرنے والے لوہے کے دروازے بند رہے، جو گہرے ہوتے ہوئے تقسیم کی علامت ہیں۔ سرحد کے دونوں طرف زائرین اب بھی موجود تھے، اگرچہ تعداد میں معمول سے بہت کم تھے۔ جب کہ سرحد کا ہندوستانی حصہ خوشی سے بھرا ہوا تھا، پاکستانی طرف نمایاں طور پر پرسکون تھا۔ واہگہ کی تقریب، ایک روز مرہ کی روایت جو کئی دہائیوں سے مسلسل سفارتی جھڑپوں کے باوجود برقرار ہے، ہمیشہ قومی فخر اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نازک تعلقات کی علامت رہی ہے۔ ہندوستانی حکام نے حکم دیا ہے کہ ہندوستان میں مقیم تمام پاکستانی شہری 29 اپریل تک ملک چھوڑ دیں، اس اقدام سے خاندانوں میں علیحدگی ہوئی ہے اور بڑے پیمانے پر بے چینی پھیل گئی ہے۔ فوجی کشیدگی کے خدشات کے درمیان، واہگہ بارڈر پر موڈ ملا جلا تھا، کچھ مقامی لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ مزید تصادم آسکتا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 54 خارجی ہلاک

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل سے خارجی عناصر کی جانب سے دراندازی کی کوشش کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا، کارروائی کے دوران 54 خارجی ہلاک کر دیے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دراندازوں نے پاکستان میں داخل ہو کر بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپور جواب دیتے ہوئے دشمن عناصر کا حملہ ناکام بنایا اور بڑی تعداد میں ہتھیار اور دھماکا خیز مواد بھی قبضے میں لے لیا۔ آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام خارجی غیر ملکی سرپرستوں کے اشاروں پر پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے ملک کو ایک بڑی سازش سے محفوظ بنا لیا۔ سیکیورٹی اداروں نے سرحدی علاقے میں مزید سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کے باقی ماندہ خطرے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ مزید پڑھیں: پہلگام حملہ کے باعث بڑھتی ہوئی کشیدگی: پاک بھارت سرحدی تقریب میں مصافحہ نہیں کیا گیا پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب انڈیا پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، فتنہ خوارج کی جانب سے سرحدی دراندازی کی کوششیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ یہ عناصر کس کے اشاروں پر سرگرم ہیں۔ ترجمان کے مطابق ایسی کارروائیاں ریاست اور عوام کے ساتھ کھلی غداری کے مترادف ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حالیہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس امر پر زور دیا گیا تھا کہ انڈیا کا اسٹریٹجک مقصد پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی توجہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ سے ہٹانا ہے، تاکہ فتنہ خوارج کو دوبارہ سانس لینے کا موقع فراہم کیا جا سکے لیکن مسلح افواج نے دشمن کی ان سازشوں کو بھرپور طریقے سے ناکام بنایا ہے۔ بیان کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت، مستعدی اور تیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بڑے سانحے کو بروقت روک دیا۔ یہ کسی ایک کارروائی میں سب سے زیادہ خوارج کو ہلاک کرنے کا ریکارڈ ہے، جو سیکیورٹی اداروں کی عظیم کامیابی کا مظہر ہے۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز مادر وطن کی سرحدوں کے دفاع اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایسی جرات مندانہ اور فیصلہ کن کارروائیاں اس قومی عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں فتوحات حاصل کر رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: انڈیا کی آبی جارحیت: دریائے جہلم میں اچانک پانی چھوڑا دیا دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آپریشن میں تمام 54 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی اہلکاروں کی شاندار پیشہ ورانہ مہارت اور بروقت کارروائی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک کی سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اپنے عزم میں غیر متزلزل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ کامیاب کارروائیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں فتوحات حاصل کر رہا ہے۔ لازمی پڑھیں: انڈیا کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے، رہنما تحریکِ خالصتان مزید یہ کہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں 54 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے کہا کہ فورسز نے تین اطراف سے خوارج کو گھیر کر مؤثر کارروائی کی، جس سے ایک بڑا سانحہ بروقت ٹال دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کو حملے سے متعلق پہلے اطلاعات تھیں۔ خارجیوں کو آگے آنے دیا گیا اور جب وہ آگئے تو اطراف سے گھیر کر انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کا آج خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔ اگر انہوں نے پاکستان میں دوبارہ داخلے کی کوشش کی تو انہیں ایک بار پھر ایسا ہی جواب ملے گا۔
نائب وزیرِاعظم کا چینی وزیر خارجہ سے رابطہ، تسلط پسند پالیسیوں کی مشترکہ مخالفت کے لیے عزم کا اعادہ

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے موجودہ علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی،پاکستان اور چین نے یکطرفہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کی مشترکہ مخالفت کرتے ہوئے علاقائی امن اور استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے اپنے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سطح پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ اسحاق ڈار نے واضح طور پر ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کیا ،جسے انہوں نے پاکستان کے خلاف ‘بے بنیاد پراپوگینڈہ’ قرار دیا۔ چین کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت کے لیے تعریف کا اظہار کرتے ہوئے، اسحاق ڈار نے دونوں ممالک کی آہنی پوش دوستی کے لیے پاکستان کے عزم اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے مشترکہ وژن کی تصدیق کی۔ انہوں نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم پر بھی زور دیا۔ یہ بات چیت ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیرمیں حالیہ پیش رفت کے بعد بڑھی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان ہوئی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان نے متنبہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا مضبوط، تیز اور فیصلہ کن جواب دے گا، جبکہ نئی دہلی نے متنازعہ کشمیر میں مہلک حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیرکے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
ایک گھنٹہ دہشت گردی ہوتی رہی، کوئی نہیں آیا لیکن پاکستان پر الزام 10 منٹ میں لگا دیا گیا، شاہد آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے انڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا میں ایک گھنٹے تک دہشت گردی جاری رہی لیکن آٹھ لاکھ فوج کے باوجود کوئی حرکت میں نہیں آیا، اور صرف دس منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ہم ہمیشہ انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں رہے ہیں مگر وہاں سے صرف دھمکیاں سننے کو ملتی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2016 کے ورلڈکپ کے دوران بھی ہمیں یہ یقین نہیں تھا کہ انڈین ویزے ملیں گے یا نہیں۔ شاہد آفریدی نے ایک اہم سوال اٹھایا کہ انڈین کی کبڈی ٹیم تو پاکستان آ سکتی ہے لیکن کرکٹ ٹیم کیوں نہیں آتی؟ انہوں نے زور دیا کہ اگر انڈیا پاکستان کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو مکمل سنجیدگی اور دیانت داری کے ساتھ چلے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس ڈپلومیسی ہمیشہ بہترین راستہ ثابت ہوئی ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے، رہنما تحریکِ خالصتان انہوں نے انڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں ایک گھنٹے تک دہشت گردی جاری رہی لیکن آٹھ لاکھ فوج کے باوجود کوئی حرکت میں نہیں آیا اور صرف دس منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا۔ انڈیا خود دہشت گردی کے واقعات کرواتا ہے اور پھر الزامات پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ اپنے مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے واضح کیا کہ انہیں قومی ٹیم کی کوچنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومی ٹیم کے بجائے انڈر 15 یا انڈر 19 کرکٹرز کے ساتھ کام کرنا پسند کریں گے۔ آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں دو برسوں میں متعدد چیئرمینوں کی تبدیلی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ بابر اعظم کی قیادت پر گفتگو کرتے ہوئے آفریدی نے کہا کہ ان کے بعد رضوان کو بہترین کپتان سمجھا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: کوئی غیر جانبدار فریق پہلگام اور جعفر ایکسپریس، دونوں واقعات کی تفتیش کرے، محسن نقوی انہوں نے رضوان کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر جنوبی افریقا سیریز جیتنے کے بعد رضوان کو اختیارات کے بارے میں کوئی شکایت تھی تو اسے میڈیا پر لانے کے بجائے چیئرمین یا کوچز سے بات کرنی چاہیے تھی۔ آخر میں شاہد آفریدی نے موجودہ کرکٹ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کرکٹ مشکلات کا شکار ہے اور تمام کھلاڑیوں کو لازمی طور پر ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ لینا چاہیے تاکہ کھیل کا معیار بہتر ہو۔
انڈیا کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے، رہنما تحریکِ خالصتان

تحریکِ خالصتان کے اہم رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان کےساتھ جنگ کرے۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق اپنے ایک جاری کردہ ویڈیو بیان میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ انڈین اقلیتوں، بالخصوص سکھوں پر ہونے والے مظالم اب دنیا سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ اینٹ کی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ نہ 1965 ہے، نہ 1971، بلکہ 2025 ہے۔ ہم انڈین آرمی کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔” مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: تنازعات کے باوجود بذریعہ راہداری 208 یاتری کرتار پور پہنچ گئے گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستان کا نام ہی ‘پاک’ ہے اور دنیا بھر میں بسنے والے دو کروڑ سکھ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان پر حملہ کر سکے۔ سکھ رہنما نے کہا کہ ہماری روایت رہی ہے کہ ہم نے کبھی پہلے حملہ نہیں کیا، لیکن جس نے بھی ہم پر حملہ کیا وہ بچ نہ سکا، خواہ وہ اندرا گاندھی ہو، نریندر مودی ہو یا امیت شاہ۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے مزید کہا کہ ہم نریندر مودی، اجیت ڈول، امیت شاہ اور جے شنکر کو عالمی قوانین کے تحت عالمی عدالت میں لے کر آئیں گے اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: انڈین انتہا پسندوں کا لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ، عمارت کے شیشے توڑ دیے پہلگام واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “انڈیا نے اپنے ہی ہندو شہریوں کو مار کر جھوٹا بیانیہ تشکیل دیا ہے تاکہ سیاسی مقاصد حاصل کیے جا سکیں اور ووٹوں کا کھیل کھیلا جا سکے۔”
بھارتی انتہا پسندوں کا لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ، عمارت کے شیشے توڑ دیے

بھارتی انتہاء پسندوں نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ کردیا، عمارت کے شیشے توڑ دیے، پولیس نے ایک بھارتی کو گرفتار کرلیا۔ برطانوی دارالحکومت لندن میں ہندو انتہاء پسندوں نے پاکستانی ہائی کمیشن پر حملہ کردیا، عمارت کے شیشے توڑ دیئے، رنگ بھی پھینکا۔ برطانوی پولیس نے حملہ کرنیوالے ایک ہندو انتہاء کو گرفتار کرلیا، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں، تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا۔ بھارت نے پہلگام حملے کا الزام بغیر ثبوت پاکستان پر عائد کیا اور سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ پاکستان نے بھارتی اقدامات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان میں موجود سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو، پہگام واقعے پر ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے۔جس میں ایران کی جانب سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دینے کی آمادگی کا خیرمقدم کیا گیا۔ یہ بات چیت 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد ہوئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ یہ حملہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہوا تھا اور اس کی ذمہ داری مبینہ طور پر نامعلوم مزاحمتی محاذ نے قبول کی تھی۔ اس حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا نے سندھ آبی معاہدے کو معطل کر دیا جبکہ پاکستان نے جوابی طور پر انڈین پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کی دھمکی دی۔ یہ بھی پڑھیں: کوئی غیر جانبدار فریق پہلگام اور جعفر ایکسپریس، دونوں واقعات کی تفتیش کرے، محسن نقوی وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی سے مکمل طور پر توبہ ہے اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان “دہشت گرد حملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے”۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کی جانب سے خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان ایران کی مدد سے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور پاکستان کو تہران کے دورے کی دعوت دی، جس کا وزیر اعظم نے خیرمقدم کیا۔ اس دوران، وزیر اعظم نے پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شاہد رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں تہران کی مدد کے لیے تیار ہے۔ یہ گفتگو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھولنے کی کوشش ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور خطے میں امن قائم ہو سکے۔
کوئی غیر جانبدار فریق پہلگام اور جعفر ایکسپریس، دونوں واقعات کی تفتیش کرے، محسن نقوی

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیاحوں کے قتل کے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں 25 ہندوستانی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے الزام میں ہندوستان نے تین مشتبہ حملہ آوروں میں سے دو کی شناخت پاکستانی شہریوں کے طور پر کی ہے، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور اس واقعے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ہم دنیا میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں، کوئی بھی غیر جانبدار فریق پہلگام واقعے کی انکوائری کرتا ہے تو ہم بھرپور تعاون کریں گے، ہم عالمی طاقتوں سے جعفر ایکسپریس واقعےکی بھی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم، شہباز شریف نے حملے کے بعد بھارت کے الزامات کو دائمی الزام تراشی قرار دیا اور کہا کہ اس کا خاتمہ ضروری ہے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے حملہ آوروں کا انتہا تک تعاقب کرنے کا عہد کیا اور کہا کہ جو لوگ اس حملے کے پیچھے ہیں انہیں سخت سزا دی جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں پچھلے کچھ دنوں سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، خاص طور پر پہلگام حملے کے بعد جب پاکستان نے اپنی فضائی حدود ہندوستانی ایئر لائنز کے لیے بند کر دی، اور ہندوستان نے سندھ آبی معاہدے کو معطل کر دیا۔ اس دوران، دونوں ممالک کے درمیان سرحدی فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جس سے علاقے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔ سابق پاکستانی سفارتکار، ملیحہ لودھی نے اس صورتحال کو افسوسناک موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تصادم کے خطرات بڑھ چکے ہیں اور خاص طور پر بھارت کے وزیر اعظم اور بھارتی میڈیا کی بیان بازی نے اس خطرے کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ متحرک کارروائی کے امکان کو ظاہر کرتا ہے جس سے پاکستان کو مضبوط اور سخت ردعمل دینا پڑے گا۔ پاکستانی حکام اور عوام میں بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر، پاکستان کے خبر رساں ادارے ڈان نے بھی سفارت کاری کے ذریعے اس بحران کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ نہ انڈیا اور نہ پاکستان جنگ کے متحمل ہو سکتے ہیں، اس لیے دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔