فیس بک سے پوسٹ ڈیلیٹ ہونے کا خوف ختم، مگر کیسے؟

کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد جمیل نے فیس بک کی طرز پر فریڈم بک تیار کی ہے جو کہ فیس بک کی نسبت صارفین کو زیادہ آزادی رائے دیتی ہے، جس سے فیس بک کی طرف سے کمیونٹی سٹرائیک کا خدشہ ختم ہو جائے گا۔ فریڈم بک کے متعارف کروانے والے محمد جمیل نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک ہمیں کسی بھی طرح سے آزادی نہیں دیتا ، خاص طور پر مسلم ممالک پر فیس بک پابندیاں لگا دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر فلسطین کے حوالے سے تصاویر اور ویڈیو لگاتے ہیں تو فیس بک کمیونٹی گائیڈ لائن کے خلاف قرار دیتے ہوئے فورا اس ویڈیو کو ختم کونے کے لیے نوٹیفیکشن بھیج دیتا ہے۔ محمد جمیل نے مزید کہا کہ فیس بک کی نسبت فریڈم بک ہر طرح سے صارفین کو آزادی دے گا ، جس سے لوگ اپنی آواز دوسروں تک پہنچا سکیں گے۔
پاکستان، افغانستان معاملے پر وفاق اور کے پی میں ٹھن گئی: ’آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے‘

افغانستان کے معاملے پر وفاق اورخیبرپختونخوا آمنے سامنے آگئے، صوبہ خود سے معاملات طے کرنے کا خواہشمند جبکہ وفاق کسی بھی ایسی ڈیل کا مخالف ہے۔ نجی ٹی وی ’جیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کو افغانستان سے آزادانہ ڈیل کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دفاع اور خارجہ امور کا معاملہ آئین میں بہت واضح ہے، قانونی و آئینی طور پر افغانستان سے بات چیت کا معاملہ وفاق کا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا اگروہ چاہتے ہیں آزادانہ طور پر افغانستان سے ڈیل کریں تو وفاق اجازت نہیں دے گا، ایسے عمل کی نہ کوئی قانون اور نہ آئین اجازت دے گا، کوئی اپنی رائے کو وفاق پر مسلط نہیں کر سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اور گورنر کے پی اگر کوئی رائے دینا چاہتے ہیں تو اجلاسوں میں آکر اپنی رائے اور موقف ضرور دیں، وفاقی حکومت کو آکر بتائیں کہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: چینی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، پاکستان انڈیا کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش یاد رہے کہ سکیورٹی فورسز سویپنگ آپریشن جاری ہے جس میں مزید 17 خوارج کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر حسن خیل کے نواحی علاقوں میں کلیئرنس آپریشن کیا جس میں 17 خوارج ہلاک ہوئے، مارے گئے خوارج اپنے بھارتی آقاؤں کے ایما پر کارروائیاں کر رہے تھے۔ ہلاک ہونے والے 17 خوارج سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، شمالی وزیرستان مں 3 دن کی کارروائی کے دوران اب تک 71 دہشگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق گزشتہ روز کے آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے 54 خوارج ہلاک کیے تھے، سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز ہونے والے آپریشن کے فالو اپ میں یہ آپریشن کیا۔
انڈیا کا جنگی جنون: مودی سرکار نے فرانس کے ساتھ 63 ہزار کروڑ میں رافیل-ایم طیاروں کا معاہدہ کرلیا

پہلگام حملہ، انڈٰیا کی جانب سے جس کا الزام روایتی انداز میں پاکستان پر تھوپنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، انڈٰیا نے اپنے جنگی جنون کی ایک اور شرمناک مثال قائم کر دی۔ پیر کے روز انڈیا نے فرانس کے ساتھ 63,000 کروڑ روپے کا معاہدہ طے کیا ہے جس کے تحت 26 رافیل-ایم نیول فائٹر جیٹس خریدے جائیں گے، وہیں طیارے جو آج صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس تھے۔ یہ ڈیل، جو 2031 تک مکمل ہوگی، انڈین بحریہ کے لیے 22 سنگل سیٹر اور 4 ٹوئن سیٹر ٹرینر طیاروں پر مشتمل ہے۔ اس میں طیاروں کی دیکھ بھال، لاجسٹک سپورٹ اور عملے کی تربیت بھی شامل ہے۔ دوسری جانب انڈیا دعویٰ کیے جا رہا ہے کہ ‘آتم نربھر انڈیا’ کے تحت کچھ پرزے انڈیا میں بنائے جائیں گے، حالانکہ حقیقت میں انڈٰیا ایک بار پھر غیر ملکی اسلحے کا محتاج بن گیا ہے۔ رافیل-ایم کو خاص طور پر بحری بیڑوں پر اترنے اور خراب موسم میں لڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ لیکن یہ نیا اسلحہ دراصل خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے اور ہمسایہ ممالک کو دھمکانے کی کھلی کوشش ہے۔ انڈٰین بحریہ انہیں اپنے طیارہ بردار جہاز، آئی این ایس وکرانت اور آئی این ایس وکرامادتیہ پر تعینات کرے گی، تاکہ بحر ہند میں مزید عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔ لازمی پڑھیں: بندر عباس دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی، ایران نے اسرائیل کو ذمے دار قرار دے دیا اس کے علاوہ انڈین نیوی چیف ایڈمرل دنیسھ تریپاٹھی کے حالیہ بیانات، جن میں انہوں نے کہا کہ “ہم اپنے علاقے میں کسی بھی دراندازی کو روکنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں” اس طرح کے جملے شامل ہیں اشتعال انگیزی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انڈیا خود خطے میں سب سے بڑا جارح بن چکا ہے جو ہر موقع پر جھوٹے الزامات کے سہارے اپنی جنگی تیاریوں کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جس نے ہمیشہ امن کا پرچم بلند رکھا ہے۔ لیکن انڈیا کا حالیہ اقدام عالمی برادری کے سامنے ایک سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے کہ آخر کب تک یہ ملک اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لیے جھوٹے ڈرامے رچا کر اسلحے کے انبار لگاتا رہے گا؟ جہاں ایک طرف پاکستان نے ہر عالمی فورم پر امن کی بات کی، وہیں انڈیا نے ہتھیاروں کی دوڑ میں خود کو اندھے راستے پر ڈال دیا ہے۔ خطے میں پائیدار امن کی واحد راہ مذاکرات اور باہمی اعتماد سے ممکن ہے لیکن انڈیا کا حالیہ معاہدہ اس روشن مستقبل کی راہ میں ایک سیاہ دھبہ ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری، مزید 17 معصوم فلسطینی شہید
وانا میں امن کمیٹی دفتر کے باہر دھماکہ، 7 افراد جاں بحق، 16 زخمی

وانا میں امن کمیٹی دفتر کے باہر زور دار دھماکہ ہوا۔ اس واقعے میں سات افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 16 زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی شدت اس قدر تھی کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق امن کمیٹی کے دو ارکان، تحصیل اور سیف الرحمان، شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے کو متزلزل نہیں کر سکتے۔‘
فواد خان کی فلم ‘ابیر گلال’ پر انڈیا میں پابندی عائد

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات نے ایک اور ثقافتی تخلیق کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ انڈین فلم “ابیر گلاب” اب انڈیا میں پابندی کے خطرے سے دوچار ہو چکی ہے۔ اس فلم میں پاکستانی اداکار فواد خان مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس فلم کا ریلیز مئی میں طے تھا، مگر شدت پسند عناصر کی جانب سے اس کے بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہونے کے بعد، انڈین فلم انڈسٹری کی سب سے بڑی تنظیم “فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینے ایمپلائز” (FWICE) نے ایک اعلان کیا ہے جس میں اس فلم پر مکمل پابندی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے ثقافتی تعلقات سے گریز کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ “ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ پاکستانی اداکار فواد خان کے ساتھ فلم ‘ابیر گلال’ کی حالیہ تعاون سے آگاہ کیا گیا ہے۔ “ ان کا کہنا تھا کہ “پہلگام حملے کے پیش نظر ہم ایک بار پھر تمام پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور ٹیکنیشنز کو انڈین فلم انڈسٹری میں کام کرنے پر پابندی لگانے کا اعلان کرتے ہیں۔” یہ کشیدگی انڈیا میں نہ صرف فلم انڈسٹری بلکہ دیگر شعبوں میں بھی شدید اثرات مرتب کر رہی ہے۔ دوسری جانب انڈین کرکٹ بورڈ (BCCI) بھی پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات پر پابندی لگانے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔ آج کے انڈیا میں، جہاں ایک طرف انتہاپسندی کی لہر پھیل چکی ہے، وہاں دوسری طرف پاکستانی ثقافت کو دشمنی کی علامت سمجھا جانے لگا ہے۔ معاشرتی تقسیم اور نفرت کے بیج، میڈیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں انڈیا میں پاکستان کے خلاف جذبات نہ صرف حکومت بلکہ عوامی سطح پر بھی عروج پر ہیں۔ یہ منظرنامہ ایک اہم سوال اٹھاتا ہے کہ کیا ہمیں اپنی ثقافتی سرحدوں کو اتنا تنگ کر دینا چاہیے کہ ہم نے اپنی اصل شناخت اور ترقی کے دروازے خود ہی بند کر لیے ہیں؟ انڈین حکومت کو چاہیے کہ وہ اس صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ثقافتی تعلقات نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں بلکہ یہ ہماری سماجی ہم آہنگی اور ترقی کے لئے بھی معاون ثابت ہوں۔ ایسی صورتحال میں جب نفرت کی فضا چھائی ہو، ہر طرف تشویش کا سامنا ہو اور دلوں میں خلیج بڑھی ہو تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کھیل، فنون اور ثقافت کا مقصد ہمیشہ ہم آہنگی اور تعاون بڑھانا ہوتا ہے۔ مزید پڑھیں: نا قابلِ یقین تفریحی ماحول: برطانیہ نیا یونیورسل تھیم پارک بنائے گا
آئی ایم ایف اور حکومتی پالیسی: کیا پاکستان میں ای ویز کے مسائل حل ہو پائیں گے؟

پاکستان میں ماحول دوست آٹوموبائلز کی ترقی اور فروغ کے لیے حکومت کی پالیسی کے تناظر میں، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خدشات اور آٹو انڈسٹری کے مختلف چیلنجز سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت کی نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025-30 کے تحت ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس انقلاب کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکس اور ٹیرف کم کرنے کے بجائے خصوصی سبسڈیز دی جانی چاہئیں۔ آٹو انڈسٹری میں یہ غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ آٹو مینوفیکچررز، جو ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں (ایچ ای وی) اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیاں (پی ایچ ای وی) تیار کر رہے ہیں، وہ عالمی رجحانات سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں اور بیٹری الیکٹرک گاڑیوں (بی ای وی) کو فروغ دینے کی پالیسی کے تحت ان میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ مزید پڑھیں: حکومت کا 3,400 بند سی این جی اسٹیشنوں کو ای وی چارجنگ پوائنٹس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ فنڈ کے مطابق، ای وی سیکٹر کے لیے کم ٹیکس اور ڈیوٹیز کے بجائے اضافی سبسڈیز دی جانی چاہئیں تاکہ پالیسی میں بگاڑ نہ ہو اور یہ طویل مدت میں پائیدار ہو۔ آٹوموبائل مینوفیکچررز اور اسمبلرز کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق، ٹیرف ریشنلائزیشن کے تحت محصولات کو کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے آٹو انڈسٹری کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ وسیم الحق انصاری، چیف ایگزیکٹو دیوان فاروقی موٹرز نے کہا کہ جب تک چارجنگ انفراسٹرکچر مکمل طور پر تیار نہیں ہو جاتا، اسمبلرز ای وی کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کرائیں گے، اور جیسے ہی تیز رفتار چارجنگ اسٹیشنز بنیں گے، بی ای وی کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ چین اور یورپ میں جہاں الیکٹرک گاڑیوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، پاکستان میں حکومت نے بھی ایک مکمل ماحولیاتی نظام اپنانے پر زور دیا ہے، جس میں سولر پینلز، بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمز (بی ای ایس ایس) اور مقامی سطح پر بیٹری الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری شامل ہے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کے کھلاڑیوں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا نیا ٹیرف پلان مکمل طور پر بند کٹس (سی کے ڈی) اور مکمل طور پر بلٹ اپ (سی بی یو) یونٹس کے درمیان فرق کو برقرار رکھے گا۔ چینی کمپنیاں پاکستان میں سی بی یو آپریشنز کو ترجیح دے سکتی ہیں اگر حکومت چینی مصنوعات کے لیے پرکشش ٹیرف ڈھانچہ فراہم کرے۔ مستقبل میں چارجنگ اسٹیشنز اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ، صارفین کی توجہ ای وی اور پی ایچ ای وی کی طرف بڑھ سکتی ہے، اور ان گاڑیوں کی مقامی اسمبلی کی طرف بھی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ تمام تر غیر یقینی صورتحال کے باوجود، پاکستان کی ای وی مارکیٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور چیلنجز کے باوجود یہ امید کی جا رہی ہے کہ حکومت جلد ہی اس پالیسی کا اعلان کرے گی تاکہ مقامی آٹو انڈسٹری اور برآمدات کو فروغ مل سکے۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح 60 سالوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، وزیر خزانہ اورنگزیب کا دعویٰ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران بتایا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 60 سالوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، زرمبادلہ ذخائر دگنا اور روپے کی قدر میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح صرف 0.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ چھ دہائیوں میں سب سے کم ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور یہ دگنا ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زیادہ رہا جبکہ بیرونی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اور آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ محمد اورنگزیب نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت قرضوں میں کمی کے لیے مالیاتی ذرائع بڑھائے گی اور ٹیکس اصلاحات کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچانے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جو کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد پاکستان کو ایک مستحکم اور ترقی یافتہ معیشت بنانا ہے اور حکومت اس سفر پر پوری قوت سے گامزن ہے۔ مزید پڑھیں: چینی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، پاک انڈیا کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش
’غیر ضروری، پریشان کن اور فضول‘ برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین میٹا اے آئی کے فیچر سے ناخوش

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر حالیہ متعارف کرائے گئے اے آئی فیچر نے متعدد صارفین کو ناراض کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین نے ایک نئے “میٹا اے آئی” بٹن کو اپنی ایپ پر دیکھا، جو ایک چمکتے ہوئے نیلے دائرے کی شکل میں نمایاں ہے۔ یہ فیچر چیٹ جی پی ٹی کی طرز پر صارفین کو میٹا کے ڈیجیٹل چیٹ بوٹ سے سوالات پوچھنے کی سہولت دیتا ہے، حتیٰ کہ ذاتی چیٹس میں ‘@میٹا اے آئی’ لکھ کر براہِ راست بات چیت کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، صارفین نے اس فیچر کو “غیر ضروری”، “پریشان کن” اور “فضول” قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خصوصاً ریڈٹ پر شکایات سامنے آئی ہیں کہ یہ اے آئی تلاش کے عمل میں مداخلت کرتا ہے، جہاں صارفین کسی دوست کا نام تلاش کرنے کے بجائے غیر متعلقہ سفارشات دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ نے نیا ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی فیچر متعارف کرادیا میٹا اے آئی فیچر انسٹاگرام پر پہلے سے دستیاب تھا اور اب واٹس ایپ کے برطانوی ورژن میں متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ میٹا کے جدید “لاما فور” ماڈل پر مبنی ہے، جو کبھی کبھار معلومات میں غلطی کر سکتا ہے، جسے تکنیکی اصطلاح میں “ہیلوسینیشن” کہا جاتا ہے۔ یہ ٹول صارفین کو تخلیقی تصاویر بنانے، کھانے کی تراکیب تجویز کرنے، گیم آئیڈیاز دینے اور فٹ بال کے اسکورز بتانے جیسے مختلف کاموں میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تاہم، امیج جنریشن فیچر فی الحال برطانیہ میں دستیاب نہیں ہے۔ میٹا نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کے چیٹ بوٹ کے ساتھ تبادلے محفوظ کیے جاتے ہیں، حالانکہ پرانی چیٹس کو حذف کرنے کا آپشن موجود ہے۔ کمپنی نے صارفین کو خبردار بھی کیا ہے کہ “حساس معلومات” شیئر کرنے سے گریز کریں جو اے آئی ماڈل کی تربیت کا حصہ بن سکتی ہیں۔ واٹس ایپ کے ترجمان کے مطابق، میٹا اے آئی چیٹس کو ذاتی پیغامات سے الگ ظاہر کیا جاتا ہے تاکہ صارفین کو واضح فرق معلوم ہو سکے، اور ذاتی چیٹس اب بھی مکمل طور پر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے تحت محفوظ ہیں۔ یہ فیچر میٹا کے بانی مارک زکربرگ کے اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2025 تک ایک ارب سے زائد صارفین تک ایک ذاتی اور انتہائی ذہین اے آئی اسسٹنٹ پہنچانے کا ہدف رکھتے ہیں۔
معاشی بحران: کیا جنریشن زی اس دباؤ سے نکل پائے گی؟

بے یقینی اور اقتصادی دباؤ کے اس دور میں جہاں گزشتہ چند سالوں میں کرونا وائرس کی وبا اور مہنگائی نے زندگیوں کو شدید متاثر کیا وہاں اب زی جنریشن کے نوجوانوں کے لئے پہلی بار معاشی بحران کا سامنا کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ لیکن اس سے قبل ایک اور نسل، ملینیلز، جنہوں نے 2008 کے عظیم اقتصادی بحران کا سامنا کیا تھا، اب انہوں نے اس موضوع پر آواز اٹھانا شروع کیا ہے۔ ساشا وٹنی، جو 37 سال کی ہیں اور ٹِک ٹاک پر 18 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کے درمیان مقبول ہیں انہوں نے اس بارے میں اپنی بات چیت شروع کی ہے۔ وٹنی نے اس مسئلے سے بچنے کے لئے جین زی کو کچھ ضروری نکات دیے ہیں جن میں سب سے پہلا مشورہ یہ تھا کہ “جتنا ہو سکے کم خرچ کریں اور اپنے خرچوں کو محدود کریں”۔ ان کے مطابق، 2008 میں جب بحران آیا تھا تو وہ بھی اپنے دوستوں کی طرح مالی مشکلات کا سامنا کر رہی تھیں لیکن انہوں نے اس وقت کو ایک کمیونٹی کی طرح گزارا۔ یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا ہیٹ ویو الرٹ، شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات جاری انہوں نے بتایا کہ “ہماری زندگی بہت مشکل تھی لیکن ہم سوشل میڈیا پر دکھاوا نہیں کرتے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔” اس کے باوجود انہوں نے اپنے ذاتی تجربات سے سیکھا کہ کس طرح کم وسائل میں گزارا کیا جا سکتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ”میں نے ہر دن 20 ڈالر خرچ کر کے گروسری خریدنے کی کوشش کی۔” وہ اپنی کہانیاں ٹِک ٹاک پر شیئر کرتی ہیں تاکہ دیگر نوجوانوں کو حوصلہ ملے اور وہ معیشت کے بحران کے لئے تیاری کر سکیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں نوجوانوں پر بے پناہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ کامیاب دکھائی دیں، لیکن وٹنی نے کہا کہ یہ سب وقتی ہے اور ان کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ اپنی ضروریات کو پہچانیں اور غیر ضروری خرچوں سے بچیں۔ ٹک ٹاک پر ملینیلز نے جین زی کو مختلف تجویزات دی ہیں جن میں سب سے اہم چیز یہ تھی کہ “کسی بھی کام کو چھوٹا نہ سمجھو، آپ کو کچھ نہ کچھ کام ضرور ملے گا”۔ لازمی پڑھیں: خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟ اس کے ساتھ ساتھ مالی استحکام کے لئے ایمرجنسی فنڈز اور تازہ ترین ریزیومے تیار رکھنے کی اہمیت بھی بتائی گئی۔ امیانی سمتھ، جو 29 سال کی ہیں اور امریکی سٹیٹ ڈلاس میں رہتی ہیں انہوں نے بھی اپنے طریقے سے بچت کی تجاویز دی ہیں۔ انکا کا کہنا تھا کہ “میں اپنی دوستوں کے ساتھ سبسکرپشنز شیئر کرتی ہوں اور باہر کھانے جانے سے گریز کرتی ہوں۔” وہ فطری طور پر کم خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں اور اپنی خوبصورتی کی دیکھ بھال کے لئے سستے متبادل اختیار کرتی ہیں جیسے ایمیزون سے پریس آن نیل خریدنا۔ یہ اقتصادی چیلنج نہ صرف مالیات کی بات ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ ضرور پڑھیں: نا قابلِ یقین تفریحی ماحول: برطانیہ نیا یونیورسل تھیم پارک بنائے گا جنریشن زی کو 2020 کی وبا نے انہیں پہلے ہی سکھا دیا ہے کہ ان کے لئے ہر چیز کی تیاری ضروری ہے۔ سمتھ کہتی ہیں کہ “کرونا کے بحران کے بعد سے میں نے سوچا ہے کہ ہمیں ہمیشہ کسی بھی آفت کے لئے تیار رہنا چاہیے کیونکہ کبی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔” جب معاشی دباؤ بڑھتا ہے تو لوگ اپنے خرچوں میں کمی لاتے ہیں۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن بلانچارڈ کا کہنا ہے کہ “لوگ مکمل طور پر کسی خرچ کی قسم کو ختم کر دیتے ہیں تاکہ وہ یہ محسوس نہ کریں کہ ان کی زندگی میں ہر چیز کم ہو گئی ہے۔” یہ سب تجاویز اور مشورے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ معاشی بحران چاہے وہ 2008 کا ہو یا اب 2025 کا، ہر نسل کے لئے ایک سنگین چیلنج ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم اس سے سیکھیں اور صحیح تدابیر اختیار کریں تو یہ بحران بھی ہم سب کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: پتنگ بازی: روایت، تہوار یا پھر خطرناک تفریح؟
چینی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، پاکستان انڈیا کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش

چین نے پاکستان اور انڈیا کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں پہلگام حملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کی ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحق ڈار کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں دونوں ممالک کی موجودہ صورت حال پر تفصیل سے بات کی گئی۔ چین نے کہا ہے کہ وہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو سمجھتا ہے اور ہمیشہ اس کی خودمختاری اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے چین کو خطے کی موجودہ سیاسی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ چین نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور انڈیا کو باہمی تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ چین کی جانب سے اس تناؤ کے دوران اس کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش نہ صرف ایک حکمت عملی ہے بلکہ یہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: کوئٹہ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ایک دہشتگرد ہلاک، دوسرا خودکش دھماکے میں مارا گیا