April 28, 2025 11:22 pm

English / Urdu

معاشی بحران: کیا جنریشن زی اس دباؤ سے نکل پائے گی؟

بے یقینی اور اقتصادی دباؤ کے اس دور میں جہاں گزشتہ چند سالوں میں کرونا وائرس کی وبا اور مہنگائی نے زندگیوں کو شدید متاثر کیا وہاں اب زی جنریشن کے نوجوانوں کے لئے پہلی بار معاشی بحران کا سامنا کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ لیکن اس سے قبل ایک اور نسل، ملینیلز، جنہوں نے 2008 کے عظیم اقتصادی بحران کا سامنا کیا تھا، اب انہوں نے اس موضوع پر آواز اٹھانا شروع کیا ہے۔ ساشا وٹنی، جو 37 سال کی ہیں اور ٹِک ٹاک پر 18 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کے درمیان مقبول ہیں انہوں نے اس بارے میں اپنی بات چیت شروع کی ہے۔ وٹنی نے اس مسئلے سے بچنے کے لئے جین زی کو کچھ ضروری نکات دیے ہیں جن میں سب سے پہلا مشورہ یہ تھا کہ “جتنا ہو سکے کم خرچ کریں اور اپنے خرچوں کو محدود کریں”۔ ان کے مطابق، 2008 میں جب بحران آیا تھا تو وہ بھی اپنے دوستوں کی طرح مالی مشکلات کا سامنا کر رہی تھیں لیکن انہوں نے اس وقت کو ایک کمیونٹی کی طرح گزارا۔ یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا ہیٹ ویو الرٹ، شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات جاری انہوں نے بتایا کہ “ہماری زندگی بہت مشکل تھی لیکن ہم سوشل میڈیا پر دکھاوا نہیں کرتے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔” اس کے باوجود انہوں نے اپنے ذاتی تجربات سے سیکھا کہ کس طرح کم وسائل میں گزارا کیا جا سکتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ”میں نے ہر دن 20 ڈالر خرچ کر کے گروسری خریدنے کی کوشش کی۔” وہ اپنی کہانیاں ٹِک ٹاک پر شیئر کرتی ہیں تاکہ دیگر نوجوانوں کو حوصلہ ملے اور وہ معیشت کے بحران کے لئے تیاری کر سکیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں نوجوانوں پر بے پناہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ کامیاب دکھائی دیں، لیکن وٹنی نے کہا کہ یہ سب وقتی ہے اور ان کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ اپنی ضروریات کو پہچانیں اور غیر ضروری خرچوں سے بچیں۔ ٹک ٹاک پر ملینیلز نے جین زی کو مختلف تجویزات دی ہیں جن میں سب سے اہم چیز یہ تھی کہ “کسی بھی کام کو چھوٹا نہ سمجھو، آپ کو کچھ نہ کچھ کام ضرور ملے گا”۔ لازمی پڑھیں: خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟ اس کے ساتھ ساتھ مالی استحکام کے لئے ایمرجنسی فنڈز اور تازہ ترین ریزیومے تیار رکھنے کی اہمیت بھی بتائی گئی۔ امیانی سمتھ، جو 29 سال کی ہیں اور امریکی سٹیٹ ڈلاس میں رہتی ہیں انہوں نے بھی اپنے طریقے سے بچت کی تجاویز دی ہیں۔ انکا کا کہنا تھا کہ “میں اپنی دوستوں کے ساتھ سبسکرپشنز شیئر کرتی ہوں اور باہر کھانے جانے سے گریز کرتی ہوں۔” وہ فطری طور پر کم خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں اور اپنی خوبصورتی کی دیکھ بھال کے لئے سستے متبادل اختیار کرتی ہیں جیسے ایمیزون سے پریس آن نیل خریدنا۔ یہ اقتصادی چیلنج نہ صرف مالیات کی بات ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ ضرور پڑھیں: نا قابلِ یقین تفریحی ماحول: برطانیہ نیا یونیورسل تھیم پارک بنائے گا جنریشن زی کو 2020 کی وبا نے انہیں پہلے ہی سکھا دیا ہے کہ ان کے لئے ہر چیز کی تیاری ضروری ہے۔ سمتھ کہتی ہیں کہ “کرونا کے بحران کے بعد سے میں نے سوچا ہے کہ ہمیں ہمیشہ کسی بھی آفت کے لئے تیار رہنا چاہیے کیونکہ کبی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔” جب معاشی دباؤ بڑھتا ہے تو لوگ اپنے خرچوں میں کمی لاتے ہیں۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن بلانچارڈ کا کہنا ہے کہ “لوگ مکمل طور پر کسی خرچ کی قسم کو ختم کر دیتے ہیں تاکہ وہ یہ محسوس نہ کریں کہ ان کی زندگی میں ہر چیز کم ہو گئی ہے۔” یہ سب تجاویز اور مشورے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ معاشی بحران چاہے وہ 2008 کا ہو یا اب 2025 کا، ہر نسل کے لئے ایک سنگین چیلنج ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم اس سے سیکھیں اور صحیح تدابیر اختیار کریں تو یہ بحران بھی ہم سب کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: پتنگ بازی: روایت، تہوار یا پھر خطرناک تفریح؟

چینی وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، پاکستان انڈیا کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش

چین نے پاکستان اور انڈیا کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں پہلگام حملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کی ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحق ڈار کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں دونوں ممالک کی موجودہ صورت حال پر تفصیل سے بات کی گئی۔ چین نے کہا ہے کہ وہ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو سمجھتا ہے اور ہمیشہ اس کی خودمختاری اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے چین کو خطے کی موجودہ سیاسی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ چین نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور انڈیا کو باہمی تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ چین کی جانب سے اس تناؤ کے دوران اس کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش نہ صرف ایک حکمت عملی ہے بلکہ یہ خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: کوئٹہ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ایک دہشتگرد ہلاک، دوسرا خودکش دھماکے میں مارا گیا

کوئٹہ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ایک دہشتگرد ہلاک، دوسرا خودکش دھماکے میں مارا گیا

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں انسداد دہشتگردی فورس (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد کو ہلاک کر دیا، جبکہ دوسرا دہشتگرد خود کو دھماکے سے اڑا کر ہلاک ہو گیا۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ کارروائی کوئٹہ کے نواحی علاقے درخشاں میں کی گئی، جہاں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ حکام کے مطابق، سی ٹی ڈی اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ مزید پڑھیں: کشمیر تنازع: عالمی سفارتی ایجنڈے پر کیوں پسِ پشت جا رہا ہے؟ کارروائی کے دوران ایک دہشتگرد کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا گیا، جب کہ دوسرا دہشتگرد محاصرے میں آ کر خودکش دھماکہ کر کے مارا گیا۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق، آپریشن کے دوران جائے وقوعہ سے خودکش جیکٹ، بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشتگرد کوئٹہ میں کسی بڑی تخریب کاری کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جسے بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔سی ٹی ڈی نے مزید تفتیش شروع کر دی ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن بھی جاری ہے تاکہ دہشتگردوں کے کسی ممکنہ سہولت کار یا نیٹ ورک کا پتہ لگایا جا سکے۔

’انڈیا اسرائیلی پالیسیوں کو اپنا رہی ہے‘ سیکیورٹی فورسز نے آزادی پسند کشمیریوں کے گھر گرانے شروع کر دیے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں انڈین فورسز نے آزادی پسند کشمیریوں کے خلاف کارروائیوں میں شدت لاتے ہوئے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ کشمیری میڈیا کے مطابق، اتوار کے روز انڈین فورسز نے پہلگام واقعے کے بعد کارروائیوں کی آڑ میں چار مکانات کو گرایا، جب کہ گزشتہ تین روز کے دوران پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں، کلگام، بندی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں کم از کم 10 گھروں کو تباہ کیا گیا۔ ان مکانات کو زیادہ تر بارودی مواد کے استعمال سے زمین بوس کیا گیا۔ ریاستی دہشتگردی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ انڈین حکومت اسرائیل کی پالیسیوں کی نقل کرتے ہوئے کشمیری عوام پر اجتماعی سزائیں مسلط کر رہی ہے۔ مزید پڑھیں: کشمیر تنازع: عالمی سفارتی ایجنڈے پر کیوں پسِ پشت جا رہا ہے؟ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ کسی ایک فرد کے عمل کی سزا پورے خاندان کو دینا نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام میں مزید نفرت اور مایوسی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا سکیورٹی فورسز معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں اور ایسے اقدامات ریاست کے حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے خبردار کیا کہ ریاستی دہشتگردی اور اجتماعی سزاؤں کی روش نے ماضی میں کبھی امن نہیں لایا، نہ ہی اب لائے گی۔ واضح رہے کہ انڈین حکومت نے حالیہ دنوں میں مقبوضہ وادی میں سیکیورٹی کے نام پر کریک ڈاؤن میں اضافہ کیا ہے، جس میں آزادی پسند رہنماؤں، کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو سختیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی انڈیا کی ان پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یمن میں امریکی حملے، 15 مارچ سے اب تک 228 افراد جاں بحق: مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، امریکا

یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکی فوج کے تازہ حملوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حوثی تحریک سے وابستہ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، آج پیر کی صبح صنعا کے شمالی ضلع بنی الحارث کے ثقبان علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جہاں حملے میں بچوں اور خواتین سمیت متعدد شہری جان کی بازی ہار گئے۔ حوثی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے اسی شب یمن کے امران اور صعدہ گورنریٹس میں بھی حملے کیے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، صنعا پر پہلے حملے میں مزید دو افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ صعدہ میں ایک حراستی مرکز پر بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، تازہ حملوں کے بعد یمن میں امریکی بمباری سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 228 ہو گئی ہے، جو کہ مارچ کے وسط سے شروع ہونے والی امریکی کارروائیوں کے نتیجے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ میں شادی والے گھر فائرنگ، دلہن کے گھر پہنچتے ہی دلہے کو قتل کر دیا گیا امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ 15 مارچ سے اب تک یمن میں 800 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں سینکڑوں حوثی جنگجو اور کئی رہنما مارے گئے ہیں۔ تاہم، امریکی افواج نے یمنی شہریوں کی ہلاکتوں پر تاحال کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔ سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ آپریشنل سیکورٹی کے پیش نظر وہ جاری یا مستقبل کے آپریشنز کی تفصیلات ظاہر نہیں کرے گی، تاہم کارروائیاں بدستور جاری رہیں گی۔ واضح رہے کہ امریکی افواج کا مؤقف ہے کہ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں اسرائیل اور امریکی مفادات پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں کیے جا رہے ہیں۔ حوثی تحریک کا کہنا ہے کہ ان کے حملے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں ہیں۔ گزشتہ ماہ 18 اپریل کو یمن کی راس عیسیٰ ایندھن کی بندرگاہ پر ایک امریکی فضائی حملے میں کم از کم 74 افراد ہلاک اور 171 زخمی ہوئے تھے، جو کہ یمن پر امریکی حملوں کا اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ثابت ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ان حملوں کو ایران پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کا حصہ قرار دے رہی ہے تاکہ تہران کو اس کی جوہری سرگرمیوں پر دوبارہ مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔ دوسری جانب حوثی افواج کی جانب سے بھی بحیرہ احمر میں امریکی و اسرائیلی بحری جہازوں اور امریکی ڈرونز پر میزائل حملے جاری ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے۔

مانسہرہ میں جیپ کھائی میں گرنے سے 4 خواتین جاں بحق، 6 زخمی

مانسہرہ کے علاقے کن چھجڑی میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس میں جیپ کھائی میں گرنے کے باعث 4 خواتین جاں بحق ہوگئیں۔ پولیس کے مطابق یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب جیپ سنڈی سے جبوڑی جارہی تھی اور اچانک بریک فیل ہوگئے۔ اس المناک حادثے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں فوری طور پر مقامی افراد کی مدد سے اسپتال منتقل کیا گیا۔ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں جاری رہیں اور لاشوں کو بھی اسپتال پہنچایا گیا۔ اس حادثے کے باعث علاقے میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ افسردہ ہیں۔

بندر عباس دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوگئی، ایران نے اسرائیل کو ذمے دار قرار دے دیا

ایران کے ساحلی شہر بندر عباس کی فضا اس وقت ماتم زدہ ہو گئی، جب شاہد رجائی بندرگاہ پر ایک دھماکہ ہوا اور سب کچھ لمحوں میں راکھ میں بدل گیا۔ اب تک 40 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 1205 زخمیوں میں سے 300 سے زائد تاحال اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں اور  ان میں سے درجنوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔  33 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی جب دھواں پوری طرح چھٹا، تو آگ کے شعلوں کی سرخی، جلی ہوئی کنٹینرز کی بو اور ملبے تلے دبی انسانی چیخیں گواہی دے رہی تھیں کہ یہ صرف ایک حادثہ نہیں کچھ اور تھا۔ ایرانی حکام نے پہلے پہل اسے ایک تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا، لیکن پھر جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھی، معاملہ سنگین ہوتا گیا۔ سینا پورٹ اینڈ میرین سروسز کمپنی کے سی ای او سید جعفری نے انکشاف کیا کہ بندرگاہ پر موجود کارگو میں خطرناک کیمیکلز چھپائے گئے تھے جنہیں عام اشیاء کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ دھماکہ غلط معلومات، جعلی لیبلز اور قانون کی خلاف ورزیوں کا نتیجہ ہے جو اب ایک قومی سانحے میں بدل چکا ہے۔” یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انڈین فوج کی بربریت جاری، مزید پانچ کشمیریوں کے گھر تباہ دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کے رکن محمد سراج نے دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیل کو اس دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا حملہ تھا۔ ان کے مطابق “دھماکہ خیز مواد کنٹینرز میں پہلے سے نصب کیا گیا تھا اور اسے سیٹلائٹ یا ٹائمر کے ذریعے ریموٹ سے اڑایا گیا۔ یہ بیروت بندرگاہ جیسے حملے کی نقل ہے فرق صرف یہ ہے کہ ہم نے بروقت کنٹرول کر لیا۔” اب سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ اسرائیل کی کارروائی تھی؟ یا یہ ایران کے اندرونی نظام کی ناکامی؟ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کی رات ایک تعزیتی پیغام میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ انکا کہنا تھا کہ “تحقیقات مکمل ہوں، غفلت یا سازش کی نشان دہی کی جائے اور قانون کے مطابق انصاف ہو۔” دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پیزیشکیان نے زخمیوں کی عیادت کے لیے اسپتال کا دورہ کیا۔ ایک متاثرہ شہری سے ملاقات کے دوران، انہوں نے کہا کہ “اگر میں تمہاری جگہ ہوتا، تو اُٹھ کر چل دیتا” ان کے اس جملے نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی، کیا یہ ہمدردی تھی، یا بے حسی؟ 33 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو تو پا لیا گیا ہے لیکن بندرگاہ کی راکھ سے اٹھنے والے سوالات ابھی باقی ہیں۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری، مزید 17 معصوم فلسطینی شہید

ڈسکہ میں شادی والے گھر فائرنگ، دلہن کے گھر پہنچتے ہی دلہے کو قتل کر دیا گیا

ڈسکہ میں تھانہ ستراہ کی حدود میں واقع گاؤں منڈ میں شادی کی خوشیاں اس وقت ماتم میں بدل گئیں جب ایک افسوسناک واقعے میں دلہن کے گھر آئے دولہے کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق عدنان نامی نوجوان اپنی ولیمے کی تقریب کے بعد سسرال آیا تھا جہاں مبینہ طور پر دلہن کے ایک قریبی عزیز نے اچانک فائرنگ کر دی۔ گولیاں لگنے سے عدنان شدید زخمی ہو گیا۔ اسے فوری طور پر طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق فائرنگ ذاتی رنجش یا خاندانی تنازعے کا شاخسانہ ہو سکتی ہے، تاہم اصل محرکات کا تعین تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی ہو سکے گا۔ یہ بھی پڑھیں: ’یہاں سنگلاح پہاڑیوں سے ایک بچہ امیر بن سکتا ہے‘ جماعت اسلامی بہترین جمہوری پارٹی ترجمان پولیس کے مطابق واقعے کی ہر پہلو سے باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور بعض مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ بھی شروع کر دی ہے۔ ادھر، مقتول عدنان کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری انصاف فراہم کیا جائے اور قاتلوں کو سخت سزا دی جائے تاکہ دوبارہ ایسا دلخراش واقعہ پیش نہ آئے۔ واقعے پر مقامی سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقتول کے لواحقین سے تعزیت کی ہے اور متعلقہ اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پوڈ کاسٹ: ’جماعت اسلامی ایک بہترین جمہوری پارٹی ہے‘

سینیئر صحافی ساجد خان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی ایک بہترین جمہوری جماعت ہے، جو اپنے اندر حقیقی جمہوری اقدار کو سموئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ جماعت عوامی طبقات کو قیادت میں آگے لانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ساجد خان نے کہا کہ سنگلاخ پہاڑوں سے تعلق رکھنے والا ایک عام بچہ، جیسے سراج الحق، جماعت اسلامی کی قیادت یعنی امارت تک پہنچ سکتا ہے، جو اس جماعت کی حقیقی جمہوری روح کی علامت ہے۔انہوں نے حافظ نعیم الرحمان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج جماعت اسلامی ایسے رہنما بھی سامنے لا رہی ہے جو نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ بہترین انگریزی بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنی ڈریسنگ میں بھی نمایاں ہیں۔ ساجد خان کے مطابق حافظ نعیم الرحمان کی شخصیت اتنی متاثرکن ہے کہ وہ ان حلقوں کے لیے بھی قابلِ اعتماد بن سکتے ہیں جو پاکستان میں ایک زیادہ لبرل اور روشن خیال ماحول کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے وقت کے ساتھ اپنی سوچ میں وسعت پیدا کی ہے اور نئی قیادت اس کی بہترین عکاس ہے۔

پی ایس ایل 10 شیڈول میں تبدیلی: یکم مئی کو لاہور میں ڈبل ہیڈر، ملتان کا میچ ملتوی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی ہے، جو نہ صرف ٹیموں بلکہ شائقین کے لیے بھی حیران کن ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے موسم کی شدت اور آپریشنل سہولتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دو اہم میچز کو ری شیڈول کر دیا ہے اور یہ فیصلہ کئی اہم مشاورتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ترجمان پی سی بی کے مطابق یکم مئی کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے درمیان ہونے والا میچ اب لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ قذافی اسٹیڈیم لاہور اسی دن دو میچز کی میزبانی کرے گا، یعنی ایک مکمل ڈبل ہیڈر، پہلا میچ سہ پہر 3 بجے شروع ہوگا جس کے بعد شام 8 بجے لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان زور کا جوڑ پڑے گا، جیسا کہ پہلے سے شیڈول تھا۔ یعنی یکم مئی کو لاہور کے کرکٹ فینز کو دو میچز ایک ساتھ دیکھنے کا موقع ملے گا وہ بھی صرف ایک ٹکٹ پر۔ پی سی بی نے اعلان کیا ہے کہ لاہور کے شائقین دونوں میچز کا لطف ایک ہی ٹکٹ سے اٹھا سکیں گے جو ایک نایاب موقع ہے۔ ادھر، ملتان میں 10 مئی کو کھیلا جانے والا میچ بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اب یہ میچ 11 مئی کو شام 8 بجے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ موسم کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ تبدیلی شائقین اور کھلاڑیوں دونوں کے حق میں کی گئی ہے۔ پی سی بی نے واضح کیا ہے کہ یکم مئی کے ملتان میچ کے آن لائن ٹکٹ خودکار طور پر ریفنڈ کر دیے جائیں گے، جبکہ فزیکل ٹکٹ رکھنے والوں کو ٹکٹ سنٹرز سے رقم واپس لینا ہوگی۔ دوسری جانب 10 مئی کے لیے خریدے گئے ٹکٹ 11 مئی کے لیے بھی قابل استعمال ہوں گے۔ ذرائع نے پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا کہ ملتان کی شدید گرمی کے پیش نظر دن کے اوقات میں میچز کرانا ممکن نہیں رہا اور یہی وجہ بنی ان تبدیلیوں کی۔ کرکٹ کا جوش برقرار ہے مگر اب کھیل کے میدان بھی موسم کی چال پر بدل رہے ہیں۔ کیا یہ تبدیلیاں ٹیموں کی کارکردگی پر اثر ڈالیں گی؟ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا کا پاکستان کو ایشیا کپ 2025 کے لیے ویزا دینے سے انکار، کھیل میں سیاست کیا رنگ لائے گی؟