اسرائیلی ہوائی اڈے پر میزائل حملہ، غزہ کے مظلوموں سے یکجہتی کے طور پر کیا، یمن

یمن سے پھینکا گیا ایک میزائل اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے کے قریب آ گرا، جس سے چار افراد زخمی ہو گئے۔ یہ ہوائی اڈہ تل ابیب کے قریب ہے۔ حملے کے بعد کچھ دیر کے لیے ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا، لیکن بعد میں دوبارہ کھول دیا گیا۔ مقامی لوگوں نے ویڈیوز میں بتایا کہ دھماکے کے وقت سڑک پر لوگ گاڑیاں روک کر زمین پر لیٹ گئے، اور کالے دھوئیں کے بادل آسمان میں دکھائی دیے۔ دھماکے سے زمین میں ایک گہرا گڑھا بھی بن گیا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا، ’’جو ہمیں مارے گا، ہم اسے سات گنا زیادہ زور سے ماریں گے۔‘‘ یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ کی کل پاکستان آمد متوقع، ملاقات کے بعد انڈیا جائیں گے حوثی باغیوں کے ترجمان نے کہا کہ یہ حملہ غزہ کے مظلوموں سے یکجہتی کے طور پر کیا گیا، اور اب اسرائیلی ہوائی اڈے محفوظ نہیں رہے۔ اسرائیل کی فوج نے میزائل کو روکنے میں ناکامی کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ یاد رہے کہ حوثی گروپ پچھلے کچھ مہینوں سے اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں کے جواب میں امریکا اور برطانیہ نے بھی یمن میں کارروائیاں کی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کی کل پاکستان آمد متوقع، ملاقات کے بعد انڈیا جائیں گے

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی پاکستان آمد کل متوقع ہے، جہاں وہ پاک انڈیا کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق عباس عراقچی موجودہ حالات، خاص طور پر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کی صورتحال پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہی حاصل کریں گے۔ دورہ پاکستان کے بعد ان کے انڈیا جانے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: کل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب، ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ دیں گے عالمی سطح پر بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے رابطہ کر کے انڈیا کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جنگ کے بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے اور سفارتی حل تلاش کرے۔ اس سے قبل چین اور ترکیہ بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دے چکے ہیں۔ یورپی یونین، سوئٹزرلینڈ اور یونان کے وزرائے خارجہ نے بھی دونوں ممالک کے درمیان فوری بات چیت کو ضروری قرار دیا ہے۔ امریکی کانگریس مین کیتھ سیلف نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ ناقابل تصور ہے کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، اور ایسی صورت میں حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ صدر یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے بھی کہا ہے کہ وہ اس کشیدہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ممکنہ اجلاس کی تیاری کی جا رہی ہے اور وقت آنے پر اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ تمام اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی برادری پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ میں کمی لانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے اور فریقین کو سفارتی راستہ اپنانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
بنگلہ دیش میں مذہبی جماعتوں کے مظاہرے: ’’مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہوسکتے‘‘

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں یہ مظاہرے گزشتہ مظاہروں سے زیادہ طاقتور مگر پرامن ہیں۔ بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اگست 2024 میں شیخ حسینہ واجد کی آہنی حکومت کے خاتمے کے بعد مذہبی گروہوں کو تقویت ملی ہے اور وہ اصلاحات کی کوششوں کی مخالفت کر رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر اسلامی ہیں۔ متعدد سیاسی جماعتوں، مسلم تنظیموں اور مذہبی مکاتب فکر پر مشتمل ایک بااثر گروپ ’حزب اسلام‘ نے ہفتے کی ریلی میں متعدد مطالبات پیش کیے، جن میں مساوات کے لیے قائم سرکاری خواتین کمیشن کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انگریزی اخبار’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے ایک مدرسے کی سربراہ 53 سالہ محمد شہاب الدین نے کہا کہ ’’مرد اورا عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید میں دونوں جنسوں کے لیے مخصوص ضابطہ حیات بیان کیے گئے ہیں، اس سے تجاوز کا کوئی راستہ نہیں ہے‘‘۔ انتخابات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن نوبیل انعام یافتہ نگراں رہنما محمد یونس جو عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، نے وعدہ کیا ہے کہ انتخابات جون 2026 ء تک کرائے جائیں گے۔ ایک مدرسے کے ایک اور استاد 30 سالہ محمد عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے ملک چلانے میں عبوری حکومت کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی حکومت ایسے ملک میں اسلام مخالف کام کرنے کی کوشش کرتی ہے جہاں 92 فیصد آبادی مسلمان ہے تو ہم اسے فوری طور پر مسترد کردیں گے۔ حسینہ واجد، جن پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، نے اپنے 15 سالہ آمرانہ دور حکومت کے دوران اسلامی تحریکوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا، جب سے وہ بھارت بھاگی ہیں مذہبی گروہوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موسیقی سے لے کر تھیٹر فیسٹیول، خواتین کے فٹ بال میچ اور پتنگ بازی کی تقریبات اور’اسلام مخالف’ تصور کیے جانے والے ثقافتی پروگراموں سمیت متعدد سرگرمیوں کو ختم کیا جائے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس طلب، ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ دیں گے

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک اہم بریفنگ دیں گے جس میں انہیں دفاعی تیاریوں، سفارتی کوششوں اور ریاستی مؤقف سے آگاہ کیا جائے گا۔ وزارت اطلاعات کے مطابق یہ بریفنگ موجودہ ملکی و علاقائی صورتحال کے تناظر میں دی جا رہی ہے تاکہ تمام سیاسی قیادت کو قومی مفادات سے متعلق اقدامات پر مکمل اعتماد میں لیا جا سکے۔ اسی سلسلے میں آج اور کل پاکستانی اور عالمی میڈیا نمائندگان کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کروایا جا رہا ہے۔ وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ اس دورے کا مقصد انڈیا کی جانب سے دہشت گردوں کے مبینہ کیمپوں کے بارے میں کیے جانے والے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کرنا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: لندن میں انڈین ہائی کمیشن پر پاکستانیوں کا احتجاج، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم انڈین میڈیا اور حکام کی طرف سے متعدد بار ان علاقوں سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا ہے جن کی حقیقت میڈیا کو خود موقع پر دکھائی جائے گی۔ حکام کے مطابق پاکستان نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی کسی بھی شکل کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیتا۔ وزارت اطلاعات نے یہ بھی واضح کیا کہ انڈیا کی جانب سے کسی بھی جارحیت یا اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اور پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
ٹیسلا روبوٹیکسی: سفر کی دنیا میں انقلابی قدم، بغیر ڈرائیور الیکٹرک کار

ٹیسلا روبوٹیکسی ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کا ایک انقلابی منصوبہ ہے جس کا مقصد ایسی خودکار گاڑیاں تیار کرنا ہے جو بغیر کسی انسان کے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچا سکیں۔ یہ گاڑیاں عام ٹیکسیوں کی طرح ہوں گی، لیکن انہیں چلانے کے لیے ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ یہ مکمل طور پر مصنوعی ذہانت اور خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گی۔ یہ گاڑیاں مکمل خودکار انداز میں چلنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔ آپ کہیں بھی ہوں، صرف موبائل ایپ پر بکنگ کریں اور یہ ٹیکسی خود بخود آپ کے پاس پہنچ جائے گی۔ کوئی انسان گاڑی نہیں چلائے گا، نہ ہی اس میں موجود ہو گا۔ یہ سسٹم بالکل اوبر یا کریم جیسا ہوگا، مگر بغیر ڈرائیور کے۔ اس میں ٹیسلا کا جدید ترین “فل سیلف ڈرائیونگ” سسٹم نصب ہو گا، جو گاڑی کو خود سڑک پر چلانے، موڑنے، رکنے، اور مسافر کو سوار اور اتارنے کی مکمل صلاحیت دے گا۔ ایلون مسک کا ماننا ہے کہ مستقبل میں ہر ٹیسلا گاڑی جس میں یہ سسٹم موجود ہو گا، روبوٹیکسی کے طور پر استعمال کی جا سکے گی۔ اگر کسی کے پاس اپنی ٹیسلا گاڑی ہو، اور وہ اسے خود استعمال نہ کر رہا ہو، تو وہ اسے بطور روبوٹیکسی سسٹم میں شامل کر کے آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ ایسی ٹیکسیوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ ان میں ڈرائیور نہ ہونے کے باعث سفر کی لاگت نمایاں حد تک کم ہو گی۔ ان گاڑیوں کی چوبیس گھنٹے دستیابی بھی ایک بڑا فائدہ ہو گا کیونکہ انہیں کسی وقفے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ یہ الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی، اس لیے ایندھن کا خرچ نہ ہونے کے برابر ہو گا اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ جو افراد اپنی ٹیسلا گاڑیاں روبوٹیکسی نیٹ ورک میں شامل کریں گے، ان کے لیے یہ ایک مستقل آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اس منصوبے کے کچھ ممکنہ چیلنجز بھی ہیں۔ کئی ممالک میں ابھی تک خودکار گاڑیوں کے لیے واضح قوانین موجود نہیں ہیں، اس لیے قانونی منظوری ایک اہم مرحلہ ہو گا۔ دوسرا مسئلہ حفاظتی پہلو سے ہے، کیونکہ اگرچہ ٹیکنالوجی جدید ہے، پھر بھی سسٹم کی خرابی یا غیر متوقع صورتحال میں حادثے کا خطرہ موجود ہو سکتا ہے۔ ایک اور پیچیدہ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو اس کی قانونی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ گاڑی پر، مالک پر یا کمپنی پر؟ سال 2025 تک کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ٹیسلا نے روبوٹیکسی سروس کو کمرشل سطح پر لانچ نہیں کیا، مگر کمپنی کا ارادہ ہے کہ جلد ہی اس سروس کو متعارف کرایا جائے۔
لندن میں انڈین ہائی کمیشن پر پاکستانیوں کا احتجاج، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم

لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے باہر پاکستانی کمیونٹی نے احتجاج کیا اور انڈیا کو خبردار کیا کہ اگر اُس نے پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت کی تو اُسے فروری 2019 جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مظاہرین نے انڈیا کی جانب سے پاکستان پر الزامات اور جنگی دھمکیوں کی شدید مذمت کی۔ مسلم لیگ ن برطانیہ کے صدر احسن ڈار نے کہا کہ ہر دہشت گردی کے واقعے کے بعد پاکستان پر الزام لگا دینا انڈیا کی پرانی عادت ہے، اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ بغیر ثبوت پاکستان پر الزام لگانے پر انڈیا سے وضاحت طلب کریں۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان، انڈیا کشیدگی: تجارتی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند کر دی گئی یہ مظاہرہ اُس وقت سامنے آیا جب 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا اور سندھ طاس معاہدے کو بھی یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔ پاکستان نے نہ صرف اس واقعے کی شدید مذمت کی بلکہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے انڈیا کو پیشکش کی کہ اگر وہ غیر جانبدار تحقیقات کروانا چاہے تو پاکستان مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے واضح پیغام دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کی صورت میں انڈیا کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔
اسرائیل نے تباہ شدہ غزہ کو مزید تباہ کرنے کا منصوبہ بنالیا

تباہ شدہ غزہ کو اسرائیل نے مزید تباہ کرنے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے، نیتن یاہو کابینہ کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر عملدرآمد کروائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے چاروں جانب سے محصور غزہ پر حملے تیز کرنے کیلئے ہزاروں ریزرو صیہونی فوجیوں کو طلب کرنے کا منصوبہ منظور کرلیا جس کی کابینہ آج توثیق کرے گی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 3 بچوں سمیت 40 فلسطینی شہید ہوگئے اور غذائی قلت سے ایک اور بچی چل بسی، فاقہ کشی سے اموات کی تعداد 57 ہوگئی جبکہ 9 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد کی فراہمی کے ایسے نظام پر بات چیت کر رہے ہیں جس میں حماس کی رسائی امداد تک نہ ہو۔ مزید پڑھیں: پاکستان، انڈیا کشیدگی: ’پاکستان پر حملہ ہوا تو چین پاکستان کے دفاع کے لیے ساتھ کھڑا ہوگا‘ دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر مزید حملے کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں ہر قسم کی امداد کی فراہمی پر پابندی لگائی ہوئی ہے، دو روز قبل غزہ کے لیے امدادی سامان اور رضا کاروں کو لے جانے والے بحری جہاز پر کھلے سمندر میں بمباری بھی کی گئی تھی۔
جدید دور میں بچوں کی بہتر پرورش: ماہرِ نفسیات کیا کہتے ہیں؟

ایک ماں اپنے تین سالہ بچے کو موبائل تھمائے بازار میں خریداری کر رہی ہے، ایک باپ اپنے بیٹے کی کامیابی کی دوڑ میں اُسے روزانہ دو کوچنگ سینٹرز لے جا رہا ہے، اور ایک اُستاد کلاس میں خاموش بچوں کو کمزور قرار دے کر نظر انداز کر رہا ہے۔ یہ مناظر آج ہمارے آس پاس عام ہیں، لیکن کیا ہم واقعی بچوں کی بہتر پرورش کر رہے ہیں یا صرف اُنہیں ایک مقابلے کی مشین میں ڈھالنے کی کوشش میں مصروف ہیں؟ جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی، تعلیمی دباؤ اور بدلتی ہوئی خاندانی اقدار نے ماحول کو پیچیدہ بنا دیا ہے، وہاں بچوں کی ذہنی و جذباتی نشوونما کو کیسے متوازن رکھا جائے؟ یہی وہ سوال ہے جس کا جواب ماہرینِ نفسیات ہمیں سائنسی، جذباتی اور سماجی زاویوں سے دیتے ہیں۔دیکھیے پاکستان میٹرز کی اسپیشل پوڈ کاسٹ جو انہی موضوعات کو چھوتی پے۔
پاکستان، انڈیا کشیدگی: تجارتی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند کر دی گئی

انڈیا نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے پاکستان سے آنے والے سامان کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کو انڈین بندرگاہوں میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ یہ قدم کشمیر کے علاقے میں سیاحوں پر ہونے والے خونی حملے کے بعد اُٹھایا گیا ہے، جس سے دونوں جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گی، اور یہ فیصلہ قومی سلامتی اور عوامی مفاد کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: برطانوی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے چار ’ایرانی شہریوں‘ سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گزشتہ ہفتے وادی کشمیر کے پہلگام علاقے میں ایک پہاڑی سیاحتی مقام پر مشتبہ حملہ آوروں نے حملہ کر کے کم از کم 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اس کے پاس مصدقہ انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں کہ انڈیا کسی قسم کی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ جوابی اقدام کے طور پر پاکستان نے انڈیا کے ساتھ تمام سرحدی تجارت بند کرنے، انڈین جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے اور انڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ اگر انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کے تحت دریا کے پانی کو روکنے کی کوشش کی، تو اسے جنگی عمل تصور کیا جائے گا۔ ہفتے کو انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ نے بیان میں کہا، “پاکستانی پرچم والے جہاز کسی انڈین بندرگاہ پر نہیں آ سکیں گے، اور انڈین پرچم والے جہاز پاکستان کی بندرگاہوں پر نہیں جائیں گے۔ یہ فیصلہ انڈین اثاثوں، کارگو اور بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے۔” واضح رہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان تجارت میں واضح کمی آئی ہے، مگر حالیہ فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
برطانوی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے چار ’ایرانی شہریوں‘ سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا

برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک مخصوص مقام کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش کے الزام میں چار ایرانی شہریوں سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ہفتے کے روز مختلف شہروں بشمول سوئڈن، مغربی لندن، اسٹاک پورٹ، روچڈیل اور مانچسٹر میں کی گئیں۔ میٹروپولیٹن پولیس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ گرفتار افراد پر دہشت گردی کے جرائم کا شبہ ہے۔ پولیس نے حفاظتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے سازش کی مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی انتخابات: انتھونی البانیز کی جیت، مسلسل دوسری مرتبہ حکومت بنائیں گے انسداد دہشت گردی کمانڈ کے سربراہ کمانڈر ڈومینک مرفی نے کہا کہ “یہ تفتیش ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ ہم مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ممکنہ مقاصد اور عوامی خطرات کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے۔” پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ تحقیقات کے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہے ہیں اور گرفتار افراد سے تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قیاس آرائیوں سے گریز کریں اور پولیس کی طرف سے فراہم کردہ تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں۔