ٹینشنز ابھی بھی بہت ہائی ہیں، کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے، خواجہ آصف

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹینشنز ابھی بھی بہت ہائی ہیں اور کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور مودی کے پلے اب کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ انڈیا کو آئندہ بھی اسی طرح کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور ‘ہم پیمنٹ فوری کریں گے۔’ انہوں نے انکشاف کیا کہ انڈین قیادت رات کو جو کچھ کھو چکی ہے، ممکن ہے کہ اسے ریکور کرنے کے لیے وہ دوبارہ کوئی غیر ذمے دارانہ قدم اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹینشنز ابھی بھی بہت ہائی ہیں اور کسی وقت بھی کچھ ہو سکتا ہے۔’ خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان نے انڈیا کے ملٹری ٹارگٹس اور جنگی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے، جب کہ انڈیا نے سویلینز کو نشانہ بنایا ہے، جہاں نہ کوئی اڈے تھے اور نہ ہی کوئی ٹریننگ کیمپس۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افواج پاکستان کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی انڈین حرکت کا مؤثر اور بروقت جواب ترتیب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ کہنا مشکل ہے کہ کشیدگی کسی بھی وقت کم ہو سکتی ہے۔

پاکستان نے اپنے پلان کے مطابق انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دیا، اسحاق ڈار

ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کا پاکستان نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت کے 75 سے 80 فائٹر طیاروں نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی، جس پر پاکستانی فضائیہ نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستانی ایئر فورس نے دشمن کے کم از کم پانچ طیارے مار گرائے جن میں تین لڑاکا طیارے اور دو بغیر پائلٹ کے ڈرون شامل ہیں۔ انہوں نے کہاجس بھارتی فائٹر نے بمباری کی کوشش کی، ہم نے اسی کو نشانہ بنایا۔ اگر ہماری افواج کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا نہ کہا جاتا تو دشمن کے صرف پانچ نہیں بلکہ پندرہ طیارے گرائے جاتے۔ ڈپٹی وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کو نشانہ بنانا بھارتی افواج کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسے انہوں نےدگنا مجرمانہ ایکٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا  کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے، جب کہ غیر ملکی سفیروں کو بھی رات کے واقعے کے بعد بریفنگ دی گئی۔ اسپین کے وزیر خارجہ سمیت متعدد عالمی رہنماؤں سے رابطہ کیا گیا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم کو بھی مکمل صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے پہل نہیں کی، لیکن دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب ضرور دیا ہے۔ پہلے ہی کہا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

“انڈیا کے خطرناک عزائم سے دوست ممالک کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا،” محسن نقوی کی امریکی سفیر سے ملاقات

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکہ کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر نے ملاقات کی، جس میں انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حالیہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران امریکہ کے پولیٹیکل قونصلر زیک ہارکن رائیڈر اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری بھی موجود تھے۔ محسن نقوی نے انڈین جارحیت کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور اس کے ممکنہ نتائج پر امریکی وفد کو بریفنگ دی اورکہا کہ انڈیا نے جنوبی ایشیا کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے اور یہ عمل علاقائی امن کو تار تار کرنے کے مترادف ہے۔ وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ انڈیا نے شہری آبادی کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دشمن کی اس جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے، جب کہ مسلسل تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا کا رات کی تاریکی میں حملہ: پاکستان نے اپنے پلان کے مطابق انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دیا، اسحاق ڈار محسن نقوی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انڈیا کے خطرناک عزائم سے پاکستان نے اپنے دوست ممالک کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس جارحانہ رویے کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی، علاقائی امن اور دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر بھی بات چیت ہوئی۔

پاکستان کے دفاع کے معاملے پر ہم ایک ہیں، کوئی سیاسی تفریق نہیں، بیرسٹر علی ظفر

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دفاع کے معاملے پر ہم ایک ہیں، کوئی سیاسی تفریق نہیں، انہوں نے کہا کہ  دفاع وطن کے لیے جان بھی قربان ہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر کی پاکستان میٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آبی مراکز کو نشانہ بنانا عالمی قانون میں بھی جرم ہے، پاکستان کو عالمی عدالت میں مودی اور اس کے کابینہ کے خلاف مقدمہ لے کر  جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا میں بہت فرق ہے انڈیا میں ہندو  انتہاپسندوں کی حکومت ہےاور وہاں کی عوام نہیں چاہتی کہ انڈیا پاکستان کے درمیان جنگ ہو۔ پی ٹی آئی کے لیڈر نے کہا کہ جب پاکستان کی سالمیت کی بات آتی ہے تو ہم پاکستان کی سالمیت کے لیے اپنی جان کا بھی نذرانہ پیش کر سکتے ہیں، ہم نے حکومت کے ساتھ مل کر سینیٹ میں انڈیا کے خلاف قرارداد منظور کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمرا ن خان نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کی بات ہے اور پاکستان کے لیے جان بھی حاضر کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کی جماعت اسلامی کے رضاکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت

انڈین فضائی حملے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا سخت ردعمل سامنے آ گیا۔ جاری کردہ ویڈیو بیان میں انہوں نے قومی یکجہتی اور فوری تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔ حافظ نعیم نے پاکستان ایئر فورس کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کے رضاکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کو ہنگامی صورتحال میں فوری ریلیف اقدامات فعال کرنے کا حکم بھی دیا۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ملک کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

انڈین فضائی حملے کے بعد پاکستان میں ‘ایکس’ سروس بحال کردی گئی

پاکستان میں سماجی رابطے کا معروف پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) بالآخر 7 مئی 2025 کو ایک سال سے زائد عرصے بعد دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ فروری 2024 میں بند کی گئی اس سروس کی بحالی کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ صارفین اب بغیر کسی وی پی این یا بیک ڈور ذرائع کے ’ایکس‘ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس پلیٹ فارم پر عائد پابندی کا مقصد اس وقت ملک میں پھیلنے والی غلط معلومات، حساس مواد اور سیاسی کشیدگی کے دوران قومی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنا تھا۔ پاکستان میں ایکس پر پابندی کے بعد ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، طلبہ اور سوشل میڈیا کارکنوں نے اس فیصلے کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیا۔ متعدد پٹیشنز عدالتوں میں دائر کی گئیں تھیں اور اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ انٹرنیٹ کی آزادی کو یقینی بنائے۔ ایکس کی بحالی پر چیئرمین سینٹ آئی ٹی کمیٹی پلوشہ خان نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “انڈیا کے ساتھ بیانیہ کی جنگ میں ہمیں بھرپور اور مؤثر جواب دینا ہے۔ ایکس کی بحالی اس محاذ پر ایک مضبوط قدم ہے۔” مزید پڑھیں: پاکستان پر حملے کے بعد انڈیا نے کرتارپور راہداری بند کر دی پلوشہ خان نے مزید کہا کہ انڈیا ہمیشہ رات کے اندھیرے میں کارروائیاں کرتا ہے جس میں سویلین آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انڈیا کو ایسا مؤثر جواب دیا جانا چاہیے کہ آئندہ وہ کسی بھی جارحانہ اقدام سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور ہو۔ جب خطے میں کشیدگی عروج پر ہے اور معلومات کا بہاؤ جنگی بیانیے کی صورت اختیار کر چکا ہے تو ضکومت نے ایکس کو بحال کرنے کا فیصلہ لیا۔  سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر ایکس، عالمی بیانیے کے مقابل ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر سامنے آ رہے ہیں اور پاکستان کے لیے یہ پلیٹ فارم ایک اہم ترجمان کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ بحالی کے بعد ایکس پر سرگرمیاں تیزی سے عمل میں آ رہی ہیں، اور تجزیہ کاروں کے مطابق آنے والے دنوں میں یہ پلیٹ فارم قومی و عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ مزید پڑھیں: انڈین فورسز کے حملے سے 26 شہری شہید، نیلم جہلم منصوبے کو بھی نشانہ بنایا گیا، ترجمان پاک فوج

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: ’پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہرممکن اقدام اٹھائے گا‘

وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈٰیا کی حالیہ فضائی جارحیت، شہریوں کی شہادت اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے پر غور کیا گیا اور اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق انڈیا نے مظفرآباد، کوٹلی، سیالکوٹ اور بہاولپور سمیت مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ جھوٹے دہشتگرد کیمپوں کی موجودگی کو بنیاد بنا کر معصوم خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا جسے قومی سلامتی کمیٹی نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ اجلاس میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ انڈیا کی بزدلانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا جو ایک خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق پاک فضائیہ نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے انڈیا فضائیہ کے 5 جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرائے۔ پاکستان نے دہشتگرد کیمپوں کی موجودگی کے انڈین دعوؤں کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔ مزید پڑھیں: انڈین فورسز کے حملے سے 26 شہری شہید، نیلم جہلم منصوبے کو بھی نشانہ بنایا گیا، ترجمان پاک فوج

کیا صحت بخش غذا آپ کو بیمار کر رہی ہے؟

کیا آپ صحت مند غذا کا استعمال کر رہے ہیں لیکن پھر بھی پیٹ میں گیس، تھکن اور نظامِ ہضم کی خرابی جیسے مسائل سے دوچار ہے؟ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بظاہر صحت بخش سمجھے جانے والے کھانے درحقیقت آپ کی صحت بگاڑ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی “ہیلتھی” لیبل والے اشیاء میں چھپی ہوئی چینی، مصنوعی اجزاء اور مخصوص غذائی اجزاء کا حد سے زیادہ استعمال جسمانی نظام کو متاثر کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت بخش کھانے کے نام پر روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی غلطیاں کئی بیماریوں کی جڑ بن سکتی ہیں۔

انڈین فورسز کے حملے سے 26 شہری شہید، نیلم جہلم منصوبے کو بھی نشانہ بنایا گیا، ترجمان پاک فوج

انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال اور بزدلانہ فضائی حملوں میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہو گئے جبکہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں نوسیری ڈیم کو نقصان پہنچا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران صورتحال سے آگاہ کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق انڈٰیا نے گزشتہ رات پاکستان کے مختلف علاقوں میں 6 مقامات کو نشانہ بنایا۔ یہ حملے رات کی تاریکی میں کیے گئے جن کا مقصد پاکستان کی سول آبادی، عبادت گاہوں اور اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر 26 معصوم شہریوں کی جانیں چلی گئیں جبکہ 46 زخمی ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق انڈیا نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کے اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ نوسیری ڈیم پر حملے سے بجلی کے پیداواری نظام کو نقصان پہنچا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس اقدام کو “انتہائی خطرناک اور ناقابل قبول” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی قوانین اور جنگی روایات کے مطابق ہائیڈرو اسٹرکچرز کو نشانہ بنانا ناقابلِ برداشت فعل ہے۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر انڈین فوجی جارحیت، عالمی ردعمل بھی سامنے آگیا انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے دشمن کے اس حملے کا بھرپور جواب دے رہا ہے اور اپنی مرضی کے وقت، مقام اور وسائل کے مطابق مزید جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق انڈٰیا نے نہ صرف شہری آبادی کو نشانہ بنایا بلکہ مساجد اور عبادت گاہوں کو بھی اپنے حملوں کا ہدف بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ احمد پور شرقیہ میں مسجد سبحان اللہ پر حملے میں 13 افراد شہید ہوئے جن میں دو تین سالہ بچیاں، سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔ اس حملے میں 37 شہری زخمی ہوئے، جن میں 9 خواتین بھی شامل ہیں۔ مظفرآباد کے قریب مسجد بلال پر حملے میں 3 شہری شہید ہوئے جبکہ ایک بچی اور ایک لڑکا زخمی ہوا۔ کوٹلی میں مسجد عباس کو نشانہ بنایا گیا جہاں ایک 16 سالہ بچی اور 18 سالہ نوجوان شہید ہوئے جبکہ ان کی ماں اور بہن زخمی ہوئیں۔ اس کے علاوہ مریدکے میں مسجد ام القریٰ پر حملے میں 3 شہری شہید ہوئے جبکہ ایک زخمی ہوا۔ سیالکوٹ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جبکہ شکر گڑھ میں ایک ڈسپنسری کو نقصان پہنچا۔ لازمی پڑھیں: بلا اشتعال حملہ ہرگز بے جواب نہیں رہے گا، فیصلہ کن ردعمل جاری ہے، شہباز شریف ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی سیز فائر کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔ بلااشتعال گولہ باری کے نتیجے میں پانچ معصوم شہری شہید ہوئے، جن میں ایک پانچ سالہ بچہ بھی شامل ہے جبکہ پاک فوج نے اس اشتعال انگیزی کا فوری اور مؤثر جواب دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق انڈیا کی فضائی جارحیت کے جواب میں پاکستان ایئر فورس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے پانچ جنگی طیارے اور ایک لڑاکا ڈرون کو نشانہ بنایا۔ گرائے گئے طیاروں میں تین رافیل، ایک مگ 29 اور ایک سخوئی 30 شامل ہیں جبکہ ایک ہیرون ڈرون بھی تباہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرائے گئے انڈین طیارے جنرل ایریا بھٹنڈا، جموں، اونتی پور، اکھنور اور سری نگر میں جا گرے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان چاہتا تو دشمن کے 10 سے زائد طیارے بھی مار گرائے جا سکتے تھے مگر ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کوئی پاکستانی طیارہ انڈین فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی دشمن کے طیارے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے پائے۔ پاکستان ایئر فورس کے تمام اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ضرور پڑھیں: خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، انڈیا نے پانی روکنے کے لیے تعمیرات کیں تو تباہ کردیں گے، خواجہ آصف ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ حملے کے وقت پاکستانی فضائی حدود میں 57 غیر ملکی پروازیں موجود تھیں۔ انڈین حملے سے ہزاروں سویلین مسافروں کی زندگیاں خطرے میں آ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان میں سے کوئی پرواز نشانہ بن جاتی تو اس کے تباہ کن نتائج ہوتے جن کا انڈین منصوبہ سازوں کو اندازہ تک نہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے قوم کی مکمل حمایت سے انڈین حملے کے چند لمحوں بعد ہی بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صرف اپنے دفاع میں کارروائی کی ہے اور انڈین حملے کا مزید جواب دینے کا حق اپنے پاس محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان کی افواج اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دشمن کی ہر جارحیت کا جواب دیا جائے گا اور کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مزید پڑھیں: پاکستان پر حملے کے بعد انڈیا نے کرتارپور راہداری بند کر دی

پاکستان پر حملے کے بعد انڈیا نے کرتارپور راہداری بند کر دی

انڈیا نے بدھ کے روز اچانک کرتارپور راہداری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا، جس کے بعد سکھ یاتریوں کی آمد پر پابندی عائد ہو گئی۔ یہ فیصلہ انڈیا کی طرف سے پاکستان پر حالیہ فضائی حملے کے بعد آیا ہے جسے پاکستانی حکام نے “بزدلانہ اور اشتعال انگیز” قرار دیا ہے۔  ذرائع کے مطابق انڈیا نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے راہداری بند کر دی، جس کے بعد آج کوئی بھی سکھ یاتری گردوارہ دربار صاحب کرتارپور نہیں پہنچ سکا۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی طرف سے راہداری مکمل طور پر کھلی تھی اور سکھ برادری کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں تھا۔  پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف سفارتی سطح پر اشتعال انگیز ہے بلکہ سکھ برادری کی مذہبی آزادی کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔  اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے گا؟ پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ وہ تمام سفارتی اور انتظامی اقدامات کر رہے ہیں تاکہ راہداری کو دوبارہ کھولا جا سکے لیکن انڈیا کی جانب سے کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔  سکھ یاتریوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس فیصلے پر شدید دکھ ہوا ہے۔ ایک سکھ یاتری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں، لیکن انڈیا کی طرف سے راہداری بند کرنا ہمارے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔” صورتحال ابھی تک غیر یقینی ہے۔ اگرچہ پاکستان نے اپنی طرف سے تمام راستے کھول رکھے ہیں لیکن انڈیا کے تعاون کے بغیر یاتریوں کی آمدورفت ممکن نہیں۔ کیا انڈیا اپنی ضد پر قائم رہے گا یا پھر سفارتی دباؤ کے تحت راہداری کو دوبارہ کھول دے گا؟ مزید پڑھیں: انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا دیا