انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا دیا

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر آج انڈین فوج نے چورا کمپلیکس کے مقام پر سفید جھنڈا لہرا کر اپنی شکست کا اعتراف کر لیا۔ یہ اقدام پاکستان آرمی کی زبردست جوابی کارروائی کے بعد سامنے آیا، جس میں پاک آرمی نے انڈین فورسز کے 5 جنگی طیارے مار گرائے گئے اور متعدد فوجی پوسٹوں کو تباہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق رات گئے انڈین فوج کی جانب سے کی گئی جارحیت کو پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔ پاک آرمی کی جانب سے انڈیا پر شدید فائرنگ اور میزائلی حملے کیے گئے جس کے بعد دشمن کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈے کا لہرانا انڈین فوج کی پسپائی کی واضح علامت ہے۔ پاکستان آرمی نے ثابت کر کیا کہ وہ ملکی سرحدوں کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیارہیں۔ انڈیا کی کسی بھی جارحیت کا فی الفور اور دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: بلا اشتعال حملہ ہرگز بے جواب نہیں رہے گا، فیصلہ کن ردعمل جاری ہے، شہباز شریف
پاکستان پر انڈین فوجی جارحیت، عالمی ردعمل بھی سامنے آگیا

چین نے انڈیا کی جانب سے پاکستان پر کی گئی فوجی جارحیت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ “انڈیا اور پاکستان ہمسایہ ممالک ہیں اور انہیں تحمل سے کام لینا چاہیے۔” انہوں نے دونوں فریقوں کو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے والے اقدامات سے گریز کرنے کی ہدایت کی، ساتھ ہی یہ واضح کیا کہ “چین دہشت گردی کی ہر شکل کی مخالفت کرتا ہے۔” دوسری جانب، ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فدان نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے انڈیا کی “بلااشتعال جارحیت” اور پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ فدان نے پاکستان کے ساتھ ترکیہ کی مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ “علاقائی سلامتی کو لے کر صورتحال تشویشناک ہے۔” دونوں رہنماؤں نے حالات پر مسلسل رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اب تمام نظریں اس بات پر ہیں کہ آیا کہ انڈٰیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی مزید بڑھے گی یا دونوں ممالک بین الاقوامی برادری کے دباؤ پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ چین اور ترکی جیسے اہم اتحادیوں کے ردعمل نے اس بحران کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ مزید پڑھیں: انڈین حملے میں 26 معصوم پاکستانی شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے، ڈی جی آئی ایس پی آر
بلا اشتعال حملہ ہرگز بے جواب نہیں رہے گا، فیصلہ کن ردعمل جاری ہے، شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے انڈیا کی جانب سے پاکستان کے پانچ مقامات پر کیے گئے حملے کو “بزدلانہ جارحیت” قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “یہ بلا اشتعال حملہ ہرگز بے جواب نہیں رہے گا، فیصلہ کن ردعمل جاری ہے۔” وزیراعظم نے قوم سے کہا کہ “پاکستان کی عوام اور مسلح افواج دشمن کے ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔ ہمارا عزم پہاڑوں سے زیادہ مضبوط ہے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ “دشمن کو اپنے مذموم مقاصد کبھی بھی حاصل نہیں ہونے دیں گے۔” قوم کے جذبات کو مزید ابھارتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ “ہمارے بہادر جوانوں اور افسران پر فخر ہے ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔” واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے پہلے ہی چوکس حالت اختیار کر لی ہے اور ردعمل کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ مزید پڑھیں: انڈیا کا پاکستان میں چھے جگہوں پر میزائل حملہ، جوابی کارروائی جاری، ایمرجنسی نافذ: ڈی جی آئی ایس پی آر
انڈین فورسز کی جارحیت: پاکستان میں 6 مقامات پر 24 حملوں میں 8 افراد شہید، 35 زخمی

منگل کی رات انڈٰیا نے پاکستان کے چھ مقامات پر مختلف ہتھیاروں سے 24 حملے کر کے امن کو پامال کیا، جس کے نتیجے میں 8 معصوم شہری شہید اور 35 زخمی ہوئے۔ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں ان بزدلانہ حملوں کی مکمل تفصیلات قوم کے سامنے رکھ دیں۔ انڈین فوج نے رات گئے احمد پور شرقیہ، مظفر آباد، کوٹلی، مریدکے، سیالکوٹ اور شکر گڑھ کے علاقوں کو نشانہ بنایا۔ سب سے زیادہ جانی نقصان احمد پور شرقیہ میں ہوا، جہاں مسجد سبحان پر چار حملوں میں 5 شہری شہید ہوئے جن میں ایک 3 سالہ معصوم بچی بھی شامل تھی۔ 31 زخمیوں میں 25 مرد اور 6 خواتین ہیں جبکہ مسجد مکمل شہید ہو گئی اور 4 رہائشی کوارٹرز بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ مظفر آباد میں مسجد بلال پر 7 حملوں میں ایک بچی زخمی ہوئی اور مسجد شہید ہوئی۔ کوٹلی مسجد عباس پر 5 حملوں سے 16 سالہ بچی اور 18 سالہ لڑکا شہید، ماں بیٹی زخمی اور مریدکے مسجد ام القرا پر چار حملوں سے ایک مرد شہید، ایک زخمی اور دو افراد لاپتا ہیں۔ سیالکوٹ میں کوٹلی لوہاراں گاؤں میں دو حملے ناکام، صرف کھیتوں کو معمولی نقصان پہنچا اور شکر گڑھ میں دو حملوں میں صرف ایک ڈسپنسری کو معمولی نقصان ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستانی افواج نے انڈیا کی اس بلا اشتعال جارحیت کا بھرپور جواب دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فضائیہ نے 6 انڈین جنگی طیارے (4 رافیل، 1 مگ-29، 1 ایس یو-30) مار گرائے اور انڈٰیا کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ کر دیا گیا جبکہ برنالہ سیکٹر میں ایک انڈین ڈرون بھی تباہ کیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اعلان کیا کہ حملوں سے متاثرہ تمام مقامات پر قومی اور بین الاقوامی میڈیا کو لے جایا جائے گا، تاکہ بھارت کی “ننگی جارحیت” دنیا کے سامنے آ سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ “دشمن کو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستانی قوم کی حمایت سے ہم ہر چیلنج کا مقابلہ کریں گے”۔ پاکستان نے اپنی فضائی حدود 48 گھنٹے کے لیے بند کر دی ہیں، جبکہ قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا کا پاکستان میں چھے جگہوں پر میزائل حملہ، جوابی کارروائی جاری، ایمرجنسی نافذ: ڈی جی آئی ایس پی آر
رات گئے انڈیا کے پاکستان میں 6 مقامات پر میزائل حملے اور پاکستانی فضائیہ کا جواب

منگل اور بدھ کی درمیانی شب انڈیا نے اشتعال انگیزی کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے پاکستان میں چھ مختلف مقامات پر 24 فضائی حملے کیے ، جن میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے نام پہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دشمن نے کوٹلی، احمدپور شرقیہ، مظفرآباد، باغ اور مریدکے میں حملے کیے، کوٹلی میں 2 شہریوں کی شہادت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ انڈیا نے شرمناک حملہ کیا ہے، انڈیا کے اس حملے کا جواب دیا جائے گا، پاکستان وقت کا تعین کرکے بھرپور جواب دے گا۔ انڈیا کی عارضی خوشی کو غم میں بدلا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حملے میں نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ پاک فوج متحرک ہے، انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں نہیں آنے دیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق انڈیا کی جانب سے حملے کے بعد ایئراسپیس کو بند کردیا گیا اور تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ ائیراسپیس کو 48 گھنٹے کے لیے بند کیا گیا ہے، جس کا نوٹم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ انڈیا کے بزدلانہ حملے میں عبادت گاہیں اور شہری آبادی نشانہ، 8 شہید، جب کہ 35 زخمی: ڈی جی آئی ایس پی آر انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حالیہ جارحیت کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں عام شہریوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید اور 35 زخمی ہو گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بہاولپور میں واقع مسجد سبحان اللہ پر حملے میں 5 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ کوٹلی میں ایک مسجد مکمل طور پر شہید ہو گئی، جس کے نتیجے میں 2 افراد شہید اور 2 زخمی ہوئے۔ مریدکے میں بھی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 1 شہری شہید اور 1 زخمی ہوا۔اسی طرح مظفرآباد میں مسجد بلال پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک معصوم بچی زخمی ہوئی۔ اسی طرح شکر گڑھ میں ایک ڈسپنسری کو نقصان پہنچا، جب کہ سیالکوٹ کے نواحی گاؤں لوہاراں پر بھی حملہ کیا گیا تاہم وہاں کسی قسم کا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ پاک فوج کے ترجمان نے ان حملوں کو شرمناک اور بزدلانہ کارروائیاں قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا مؤثر اور مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ’آپریشن سندور‘ کے تحت نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا: انڈین حکومت غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کے مطابق انڈین حکومت کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی مسلح افواج نے سات مئی کو پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ’دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشن سندور شروع کیا۔‘ اس بیان کے مطابق’مجموعی طور پر نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے، پاکستانی فوج کی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ کب کیا ہوا اور ہم کیا جانتے ہیں؟ پاکستان کی مسلح افواج کے مطابق انڈیا نے پیر اور منگل کی درمیانی رات اپنی فضائی حدود سے پاکستان کے پانچ مقامات کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے، جن میں بہاولپور، مریدکے اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی، مظفرآباد اور باغ شامل ہیں۔ پاک فوج ترجمان کے مطابق ان حملوں میں احمد پور شرقیہ میں 12 شہری زخمی ہوئے ہیں، جب کہ کوٹلی میں دو شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ حملے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ فوج ہائی الرٹ پر ہے۔ دوسری جانب انڈین حکومت نے ان حملوں کو ‘آپریشن سندور’ کا نام دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان کے مطابق “پاکستانی فوجی تنصیبات کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔” ان حملوں کے بعد ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری قیادت متحرک ہو گئی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں مشرقی سرحد پر انڈین جارحیت اور اس کے ممکنہ نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ ادھر وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسپتالوں، ریسکیو اداروں اور انتظامی مشینری کو الرٹ کر دیا ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔ تمام کمرشل پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں اور ایوی ایشن حکام کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ انڈین حملے میں عام شہری نشانہ بنے، دہشتگردوں کے کیمپوں کا دعویٰ بے بنیاد ہے: وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے انڈیا کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں کا نشانہ کسی بھی قسم کے دہشتگرد کیمپ نہیں بلکہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے سویلین علاقے تھے، جہاں عام شہری، خواتین اور بچے متاثر ہوئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’’یہ وہ علاقے ہیں جہاں کوئی دہشتگرد کیمپ نہیں۔ ہم کل صحافیوں کے ایک وفد کو وہاں لے جا رہے ہیں تاکہ وہ خود صورتحال کا مشاہدہ کر سکیں۔‘‘ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان ان حملوں کو کھلی جارحیت تصور کرتا ہے اور اپنی خودمختاری کے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔ ان کے مطابق ’’ہم انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دے رہے ہیں، تاہم فی الحال آپریشنل تفصیلات شیئر نہیں کی جا سکتیں۔‘‘ عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’میری اطلاعات کے مطابق پاکستان نے دو انڈین جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو جواز بنا کر پاکستان پر حملہ کیا گیا، حالانکہ پاکستان نے اس واقعے کی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات میں شمولیت کی پیشکش کی تھی۔ ‘ دنیا پاکستان