اطمینان رکھیں، انڈیا کو جواب دینے کے لیے دو سو فیصد تیار ہیں، خواجہ محمد آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر تقریر میں کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرے گا اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے “200 فیصد تیار“ ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا ’’ہماری بہادر افواج نے دشمن کو ہر محاذ پر پسپا کیا ہے اور آئندہ چند روز یہ ثابت کریں گے کہ پاکستان کا دفاع کن فولادی ہاتھوں میں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انڈین عزائم خاک میں ملا دیے گئے ہیں اور اب انڈیا کے قریبی ممالک بھی اس کا ساتھ دینے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیا کے 5 جنگی طیارے مار گرائے جا چکے ہیں جو عسکری تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، ’’یہ کوئی معمولی بات نہیں یہ واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر میلی آنکھ ڈالنے والوں کو کرارا جواب ملے گا۔‘‘ وزیر دفاع نے انکشاف کیا کہ حالیہ ڈرون حملے پاکستان کی عسکری تنصیبات کو جانچنے کی کوشش تھے مگر ان کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد صرف لوکیشنز کی نشاندہی تھا مگر ہماری افواج نے نہ صرف دشمن کی چالیں ناکام بنائیں بلکہ اس کے ارادوں کو بھی ناکام کر دیا۔ لازمی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے گلے, لیکن وطنِ عزیز کی بات پر اپنے سے آگے پائیں گے، مولانا فضل الرحمان ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے بتایا کہ ایران، سعودی عرب، قطر اور چین کے ساتھ پاکستان کے روزمرہ کی بنیاد پر رابطے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’دنیا کا کوئی اہم ملک ایسا نہیں جس سے ہمارا تعلق نہ ہو، صرف دو ممالک نے انڈیا کی ہلکی سی حمایت کی ہے، باقی یا تو ہمارے ساتھ ہیں یا پھر غیر جانبدار۔‘‘ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے مگر ابھی اعداد و شمار اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب بعض پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ لائن آف کنٹرول پر جوابی کارروائی میں درجنوں انڈین فوجی مارے گئے ہیں۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ 40 سے 50 انڈٰین فوجی ہلاک ہوئے جبکہ خواجہ آصف نے اس تعداد کو بدھ تک 25 قرار دیا ہے۔ اگرچہ انڈیا نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ دو بریگیڈ ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا جو کہ انڈٰیا کے لیے ایک جھٹکا ہے۔ ادھر انڈٰین وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ڈرون اور میزائل حملے ناکام بنا دیے گئے۔ مزید پڑھیں: اب تک انڈیا کے پانچ طیارے اور 77 ڈرونز مار گرائے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
’جنگ میں نقصانات کے بعد عالمی پارٹنرز سے قرض کی اپیل‘ پاکستانی وزرات کی سوشل میڈیا پوسٹ کا معاملہ کیا؟

وزارت اقتصادی امور کا آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ دشمن عناصر کی جانب سے ہیک کر لیا گیا تھا جس کا مقصد پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کے خلاف منفی تاثر قائم کرنا تھا۔ ترجمان اقتصادی امور کے مطابق، دشمن نے اکاؤنٹ ہیک کرکے ایک گمراہ کن اور نامناسب پوسٹ کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان جنگ میں ہونے والے نقصانات کے بعد عالمی پارٹنرز سے قرض کی اپیل کر رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق، اس سازش کا بنیادی مقصد عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کے سامنے پاکستان کو کمزور اور معاشی طور پر غیر مستحکم ظاہر کرنا تھا۔ تاہم، وزارت اقتصادی امور اور دیگر حکومتی اداروں کی فوری اور مربوط کارروائی سے نہ صرف اکاؤنٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا گیا بلکہ ہیکرز کی جانب سے کی گئی متنازعہ پوسٹ کو بھی فوری طور پر حذف کر دیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والا ہاروپ ڈرون کیا ہے؟ حکام نے مزید بتایا کہ فی الحال سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اکاؤنٹ کو ڈی ایکٹیویٹ کر دیا گیا ہے تاکہ مزید کسی بھی ممکنہ سائبر حملے سے بچا جا سکے۔ ترجمان اقتصادی امور نے کہا کہ دشمن کی یہ سازش مکمل طور پر ناکام بنا دی گئی ہے اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کی نشاندہی کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صرف مستند ذرائع سے حاصل شدہ اطلاعات پر یقین کریں اور کسی بھی مشکوک آن لائن مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔
اب تک انڈیا کے پانچ طیارے اور 77 ڈرونز مار گرائے ہیں، عطاء اللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے انڈین جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے۔ پاکستانی فورسز نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے اور اب تک 77 ڈرونز کو کامیابی سے مار گرایا ہے، جو پاکستان کی فضائی برتری اور دفاعی صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو روایتی جنگ میں انڈیا پر برتری حاصل ہو چکی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے، مگر کسی بھی جارحیت کے خلاف دفاع کرنا اس کا قانونی، اخلاقی اور ریاستی حق ہے، اور پاکستان نے یہ حق ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا ہے۔ انہوں نے انڈیا پر الزام لگایا کہ نہ صرف وہ عسکری محاذ پر اشتعال انگیزی کر رہا ہے بلکہ اندرون ملک اپنے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا بھی چلا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ انڈین میڈیا پر پرانی تصاویر، جعلی ویڈیوز اور فیک نیوز کے ذریعے ایک جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اپنی ناکامی کو چھپایا جا سکے۔ لیکن پاکستان نے یہ پروپیگنڈا مؤثر انداز میں بے نقاب کیا ہے، جس سے انڈیا کو عالمی سطح پر شرمندگی اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ سے گلے, لیکن وطنِ عزیز کی بات پر اپنے سے آگے پائیں گے، مولانا فضل الرحمان

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے پاک فوج کی بہادری اور حکمت عملی کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے گلے ہیں, لیکن جب وطنِ عزیز کی بات آئے گی وہ ہمیں اپنے سے آگے پائیں گے! پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور مدارس کا ہر نوجوان دفاع وطن کے لیے صف اول پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر کوششیں تیز کی جائیں اور دوست ممالک کے دورے کیے جائیں تاکہ عالمی برادری تک بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کا اصلی چہرہ پہنچایا جا سکے۔ ہم نے انڈیا کو جارحیت کے کیا جواب دیے ہیں اور ان کا کیا نقصان کیا ابھی تک قوم پر کچھ واضح نہیں ہے۔ یہ بھی پڑھیں: انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والا ہاروپ ڈرون کیا ہے؟ ان کے مطابق یکساں بیانیہ اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ انصار الاسلام کو شہری دفاع کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ یوم دفاع کی مناسبت سے ملک بھر میں مختلف نوعیت کے پروگرام منعقد ہو رہے ہیں، جن میں 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا لوگ انفرادی طور پر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگا رہے ہیں، وہ جنگ کو مذاق سمجھ رہے ہیں، ان کا فوج کے بارے میں تضحیک آمیز رویہ ہوتا ہے، حکومت کو ان پر پابندی لگانی چاہیے۔
نئی ڈاکومینٹری نے فلسطینی خاتون صحافی شیریں کے قاتل اسرائیلی فوجی کی شناخت ظاہر کر دی

دستاویزی فلم “شیرین کو کس نے مارا؟” نیویارک میں اپنی پہلی نمائش کے موقع پر ناظرین کے سامنے ایک اہم انکشاف لے کر آئی ہے۔ زیٹیو میڈیا کی اس فلم میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ الجزیرہ کی معروف فلسطینی نژاد صحافی شیرین ابو اکلیح کو اسرائیلی فوجی ایلون سکاجیو نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ یہ واقعہ مئی 2022 میں جنین، مغربی کنارے میں اس وقت پیش آیا جب شیرین ایک اسرائیلی فوجی آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔ فلم میں الجزیرہ کے رپورٹر بسان ابو کویک نے بتایا کہ وہی اسرائیلی فوجی جس پر شیرین کے قتل کا الزام ہے، اگلے سال 2023 میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جھڑپ میں جنین میں ہی مارا گیا۔ یہ اتفاق نہ صرف چونکا دینے والا ہے بلکہ اسرائیلی کارروائیوں کے انجام پر بھی سوالیہ نشان چھوڑتا ہے۔ فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی اور امریکی حکام نے شیرین کے قتل کی حقیقت اور فوجی کی شناخت چھپانے کی کوشش کی۔ فلم میں امریکی سینیٹر کرس وان ہولن اور دیگر بااثر شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں جو اس کیس کی نگرانی کر رہے تھے۔ تحقیقاتی صحافی ڈیون نیسنبام کی بنائی گئی یہ فلم واشنگٹن، یروشلم اور جنین میں فلمائی گئی اور اس میں ان افراد کے بیانات بھی شامل ہیں جنہوں نے اب تک شیرین کے قتل کے بارے میں کھل کر بات نہیں کی تھی۔ یہ فلم اسرائیلی حکومت کی جانب سے جواب دہی سے بچنے اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر بھی ایک تلخ تبصرہ ہے، اور عالمی سطح پر صحافت کی آزادی کے لیے خطرہ بننے والے رویوں کو بے نقاب کرتی ہے۔
’عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ہائیکورٹ میں رہائی کی درخواست دائر کر دی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زندگی شدید خطرے میں ہے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیرول پر رہائی کے لیے باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے جسے لطیف کھوسہ اور شہباز کھوسہ ایڈووکیٹس کے ذریعے عدالت میں جمع کرایا گیا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’’عمران خان صرف پاکستان ہی نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کے رہنما ہیں۔ ایسے حالات میں جب ملک کو انڈیا کی جارحیت کا سامنا ہے اور مختلف شہروں پر ڈرون حملے ہو رہے ہیں، ان کا جیل میں ہونا ناقابلِ برداشت ہے۔” وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی قید صرف سیاسی انتقام کا شاخسانہ ہے جس کے باعث ان کے بنیادی انسانی حقوق بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں ایسے حالات کے لیے پیرول پر رہائی کا راستہ موجود ہے جسے وہ مکمل طور پر قانونی اور آئینی طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں عمران خان کی جان کو حقیقی خطرات لاحق ہیں اور وہ پیرول کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کی ضمانت دیتے ہیں۔ بائیومیٹرک تصدیق کے بعد درخواست دائر کی گئی، جس سے معاملے کی سنگینی اور سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: سیاست، توڑ پھوڑ اور پروپیگنڈا، 9 مئی واقعات نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو کیسے بگاڑا؟
سری لنکا میں فوجی ٹریننگ کے دوران ہیلی کاپٹر تباہ: چھ اہلکار ہلاک، چار زخمی

سری لنکا میں جمعہ کے روز ایک افسوسناک واقعے میں چھ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ایک بیل 212 ہیلی کاپٹر وسطی علاقے مادورو اویا کے آبی ذخیرے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کے وقت ہیلی کاپٹر میں مسلح افواج کے بارہ اہلکار سوار تھے۔ سری لنکن فضائیہ کے ترجمان گروپ کیپٹن ایرنڈا گیگناج کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، مگر ان میں سے چھ جانبر نہ ہو سکے۔ یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے گلے, لیکن وطنِ عزیز کی بات پر اپنے سے آگے پائیں گے، مولانا فضل الرحمان ترجمان نے بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر پاسنگ آؤٹ پریڈ کے لیے کی جانے والی ایک مشق میں مصروف تھا۔ جاں بحق ہونے والوں میں اسپیشل فورسز کے چار اہلکار اور فضائیہ کے دو بندوق بردار شامل ہیں۔ حادثے کی وجوہات کے بارے میں فی الحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں اور ترجمان نے اس حوالے سے مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
پاکستان اور سکھوں کا رشتہ ناخن اور گوشت جیسا ہے، سردار رمیش سنگھ اروڑا

پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے پاکستان اور سکھ برادری کے درمیان تعلق کو ’’ناخن اور گوشت‘‘ کے رشتے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھوں کو عزت، محبت اور احترام دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام کے دوران میزبان تجزیہ نگار حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی مٹی میں سکھ برادری کی خوشبو رچی بسی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ “ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے سکھ مذہب کے مقدس مقامات کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھا۔” ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے 7 ہزار سکھ یاتریوں کو ویزا جاری کیا جن میں سے 800 یاتری پاکستان آئے اور امن، محبت اور رواداری کا پیغام لے کر واپس گئے۔ رامیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ ’’اس کے باوجود انڈیا نے پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں، مگر سچ یہ ہے کہ سکھ یاتری یہاں محبتیں سمیٹ کر لوٹے۔” پروگرام میں شریک دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے انکشاف کیا کہ انڈیا کی جانب سے ڈرونز بھیجنا نہ صرف مایوسی کی علامت ہے بلکہ اس کا مقصد پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو آزمانا بھی ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے اس موقع پر کہا کہ اگر پاک انڈیا کشیدگی بڑھی تو پاکستان کی اقلیتیں فرنٹ لائن پر ہوں گی کیونکہ پاکستانی ریاست نے ہمیشہ اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی اپنائی ہے جبکہ انڈیا میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم میں خود ریاست شریک ہوتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ مذہب، نسل یا عقیدے سے بالاتر ہو کر جب ریاستیں اپنے شہریوں کو سینے سے لگاتی ہیں تو قومیں مضبوط اور دشمن بےنقاب ہو جاتے ہیں۔ مزید پڑھیں: سیاست، توڑ پھوڑ اور پروپیگنڈا، 9 مئی واقعات نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو کیسے بگاڑا؟
پاکستانی حملوں کا خوف، انڈیا نے آئی پی ایل ملتوی کردی

انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے آج اعلان کیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر آئی پی ایل 2025 کو فوری طور پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ انڈین فوج کی جانب سے ‘آپریشن سندور’ کے آغاز کے بعد کیا گیا، جس کے نتیجے میں شمالی انڈیا کے کئی علاقے غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ گزشتہ روز، 8 مئی کو پنجاب کنگز اور دہلی کیپٹلز کے درمیان ہماچل پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، دھرم شالہ میں ہونے والا میچ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا۔ اسٹیڈیم میں موجود کھلاڑیوں اور تماشائیوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ اس سے قبل، دھرم شالہ ایئرپورٹ کو بھی بند کر دیا گیا تھا، جس کے باعث میچ کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا۔ بی سی سی آئی کے مطابق “آئی پی ایل 2025 کو ملتوی کیا گیا ہے، تاہم اس کی دوبارہ تاریخ یا مکمل منسوخی کے بارے میں مزید معلومات جلد فراہم کی جائیں گی۔” بی سی سی آئی کے سکریٹری دیواجیت سائیکیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور وہ میچز میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انڈٰیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی نے کرکٹ سرگرمیوں کو متاثر کیا ہو۔ گزشتہ برسوں میں بھی دونوں ممالک کے مابین سیاسی تناؤ کی وجہ سے کرکٹ میچز کو ملتوی یا منسوخ کیا جا چکا ہے۔ مزید پڑھیں: انڈیا کی جانب سے پنڈی اسٹیڈیم پر حملے کی سازش، پی ایس ایل سیزن 10 کے باقی میچز یو اے ای منتقل
پاکستان، انڈیا جنگ: اس وقت اسلام آباد میں کیا ہورہا ہے؟

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن، پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتِ حال میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائے گا، لیکن سفارتی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وینس نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا کوئی کام نہیں اور وہ ان ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ تاہم، امریکا دونوں فریقین کو تحمل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ ترجیح دنیا بھر میں اپنے دیگر سفارتی محاذوں جیسے یوکرین اور غزہ پر مرکوز ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں براہِ راست دباؤ کم ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تصادم شدت اختیار کر چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کی رات اور جمعہ کی صبح انڈیا کی مغربی سرحد پر کئی حملے کیے جن میں ڈرونز اور گولہ بارود استعمال کیا گیا۔ گزشتہ اپڈیٹس: پاکستان انڈیا جنگ، کب کیا ہوا؟ انڈین فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا گیا اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ یہ تصادم انڈیا کے ان حملوں کے بعد شروع ہوا جن میں اس نے پاکستان میں موجود ان مقامات کو نشانہ بنایا جنہیں وہ دہشت گردوں کے کیمپ قرار دیتا ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملے کشمیر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعے کا بدلہ تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت لگائے جا رہے ہیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید جھڑپیں ہوئیں، اور دونوں نے ایک دوسرے پر فضائی حدود میں ڈرون اور میزائل حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اب تک اس تنازعے میں تقریباً چار درجن افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ، سری نگر اور جیسلمیر پر حملوں کے الزامات کی بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی کوئی حقیقت نہیں۔