انڈیا کی مذہبی منافرت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے: رمیش سنگھ اروڑہ

Ramesh singh arora

صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ننکانہ صاحب جیسے مقدس مقام پر مبینہ ڈرون حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے کھلی جارحیت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے ایک بار پھر مذہبی منافرت کو ہوا دے کر خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، سکھ رہنما سردار بشن سنگھ، ستونت کور، سردار جسکرن سنگھ، کلیان سنگھ کلیان سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنانا اور اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ سکھ پارلیمنٹ بھی انڈین جارحیت کی کھل کر مذمت کر چکی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلگام میں رچایا گیا جعلی اور منصوبہ بند ڈرامہ پاکستان پر الزام تراشی کی نئی کوشش ہے۔ اس مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا اور پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔ رمیش سنگھ اروڑہ نے واضح کیا کہ انڈیا مسلسل دھمکیاں دے کر اپنی بدمعاشی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا ایک گہری سازش کے تحت مسلم اور سکھ برادری کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ نفسیاتی جنگ کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔ سکھ برادری کو گمراہ کرنے کے لیے یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان امرتسر اور گولڈن ٹیمپل پر حملہ کرنا چاہتا ہے جو کہ سراسر جھوٹ اور بے بنیاد الزام ہے۔ لازمی پڑھیں:  انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان کی کاری ضرب، ائیر بیسز تباہ کر دیں رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ ریاست پاکستان کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں اور نہ ہی ایسا سوچا جا سکتا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہا ہے۔ حالیہ بیساکھی تہوار کے موقع پر دنیا بھر سے آئے سکھ یاتریوں نے پاکستان کی میزبانی اور محبت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ سکھ کمیونٹی ہمیشہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتی ہے کیونکہ یہ بابا گرو نانک دیو جی کی جنم بھومی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا محافظ ہے اور ہر مذہب، ہر عقیدے اور ہر برادری کو مساوی احترام دیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان ان کے تحفظ اور ترقی کے لیے ہر سطح پر کوشاں ہے۔ آخر میں رمیش سنگھ اروڑہ نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ انڈیا کے جارحانہ اور مذہبی منافرت پر مبنی رویے کا فی الفور نوٹس لیا جائے۔ صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے کہا کہ اس وقت انڈین میڈیا زہر اُگل رہا ہے جبکہ پاکستانی میڈیا اپنی افواج کے ساتھ کھڑا ہے۔ سکھ رہنماؤں نے اس موقع پر کہا کہ ننکانہ صاحب، کرتارپور اور دیگر مقدس مقامات سکھ برادری کے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے اور پاکستان ایک پرامن ریاست ہوتے ہوئے اپنی سالمیت، عوام اور اقلیتوں کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ مزید پڑھیں: اگر معاملہ بڑھا تو ہم اگلے لیول کے لیے تیار ہیں، خواجہ آصف

ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت، 48 گھنٹوں میں 50 ہزار رضاکاروں نے ٹریننگ مکمل کر لی

Rescue training

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے بھر میں شہریوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت دینے کے لیے “کمیونٹی ایمرجنسی تیاری اور رسپانس ٹریننگ” پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔ صرف 48 گھنٹوں میں 50 ہزار سے زائد رضاکاروں نے ٹریننگ مکمل کرلی۔ پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے تحت اس ٹریننگ پروگرام کی نگرانی سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر کر رہے ہیں۔ ٹریننگ کا دورانیہ چار گھنٹے ہے، جس میں فرضی مشقیں، فائر فائٹنگ تکنیک، فرسٹ ایڈ، سی پی آر، فریکچر مینجمنٹ، اور خون کے بہاؤ کو روکنے جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔ مزید پڑھیں: انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان کی کاری ضرب، ائیر بیسز تباہ کر دیں رضاکاروں کو سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال، انخلاء کے طریقہ کار، ایمرجنسی وارننگ اور سائرن کے بارے میں بھی آگاہی دی جا رہی ہے۔ شہری اس پروگرام میں شرکت کے لیے قریبی ریسکیو 1122 اسٹیشن سے رابطہ کر سکتے ہیں یا موبائل ایپ، ویب پورٹل یا ای میل ([email protected]) کے ذریعے گھر بیٹھے اپلائی کر سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ سول ڈیفنس ٹریننگ کا مقصد عوام کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے۔ طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو لائف سیونگ اور انخلاء کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

اگر معاملہ بڑھا تو ہم اگلے لیول کے لیے تیار ہیں، خواجہ آصف

Khawaja asif

وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ اگر معاملہ مزید آگے بڑھا تو پاکستان مکمل طور پر اگلے لیول کے لیے تیار ہے۔ نجی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے بظاہر امن کی بات کی ہے لیکن عملی طور پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے باعث خطے میں کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہائی الرٹ پر ہیں اور ملکی دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم اپنے گارڈز ڈاؤن نہیں کریں گے اگر انڈیا نے کوئی حرکت کی تو بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔” خواجہ آصف نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔ انہوں نے خبرادار کیا کہ “اگر جنگ بڑھی تو یہ صرف اس خطے تک محدود نہیں رہے گی، خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو اس کی لپیٹ میں تماشائی بھی آئیں گے۔” لازمی پڑھیں: ‘آپریشن بنیان المرصوص’ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا، مریم نواز ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے آج صبح انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ادھم پور، آدم پور، پٹھان کوٹ اور بھٹنڈا سمیت متعدد انڈین ائیر بیسز کو ہدف بنایا، جہاں سے دشمن کی جانب سے حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی سائبر یونٹس نے مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر حملہ کر کے ریاست کا بجلی کا نظام مکمل طور پر مفلوج کر دیا جبکہ ایک انڈین ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی ناکارہ بنایا گیا۔ دوسری جانب گجرات میں کئی گھنٹوں تک پاکستانی ڈرونز کی پروازوں نے انڈین سیکیورٹی اداروں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ نور خان ائیر بیس پر ایک گاڑی کے سوا کسی اور مقام پر کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ساتھ ہی انہوں نے تصدیق کی کہ اس وقت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا کوئی ہنگامی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ “اگر ہم یہ جواب نہ دیتے تو انڈیا دوبارہ دو یا تین مہینوں میں حملے کی کوشش کرتا اب دشمن کو پیغام مل چکا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا۔” مزید پڑھیں: انڈیا نے ہمارے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا، اب پاکستان خاموش نہیں رہے گا، اسحٰاق ڈار

پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، جوابی کارروائی دفاعی حق کے تحت کی گئی: عطاء اللہ تارڑ

Ata tarar

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے برطانوی نشریاتی ادارے “بی بی سی” کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے انڈیا کی جارحیت کے خلاف جو بھی قدم اٹھایا وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور صرف اپنے دفاع کے حق میں اٹھایا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے انڈین فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جبکہ کسی بھی شہری آبادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان پر سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کا الزام بے بنیاد ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق انڈیا نے خود امرتسر کو نشانہ بنایا تاکہ صورتحال کو الجھایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈین الزامات کے برعکس، پہلگام کا علاقہ پاکستانی سرحد سے 200 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع ہے اور پاکستان کے اس واقعہ سے تعلق کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ انڈین نے پہلگام واقعے کے صرف دس منٹ بعد ایف آئی آر درج کر کے واقعے کو مشکوک بنا دیا جبکہ پاکستان نے اس کی شفاف اور مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی، جو تاحال نظر انداز کی جا رہی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے مزید بتایا کہ پاکستان نے ہر ممکن تحمل اور ضبط کا مظاہرہ کیا اور سفارتی سطح پر مسلسل عالمی برادری سے رابطے میں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو خطے میں امن چاہتی ہے لیکن دفاع کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ مزید پڑھیں: آپریشن ’بنیان المرصوص‘، انڈیا کا کتنا نقصان ہوا، کب کیا ہوا؟

انڈیا نے ہمارے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا، اب پاکستان خاموش نہیں رہے گا، اسحٰاق ڈار

Ishaq dar

پاکستان نے انڈٰیا کی مسلسل جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام اٹھا لیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ انڈٰیا نے پاکستان کو دفاع کے سوا کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈٰیا حملوں کے نتیجے میں پاکستان کے 35 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ اب تک 80 انڈین ڈرونز مار گرائے جا چکے ہیں۔ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ انڈیا نے نور خان، شور کوٹ اور سکھر ایئرپورٹس کو نشانہ بنایا، جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کے تحت ’بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ کارروائی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور صرف اُن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سے پاکستان پر پے لوڈ پھینکا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے ایک جانب امن کی بات کی جاتی ہے اور دوسری جانب حملے کیے جا رہے ہیں، یہ “بغل میں چھری، منہ میں رام رام” والا طرز عمل ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ عالمی برادری سب کچھ دیکھ رہی ہے اور انڈیا کے الزامات آج تک کسی بھی فورم پر ثابت نہیں ہو سکے۔ مزید پڑھیں: آپریشن ’بنیان المرصوص‘، انڈیا کا کتنا نقصان ہوا، کب کیا ہوا؟

پاکستان کا انڈیا کے خلاف آپریشن: اب تک کیا ہوا؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نےدعویٰ کیا ہے کہ انڈیا نے طیاروں کے ذریعے فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے راولپنڈی کی نور خان بیس، شورکوٹ بیس اور مرید بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں پاکستان فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے انڈین حملوں پر جوابی کارروائی  کے طور پرآپریشن بنیان مرصوص  کا آغاز کیا گیاہے۔ یہ ایک قرآنی آیت کے الفاظ ہیں جس کا مطلب ’سیسہ پلائی ہوئی دیوار‘ بنتا ہے۔ آئی ایس پی آر  کے مطابق پاکستان نے جوابی کارروائی میں پٹھان کوٹ، اودھم پور سمیت انڈیا میں مختلف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان نے جوابی حملے میں سرسہ ائیر فیلڈ، اودھم پور اور  بٹھنڈہ ائیر فیلڈ کو تباہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا کا ملٹری سیٹیلائٹ جیم اور انڈین وزیراعظم کی ویب سائٹ ہیک کر لی گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق آدم پور میں بھارت کا ایس 400 سسٹم تباہ کر دیا گیا، پاکستانی فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہائپر سونک میزائلوں نے حملہ کیا، بھارتی ایئر ڈیفنس سسٹم کی مالیت لگ بھگ 1.5 بلین ڈالر ہے۔  پاکستان کی جانب سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ اور پٹھان کوٹ میں ائیر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔  وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، اس اتھارٹی کا اہم ترین مقصد پاکستان کے جوہری اسلحے کی نگہبانی اور اسے استعمال کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ عالمی رہنماؤں نے پاکستان اور انڈیا سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور تناؤ میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر  اور نائب وزیر اعظم  اسحاق ڈارسے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی فضائی حدود کو 10 مئی کی صبح 3 بجے سے دوپہر 12:00 بجے تک ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔  

پاکستان، انڈیا کشیدگی: وزیراعظم شہباز شریف آج شام قوم سے خطاب کریں گے

Shahbaz sharif overall

وزیراعظم شہباز شریف آج شام قوم سے خطاب کریں گے جس میں وہ بھارت کے ساتھ کشیدگی پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے اس معاملے پر تمام اہم سیاسی رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا ہے جن میں بلاول بھٹو، بیرسٹر گوہر، مولانا فضل الرحمان، خالد مقبول صدیقی، حافظ نعیم الرحمان، خالد حسین مگسی، چودھری سالک حسین اور ایمل ولی خان شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، لیکن پاکستان نے پہلے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیق کی تجویز دی تھی جسے بھارت نے مسترد کر دیا۔ آج صبح بھارت نے دوبارہ حملے کیے اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا۔ مزید پڑھیں: انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان کی کاری ضرب، ائیر بیسز تباہ کر دیں وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج نے “آپریشن بنیان مرصوص” کے ذریعے بھارت کو بھرپور جواب دیا اور ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستان پر حملے کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر فوج پر فخر ہے اور میں پوری قوم کو اس کامیاب کارروائی پر مبارکباد دیتا ہوں۔ سیاسی رہنماؤں نے بھی پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور حوصلے کو سراہا اور وزیراعظم کو یقین دلایا کہ پوری قوم مشکل وقت میں متحد ہے۔

انڈیا کے 32 ہوائی اڈے 14 مئی تک بند، فضائی سرگرمیاں معطل

Siri nagar air port

پاکستان کی جانب سے “آپریشن بنیان مرصوص” کے آغاز کے بعد انڈیا میں ہنگامی اقدامات کا سلسلہ تیز ہوگیا، انڈین وزارت شہری ہوا بازی نے شمالی اور مغربی انڈیا کے 32 ہوائی اڈے 14 مئی تک بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا (AAI) اور متعلقہ ایوی ایشن حکام کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، مذکورہ ہوائی اڈوں پر تمام سول پروازوں کی آمد و رفت فی الفور معطل کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد فضائی تحفظ کو یقینی بنانا اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے قبل از وقت نمٹنا ہے۔ بند کیے گئے ہوائی اڈوں میں ادھم پور، انبالہ، امرتسر، اونتی پور، بھٹنڈا، بھوج، بیکانیر، چندی گڑھ، ہلوارا، ہندن، جیسلمیر، جموں، جام نگر، جودھ پور، کنڈلا، کانگڑا، کیشود، کشن گڑھ، کلو منالی، لیہہ، لدھیانہ، موندرا، نلیا، پٹھان کوٹ، پٹیالہ، پوربندر، راجکوٹ، سرساوا، شملہ، سری نگر، تھوئس اور اترلائی شامل ہیں۔ ایوی ایشن حکام نے تمام ایئرلائنز اور فلائٹ آپریٹرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ متبادل پروازوں کی منصوبہ بندی موجودہ ایئر ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق کریں۔ ہوائی اڈوں کی عارضی بندش کا بندوبست مقامی ایئر ٹریفک کنٹرول یونٹس کے تعاون سے کیا جا رہا ہے تاکہ پروازوں کی بحالی کے دوران ممکنہ خلل کو کم سے کم رکھا جا سکے۔ متعلقہ اداروں کا کہنا ہے کہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے اور کسی بھی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر مطلع کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: انڈیا میں بے یقینی اور گھبراہٹ، پاکستان میں عوام پرعزم، امریکی اخبار

جی سیون کا پاکستان اور انڈیا سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ، ’تعمیری مذاکرات میں مدد کر سکتے ہیں‘

Pak india war

جمعہ کو دنیا کی سات بڑی طاقتوں پر مشتمل گروپ جی 7 نے انڈیا اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کریں، جب کہ امریکی حکومت نے ان دونوں ممالک کے درمیان “تعمیری مذاکرات” شروع کرنے میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔ دنیا بھر کی طاقتوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کے دن انڈیا نے پاکستان پر فضائی اور میزائل حملے کیے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان روزانہ جھڑپیں ہو رہی ہیں اور درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جی 7 ممالک میں شامل امریکا نے حالیہ دنوں میں انڈیا اور پاکستان دونوں سے رابطے کیے ہیں اور دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کریں۔ مزید پڑھیں: انڈین حملوں کے جواب میں پاکستان کی کاری ضرب، ائیر بیسز تباہ کر دیں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان جمعہ کو ہونے والی کال کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ روبیو نے دونوں ملکوں کے درمیان “تعمیری مذاکرات” شروع کرنے کے لیے امریکا کی مدد کی پیشکش کی ہے تاکہ مستقبل میں جنگ سے بچا جا سکے۔ روبیو نے اپریل کے آخر سے اب تک پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی کئی بار بات چیت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی “قابل افسوس” ہے، جب کہ نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ “ہمارا مسئلہ نہیں” ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں انڈیا کو مغربی ممالک کی طرف سے چین کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے اہم شراکت دار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان امریکا کا اتحادی ہے، مگر 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اس کی اہمیت میں کمی آئی ہے۔ جی 7 کے وزرائے خارجہ، جن میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین شامل ہیں، نے ایک بیان میں 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کی سخت مذمت کی ہے جس میں 26 افراد مارے گئے تھے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جب کہ پاکستان نے اس الزام کو مسترد کر کے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ جی 7 ممالک نے اپنے بیان میں کہا: “ہم فوری طور پر کشیدگی کے خاتمے کی اپیل کرتے ہیں اور دونوں ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن کے لیے براہ راست بات چیت کریں۔” یاد رہے کہ کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے جس پر انڈیا اور پاکستان دونوں دعویٰ کرتے ہیں، لیکن یہ خطہ دونوں ممالک میں تقسیم ہے۔ کشمیر کئی جنگوں، بغاوتوں اور سفارتی کشیدگیوں کا مرکز رہا ہے۔

جماعت اسلامی، حکومت اور فوج کے شانہ بشانہ ہے، حافظ نعیم الرحمنٰ

Hafiz naemi

وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتہ کی صبح امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کو ٹیلیفون کیا اور انہیں انڈٰیا کی جانب سے کیے گئے حملے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے انڈیا کو دیے گئے فوری اور مؤثر جواب سے بھی حافظ نعیم کو آگاہ کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے انڈین جارحیت کے خلاف حکومتِ پاکستان کے ردعمل کو سراہا اور کہا کہ جماعت اسلامی اس ٹھوس اور بروقت جواب پر حکومت اور افواجِ پاکستان کو مبارک باد پیش کرتی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا گیا کہ پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں دنیا تک پہنچانے کے لیے انگریزی کے ساتھ ساتھ عربی، چینی اور ہسپانوی زبانوں میں بھی ترجمان مقرر کیے جائیں تاکہ پیغام صرف حکومتوں نہیں بلکہ عوام تک بھی پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اختلافات بھلا کر ایک صف میں کھڑی ہے اور جذبۂ یکجہتی سے سرشار ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے زور دیا کہ سفارتی محاذ پر بھی متحرک کردار ادا کیا جائے اور عالمی برادری کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جماعت اسلامی، حکومت اور فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ مزید پڑھیں:  پاکستان، انڈیا جنگ: اس وقت اسلام آباد میں کیا ہورہا ہے؟