وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس: کسانوں کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی منظور

Maryam nawaz feature

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاسوں میں زرعی اور صحت کے شعبوں میں چند فیصلے کیے گئے، جن کا مقصد کسانوں کو معاشی ریلیف فراہم کرنا اور صوبے میں طبی سہولیات کو عالمی معیار تک پہنچانا ہے۔ پہلے مرحلے میں وزیراعلیٰ نے 6 لاکھ سے زائد کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے فی ایکڑ 5 ہزار روپے ویٹ سپورٹ پرائس دینے کی منظوری دے دی۔ اس سبسڈی کا دائرہ کار کسان کارڈ نہ رکھنے والے کاشتکاروں تک بھی بڑھا دیا گیا ہے جنہیں بھی اسی شرح سے مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ویٹ سپورٹ پروگرام کے لئے موصولہ 50 فیصد درخواستوں کی تصدیق مکمل کر لی گئی ہے جبکہ آئندہ فصل کیلئے بھی اربوں روپے کی سبسڈی دینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب تک کاشتکار کسان کارڈ کے ذریعے 36 ارب روپے کے زرعی مداخلات استعمال کر چکے ہیں جبکہ 22 ارب روپے کے قرضے بھی واپس کیے جا چکے ہیں۔ اس کسان کارڈ سے جاری کردہ قرض کی 60 فیصد واپسی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد پاکستان اور انڈیا کا ’مذاکرات‘ کے لیے رابطہ، کیا لائحہ عمل ہوگا؟ اجلاس میں آئندہ مرحلے کے تحت کاشتکاروں کو نئی فصل کیلئے قرض کی دوسری قسط جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن اسکیم کا بھی جائزہ لیا اور ویٹ سپورٹ پروگرام میں زمین کے مالکان کے ساتھ ٹھیکیداروں کو شامل کرنے کی تجاویز پر غور کیا گیا۔ دوسری جانب ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر شرکا کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس آپریشن نے قوم میں اعتماد اور جذبے کی نئی روح پھونکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف کے ایٹمی دھماکوں سے پاکستان ناقابل تسخیر بنا، جس سے دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا۔ اجلاس میں پنجاب بھر میں عالمی معیار کے مطابق بلڈ سپلائی سسٹم متعارف کروانے کے پلان طلب کیے گئے۔ ہر ڈویژن میں تھیلیسیمیا سینٹر قائم کرنے 21 اضلاع اور 15 تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں تھیلیسیمیا مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی۔ مزید برآں، موثر ترین سینٹرل مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرنے اور 800 مراکز صحت کی ری ویمپنگ 20 جون تک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے سرکاری ہسپتالوں میں صفائی اور سکیورٹی سروسز کی نگرانی کا مؤثر نظام وضع کرنے اور جدید ٹراما سینٹرز کے قیام کے منصوبے پر بھی اتفاق کیا۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے مریم نواز ہیلتھ کلینک کے 71، اور پاپولیشن منیجمنٹ و فیملی پلاننگ پروگرام کے 75 منصوبوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔ اس کے علاوہ پنجاب بھر کی ڈسپینسریوں اور ایم سی ایل مراکز کی بحالی، آلات و فرنیچر کی فراہمی، اور طبی گیسوں کی مقامی تیاری کے منصوبے بھی زیر غور آئے۔ ہسپتالوں میں جدید مشینری کے مؤثر استعمال کیلئے تربیت یافتہ عملے کی خدمات حاصل کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ یہ اجلاس نہ صرف کسانوں بلکہ پنجاب کے عوام کے لئے ایک بڑی نوید لے کر آئے ہیں جو معاشی اور صحت کے شعبے میں بہتری کے واضح اشارے ہیں۔ مزید پڑھیں: انڈیا سے مذاکرات میں کشمیر، دہشت گردی اور پانی بنیادی نکات ہوں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف

غزہ میں قحط سالی، کتنے فلسطینی بھوک سے شہید ہوسکتے ہیں؟

Palstinekeht sali

غزہ کی پوری آبادی اب قحط کے خطرناک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جب کہ پانچ لاکھ فلسطینی زندگی اور موت کے دہانے کھڑے ہیں۔ یہ انکشاف عالمی بھوک پر نظر رکھنے والے ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (IPC) نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ یکم اپریل سے 10 مئی کے درمیان کیے گئے تجزیے اور ستمبر کے آخر تک کی پیشگوئی پر مبنی اس رپورٹ کے مطابق، غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان میں 2 لاکھ 44 ہزار افراد ایسے ہیں جو “انتہائی خطرناک” یعنی کیٹاٹرافک درجے کی بھوک جھیل رہے ہیں۔ یہ صورتحال گزشتہ اکتوبر میں جاری رپورٹ سے کہیں زیادہ ہولناک ہے، جس میں 1 لاکھ 33 ہزار افراد کو اس کیٹیگری میں شمار کیا گیا تھا۔ ادارے نے انتباہ جاری کیا ہے کہ ستمبر کے آخر تک یہ تعداد بڑھ کر 4 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ سکتی ہے جب کہ مزید 10 لاکھ سے زائد افراد ‘ایمرجنسی’ سطح پر پہنچ سکتے ہیں۔ جب مارچ کے آغاز میں اسرائیل نے عارضی جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر غزہ پر فوجی یلغار شروع کی تو یہ بحران مزید بڑھ گیا۔ اس دوران تمام بارڈر سیل کر دیے گئے اور انسانی امداد کی ترسیل رک گئی۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے اتنی امداد کی اجازت دی ہے جو آبادی کی ضروریات کے لیے کافی ہے اور وہ حماس کو امداد کے کنٹرول سے روکنا چاہتا ہے۔ تاہم IPC کی رپورٹ کے مطابق 5 مئی کو اسرائیلی حکام کی جانب سے اعلان کردہ امدادی منصوبہ ناکافی ہے اور اس کے تحت قائم کیے گئے ترسیلی نظام لاکھوں افراد تک رسائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے اداروں اور مختلف عالمی این جی اوز کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ عالمی برادری تاحال اسرائیلی مظالم، امریکی حمایت یافتہ اقدامات اور لاکھوں شہید فلسطینیوں کے بحران پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مزید پڑھیں: کردستان ورکرز پارٹی تحلیل کرکے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ، کیا ترکیہ حکومت مصالحت پر آمادہ ہوگی؟

وہ لمحہ جب پاک فضائیہ نے دنیا کی طاقت کا توازن بدل ڈالا

7 مئی 2025 کی رات ایک عام رات نہیں تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب خاموشی خود چیخ پڑی۔ نہ کوئی دھماکہ ہوا، نہ کوئی وارننگ دی گئی، بس ایک سگنل۔ ایک ایسا سگنل جس نے جنوبی ایشیا کی فضاؤں میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا۔ یہ ایک عام فضائی جھڑپ نہیں تھی بلکہ ایک نیا موڑ، ایک نیا آغاز تھا۔ اس رات بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافال طیاروں کا سامنا پاکستان کے چینی ساختہ J-10CP طیاروں سے ہوا۔ یہ پہلا براہ راست تصادم تھا، اور اس میں وہ ہتھیار استعمال ہوا جسے اب تک صرف ملٹری بریفنگز اور پریزنٹیشنز میں دیکھا گیا تھا۔ چین کا PL-15 میزائل, ایک ایسا میزائل جس نے دنیا کے تھنک ٹینکس اور ملٹری انٹیلیجنس نیٹ ورکس کی نیندیں اڑا دی تھیں، پہلی بار حقیقی میدان میں فائر ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان سب کچھ واضح کر رہا تھا: ہماری فضائیہ ہر پل تیار ہے، دشمن چاہے کوئی بھی ہو۔ اس میزائل نے صرف ایک طیارہ نہیں نشانہ بنایا بلکہ ایک نظریے کو چیلنج کر دیا۔ PL-15، ایک جدید ترین ایئر ٹو ایئر میزائل، جو AESA ریڈار، AI نیٹ ورک اور طویل رینج کی صلاحیت رکھتا ہے، دشمن کو دیکھنے سے پہلے مارنے کی طاقت رکھتا ہے۔ دوسری جانب رافیل طیارے تھے۔ Spectra الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور میٹیور میزائل سے لیس یہ مغرب کی افتخار سمجھے جاتے تھے۔ لیکن اس رات ان کی ٹیکنالوجی بھی ناکافی ثابت ہوئی۔ PL-15 نے انہیں ہدف بنایا اور ہوا میں ایک نیا اصول رقم کیا۔ پاکستان کے J-10CP طیارے نہ صرف جدید تھے بلکہ نیٹ ورک وارفیئر میں مہارت رکھتے تھے۔ ہر طیارہ ایک آنکھ، ایک کان، ایک دماغ بن چکا تھا۔ ڈیٹا نیٹ ورکس اور AI کی مدد سے یہ طیارے دشمن کی ہر حرکت کا فوری جواب دینے کے قابل تھے۔ جیسے ہی رافیلز نے لاک کرنے کی کوشش کی، سگنلز غائب ہونے لگے، سسٹمز جام ہو گئے اور پہلا PL-15 فضا میں روانہ ہو چکا تھا۔ یہ کوئی مشق نہیں تھی۔ یہ ایک واضح پیغام تھا، ایک مظاہرہ کہ پاکستان کی فضائیہ صرف دفاع کی نہیں بلکہ برتری کی جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، یہ ڈیجیٹل جنگ تھی جہاں ردِعمل کا وقت صرف ملی سیکنڈز میں ناپا جاتا ہے۔ اس دوران رافیلز الجھ گئے۔ Spectra ناکام ہوا، ڈیٹا لنکس منقطع ہوئے، سگنلز منتشر ہو گئے، اور بھارتی پائلٹ نے بعد میں کہا کہ مجھے لگا میں شیشے کی بھول بھلیوں میں اڑ رہا ہوں۔ نہ کچھ سچ لگ رہا تھا، نہ ہی کچھ واضح تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب رافیلز فائر کیے بغیر ہی پیچھے ہٹ گئے۔ اور یوں یہ فتح صرف پاکستانی فضائیہ کی نہیں بلکہ چینی ٹیکنالوجی کی بھی تھی، جس نے ساری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی۔ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ واشنگٹن، پیرس، ٹوکیو، سڈنی, ہر جگہ سوالات اٹھنے لگے۔ کیا مغربی طیارے اب چینی میزائلوں سے محفوظ رہ پائیں گے؟ کیا 150 کلومیٹر دور سے فائر ہونے والا AI کنٹرولڈ میزائل، ڈاگ فائٹ کی پرانی حکمتِ عملی کو ختم کر دے گا؟ یہ صرف ایک میزائل نہیں تھا بلکہ فضائی اجارہ داری کے ایک دور کا خاتمہ تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، ہم دشمن کے ہر ہتھیار کا توڑ رکھتے ہیں اور وقت آنے پر دکھا بھی دیتے ہیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دنیا نے دیکھ لیا کہ جنگ اب صرف گولیاں یا طیارے نہیں لڑتے، بلکہ سگنلز، سافٹ ویئر اور ڈیجیٹل دماغ لڑتے ہیں۔ پاکستانی فضائیہ اب محض ایک قوت نہیں رہی بلکہ ایک جدید نظام بن چکی ہے۔ ہر پرواز، ہر وار، ہر لمحہ, دشمن کے لیے حیرت اور دنیا کے لیے پیغام ہے کہ ہم تیار ہیں، اور آنے والا وقت ہمارے ہاتھ میں ہے۔

صارفین کا ڈیجیٹل کرنسی پر بڑھتا اعتماد: بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ 5 ہزار ڈالر سے تجاوز کرگئی

Bitcoin

بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ اضافے نے سرمایہ کاروں اور ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے، کیونکہ اس نے 1,05,000 امریکی ڈالر کی حد عبور کر لی ہے۔ یہ سطح 31 جنوری کے بعد پہلی بار دیکھی گئی ہے، جبکہ 8 مئی کو بٹ کوائن نے 1,00,000 ڈالر کی حد عبور کی تھی۔ اس تیز رفتار اضافے کی ایک اہم وجہ امریکا اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا حالیہ معاشی معاہدہ ہے، جس نے عالمی سطح پر مالیاتی اعتماد کو تقویت دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑھتی ہوئی قیمت کے پیچھے کئی دوسرے عوامل بھی کارفرما ہیں۔ ایک بڑا عنصر ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے۔ بڑی مالیاتی کمپنیوں اور سرمایہ کاری کے اداروں نے کرپٹو مارکیٹ میں زیادہ سرگرمی دکھانی شروع کر دی ہے، جو بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں:،’مسئلہ کشمیر کا مستقل حل‘، پاکستان امریکی صدر کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتا ہے، دفتر خارجہ ساتھ ہی، دنیا بھر میں جغرافیائی کشیدگی میں حالیہ کمی نے سرمایہ کاروں کو زیادہ پُرامن اور محفوظ ماحول فراہم کیا ہے، جس کا فائدہ بٹ کوائن جیسے اثاثوں کو پہنچا ہے۔ ایک اور اہم وجہ چین کی طرف سے اپنی معیشت میں متحرک مالیاتی اقدامات ہیں۔ چین کی پالیسیوں نے عالمی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو متوجہ کیا ہے، خاص طور پر ان سرمایہ کاروں کو جو روایتی اثاثوں کے بجائے ڈیجیٹل اثاثوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر بٹ کوائن کو نئی بلند سطح تک لے جانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ اگرچہ بٹ کوائن کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، لیکن ایتھرم جیسی دیگر کرپٹو کرنسیاں ابھی تک پچھلے سال کی بلند سطح سے کافی نیچے ہیں۔ ایتھرم اب بھی اپنی سابقہ قیمت سے تقریباً پچاس فیصد کم ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کاری کا رجحان فی الحال زیادہ تر بٹ کوائن کی طرف مائل ہے۔ یہ فرق اس بات کا اشارہ ہے کہ سرمایہ کار بٹ کوائن کو محفوظ اور قابلِ اعتبار ڈیجیٹل کرنسی تصور کر رہے ہیں۔

انڈیا سے مذاکرات میں کشمیر، دہشت گردی اور پانی بنیادی نکات ہوں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف

Khawaja asif

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر انڈیا سے مذاکرات ہوتے ہیں تو ان کا محور تین بنیادی نکات ہوں گے, کشمیر، دہشت گردی اور پانی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تینوں ایسے مسائل ہیں جو گزشتہ 76 برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا سبب بنے ہوئے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں حل کیا جائے۔ جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے اور یہ ایک سنہری موقع ہے کہ انڈیا اور پاکستان اس مسئلے کا مستقل حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی یہ بہترین وقت ہے، جیسا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس معاملے پر بات کر کے پیش رفت کی تھی۔ یہ بھی پڑھیں:،’مسئلہ کشمیر کا مستقل حل‘، پاکستان امریکی صدر کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتا ہے، دفتر خارجہ وزیر دفاع نے کہا کہ اب تک کی تمام جنگیں کشمیر کے تنازع پر لڑی گئی ہیں، حالیہ کشیدگی بھی اسی تنازع کا نتیجہ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پورے خطے کو جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی، لیکن اللہ نے ہمیں محفوظ رکھا۔ پاکستان کی افواج آہنی دیوار بن کر قوم کے دفاع میں کھڑی ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ مسائل مستقل طور پر حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانا انتہائی افسوسناک ہے، جبکہ خود پاکستان اس مسئلے کا سب سے بڑا شکار ہے۔ پانی کا مسئلہ 1960ء کے سندھ طاس معاہدے میں طے ہو چکا ہے، اس میں ترمیم یا معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ انڈین جارحیت کا مؤثر جواب دے کر اپنی تیاری اور قوت کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ انڈین میڈیا، پارلیمنٹ اور فوجی بریفنگز میں بھی اس بات کی جھلک نظر آ رہی ہے کہ وہ زخم چاٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی فتح ہے کہ انڈیا کے ساتھ صرف اسرائیل کھڑا ہے، جبکہ دنیا کے باقی ممالک پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے تحمل اور فوجی طاقت کے امتزاج سے دنیا کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، اور 76 سال کی تاریخ میں اتنی بڑی عسکری کامیابی کبھی حاصل نہیں ہوئی جتنی حالیہ کارروائیوں میں ملی ہے۔

پی ایس ایل 10: بقیہ میچز کے لیے 16 اور 18 مئی کی تاریخیں زیر غور

Psl 2025

پاکستان سپر لیگ سیزن 10 کے معطل شدہ میچز کے انعقاد سے متعلق پیش رفت سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) 16 اور 18 مئی کو بقیہ میچز کرانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے جبکہ حتمی شیڈول جاری کرنے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بقیہ 8 میچز کے لیے ابتدائی پلاننگ مکمل کی جا چکی ہے تاہم حتمی تاریخوں، مقامات اور براڈکاسٹنگ امور پر فرنچائز مالکان، نشریاتی اداروں اور غیر ملکی کھلاڑیوں سے مشورے جاری ہیں تاکہ کسی بھی تکنیکی یا لاجسٹک رکاوٹ سے بچا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ لاہور اور راولپنڈی کو میچز کی میزبانی کے لیے ممکنہ وینیوز کے طور پر منتخب کیا جا رہا ہے اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی جانب سے جلد حتمی منظوری متوقع ہے۔ متوقع شیڈول کے مطابق 16 مئی سے پلے آف مرحلے کا آغاز ہو سکتا ہے جبکہ فائنل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ پاک انڈیا کشیدگی کے باعث پی ایس ایل 10 کے میچز ملتوی کر دیے گئے تھے۔ اب جنگ بندی کے بعد دوبارہ کرکٹ سرگرمیاں بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور شائقین کو جلد ایک بار پھر میدانوں میں جوش و خروش دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ’14 سال وائٹ جرسی پہننا اعزاز کی بات رہی‘، وراٹ کوہلی کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے سکھ وفد کی ملاقات، سکھوں کی پاک فوج سے اظہار یکجہتی

Naeem with sikhs

حالیہ کشیدگی اور پھر سیز فائر کے بعد، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سے سکھ برادری کے نمائندہ وفد نے اسلام آباد میں خصوصی ملاقات کی، جس میں علاقائی حالات، امن و امان اور بین المذاہب ہم آہنگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پوری قوم پاکستان کی حفاظت اور سالمیت کے لیے متحد ہے اور ہر سطح پر پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لیے یکسو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا دفاع ہر پاکستانی کی اولین ترجیح ہے۔ دوسری جانب سکھ وفد نے پاکستان کی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کے کردار کو سراہا۔ وفد کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں بسنے والی سکھ کمیونٹی کی جانب سے پاک فوج سے جذباتی اور نظریاتی تعلق کا اعادہ کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل ورلڈ سکھ پارلیمنٹ، سکھ ڈائس پورا اور دیگر عالمی تنظیموں نے اپنے بیانات میں پاکستان اور پاک فوج کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکا، برطانیہ، کینیڈا، یورپ، سوئٹزرلینڈ اور انڈیا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم سکھوں نے واضح کیا ہے کہ وہ امن، رواداری اور وحدت کے پیغام پر قائم ہیں اور کسی بھی سیاسی یا مذہبی تعصب کو فروغ نہیں دیں گے۔ مزید پڑھیں: دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کا پاک فوج سے اظہار یکجہتی، بھارتی پراپیگنڈے کو مسترد کر دیا

کردستان ورکرز پارٹی تحلیل کرکے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ، کیا ترکیہ حکومت مصالحت پر آمادہ ہوگی؟

Kurd in turkye a

کردستان ورکرز پارٹی (PKK) نے 12 مئی 2025 کو اپنی 40 سالہ مسلح جدوجہد کا خاتمہ اور تنظیم کی تحلیل کا اعلان کردیا۔ یہ فیصلہ شمالی عراق میں منعقدہ 12ویں کانگریس میں کیا گیا جو جیل میں قید رہنما عبداللہ اوجالان کی فروری میں کی گئی اپیل کے بعد منعقد ہوئی۔ اوجالان نے اس وقت تمام PKK ارکان سے ہتھیار ڈالنے اور تنظیم کو تحلیل کرنے کی درخواست کی تھی۔ PKK نے اس اپیل کو ‘ذمہ داری’ قرار دیتے ہوئے اس پر عمل کرنے کا عہد کیا۔ PKK کی مسلح جدوجہد 1984 میں شروع ہوئی تھی جس کا مقصد ترکی میں کردوں کے لیے خودمختاری یا آزاد ریاست کا قیام تھا۔ اس دوران 40,000 سے زائد افراد کی جانیں گئیں اور ترکیہ کی معیشت اور سماجی ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔  PKK کو ترکی، امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ اوجالان کی اپیل کے بعد PKK نے مارچ 2025 میں ایک عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد 12 مئی کو تنظیم کی مکمل تحلیل کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فیصلے کے مطابق PKK اب اپنے مقاصد کو جمہوری اور سیاسی ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ ترکی حکومت اوجالان کی رہائی یا اس کے کردار کو قبول کرے گی یا نہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اس فیصلے کو “دہشت گردی سے پاک ترکیہ” کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ PKK کے تمام ذیلی گروپوں، بشمول شام میں موجود YPG کو بھی اس فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔ تاہم، YPG نے اس اپیل کو اپنے لیے لاگو نہیں سمجھا۔ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے، جہاں PKK کی سرگرمیاں زیادہ تھیں اور اس علاقے میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ دیاربکر شہر کے رہائشی حسن حسین سیلان نے کہا کہ “یہ واقعی اہم ہے کہ اب لوگ نہیں مریں گے اور کرد مسئلہ ایک جمہوری ڈھانچے میں حل ہوگا۔” اس فیصلے کے بعد ترکیہ کی معیشت میں بھی بہتری دیکھنے کو ملی ہے جہاں اسٹاک مارکیٹ میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس فیصلے سے عراق اور شام میں بھی کشیدگی کم ہونے کی امید ہے جہاں PKK اور اس سے وابستہ گروہ سرگرم ہیں۔ تاہم، اس فیصلے کے عملی نفاذ میں کئی چیلنجز درپیش ہیں خاص طور پر شام میں موجود YPG اور دیگر کرد گروپوں کی جانب سے اس فیصلے کو تسلیم نہ کرنا۔ اس کے علاوہ، ترکیہ حکومت کی جانب سے اوجالان کی رہائی یا اس کے کردار کو قبول کرنے کے حوالے سے بھی سوالات موجود ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ فیصلہ خطے میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے گا یا نہیں۔ مزید پڑھیں: افغانستان: ’جوا کھیلنے کا ذریعہ‘، طالبان حکومت نے شطرنچ پرپابندی لگا دی

نرس: زندگی کی محافظ، معاشرے کی خاموش سپاہی

Nurse

ہر سال 12 مئی کو دنیا بھر میں “نرسوں کا عالمی دن” منایا جاتا ہے، جو نہ صرف نرسنگ کے پیشے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ ان افراد کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتا ہے، جو دن رات مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ دن جدید نرسنگ کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کی یومِ پیدائش کے طور پر بھی یاد رکھا جاتا ہے وہ عظیم خاتون جنہوں نے جنگی میدان میں زخمیوں کی خدمت کو فرض سمجھ کر نرسنگ کو باقاعدہ شعبے کی حیثیت دلوائی۔ نرس صرف ایک تیماردار نہیں، بلکہ مریض کی نفسیات، صحت، جذبات، درد اور امید کا خاموش ساتھی ہوتی ہے۔ اسپتال کی خاموش راہداریوں میں، ایمرجنسی وارڈ کی بھاگ دوڑ میں، آپریشن تھیٹر کی گھمبیر فضا میں ایک نرس ہمیشہ موجود ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز کا علاج اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک نرس اپنے مشاہدے، مہارت اور ہمدردی سے مریض کی مکمل دیکھ بھال نہ کرے۔ یہ بھی پڑھیں:،’مسئلہ کشمیر کا مستقل حل‘، پاکستان امریکی صدر کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتا ہے، دفتر خارجہ کووڈ-19 جیسی وباؤں کے دوران دنیا نے دیکھا کہ نرسنگ اسٹاف نے فرنٹ لائن پر کھڑے ہو کر اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دیں۔ یہ وہ وقت تھا جب سفید لباس پہنے ان سپاہیوں نے صرف جسمانی خدمت ہی نہیں کی، بلکہ امید اور حوصلے کا استعارہ بھی بن گئیں۔ پاکستان میں نرسنگ کا سفر بیگم رعنا لیاقت علی خان کی کوششوں سے شروع ہوا، جنہوں نے 1949ء میں ادارہ جاتی بنیاد رکھی۔ آج ملک میں 162 نرسنگ ادارے موجود ہیں، مگر افرادی قوت اور سہولتوں کی شدید کمی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں نرسنگ کو وہ عزت حاصل نہیں جس کی یہ مستحق ہے۔ نائٹ شفٹ کرنے والی نرسوں پر قدامت پسند طبقے کی تنقید، خواتین کے لیے اس پیشے میں داخلے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ اس کے برعکس دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں نرسنگ ایک باوقار، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مالی طور پر مستحکم کیریئر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ پاکستان میں نرسنگ کی تعلیم اب بی ایس سی، ایم ایس سی اور ڈاکٹریٹ سطح تک دستیاب ہے۔ پاکستان نرسنگ کونسل کے تحت مختلف تربیتی پروگرامز جاری ہیں، لیکن عملی میدان میں نرسز کی کمی، اسپتالوں میں سہولتوں کی قلت، اور صنفی امتیاز، اس شعبے کو ترقی سے روک رہے ہیں۔ دنیا بھر میں نرسنگ کا شعبہ زوال کا شکار ہے، تاہم فلپائن جیسے ممالک نے نرسنگ کو عالمی سطح پر ایکسپورت ایبل پروفیشن بنا کر اپنے عوام کو باعزت روزگار فراہم کیا۔ پاکستان بھی اس ماڈل کو اپنا کر نہ صرف مقامی کمی پوری کر سکتا ہے بلکہ عالمی منڈی میں بھی اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ نرس نہ صرف ایک پیشہ ور ہے، بلکہ ہمارے معاشرے کی بیٹی، بہن، بیٹا اور بھائی بھی ہے۔ نرسنگ کو محض ضرورت کا پیشہ نہیں بلکہ خدمت، ہمدردی، سچائی اور قربانی کی علامت سمجھا جانا چاہیے۔ معاشرتی تعصبات، ثقافتی رکاوٹیں اور فرسودہ خیالات کو پیچھے چھوڑ کر ہمیں اپنے ہیروز کو پہچاننا ہوگا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری صحت کا نظام مضبوط ہو، تو ہمیں نرسنگ کو دل سے اپنانا ہوگا۔ یہ پیشہ صرف زندگی بچانے کا نہیں بلکہ زندگی سے محبت کرنے کا نام ہے۔یاد رکھیے، نرسنگ محض ایک ڈگری نہیں یہ انسانیت کی عبادت ہے۔

افغانستان: ’جوا کھیلنے کا ذریعہ‘، طالبان حکومت نے شطرنچ پرپابندی لگا دی

Chess playing

افغانستان میں طالبان حکومت نے شطرنج کھیلنے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ شطرنج کو جوا کھیلنے کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اور اس پر اسلامی شریعت کے مطابق تحفظات ہیں۔ طالبان حکام کے مطابق جب تک یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ یہ کھیل اسلامی اصولوں کے مطابق ہے یا نہیں، تب تک اس پر پابندی برقرار رہے گی۔ یہ بھی پڑھیں:،’مسئلہ کشمیر کا مستقل حل‘، پاکستان امریکی صدر کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتا ہے، دفتر خارجہ شطرنج پر پابندی طالبان کے ان سلسلہ وار اقدامات کا حصہ ہے جو انہوں نے اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد نافذ کیے۔ ان اقدامات میں خواتین کی کھیلوں میں شرکت پر مکمل پابندی، کچھ کھیلوں جیسے مکسڈ مارشل آرٹس پر پابندی اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کی محدودیاں شامل ہیں۔ طالبان کا مؤقف ہے کہ یہ تمام فیصلے اسلامی قوانین اور ان کی تشریح کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔ کابل میں کیفے چلانے والے افراد جیسے عزیز اللہ گلزادہ، جنہوں نے شطرنج کے غیر رسمی مقابلوں کا انعقاد کیا، کہتے ہیں کہ اگرچہ وہ حکومت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن اس سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے لیے ویسے ہی سرگرمیاں کم ہیں، اور شطرنج ان کے لیے ایک تفریحی، سستی اور غیر مضر مصروفیت تھی۔ شطرنج کو بہت سے مسلم ممالک میں نہ صرف کھیلا جاتا ہے بلکہ اس کے عالمی مقابلوں میں بھی شرکت کی جاتی ہے۔ اس کھیل کی تاریخ اسلام کے ابتدائی ادوار تک جاتی ہے، اور مختلف فقہی آراء میں اسے بعض شرائط کے تحت جائز قرار دیا گیا ہے۔ تاہم طالبان کا مؤقف ہے کہ جب تک ان مذہبی پہلوؤں پر مکمل وضاحت اور اتفاق رائے نہ ہو جائے، تب تک اس پر پابندی جاری رہے گی۔