پاکستان کی سرزمین یا سالمیت پر حملہ ہوا تو جواب بے رحم ہو گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

Dg ispr

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جو بھی پاکستان کی سرزمین یا قومی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، اسے بے رحمانہ جواب دیا جائے گا۔ نجی نشریاتی ادارے ‘جیو نیوز’ کے مطابق برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اس لیے کسی بھی قسم کی سنگین کشیدگی خطے میں تباہ کن نتائج پیدا کر سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری بالخصوص امریکا جیسے بااثر ممالک انڈیا کے خطرناک عزائم اور جوہری ہتھیاروں کے تناظر میں پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کو بخوبی سمجھ چکے ہیں۔ مزید پڑھیں: معرکہ حق میں تاریخی کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار احمد شریف چودھری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہے اور پاکستان کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ خطے میں دیرپا امن کا انحصار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور شفاف حل پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا یہ سمجھتا ہے کہ وہ خطے میں جنگی محاذ کھول کر اپنے مقاصد حاصل کر سکتا ہے تو یہ نہ صرف ایک خطرناک غلط فہمی ہوگی بلکہ یہ ‘محلے میں تباہی’ کے مترادف ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور ہمیشہ امن کی بات کرتا ہے، لیکن اگر ریاستی خودمختاری یا سلامتی کو چیلنج کیا گیا تو پاکستان کا جواب بھرپور، فیصلہ کن اور بے رحم ہو گا۔ دوسری جانب برطانوی میڈیا نے کہا کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ حالیہ کشیدگی میں اس نے ایک بڑی فوجی کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ انڈیا اس پر ناخوش ہے کہ امریکا اس بحران کے دوران مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق برطانوی میڈیا کے مطابق موجودہ صورتحال میں امریکا کے لیے سب سے بڑا امتحان یہ ہے کہ وہ بھارت پر کس حد تک دباؤ ڈال سکتا ہے تاکہ جنوبی ایشیا کو ممکنہ جنگ اور تباہی سے بچایا جا سکے۔

پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق

Pak india

پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان تیسری مرتبہ ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے، دونوں جانب سے جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور اعتماد سازی کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ‘سماء نیوز’ کے مطابق ڈی جی ایم اوز کے حالیہ رابطے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ سیز فائر معاہدے کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ دوسری جانب سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 10 مئی کو ہونے والے ابتدائی معاہدے کے تحت سیز فائر 12 مئی تک نافذ رہا، بعد ازاں اس میں 14 مئی تک توسیع کی گئی اور اب حالیہ رابطے کے بعد سیز فائر کی مدت 18 مئی تک بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت کے باوجود ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان نے اپنے دفاع میں جوابی کاروائی کی، جو دنیا نے دیکھی۔ مزید پڑھیں: معرکہ حق میں تاریخی کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار نائب وزیرِاعظم نے کہا کہ وزارت خارجہ میں دو دفعہ سفارتی مشنز کو انڈین جارحیت پر بریفنگ بھی دی گئی، پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی انڈیا کا پرانا وطیرہ ہے، پہلگام واقعے کے فوری بعد انڈیا نے یکطرفہ غیرقانونی اقدامات کیے، قومی سلامتی کمیٹی نے انڈین جارحیت کے جواب میں فوری فیصلے کیے، سندح طاس معاہدے کی یکطرفی معطلی پر انڈیا کےلیے فضائی حدود بند کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال پر دوست ممالک سے رابطے میں تھے، دوست ممالک کے سربراہان کو بتایا ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، انڈین میڈیا نے پہلگام واقعہ کے بعد جھوٹا پروپیگنڈا کیا، وزیراعظم نے پہلگام واقعے کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا، وزیراعظم نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ یہ بھی پڑھیں: ’امریکی پالیسی کا مرکزی نکتہ‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ کون سے معاہدے کیے؟ واضح رہے کہ حالیہ ایام میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سیز فائر معاہدے کی افادیت اور عملداری پر سوالات اٹھ رہے تھے، تاہم ڈی جی ایم اوز کے درمیان مسلسل رابطے اس بات کا مظہر ہیں کہ دونوں ممالک صورتحال کو بگاڑنے کے بجائے بہتری کی سمت لے جانے کے خواہاں ہیں۔

معرکہ حق میں تاریخی کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار

Ishaq dar

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ انڈین جارحیت پر پہلے دن فیصلہ کر لیا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، انڈیا نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، معرکہ حق میں تاریخی کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سینٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نےکہا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت کے باوجود ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان نے اپنے دفاع میں جوابی کاروائی کی، جو دنیا نے دیکھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انڈین جارحیت میں پاکستان کے ایک بھی جہاز کو نقصان نہیں پہنچا، انڈیا نے آج تک جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت نہیں کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت خارجہ میں دو دفعہ سفارتی مشنز کو انڈین جارحیت پر بریفنگ بھی دی گئی، پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی انڈیا کا پرانا وطیرہ ہے، پہلگام واقعے کے فوری بعد انڈیا نے یکطرفہ غیرقانونی اقدامات کیے، قومی سلامتی کمیٹی نے انڈین جارحیت کے جواب میں فوری فیصلے کیے، سندح طاس معاہدے کی یکطرفی معطلی پر انڈیا کےلیے فضائی حدود بند کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال پر دوست ممالک سے رابطے میں تھے، دوست ممالک کے سربراہان کو بتایا ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، انڈین میڈیا نے پہلگام واقعہ کے بعد جھوٹا پروپیگنڈا کیا، وزیراعظم نے پہلگام واقعے کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا، وزیراعظم نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔ مزید پڑھیں: نریندر مودی کا بیان خطرناک، عالمی قوانین کی کھلی توہین ہے، پاکستان  نائب وزیرِاعظم نے کہا کہ انڈین جارحیت پر پہلے دن فیصلہ کر لیا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، انڈیا نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، معرکہ حق میں تاریخی کامیابی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ رافال سمیت دیگر لڑاکا طیاروں کی تباہی پر انڈیا کو عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، پاک فضائیہ نے انڈیا کے 6 طیارے مار گرائے، انڈیا نے سکھ برادری کو پاکستان کے خلاف اکسانے کےلیے امرتسر پر خود میزائل داغ دیے، پاکستان نے انڈیا کی جانب سے بھیجے گئے 80 ڈرونز کو تباہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی بھی ملک سے جنگ بندی کےلیے رابطہ نہیں کیا، بات چیت کے دوران بھی انڈیا نے جارحیت جاری رکھی، پاکستان نے ثابت کیا کہ جو کہا وہ کر دکھایا، لڑاکا طیارون کی تباہی کے بعد انڈیا نے عالمی سطح پر جھوٹ پھیلایا۔ وفاقی وزیرِ خارجہ نے وزیراعظم کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار ہیں، انڈیا ایل او سی پر سفید جھنڈے لہرا کر بھاگا، انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کےلیے پہلگام واقعے کا جھوٹا الزام پاکستان پر لگایا۔

سابق موریتانی صدر کو بھاری جرمانہ، 15 سال قید کی سزا، ایسا کیوں ہوا؟

Olad abdu aziz

موریتانیہ کے سابق صدر محمد ولد عبد العزیز کو 15 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ یہ عدالت کی جانب سے فیصلہ اپیل کورٹ نے 2023 میں پانچ سال کی سزا کے خلاف کی گئی اپیل پر سنایا گیا۔ سابق صدر پر منی لانڈرنگ اور غیر قانونی دولت جمع کرنے کے الزامات تھے جن کے مطابق انہوں نے اپنے دور اقتدار میں 70 ملین ڈالر سے زائد کی دولت جمع کی۔ عدالت نے ان کی غیر قانونی جائیداد کی ضبطی اور 3 ملین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔ ان کے داماد کو اثر و رسوخ کے غلط استعمال پر دو سال قید کی سزا سنائی گئی اور ان کے بیٹے کی ‘ارحمہ’ فاؤنڈیشن کو تحلیل کرتے ہوئے اس کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ یہ مقدمہ 2020 میں پارلیمانی تحقیقات کے بعد شروع ہوا جس میں عزیز اور 11 دیگر افراد پر مالی بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ دوسری جانب سابق صدر عزیز نے اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کردی اور ان کی وکیل، محمدن اوولد عیشدو نے فیصلے کو عدلیہ پر حکومتی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست کے وکیل ابراہیم اوولد ایبتی نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد نے سابق صدر کو غیر قانونی دولت جمع کرنے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور منی لانڈرنگ کا مرتکب ثابت کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ افریقی رہنماؤں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر ہونے والی ایک نادر کارروائی کی مثال ہے۔ اگرچہ عزیز نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا ہے لیکن عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔ مزید پڑھیں: ’امریکی پالیسی کا مرکزی نکتہ‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ کون سے معاہدے کیے؟

ٹرمپ نے ایپل کے مالک کو انڈیا میں فیکٹریاں لگانے سے روک دیا

Trump & apple coe

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل (آئی فون) کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک سے کہا ہے کہ ہم نے برسوں چین میں آئی فون فیکٹریوں کو برداشت کیا اور اب ہم نہیں چاہتے کہ آپ انڈیا میں اپنی فیکٹریاں بنائیں۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے گزشتہ روز ٹم کک سے بات کی ہے، میں نے انہیں کہا ہے کہ ٹم ہم آپ کے ساتھ اچھا تعلق برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔‘ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں نے انہیں کہا کہ آپ 500 بلین ڈالر کی کمپنی بنا رہے ہیں، لیکن اب میں نے سنا ہے کہ آپ انڈیا میں یہ فیکٹریاں لگا رہے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ انڈیا میں آئی فون بنائیں۔‘ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے برسوں تک چین میں قائم آپ کی فیکٹریوں کو برداشت کیا ہے۔ اب ہم نہیں چاہتے کہ آپ اپنی فیکٹریاں انڈیا میں بنائیں۔ انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھے سے کر رہے ہیں، ہماری خواہش کہ آپ اب امریکہ کی جانب واپس لوٹیں اور اپنی فیکٹریاں وہاں لگائیں۔‘ واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انڈیا اور امریکہ کے درمیان محصولات سے متعلق بات چیت جاری ہے۔ اس سے قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ایپل انڈیا میں اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال مئی کے آغاز پر ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اس کے امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز اور دیگر ڈیوائسز کی تیاری اب چین کی بجائے انڈیا میں ہو گی۔ ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آنے والے مہینوں میں امریکہ کے لیے بننے والے زیادہ تر آئی فونز انڈیا میں ہی تیار کیے جائیں گے، جب کہ ویتنام آئی پیڈز اور ایپل واچ جیسے آلات کی تیاری کا ایک بڑا مرکز بنے گا۔ مزید پڑھیں: کشمیر ایک ایمانی و قومی مسئلہ ہے، انڈیا کا غاصبانہ قبضہ ہرگز قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن دھیان رہے کہ یہ سب ایک ایسے وقت میں ہوا تھا، جب ایپل نے اس بات کا اندازہ لگایا تھا کہ امریکی درآمدی ٹیکسز سے اس سہ ماہی میں کمپنی کے اخراجات میں تقریباً 900 ملین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

احتجاجی مظاہروں اور عید تعطیلات کے باعث آٹو سیلز متاثر، گاڑیوں کی فروخت میں 5 فیصد کمی

Cars in pakistan

اپریل 2025 میں پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کی کارکردگی مجموعی طور پر ملی جلی رہی۔ گاڑیوں کی فروخت 10 ہزار 600 یونٹس پر رہی، جو پچھلے ماہ کے مقابلے میں 5 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے، تاہم سالانہ بنیاد پر 1 فیصد معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ مالی سال 2025 کے ابتدائی 10 مہینوں میں گاڑیوں کی کل فروخت ایک لاکھ 11 ہزار یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ ماہانہ کمی کی ایک بڑی وجہ اپریل میں جاری احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش اور ڈیلیوری میں تاخیر تھی۔ ساتھ ہی، عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران کاروباری سرگرمیوں میں سست روی نے بھی منفی اثر ڈالا۔ گاڑیوں کی کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انڈس موٹر کمپنی نے اپریل میں 3,259 یونٹس فروخت کیے، جو کہ مارچ کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔ اس اضافے کی بنیادی وجہ کرولا اور یارس کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ تھا، جو 2,516 یونٹس تک پہنچ گئی۔ تاہم، فورچونر اور ہائی لکس کی فروخت 1 فیصد کم ہوکر 743 یونٹس پر آ گئی۔ ہونڈا اٹلس کارز نے 20 فیصد ماہانہ اضافہ رپورٹ کیا، جس میں کل 1,707 گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت میں 32 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 1,574 یونٹس تک پہنچ گئیں۔ البتہ HR-V اور BR-V کی فروخت میں 43 فیصد کمی ہوئی، جس کی تعداد صرف 133 رہی۔ پاک سوزوکی موٹر کمپنی کی فروخت میں 12 فیصد کمی آئی، اور اپریل میں کل 3,680 یونٹس فروخت ہوئے۔ سب سے نمایاں کمی بولان میں دیکھنے کو ملی، جہاں کوئی فروخت نہیں ہوئی۔ آلٹو، ویگن آر، اور ایوری کی فروخت میں بھی بالترتیب 26 فیصد، 13 فیصد اور 8 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دوسری جانب، راوی، کلٹس، اور سوئفٹ کی فروخت میں بالترتیب 69 فیصد، 51 فیصد، اور 13 فیصد اضافہ ہوا۔ سازگار انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ کی فروخت میں 42 فیصد کمی رپورٹ ہوئی، جس کی بنیادی وجہ ہیوال گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمی تھی، جو صرف 539 یونٹس تک محدود رہیں۔ دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت میں 7 فیصد ماہانہ اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اٹلس ہونڈا نے 115,300 یونٹس فروخت کیے، جو مارچ کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ تھے۔ ٹریکٹر کی فروخت بھی بہتر رہی، اپریل میں 1,602 یونٹس فروخت ہوئے۔ اس میں میسی فرگوسن کی فروخت 8 فیصد کمی کے ساتھ 859 یونٹس پر آ گئی، جبکہ الغازی نے 24 فیصد اضافے کے ساتھ 743 یونٹس فروخت کیے۔ مجموعی طور پر، اپریل میں کچھ چیلنجز کے باوجود سالانہ بنیادوں پر آٹو سیکٹر کی کارکردگی مثبت رہی، جس کی وجہ بہتر معاشی حالات اور صارفین کی خریداری کی بڑھتی ہوئی سکت ہے۔

انڈیا ہم سے لڑ ہی نہیں سکتا، یہ اسرائیل تھا جو انڈیا کے لباس میں لڑ رہا تھا، رضا حیات ہراج

Whatsapp image 2025 05 15 at 4.46.20 pm

وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رضا حیات ہراج کا کہنا ہے کہ انڈیا ہم سے لڑ ہی نہیں سکتا، یہ اسرائیل تھا جو انڈیا کے لباس میں لڑ رہا تھا۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کےپروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک انڈیا جنگ کے بعد پاکستانی دفاعی صنعت کو دنیا بھر سے اس قدر بڑے پیمانے پر آرڈرز موصول ہو رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر آئندہ دو برسوں میں بھی یہ تمام آرڈرز مکمل نہ کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں پاکستان کا دفاعی سازوسامان اب بڑی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور مختلف ممالک اپنی ضرورت اور مالی استطاعت کے مطابق پاکستان سے ہتھیار خرید رہے ہیں۔ رضا حیات ہراج نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس ہر قسم کا دفاعی سازوسامان موجود ہے۔ ہم دنیا کے لیے ہر معیار کا اسلحہ اور سازوسامان تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنگ سے پہلے دنیا کو انڈیا کی عسکری قوت کا مغالطہ تھا جبکہ پاکستان کی خاموشی نے دشمن کو حیرت میں ڈال دیا۔ اب دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ پاکستان کا دفاع نہ صرف مضبوط بلکہ محفوظ اور منظم ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، خصوصاً ایئرفورس، آرمی اور نیوی دنیا کی پیشہ ور ترین فورسز میں شامل ہیں۔ حالیہ جنگ میں ان کی کارکردگی نے دنیا کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ پاکستان کا مؤقف کشمیر کے بارے میں بالکل واضح ہے اور ہم ہر صورت اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ انڈیا نے ہماری مساجد کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کسی بھی سویلین تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ہمارے تمام اہداف فوجی نوعیت کے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، خصوصاً ایئرفورس، آرمی اور نیوی دنیا کی پیشہ ور ترین فورسز میں شامل ہیں۔ حالیہ جنگ میں ان کی کارکردگی نے دنیا کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ رضا حیات ہراج نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف کشمیر کے بارے میں بالکل واضح ہے اور ہم ہر صورت اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ انڈیا نے ہماری مساجد کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کسی بھی سویلین تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ہمارے تمام اہداف فوجی نوعیت کے تھے۔ آئندہ اگر انڈیا مذاکرات کرے گا تو وہ پاکستان کی شرائط پر ہی بات کرے گا۔ رضا حیات ہراج کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دفاعی وقار اور ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور اب دنیا بھر سے پاکستان کی دفاعی پیداوار کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو ملک کی معیشت اور سفارتی وقار کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس موقع پر دفاعی تجزیہ کار اور ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل اعجاز محمود نے کہا کہ جے ایف 17 طیارے کی مکمل ڈیزائننگ پاکستان نے خود کی ہے اور یہ طیارہ پاکستان کی دفاعی خودمختاری کی علامت ہے۔ جنگ بندی کی پیش کش انڈیا کے حق میں زیادہ سودمند تھی، اسی لیے امریکا نے مداخلت کی۔ ان کا خیال تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر نوبل انعام کی خواہش میں ثالثی کر رہے ہوں۔ پاک انڈیا مذاکرات کی کامیابی کا انحصار امریکا کی نیت اور سنجیدگی پر ہوگا۔ پروگرام کے اینکرپرسن اور سینئر صحافی وتجزیہ کار حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پروگرام کا ایک کلپ پوسٹ کیا جس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیا ہم سے لڑ ہی نہیں سکتا، یہ اسرائیل تھا جو انڈیا کے لباس میں لڑ رہا تھا۔ حامد میر نے کیپشن میں لکھا کہ “حالیہ جنگ میں پاکستان کا اصل مقابلہ بھارت سے نہیں بلکہ اسرائیل سے تھا اور اسی لیے پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جو کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا ، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رضا حیات ہراج کا دوٹوک اعلان” اس پوسٹ پر تنصرہ کرتے ہوئے صارفین نے اپنے خیالات کا خوب اظہار کیا۔ ایک صآرف نے لکھا کہ “لگتا ہے انڈیا پاکستان سے جنگ لڑنے میں ہمیشہ دلچسبی رکھتا ہے کیوں کہ وہ دنیا کو دکھانا چاہتا ہے کہ وہ کچھ ہے۔”دوسرے صارف نے لکھا کہ “سچ تو یہ ہے کہ ہم انڈیا کے بارے میں زیادہ سوچتے نہیں ہیں۔ ہم نے بڑے دشمنوں سے مقابلہ کرنا ہے۔” ایک اور صارف نے لکھا کہ “ہم نے ایک ہی وقت میں انڈیا، اسرائیل اور امریکا سے لڑا۔”

 کشمیر ایک ایمانی و قومی مسئلہ ہے، انڈیا کا غاصبانہ قبضہ ہرگز قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن

Hafiz naemi

 امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کشمیر صرف ایک سیاسی یا جغرافیائی مسئلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی، ایمانی اور قومی فریضہ ہے اس علاقے پر انڈیا کا غاصبانہ قبضہ کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ 17 مئی کو ایبٹ آباد میں ‘دفاع پاکستان و دفاع غزہ مارچ’ اور 18 مئی کو چکدرہ (مالاکنڈ) میں ‘انڈیا اسرائیل مردہ باد مارچ’ منعقد کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ وہ کل آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے جہاں وہ لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں انڈین جارحیت سے متاثرہ عوام سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے رضاکار پہلے سے ان علاقوں میں خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور ان کا دورہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ہے تاکہ انہیں یہ یقین دلایا جا سکے کہ پاکستان کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لازمی پڑھیں: پنجاب کے 32 سرکاری ہسپتالوں میں مستقل ایم ایس تعینات حافظ نعیم نے انڈین جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر ہونے والے مظالم ناقابل قبول ہیں اور کشمیری عوام نے ہمیشہ پاکستان سے اپنی محبت اور وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آزاد کشمیر میں کسی قسم کی بداعتمادی یا غلط فہمیاں تھیں تو اب وہ ختم ہو چکی ہیں۔ جماعت اسلامی ہر میدان میں کشمیری عوام کے شانہ بشانہ ہے۔ کشمیر صرف ایک سیاسی یا جغرافیائی مسئلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی، ایمانی اور قومی فریضہ ہے، اس علاقے پر انڈیا کا غاصبانہ قبضہ کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 17 مئی کو ایبٹ آباد میں ‘دفاع پاکستان و دفاع غزہ مارچ’ اور 18 مئی کو چکدرہ (مالاکنڈ) میں ‘انڈیا اسرائیل مردہ باد مارچ’ منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے ان لمحات کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ذریعے پوری قوم کشمیریوں اور فلسطینیوں سے اپنی یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرے گی۔ اس کے علاوہ حافظ نعیم الرحمٰن نے 25 مئی کو بنوں میں ایک بڑے عوامی مارچ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس علاقے میں دشمن قوتیں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور جماعت اسلامی عوام کو منظم کر کے قومی اتحاد و یکجہتی کے پیغام کو عام کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی صرف احتجاج تک محدود نہیں بلکہ تعلیمی، فلاحی اور تربیتی میدان میں بھی متحرک ہے۔ نوجوانوں کو مثبت سمت دینے اور ایک باکردار نسل کی تیاری جماعت اسلامی کا اہم ہدف ہے۔ آخر میں انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ان احتجاجی مارچ میں بھرپور شرکت کریں اور مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کریں کیونکہ یہ ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے۔ مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا گندم کے کاشتکاروں کے لیے مفت ’1000 ٹریکٹر اور فی ایکڑ پانچ ہزار روپے‘ دینے کا اعلان

وزیراعلیٰ پنجاب کا گندم کے کاشتکاروں کے لیے مفت ’1000 ٹریکٹر اور فی ایکڑ پانچ ہزار روپے‘ دینے کا اعلان

Wheat.

پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گندم کے کاشتکاروں کے لیے ایک نئے پیکج کا آغاز کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے رائس انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو میں ایک تقریب کے دوران 1000 مفت ٹریکٹروں اور فی ایکڑ 5 ہزار روپے کیش گرانٹ پر مشتمل اسکیم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی نے بھی شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے گندم کے مختلف کاشتکاروں کو علامتی طور پر ٹریکٹروں کی چابیاں اور کیش گرانٹس دیں۔ پہلا ٹریکٹر محمد اکمل کو دیا گیا، جب کہ خاتون کاشتکار طاہرہ نسرین کو بھی ایک ٹریکٹر کی چابی اور ماڈل دیا گیا۔ طاہرہ نسرین نے اس موقع پر وزیراعلیٰ کو چادر کا تحفہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کاشتکاروں میں رقم بھی تقسیم کی۔ ہارون بھٹی کو 50 ہزار روپے، غلام صابر کو 35 ہزار روپے، محمد نواز کو 30 ہزار روپے اور محمد اکرم کو 40 ہزار روپے کیش گرانٹس دی گئیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صرف ایک آغاز ہے، حکومت زراعت کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہی ہے۔ تقریب میں وزیراعلیٰ نے چین کی جانب سے تحفتاً دیے گئے 75 ٹریکٹروں اور دیگر زرعی مشینری کا بھی معائنہ کیا، جن کی مالیت 300 ملین روپے بتائی گئی۔ انہیں اس موقع پر جدید زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، جن میں کرالر ٹائپ ویٹ رائس کمبائن ہارویسٹر، کارن ہارویسٹر، ہوشز سپرنکلر اور فوٹووولٹک واٹر پمپنگ سسٹم شامل تھے۔ وزیراعلیٰ نے 12 نئے اور جدید چینی ٹریکٹرز کا معائنہ کیا اور روٹا ویٹر، روٹری ٹیلر، فرٹیلائزر سیڈر، کارن ہارویسٹر، کلٹیویٹر اور ٹری ٹریمر جیسے آلات کا بھی جائزہ لیا۔ بریفنگ کے دوران انہیں رائس کے لیے ایکو فرینڈلی ایڈوانس ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں۔ صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی نے گندم سپورٹ پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ پروگرام نہ صرف گندم کی پیداوار بڑھانے میں مددگار ہوگا بلکہ کسانوں کو براہ راست مالی فائدہ بھی دے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے متعدد نئے اقدامات اور اہم اعلانات کیے جو گزشتہ اعلانات سے ہٹ کر ہیں۔ کسان کارڈ کے ذریعے قرض کی حد ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کر دی گئی ہے تاکہ کاشتکار اپنی زرعی ضروریات بہتر طریقے سے پوری کر سکیں۔ زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 95 فیصد تک سبسڈی دی جائے گی، جس سے بجلی کے بلوں کا بوجھ نمایاں طور پر کم ہوگا۔ جو کاشتکار کسان کارڈ نہیں رکھتے، ان کے لیے ایک ایس ایم ایس اور ہیلپ لائن سسٹم متعارف کروانے کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ وہ بھی سرکاری سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اگلے سال بیس ہزار کاشتکاروں کو سبسڈی پر گرین ٹریکٹر فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر تحصیل میں رینٹل ایگریکلچر مشینری سینٹرز قائم کیے جائیں گے تاکہ زرعی مشینری ہر کاشتکار کو باآسانی میسر آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب پاکستان کو ایک مضبوط اور طاقتور ملک تسلیم کر رہی ہے، اور چین، ترکیہ اور وسط ایشیائی ممالک کا پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونا ایک تاریخی لمحہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی محنت سے بجلی کے نرخ کم ہو رہے ہیں، جس سے بجلی کے بلوں میں واضح کمی آئے گی۔ پیاز، آٹا اور روٹی کی قیمتوں میں کمی سے غریب آدمی کے لیے پیٹ بھر کر کھانا آسان ہوا ہے۔ مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ملک کی معیشت اب ایک معجزہ بن چکی ہے اور مہنگائی چالیس فیصد سے تقریباً صفر پر آ چکی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں سے ریکارڈ زرمبادلہ ملک میں آ رہا ہے۔ انہوں نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے باعث بجلی کے نرخ بڑھے اور کسانوں کو قرض نہ دینے کی باتیں کی گئیں، لیکن اب کسان کارڈ سے پچاسی فیصد رقوم واپس آ چکی ہیں، جو کسانوں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ پہلے نواز شریف کے دور میں گرین ٹریکٹر ملے اور اب پھر وہی روایت بحال ہو رہی ہے۔ اس بار کھاد اور بیج کی وافر مقدار میں فراہمی کو ممکن بنایا گیا، جس سے کاشتکاروں کو آسانی ہوئی۔ کپاس کی جلد بوائی کے باعث اس سال اس کی پیداوار میں تیس سے چالیس فیصد اضافے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں کیونکہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ تمام وسائل کسان بھائیوں کے قدموں میں رکھ دیے جائیں، لیکن ملکی توازن قائم رکھنے کے لیے کچھ سخت فیصلے بھی ضروری ہوتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیج، کھاد، پیسٹی سائیڈز، ٹیوب ویل کے بجلی بل اور ڈیزل کے خرچ کو کم سے کم کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی، سیکرٹری زراعت افتخار سہو اور پورے ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ کو شاباش دی اور خواہش کا اظہار کیا کہ ہر کاشتکار خوشحال ہو اور پاکستان زراعت کے شعبے میں دنیا کے آگے نکلے۔

پنجاب کے 32 سرکاری ہسپتالوں میں مستقل ایم ایس تعینات

Sdadsadasd

محکمہ صحت سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پنجاب بھر میں 32 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی مستقل تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ لاہور کے 6 بڑے ہسپتال بھی اس فہرست میں شامل ہیں جہاں اب مستقل ایم ایس اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ جناح اسپتال لاہور میں ڈاکٹر محسن شاہ کو مستقل ایم ایس تعینات کر دیا گیا جبکہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ڈاکٹر عامر رفیق بٹ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سروسز اسپتال لاہور میں ڈاکٹر عابد محمود غوری نے بطور مستقل ایم ایس چارج سنبھال لیا ہے۔ مینٹل اسپتال لاہور میں ڈاکٹر ثاقب باجوہ، کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں ڈاکٹر عدنان القمر، اور لیڈی ایچی سن اسپتال میں ڈاکٹر صوبیہ جاوید کو ایم ایس تعینات کر دیا گیا۔ میو اسپتال مناواں (کینسر کیئر) میں ڈاکٹر عمران بشیر، جبکہ ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکٹر یاد اللہ کو ڈی جی آفس سے ٹرانسفر کر کے ایم ایس تعینات کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں رانا خرم کو سروسز اسپتال لاہور سے سرگودھا ٹیچنگ اسپتال کا ایم ایس تعینات کیا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم الطاف کی واپسی سید مٹھا اسپتال لاہور میں کر دی گئی ہے۔ لازمی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان، کب سے کب تک ہوں گی؟ تاہم لاہور کے تین بڑے اسپتالوں میو اسپتال، جنرل اسپتال اور سر گنگارام اسپتال میں تاحال مستقل ایم ایس کی نشستیں خالی ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ملک بھر میں حالیہ دنوں میں سرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری اور حکومتی مذاکرات میں غیر سنجیدگی کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہدایت پر احتجاجی تحریک زور پکڑ چکی تھی۔ خیال رہے کہ نشتر اسپتال ملتان کے شعبہ بیرونی مریضاں میں مکمل ہڑتال کی گئی تھی جو کہ پانچ روز تک جاری رہی تھی۔ ہڑتال کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، خاص طور پر دور دراز سے آئے افراد کو طبی سہولیات میسر نہ آسکیں۔ ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ایپکا کے ملازمین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور نجکاری کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ مذاکرات نہیں کرتی تو شعبہ بیرونی مریضاں میں ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی۔ اس کے علاوہ راجن پور میں بھی یہی صورتحال رہی، گرینڈ ہیلتھ الائنس اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی قیادت میں جاری اس تحریک کو مزید اضلاع میں پھیلایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر واصف اقبال سکھانی، ڈاکٹر خدابخش دریشک، ڈاکٹر زوہیب اظہر بزدار سمیت دیگر قائدین نے مشترکہ اعلامیے میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اس احتجاج کا حصہ بنیں کیونکہ یہ تحریک صرف ہیلتھ ملازمین کی نہیں بلکہ ہر شہری کے بنیادی حقِ صحت کا سوال ہے۔ مظاہرین نے سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کو صحت کے نظام پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔ مزید پڑھیں: دہشت گرد ریاست کے آگے نہیں ٹھہرسکتے، وزیراعلیٰ بلوچستان