پاکستان یا پھر انڈیا، ففتھ جنریشن طیارہ پہلے کون لائے گا؟

جنوبی ایشیا میں دفاعی مسابقت نئی سطح پر پہنچ گئی ہے، جہاں انڈیا اور پاکستان پانچویں جنریشن کے لڑاکا طیاروں کی دوڑ میں صف اول میں آ چکے ہیں۔ دوسری جانب انڈیا نے AMCA (ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئرکرافٹ) پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے جبکہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر “پراجیکٹ عزم” کے تحت جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی پر مبنی طیارے تیار کر رہا ہے۔ دونوں ممالک جدید ایویانکس، راڈار سے بچاؤ کی صلاحیت اور اگلی جنریشن کے ہتھیاروں کے ساتھ فضائی برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تکنیکی دوڑ مستقبل کی فضائی جنگی حکمت عملی اور علاقائی طاقت کا توازن بدل سکتی ہے۔
انڈیا کی پاکستان کو ایک بار پھر دھمکیاں: کیا ’آپریشن سندور‘ ابھی ختم نہیں ہوا؟

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، جو کچھ ہوا صرف ایک ٹریلر تھا، صحیح وقت آنے پر ہم پوری تصویر دنیا کو دکھائیں گے۔ عالمی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے گجرات کی بھج ایئر بیس کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے آپریشن سندور میں واقعی ایک معجزاتی کام کیا ہے۔ آپ نے پوری دنیا میں انڈیا کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن سندور کا نام وزیر اعظم نریندر مودی نے دیا ہے۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ دہشت گردی اور حکومت پاکستان کا گہرا تعلق ہے، اس صورت حال میں اگر جوہری ہتھیار وہاں موجود ہیں تو ان کے دہشت گرد عناصر کے ہاتھ لگنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور انڈیا کا ایک دوسرے کے ایک ایک سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ یہ نہ صرف انڈیا بلکہ پوری دنیا اور پاکستان کے عام لوگوں کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہو گا، یہ بھج 1965 اور 71 کی جنگوں میں ہماری جیت کا گواہ رہا ہے۔ دوسری جانب انڈین وزیرخارجہ کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ان کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران پاکستان کے خلاف حملوں میں کامیابی کا دعویٰ کرتے سنا جا رہا ہے۔ ویڈیو کلپ میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’ہم نے پاکستان میں مظفر آباد، بہاولپور مریدکے سمیت دیگر مقامات پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر کے ان کے ٹھکانے تباہ کیے تو یہ ہماری کامیابی ہے‘۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے آنے لگے ہیں اورہمارا مقصد ملٹری کو نشانہ بنانا نہیں ہے تو ان کے پاس آپشن ہے کہ وہ اس مداخلت نہ کریں۔ تاہم انھوں نے اس کو قبول نہ کیا۔ داستان نورا کشتی: "آپریشن سے قبل پاکستان کو واضح طور پر آگاہ کیا گیا تھا کہ ہم دہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے کےلئے آنے لگے ہیں۔" ~ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکرpic.twitter.com/g0QWt5ha2z — Namkeen Chai نمکین چائے (@enigmaakh) May 16, 2025 جے شنکر نے کہا کہ سیٹلائیٹ تصاویر سے پتا چل جاتا ہے کہ ہم نے ان پر کتنا کامیاب حملہ کیا اور انھی سیٹلائیٹ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ انھوں(پاکستانی فوج) نے ہمارا کتنا کم نقصان کیا۔
اسلام آباد میں یوم تشکر کی خصوصی تقریب: ’اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا‘

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس دشمن کے 6 طیارے گرائے جو جنوبی ایشیا میں خود کو تھانے دار سمجھتا تھا، دشمن کے رافیل بھی مارے اور ان کے ڈرونز بھی گرائے۔ اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔ آج اسلام آباد پاکستان مانیومنٹ پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم شہباز شریف تھے۔ تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسز چیفس بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر وزرا بھی شریک تھے۔ تقریب میں معرکہ حق کے دوران اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آج کا دن تشکر کا ہے، یہ دن صدیوں بعد کسی کسی کو ملتا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دشمن نے ہماری مخلصانہ پیشکش کو حقارت سے ٹھکرایا، ہم نے پیشکش کی تھی کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ 9 اور 10مئی کی رات کو افواج پاکستان کے سپہ سالاروں سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں طے پایا کہ دشمن نے آخری حد بھی پار کرلی۔ شہباز شریف نے کہا کہ دشمن نے ہمارے شہریوں کو حملہ کرکے انہیں۔ شہید کردیا جس میں 6سالہ بچہ بھی شامل تھا، دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا اس دشمن کے 6 طیارے گرائے جو جنوبی ایشیا میں خود کو تھانے دار سمجھتا تھا، دشمن کے رافیل بھی مارے اور ان کے ڈرونز بھی گرائے۔ مزید پڑھیں: شہبازشریف کا سی ایم ایچ کا دورہ: ‘عوام، افواج پاکستان جیسی ثابت قدمی کی مثال کہیں نہیں ملتی’ شہباز شریف نے کہا کہ دشمن دھمکیاں دیتا رہا اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ جواب دیں گے، 9 اور 10 مئی کی رات آرمی چیف نے بتایا کہ دشمن نے میزائل داغے ہیں، انہوں نے کہا مجھے اجازت دیں کہ ہم دشمن کو جواب دیں، دشمن کو ایسا تھپٹر ماریں گے کہ یاد کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے جواب سے دشمن کو پھر سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر میں یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان نے کامیابی کیسے حاصل کی، پاکستان کے 24کروڑ عوام کی دعائیں تھی جو اللہ تعالیٰ نے قبول کیں، آج ہم یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر سجدے میں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس سفر کا آغاز کریں کہ جس کے لیے پاکستان وجود میں آیا تھا، لاکھوں شہیدوں کی روحیں پکار رہی ہیں کہ آؤ پاکستانیوں قائداعظم کا پاکستان بناؤ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جو وحدت ہے اس کو اپنا سرمایہ بنادیں تو پاکستان اپنا مقام حاصل کرلے گا، اب ہمیں معاشی میدان میں 10 مئی کو معرض وجود میں لانا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورتحال میں یکجہتی کے اظہار پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، کشیدگی میں کمی کے لیے صدر ٹرمپ کے اہم کردار کا معترف ہوں، امن کے لیے امریکی صدر ٹرمپ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے 3 جنگیں لڑیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 90 ہزار جانیں گنوائی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 150ارب ڈالر کانقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان بھر میں یوم تشکر منایا گیا پاکستان بھر میں ‘یوم تشکر’ ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد انڈین جارحیت کے خلاف آپریشن ‘بنیان مرصوص’ میں تاریخی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرنا اور افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 جبکہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ یوم تشکر کی مناسبت سے مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریبات منعقد ہوئیں اور ملک بھر میں پرچم کشائی کی تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر شہدا کی یادگاروں پر پھول رکھے گئے اور ان کے لیے دعائیہ تقاریب منعقد کی گئیں۔ آپریشن کے دوران پاکستان پر قربان ہونے والے جوانوں کے لواحقین سے خصوصی ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا جبکہ نماز جمعہ میں پاکستان کی سلامتی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ یوم تشکر کی مرکزی تقریب پاکستان مونومنٹ اسلام آباد میں جاری ہے، جس کے مہمانِ خصوصی وزیراعظم شہباز شریف ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان بھی تقریب میں شریک ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب انڈیا کی فوجی جارحیت کا بھرپور جواب دیتے ہوئے دشمن کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔ لازمی پڑھیں: بنگلہ دیش نے پاکستان کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کر دی یوم تشکر کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں، اہم شاہراؤں اور کھلے مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کی جانب سے حساس مقامات پر سنائپرز تعینات کرنے، مساجد کے اطراف گشت بڑھانے اور گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور ڈولفن اسکواڈ، پی آر یو اور پٹرولنگ یونٹس مسلسل گشت پر مامور ہیں۔ یوم تشکر کے موقع پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے مزار اقبال پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر مولانا عبدالخبیر آزاد بھی موجود تھے۔ گورنر نے کہا کہ اللہ نے پاکستان
آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی اور نواز شریف کو مرد مجاہد ثابت کرنے کا بیانیہ

کبھی کبھی لفظوں کے بدن پر ایسی وردی پہنا دی جاتی ہے کہ وہ’ نعرہ ‘بن جاتے ہیں، وہی نعرہ جو قوموں کو جنگ میں دھکیل سکتا ہے یا پھر کسی ایک شخص کے ماتھے پر فاتح کا تمغہ چسپاں کر سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جانب سے ایک ایسا ہی نعرہ تخلیق ہوا ’نواز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص ڈیزائن کیا تھا‘ اور پھر اگلے ہی دن وزیر اعظم شہباز شریف نے اس نعرے کی وردی اتار کر اسے گھریلو لباس پہنا دیا گیا کہ نہیں یہ سب کچھ تو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کارنامہ تھا۔ گویا لفظ کسی میک اپ آرٹسٹ کے برش پر بیٹھا ہوا چہرہ ہو، جسے جب چاہو خوبصورت بنا لو، جب چاہو بدصورت لیکن سوال یہ ہے کہ اس چہرے کے پیچھے اصل چہرہ کون سا ہے؟ کیا جنگی منصوبہ بندی واقعی گلی کے نکڑ پر بیٹھے’ سیاسی کلب‘ کے ہاں چائے کے کپ کے ساتھ ترتیب دی جاتی ہے یا پھر اس کے پیچھے وہ ادارے ہوتے ہیں جن کا ہر فیصلہ، ہر حکمت عملی صدیوں پر محیط تربیت،بصیرت اور قومی سلامتی کی تہہ در تہہ فکروں کا مظہر ہوتا ہے؟۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی جنگی بادل چھائے، سیاستدانوں نے’ اپنے منہ پر چمکدار پاوڈر‘لگا کر اسے ’انتخابی پوسٹر‘ بنانے کی کوشش کی، 1965 کی جنگ ہو یا کارگل کی گونج، ہر جگہ کہیں نہ کہیں کوئی ’سیاسی آہنگ‘داخل ہو ہی جاتا ہے جو پھر سالوں تک تاریخ کے سینے میں کانٹے کی طرح چبھتا رہتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں:‘آپریشن بنیان المرصوص’ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا، مریم نواز عظمیٰ بخاری کا دعویٰ بظاہر ایک جملہ تھا لیکن حقیقت میں یہ ایک پورا بیانیہ بنانے کی کوشش تھی، وہ بیانیہ جو نواز شریف کو ’مردِ مجاہد‘ ثابت کرے،جس نے دشمن کی چھاتی پر خنجر کا خاکہ بنایا اور پھر اپنے بستر پر آرام سے لیٹ گیا کہ ’کام ہو جائے گا‘ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جنگیں کسی ہال میں،کسی پارٹی میٹنگ میں یا کسی کاغذ پر ’ڈیزائن‘ نہیں ہوتیں۔ یہ ان آنکھوں میں بنتی ہیں جنہوں نے بارود کا دھواں سونگھا ہو،ان ہاتھوں میں ترتیب پاتی ہیں جنہوں نے بندوق کے دہانے پر امید کا پرچم باندھا ہو اور ان دلوں میں پلتی ہیں جنہوں نے شہداء کے جنازوں کو کندھا دیا ہو۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی تصحیح بظاہر ایک حکومتی وضاحت تھی لیکن حقیقت میں وہ سیاسی حقیقت پسندی کی ایک جھلک تھی،انہوں نے اگرچہ اپنے بڑے بھائی کی سیاسی خواہشات پر ہلکی سی’ مٹی‘ ڈالی لیکن ریاستی بیانیے کو محفوظ کیا،کیونکہ اگر کل کو فوجی ترجمان آکر یہ کہہ دیتا کہ ’یہ تو سراسر افواہ ہے،فوج نے از خود یہ فیصلہ کیا تھا‘ تو وہی نعرہ جو عظمیٰ بخاری نے مچایا تھا، نعرہ مضحکہ بن کر ہر طنز نگار کے قلم کی زینت بن جاتا۔ یاد کیجیے 1999 کا کارگل، ایک ایسا باب جو آج بھی بند نہیں ہوا، اس وقت بھی ایک بیانیہ تشکیل دیا گیا تھا کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا، فوج نے خود سے سب کچھ کر لیا، نواز شریف نے اسی بیانیے کو بنیاد بنا کر امریکہ کی راہ لی اور وہاں جا کر ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے جسے نہ قوم نے قبول کیا، نہ فوج نے۔ کارگل کی لڑائی میں بے شک سپاہی شہید ہوئے مگر سیاسی بیانیے نے ایک پوری جنگ کو تجرباتی ناکامی بنا دیا۔اب جب دوبارہ جنگی کیفیت کی فضا بن رہی ہے تو پھر سے وہی سیاسی مہرے ایک نیا کھیل کھیلنے لگے ہیں۔ سیاستدان اکثر فوجی کامیابیوں پر قابض ہونے کی کوشش کرتے ہیں،جیسے بچپن میں چھوٹے بھائی کی شرارت پر بڑا بھائی سزا سے بچنے کے لیے کہہ دیتا تھا، ’جی ابا جی، یہ تو میرے کہنے پر کیا تھاحالانکہ چھوٹے نے اپنی مرضی سے ساری شیطانیت کی ہوتی تھی۔ سیاستدانوں کی یہ روش دراصل ایک اجتماعی نفسیاتی بیماری کا مظہر ہے، جہاں کریڈٹ لینا قومی خدمت سے زیادہ اہم ہو جاتا ہے،’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا نام ہی بتاتا ہے کہ یہ کوئی جذباتی رد عمل نہیں تھا، یہ حکمت عملی، ٹارگٹڈ سٹرائیکس، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز اور سفارتی توازن کے نازک دھاگے پر بنا ایک مربوط عمل تھا۔ یہ وہی آپریشن ہے جس کے بعد دشمن کے منہ سے دھواں نکلا اور دنیا بھر میں یہ پیغام گیا کہ پاکستان اپنے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ مزید پڑھیں:پاکستان کا انڈیا کے خلاف آپریشن: اب تک کیا ہوا؟ کیا یہ سب کچھ مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس میں بیٹھ کر طے پایا؟ یا خواجہ آصف کی شعلہ بیانی میں ڈھلا؟ قطعاً نہیں، اسے ڈیزائن کیا گیاجی ایچ کیو کی راہداریوں میں، جہاں ہر فائل کے ساتھ ایک شہید کی تصویر جڑی ہوتی ہے، جہاں جنگ کو صرف فتح کے پیمانے سے نہیں بلکہ نقصان کم سے کم کے پیمانے سے پرکھا جاتا ہے۔ جہاں دشمن کو سبق سکھانے کے ساتھ ساتھ عالمی طاقتوں کو بھی سفارتی پیغام دینا مقصود ہوتا ہے،یہ کھیل ان ہاتھوں کا نہیں جو ووٹ لینے کے لیے گلیوں میں وعدوں کی چاکنگ کرتے ہیں بلکہ ان ہاتھوں کا ہے جو بندوق اٹھاتے ہوئے بھی اللہ کا نام لیتے ہیں ۔ اب آتے ہیں وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نکتہ چینی پر،ان کی سیاست میں وفاداری کی مثال وہی ہے جو ٹرین کی سیٹ پر بیٹھے ہوئے مسافر کی ہوتی ہے،جہاں کھڑکی سے اچھا منظر آ رہا ہو، وہیں رخ بدل لیتا ہے،محترمہ کبھی آصف زرداری کی آنکھ کا تارا اور مریم نواز میں کیڑے نکالا کرتی تھیں، پھر ن لیگ میں آئیں تو نواز شریف کو جمہوریت کا ہمالیہ قرار دینے لگیں۔ اب وہی ہمالیہ، جنگی نقشے بھی بنانے لگا ہے سچ کہیے تو ان کے بیان میں اتنی ہی سنجیدگی ہے جتنی کچی پکّی جمی ہوئی جلیبیاں بیچنے والے کی آواز میں لیکن ایک پہلو اور بھی ہے جو اس پورے واقعے کو دلچسپ بناتا ہے، وہ ہے شریف خاندان کی بیانیہ سازی کی مسلسل کوشش۔ کبھی خود کو’ ووٹ کو عزت دو‘ کا علمبردار بنایا، کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر اور اب فوجی آپریشنز کے معمار، گویا ہر روپ میں جلوہ
بنگلہ دیش نے پاکستان کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کر دی

بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش نے حال ہی میں دو طرفہ تجارت اور ثقافتی تبادلوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا کی شرائط کو آسان بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں پاکستانی شہریوں کے لیے ای ویزا کی سہولت متعارف کرانے پر بھی کام جاری ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے دورے کے دوران ہائی کمشنر نے دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کے نئے موقع تلاش کرنے کے لیے کاروباری وفود کے باقاعدہ تبادلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چوہدری اور بنگلہ دیش کے اعزازی قونصل جنرل قاضی ہمایوں فرید نے بھی سیشن سے خطاب کیا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا عہد کیا۔ اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے میں بنگلہ دیش کی دلچسپی کو اجاگر کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے ممکنہ تجارتی شعبوں کا ذکر کیا جن میں بنگلہ دیش سے ناریل اور کوئلہ جبکہ پاکستان سے چمڑا، گوشت، چاول، چینی، مچھلی اور کوئلہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی رابطوں کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں اور شپنگ روٹس پر غور کیا جا رہا ہے۔ پاکستان بنگلہ دیش کو سوتی کپڑے، دھاگے اور سیمنٹ برآمد کرتا ہے۔ تاہم، ایل سی سی آئی کے صدر میاں ابوذر شاد کو دوا سازی، آلات جراحی، کھیلوں کے سامان اور آٹو پارٹس میں بہت بڑی صلاحیت نظر آتی ہے۔ انہوں نے سازگار سیاسی اور اقتصادی ماحول کے پیش نظر آزاد تجارتی معاہدے کی طرف بڑھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ میاں ابوذر شاد نے جولائی 2025 میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے آئندہ آنے والے ایل سی سی آئی وفد کے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور چاول کے شعبوں کے نمائندوں پر مشتمل دورے کو آسان بنانے کے لیے ہائی کمیشن سے تعاون طلب کیا۔ انہوں نے وزارت تجارت اور بنگلہ دیش میں اعلیٰ کاروباری تنظیموں کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرنے میں مدد کی درخواست کی۔
ایف بی آر کی تجاویز مسترد، آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کے لیے نئی مشکلات کھڑی کردیں

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کو بڑے پیمانے پر ٹیکس میں ریلیف فراہم کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ اس قسم کا ریلیف ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ کمی کا باعث بنے گا، جس سے مالیاتی نظم و ضبط متاثر ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مقامی سطح پر دیے جانے والے دلائل، جیسے کہ “زیادہ ٹیکس شرح سے محصولات میں کمی واقع ہوتی ہے” کو نظرانداز کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی تجویز کردہ پالیسیوں اور سفارشات پر عملدرآمد کو ترجیح دے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس اقدامات نافذ کرے اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر دوبارہ غور کرے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے دلائل مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو ماہرین کی سفارشات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے جس سے تنخواہ دار طبقے یا رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو کسی ریلیف کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ مزید پڑھیں: احتجاجی مظاہروں اور عید تعطیلات کے باعث آٹو سیلز متاثر، گاڑیوں کی فروخت میں 5 فیصد کمی یار رہے کہ اس سے قبل حکومت پاکستان نے آئندہ بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مجوزہ ٹیکسیشن اقدامات کے اہم نکات پیش کیے تھے۔ ان نکات میں مختلف انکم سلیب پر تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح کو 10 فیصد تک کم کرنا شامل تھا۔ اگر آئی ایم ایف اس کمی پر اتفاق کرتا تو آئندہ بجٹ میں ان افراد کو 50 ارب روپے تک کا ریلیف مل سکتا تھا۔ آئندہ بجٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستانی ٹیم کے درمیان 14 مئی سے 22 مئی تک مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مزید پڑھیں: پاکستان کی سرزمین یا سالمیت پر حملہ ہوا تو جواب بے رحم ہو گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
ماؤنٹ ایوریسٹ پر دو کوہ پیما ہلاک، تعلق کن ممالک سے تھا؟

ماؤنٹ ایورسٹ پر انڈیا اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے دو کوہ پیما ہلاک ہو گئے۔ نیپالی حکام کے مطابق، یہ دونوں اموات ایورسٹ کے مارچ تا مئی 2025ء کے کوہ پیمائی سیزن کی پہلی ہلاکتیں ہیں۔ 45 سالہ سبرتا گھوش، جو بھارت سے تعلق رکھتے تھے، جمعرات کے روز 8,849 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کے بعد واپسی کے دوران ہلیری سٹیپ کے قریب نیچے گرنے کے بعد ہلاک ہو گے۔ نیپال کی کوہ پیمائی کمپنی ‘اسنووی ہورائزن ٹریکس اینڈ ایکسپیڈیشن’ کے نمائندے بودھراج بھنڈاری نے بتایا کہ سبرتا گھوش نے ہلیری سٹیپ سے نیچے اترنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد وہ وہیں دم توڑ گئے۔ ہلیری سٹیپ ایک خطرناک مقام ہے جو “ڈیتھ زون” میں واقع ہے وہ علاقہ جہاں آکسیجن کی سطح اتنی کم ہوتی ہے کہ انسانی جسم زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ حکام کے مطابق، سبرتا کی لاش کو بیس کیمپ تک لانے کی کوششیں جاری ہیں اور حتمی وجہ موت پوسٹ مارٹم کے بعد ہی سامنے آ سکے گی۔ یہ بھی پڑھیں: والد کی میراث کے امین ساجد علی سدپارہ نے دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی سر کر لی محکمہ سیاحت کے اہلکار ہمل گوتم نے بتایا کہ فلپائن سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ فلپ سینٹیاگو بدھ کی رات ساؤتھ کول میں ہلاک ہوئے۔ وہ چوٹی کی طرف بڑھ رہے تھے لیکن چوتھے کیمپ پر پہنچنے کے بعد شدید تھکاوٹ کا شکار ہو گئے۔ اپنے خیمے میں آرام کرتے ہوئے ان کا انتقال ہو گیا۔ سینٹیاگو اور گھوش، دونوں ایک ہی بین الاقوامی مہم کا حصہ تھے جس کا انتظام بھنڈاری کی کمپنی کے تحت کیا گیا تھا۔ نیپال نے موجودہ سیزن میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے 459 افراد کو اجازت نامے جاری کیے ہیں، اور اب تک تقریباً 100 کوہ پیما اور ان کے رہنما کامیابی سے چوٹی پر پہنچ چکے ہیں۔ ہمالیہ کی پہاڑی سلسلے میں کوہ پیمائی، ٹریکنگ اور سیاحت نیپال کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ اگرچہ ان سرگرمیوں سے ملک کو مالی فائدہ ہوتا ہے، لیکن ایورسٹ سر کرنے کی یہ کوششیں اکثر انسانی جانوں کی قیمت پر مکمل ہوتی ہیں۔ہمالیائی ڈیٹا بیس اور ہائیکنگ حکام کے مطابق، اب تک ایورسٹ پر چڑھائی کے 100 سالہ دور میں کم از کم 345 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔