امریکا کا انڈین آم قبول کرنے سے انکار

Mango

انڈین حکام نے بھیجی گئی شپ منٹس کی مکمل دستاویزات نہیں بھیجی تھیں۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ آم ہوائی جہاز کے ذریعے امریکا کے مختلف ایئرپورٹس، بشمول لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا بھیجے گئے تھے لیکن امریکی حکام نے انہیں مسترد کر دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آموں کو 8 اور 9 مئی کو ممبئی میں تابکاری (irradiation) کے عمل سے گزارا گیا تھا۔ یہ عمل پھلوں کی شیلف لائف بڑھانے اور کیڑوں کے خاتمے کے لیے ضروری ہوتا ہے لیکن متعلقہ دستاویزات کی کمی کے باعث یہ شپمنٹس معیار پر پوری نہیں اتریں۔ امریکی حکام نے برآمد کنندگان کو ہدایت دی کہ وہ یا تو یہ آم ضائع کر دیں یا واپس انڈیا بھجوا دیں۔ برآمد کنندگان نے آموں کو ضائع کرنے کا فیصلہ کیا، جس سے انہیں تقریباً 5 لاکھ ڈالر کا ممکنہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔ امریکا کا یہ فیصلہ برآمدی عمل میں سخت معیار، درست دستاویزات کی اہمیت اور بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی تقاضوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مزید پڑھیں: ’آج شہر سوگ میں ہے‘، امریکی ریاستوں میں شدید طوفان، 25 افراد ہلاک ہوگئے

لاہور: صرف چالان نہیں، اب موقع پر گرفتاری اور مقدمہ ہوگا

Traffic wardens

لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کسی المیے سے کم نہیں رہیں۔ روزانہ سینکڑوں شہری، خاص طور پر موٹر سائیکل سوار اور پیدل چلنے والے حادثات یا شکار ہوتے ہیں گزشتہ ہفتے لاہور میں ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا جب ایک بے قابو ڈمپر نے سڑک کنارے کھڑے پانچ افراد کو کچل کر ہلاک کر دیا۔ یہ واقعہ صرف حادثہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی غفلت کی علامت ہے، جس نے نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو غمزدہ کیا بلکہ پورے شہر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ سی ٹی او لاہور اطہر وحید نے اسی تناظر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر “صرف چالان نہیں بلکہ گرفتاری” کی پالیسی متعارف کروائی ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ چیف ٹریفک آفیسر نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ لاہور میں روڈ سیفٹی اسٹینڈرڈز کو بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی کیمروں اور ٹریفک پولیس کے ذریعے مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے، لیکن کچھ سنگین خلاف ورزیاں اب بھی کم نہیں ہو رہیں۔ اطہر وحید کے مطابق بعض خلاف ورزیاں انتہائی خطرناک ہیں، اس لیے اب صرف جرمانہ کافی نہیں ہوگا بلکہ موقع پر ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے پانچ ایسی کیٹیگریز کی نشاندہی کی ہے جن پر فوری طور پر گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست پر بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کا اعلان پہلی کیٹیگری “ون وے” کی خلاف ورزی ہے۔ لاہور میں ون وے کی خلاف ورزی عام ہوتی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ شہریوں کا اعتماد بھی متزلزل ہو رہا ہے۔ اب ایسے خلاف ورز کاروں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی، موقع پر گرفتار کیا جائے گا اور کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ دوسری کیٹیگری “لوڈر رکشہ” سے متعلق ہے جن پر حد سے زیادہ سامان لادا جاتا ہے۔ یہ سامان بعض اوقات 40 سے 50 فٹ لمبا ہوتا ہے جو رکشہ ڈرائیور کی پیچھے دیکھنے کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈرائیور نہ پیچھے دیکھ سکتا ہے نہ اچانک حالات کا سامنا کر سکتا ہے، جو حادثات کا باعث بنتا ہے۔ ایسے تمام رکشہ مالکان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر کے گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ تیسری بڑی خلاف ورزی “غیر رجسٹرڈ گاڑیوں پر ریڑھیاں یا موٹرسائیکل باندھنے” کی ہے، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے اور شدید حادثات کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے خلاف بھی اب سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ چوتھی کیٹیگری “انڈر ایج ڈرائیونگ” ہے جو ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ کم عمر بچے موٹر سائیکل یا گاڑیاں چلا رہے ہیں جن کے پاس نہ تو مکمل سیکھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی ذمہ داری کا شعور۔ سی ٹی او نے اعلان کیا ہے کہ ایسے بچوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہوگی، اور قانون میں ترمیم کے بعد ان کے والدین کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے بچوں کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں نہ دیں۔ پانچویں کیٹیگری میں “مسلسل سنگین خلاف ورزیاں” شامل ہیں۔ ایسی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو روزانہ کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سی ٹی او کے مطابق اب تک 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور یہ کارروائیاں روزانہ کی بنیاد پر جاری رہیں گی۔ ان اقدامات کا مقصد لاہور میں ٹریفک کا نظم و ضبط بہتر بنانا اور شہریوں کی جانوں کو تحفظ دینا ہے۔ سی ٹی او کا کہنا ہے کہ ریاست کو سخت فیصلے لینے ہوں گے کیونکہ یہ اب محض چالان کا مسئلہ نہیں رہا، بلکہ ایک انسانی بحران بن چکا ہے جس میں بچے، بزرگ، اور عام شہری سب ہی متاثر ہو رہے ہیں۔ لاہور جیسے بڑے شہر میں اگر ٹریفک کا نظام بہتر نہ کیا گیا تو مستقبل میں اس سے بھی زیادہ ہلاکت خیز حادثات دیکھنے کو مل سکتے ہیں

’آج شہر سوگ میں ہے‘، امریکی ریاستوں میں شدید طوفان، 25 افراد ہلاک ہوگئے

Stoem in us

امریکی ریاستوں کینٹکی، میسوری اور ورجینیا میں شدید طوفان اور بگولوں کے باعث کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کینٹکی میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، جہاں ریاست کے گورنر اینڈی بیشیر نے بتایا کہ کم از کم 14 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ کینٹکی آج کا دن افسوسناک خبر کے ساتھ شروع کر رہا ہے، اور امکان ہے کہ مرنے والوں کی تعداد مزید بڑھے گی۔ لورئل کاؤنٹی میں 9 افراد ہلاک ہوئے، جو ریاست میں سب سے متاثرہ علاقہ ہے۔ علاقے کی فضائی تصاویر میں مکمل تباہی دیکھی جا سکتی ہے، جہاں گھر بکھر گئے اور گاڑیاں الٹ گئیں۔ میسوری میں بھی طوفان نے بڑی تباہی مچائی۔ سینٹ لوئس شہر میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دو افراد ریاست کے جنوب مشرقی علاقے اسکاٹ کاؤنٹی میں مارے گئے۔ شہر کی میئر کارا اسپینسر نے کہا کہ آج رات ہمارا شہر سوگ میں ہے، کیونکہ طوفان کی تباہی واقعی خوفناک ہے۔ مقامی ہسپتالوں میں کم از کم 35 زخمیوں کو داخل کیا گیا ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ طوفان کی زد میں ورجینیا سمیت دیگر ریاستیں بھی آئیں۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق، جمعہ کو مسیسیپی، ٹینیسی اور اوہائیو وادیوں کے علاقوں میں شدید بارش، گرج چمک اور بگولے آئے۔ نیو جرسی میں بھی ایک طوفان کی اطلاع ملی ہے۔ کم از کم چھ بگولے مسوری اور ہمسایہ ریاست الینوائے میں دیکھے گئے۔ ہفتہ کی صبح تک تقریباً 3 لاکھ 34 ہزار افراد بجلی کے بغیر تھے۔ پاور آؤٹیج کی سب سے زیادہ شکایات کینٹکی، میسوری اور مشی گن سے سامنے آئیں۔ شدید موسم کے باعث سینٹ لوئس کے دو پولیس اضلاع میں رات 9 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا تاکہ عوام کو خطرناک ملبے اور ممکنہ لوٹ مار سے بچایا جا سکے۔ یہ طوفانی سلسلہ امریکا کے مختلف علاقوں میں شدید نقصان کا باعث بن رہا ہے اور حکام عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔

شہبازشریف، عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی، حافظ نعیم الرحمان

Gaza march

امیر جماعتِ اسلام حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ امیر جماعتِ اسلامی نے ‘مردہ باد اسرائیل و ہندوستان مارچ چکدرہ ملاکنڈ’ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مدد کے لیے اسی ملاکنڈ ڈویژن سے لوگ نکلے تھے، کشمیر کا یہ حصہ آزاد ہوا تھا، نہرو اس مزاحمت سے مضحمل ہوکر اقوامِ متحدہ دوڑ کر پہنچا تھا اور تب حقِ خودارادیت کی قراراداد منظور ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا اعلان ہے کہ وہ انڈیا کی غلامی قبول نہیں کریں گے، کشمیری کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔ اگر ہم شہید کر دیے جائیں تو ہمیں پاکستانی پرچم میں دفن کیا جائے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ملاکنڈ کے تاریخی جلسے میں خواتین کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مقبوضہ کشمیر میں انڈین مظالم کا سلسلہ جاری ہے، کشمیریوں کی مدد کے لیے ملاکنڈ کے مجاہدین نکلے، آج آزاد کشمیر ملاکنڈ کے مجاہدین کی قربانیوں کے مرہون منت ہے، عنایت اللہ خان کے دادا بھی شہداء کشمیر ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم سے حکومت اور فوج نے کہا کہ وہ جذبہ جہاد سے لڑیں گے تو ہم نے ان کا ساتھ دیا، کشمیر پر جہاد کی بجائے کل کسی نے پسپائی اختیار کی تو ہم قوم کو ساتھ ملا کر انہیں نشان عبرت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد و تقویٰ کی وجہ سے اللہ نے ہمیں عزت دی، یہ ملک محض زمین کے حصول کے لیے نہیں بلکہ اللہ کے کلام کو نافذ کرنے کے لیے بنا تھا۔ ٹرمپ پہلے کہاں تھا، اپنے اتحادی ہندوستان کو بچانے کے لئے وہ بیچ میں آیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ٹرمپ کو انسانیت کا درد ہوتا تو غزہ میں جنگ رکواتا، شہباز شریف اور عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم انہیں معاف نہیں کرے گی، حکمران خوف زدہ نہ ہوں، امریکا ہمیشہ شکست کھاتا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 28 مئی کو یوم تکبیر کے ساتھ یوم ڈاکٹر عبد القدیر بھی منائیں گے، امریکا سے ڈر کر محسنِ پاکستان کے جنازے تک میں شریک نہ ہونے والی انجمن غلامانِ امریکا قوم کی ترجمانی نہیں کر سکتی، اس کے لیے دیانتدار قیادت ضروری ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں کل بھی موجود تھیں، آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گی۔ افواج پاکستان اور حکومت سے کہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر کے حل پر فوکس کریں، انڈیا اور اسرائیل مشترکہ ظالم ملک ہیں، انڈیا نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کرکے دنیا کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی، انڈیا کا جھوٹ دنیا پر آشکار ہو گیا ہے، کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہی ہوگا۔ دوسری جانب سابق امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق نے مارچ میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکمران ٹرمپ کا استقبال کر رہے تھے، دوسری طرف اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو شہید کر رہا تھا، مودی نے مریدکے اور بہاولپور میں ہماری مساجد، خواتین اور بچوں کو شہید کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا مکار، موقع پرست اور بزدل دشمن ہے۔ انڈیا پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پھر بدلہ لینے کا منصوبہ بنائے گا۔ انڈیا پر امریکا مغرب کے اعتماد کا بت پاش پاش ہوگیا، عالم اسلام کے حکمران سمجھ لیں کشمیر فلسطین کو نظر انداز کرکے انہیں کبھی سکھ چین نہیں ملے گا۔ جماعت اسلامی کے جلسوں اور ریلیوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے، پنجاب، کراچی اور اسلام آباد کے بعد اب یہ جلسے اور ریلیاں خیبر پختونخوا میں کی جارہی ہیں۔ ہفتہ کے روز جماعت اسلامی کی جانب سے “دفاعِ پاکستان و غزہ مارچ” ایبٹ آباد میں منعقد کیا گیا، امیر جماعتِ اسلامی کا مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا نے کشمیر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنایا گیا تھا، نہ کہ کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے نام پربلکہ “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے نظریے پر بنا تھا۔  امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ “کل تک یہ کہا جاتا تھا کہ ٹینکوں میں ایندھن نہیں اور اگر حملہ کر دوں تو قوم منتشر ہے، مگر آج جب قیادت نے یکسوئی دکھائی تو پوری قوم متحد ہو گئی۔ دشمن کے 80 سے زائد ڈرون مار گرائے گئے اور وہ طیارے جو ناقابل شکست سمجھے جاتے تھے، زمیں بوس ہو چکے ہیں۔انڈیا کا گھمنڈ، جو برسوں سے چڑھتا جا رہا تھا، اب زمین پر آ گرا ہے۔ مالاکنڈ: اہلِ علاقہ کی غزہ سے اظہارِ یکجہتی اور پاکستانی فورسز کی حمایت میں قرارداد منظور سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی خیبرپختونخوا (شمالی) کے نائب امیر بختیار معانی نے غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور انڈیا کی حالیہ جارحیت کے دفاع میں پاکستانی فورسز کی حمایت میں ایک قرارداد پیش کی، جسے مالاکنڈ کے عوام نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان پر حملوں اور اسرائیلی ڈرون کارروائیوں سے یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ عالمی کفریہ قوتیں پاکستان کے خلاف متحد ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال میں ترکی سمیت کئی مسلم ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ امت مسلمہ آج بھی متحد ہو سکتی ہے۔ مزید پڑھیں: پاکستان اسلام کی بنیاد پر بنا، کسی سیاستدان یا آرمی چیف کے لیے نہیں، حافظ نعیم الرحمان مالاکنڈ کے عوام نے قرارداد کے ذریعے تمام مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک صف میں کھڑے ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کریں اور امت مسلمہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اہلِ مالاکنڈ نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے ملک میں اتحاد و یکجہتی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں قوم کو متحد رکھنے کے لیے ان

غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں 100 سے زائد فلسطینی شہید: طبی عملہ

Gaza

جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 100فلسطینی شہید ہو گئے۔ مقامی طبی حکام کے مطابق اتوار کے روز حملے میں خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے ہیں، جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے اور کئی خیموں میں آگ لگ گئی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، اور پچھلے 72 گھنٹوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہے، وزیراعظم شہباز شریف غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورۂ مشرق وسطیٰ کے باوجود اسرائیلی حملوں میں کمی نہیں آئی، بلکہ مزید شدت آ گئی ہے۔ فلسطینی تنظیم حماس نے اس حملے کو “وحشیانہ جرم” قرار دیا ہے اور اس کا ذمہ دار امریکی انتظامیہ کو ٹھہرایا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے تازہ حملے پر کوئی بیان نہیں دیا، لیکن پہلے کہا تھا کہ وہ اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے کے لیے غزہ پر بھرپور کارروائی جاری رکھے گی۔ دوسری جانب مصر اور قطر، جو امریکا کی حمایت سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے نئی بات چیت شروع کی ہے۔ تاہم رائٹرز کے ذرائع کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی مذاکرات میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، کیونکہ دونوں فریق اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہے، وزیراعظم شہباز شریف

Shahbaz sharif overall

وزیراعظم نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی کوشش کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے ایک ’’سرخ لکیر‘‘ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو حاصل پانی 24 کروڑ عوام کے لیے ایک زندگی کی لائن ہے، اور اس کے خلاف کوئی بھی اقدام ناقابلِ قبول ہوگا۔ یہ گفتگو انہوں نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ انڈیا خطے میں امن کو خراب کر رہا ہے اور اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے میں ملوث نہیں ہے اور اس حوالے سے انڈیا کی جانب سے پیش کیے گئے دعوے جھوٹ اور فریب پر مبنی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست پر بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کا اعلان انڈیا نے 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے ایک دھماکے میں 26 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا، اور اسی الزام کی بنیاد پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت دیگر یکطرفہ اقدامات کیے۔ اس کے بعد 6 اور 7 مئی کی رات انڈیا نے پاکستانی علاقوں پر میزائل حملے کیے جن میں بنیادی طور پر پاکستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا۔ پاک فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا کے کم از کم پانچ لڑاکا طیارے، جن میں تین فرانسیسی ساختہ رافال طیارے شامل تھے، مار گرائے۔ اس دوران لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور ڈرون حملے بھی ہوئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی اس قدر بڑھ گئی کہ عالمی برادری نے فوری طور پر دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر راضی ہو گئے۔ ایرانی صدر نے انڈیا کی جانب سے کیے گئے حملوں میں شہری شہادتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور پاکستان کی جانب سے کی جانے والی امن کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ ہے اور اس کا حل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے انڈیا کے بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کی جن میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے ان حملوں کا منہ توڑ اور ذمہ دارانہ جواب دیا، اور ثابت کیا کہ وہ ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گی۔ مزید برآں، دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے خاص طور پر تجارت، عوامی روابط، سیکیورٹی، اور علاقائی روابط کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو سرکاری دورے کی دعوت دی جسے وزیراعظم نے قبول کر لیا۔ اس ساری صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹے پروپیگنڈے اور پاکستان مخالف بیانیے کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے ایک سفارتی وفد مختلف عالمی دارالحکومتوں میں بھیجا جائے گا۔ یہ وفد لندن، واشنگٹن، پیرس اور برسلز کا دورہ کرے گا اور وہاں بین الاقوامی برادری کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کرے گا۔ اس وفد کی قیادت سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ یہ سفارتی مہم انڈیا کی جانب سے کی گئی یکطرفہ کارروائیوں، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، اور کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں عالمی سطح پر اجاگر کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور عوام کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

چینیوٹ میں ’اولاد نہ ہونے پر‘ شوہر نے بیوی کو زہر دے کر قتل کر دیا

Chiniot

چنیوٹ میں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کو صرف اس بنا پر زہر دے کر قتل کر دیا کہ وہ ماں نہیں بن سکی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ مقتولہ ثناء نور کی والدہ نسیم بی بی نے تھانہ جھمرہ میں ایف آئی آر درج کرائی جس کے مطابق اس کی بیٹی کی شادی عبدالشکور سے ہوئی تھی۔ شادی کے کچھ عرصے بعد شوہر نے اسے اولاد نہ ہونے پر طعنے دینا شروع کر دیے۔ ملزم عبدالشکور نے مبینہ طور پر جڑی بوٹیوں کے ماہر یاسین کی مدد سے حکمت کے نام پر زہریلی دوا اپنی بیوی کو پلائی۔ دوا کے استعمال کے بعد ثناء نور کی طبیعت بگڑ گئی اور نومبر 2024 میں عبدالشکور اسے گھر چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ علاج کے دوران ڈاکٹروں نے بتایا کہ زہریلی دوا کے باعث اس کے گردے فیل ہو گئے تھے، جس کی تصدیق میڈیکل رپورٹ سے بھی ہوئی۔ یہ بھی پڑھیں: لاہور: غیرت کے نام پر بیوی اور نابالغ بیٹی کو قتل کرنے والا ملزم بیٹوں سمیت گرفتار نسیم بی بی نے مزید الزام عائد کیا کہ اس جرم میں عبدالشکور کے بھائی قدوس اور ایک چڑیل (عاملہ) بھی شامل تھے، جنہوں نے مل کر منصوبہ بندی کے تحت اس کی بیٹی کو موت کے گھاٹ اتارا۔ دوسری طرف، اے ایس ایف بھرتی کے دوران جعلسازی کے دو مختلف واقعات پر بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق، ایئرپورٹ پر کارپورلز کی بھرتی کے انٹرویوز کے دوران انضمام حسین نامی شخص نے عبدالمالک کی جگہ جعلی شناختی کارڈ کے ساتھ انٹرویو دینے کی کوشش کی۔ تصدیق پر اس سے جعلی شناختی کارڈ برآمد ہوا۔ اسی طرح، کامران نامی امیدوار کی جگہ محمد عمران نے کامران کی تصویر لگا کر جعلی شناختی کارڈ کے ذریعے انٹرویو دینا چاہا۔ پولیس نے چاروں افراد کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات درج کر لیے ہیں۔

کیا پاکستان میں عجائب گھر ہمیں تاریخ سے دور کر رہے ہیں؟

پاکستان جیسے تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالا مال ملک میں عجائب گھروں (میوزیمز) کا کردار نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ مقامات نہ صرف ماضی کی جھلک دکھاتے ہیں بلکہ نئی نسل کو اپنے تاریخی پس منظر سے جوڑنے کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ تاہم، افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں میوزیمز کی دیکھ بھال، جدید تقاضوں کے مطابق تزئین و آرائش، اور علمی و تحقیقی پہلوؤں پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔ اس غفلت کے باعث نہ صرف نوادرات و اشیاء قدیمہ متاثر ہو رہی ہیں، بلکہ تاریخ کو سمجھنے اور محسوس کرنے کا عمل بھی کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ جب ماضی کے آثار گرد آلود شیشوں کے پیچھے گم ہو جائیں، تو قوموں کی اجتماعی یادداشت بھی دھندلا جاتی ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے عجائب گھر ماضی سے تعلق جوڑ رہے ہیں یا اسے مٹا رہے ہیں؟ دیکھیے پاکستان میٹرز کی یہ ویڈیو۔

انڈیا خطے میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

Ahmed sharif

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ انڈیا خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم گروہ، سب کو انڈیا کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا دہشتگردی میں ملوث ہونے کے باوجود اپنی حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے اپناتا ہے۔ انہوں نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے انڈین میڈیا نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے۔ بعد میں انڈین وزارت خارجہ نے خود تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ کسی غیرجانبدار ادارے کو دے، پاکستان ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ لیکن انڈیا نے اس پیشکش کو نظر انداز کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر پاکستان پر حملہ کیا، جس میں مساجد اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کو ملکی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کی مقدس ذمہ داری دی گئی ہے، جو ہم نے نبھائی ہے اور آئندہ بھی نبھاتے رہیں گے۔ 6 اور 7 مئی کی رات کو انڈیا نے میزائل فائر کیے، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے ان کے پانچ طیارے مار گرائے۔ اس کے بعد 9 اور 10 مئی کی شب انڈیا نے دوبارہ میزائل داغے، لیکن پاکستان کی قوم اور افواج نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ 10 مئی کی صبح پاکستان نے احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کسی بھی شہری کو نقصان نہیں پہنچایا۔ یہ جواب نہ صرف منصفانہ تھا بلکہ مکمل طور پر متوازن بھی تھا۔ بعد میں انڈین وزارت دفاع کے ترجمان نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند اور سنجیدہ ملک ہے، جو پرتشدد راستے کے بجائے سفارتی سطح پر بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔ ہماری سفارتی ٹیم نے عالمی برادری کو سمجھداری سے اپنا مؤقف سمجھایا۔ امریکا جیسی بڑی طاقتیں بھی جانتی ہیں کہ پاکستانی عوام کا جذبہ کیا ہے۔

پاکستان اور جہنم میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو جہنم جانا پسند کروں گا، جاوید اختر

Javed akhtar

معروف انڈین شاعر اور سکرپٹ رائٹر جاوید اختر نے کہا ہے کہ اگر انہیں جہنم اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے، تو وہ جہنم جانا پسند کریں گے۔ ممبئی میں ایک کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ وہ جب بھی تمام فریقین کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی بات کرتے ہیں، تو ہر طرف سے تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: صرف تین مہینوں میں فیملی عدالتوں کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ، معاشرتی شعور یا بڑھتے مسائل؟ جاوید اختر نے کہا کہ اگر وہ صرف ایک طرف کی حمایت کریں، تو دوسری طرف سے ناراضگی آتی ہے، لیکن اگر وہ سب کی نمائندگی کریں تو ہر جانب سے گالیاں پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایکس اور واٹس ایپ پر تعریف کے ساتھ ساتھ تنقیدی پیغامات اور گالیاں بھی مسلسل آتی رہتی ہیں، خاص طور پر دونوں انتہا پسند گروہوں کی طرف سے۔ جاوید اختر نے طنزاً کہا کہ جب ایک فریق گالیاں دینا بند کر دیتا ہے تو وہ خود کو شک میں ڈال لیتے ہیں کہ کہیں انہوں نے کوئی غلط بات تو نہیں کر دی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک طرف سے انہیں ’کافر‘ کہہ کر جہنم کی وعید دی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب سے انہیں ’جہادی‘ کہہ کر پاکستان جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اس لیے اگر ان کے پاس صرف یہ دو راستے رہ جائیں تو وہ جہنم کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے اپنے بیان میں ممبئی اور مہاراشٹر کا بھی ذکر کیا کہ وہ جب 19 سال کے تھے تو ممبئی آئے تھے، اور جو کچھ بھی بنے ہیں اسی شہر کی وجہ سے بنے ہیں۔ یاد رہے کہ جاوید اختر پہلے بھی اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہ چکے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے پلوامہ حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں کے خلاف بیانات دیے تھے، جن پر پاکستانی اداکاروں بشریٰ انصاری اور دیگر نے انہیں سخت ردعمل دیا تھا۔