جنگ زدہ ملک کی بحالی کا عزم، یورپی یونین کا شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان

Seriya president

یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے تاکہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرنو اور بحالی میں مدد فراہم کی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد شام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق 27 رکنی بلاک کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے برسلز میں وزارتی اجلاسوں کے بعد ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم شام کے عوام کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ایک نیا، جامع اور پرامن شام تعمیر کر سکیں۔ یورپی یونین گزشتہ 14 سالوں سے شامی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور آئندہ بھی ساتھ دے گی۔ یورپی یونین کی پالیسی میں یہ بڑی تبدیلی اُس وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ نے ایک ہفتہ قبل دمشق پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے منگل کے روز یورپی یونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے شام میں سلامتی اور استحکام کو فروغ ملے گا۔ واضح رہے کہ یہ پابندیاں 2012 اور 2013 میں اس وقت کی حکومت (بشار الاسد) کے دور میں عائد کی گئی تھیں، جن کا تعلق نقل و حمل، توانائی اور بینکاری کے شعبوں سے تھا۔ ملک کی نئی قیادت نے مغربی دنیا سے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ ان پابندیوں کو ختم کیا جائے تاکہ شام کئی سالوں کی مطلق العنان حکمرانی اور خانہ جنگی کے بعد خود کو سنبھال سکے۔ یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے مشیروں کی یورپ میں سفارتی سرگرمیاں، ایران اور یوکرین پر اہم فیصلے متوقع یورپی یونین کے سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ معاہدے کے تحت وہ پابندیاں اٹھائی جا رہی ہیں جن کی وجہ سے شامی بینک عالمی مالیاتی نظام سے کٹ گئے تھے اور مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔ تاہم سفارت کاروں کے مطابق، یورپی یونین ان افراد پر نئی انفرادی پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو نسلی کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں، خاص طور پر حالیہ مہلک حملوں کے بعد جن کا ہدف علوی اقلیت تھی۔ یاد رہے کہ یورپی یونین کا یہ تازہ ترین اقدام رواں برس فروری میں کیے گئے ابتدائی اقدام کے بعد سامنے آیا ہے، جب بعض اہم شامی اقتصادی شعبوں پر عائد پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی گئی تھیں۔ یورپی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر شام کی نئی قیادت اقلیتوں کے حقوق کا احترام نہ کرے یا جمہوریت کی طرف پیش رفت نہ دکھائے تو یہ پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا سکتی ہیں۔ جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفُل نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یورپی یونین شام کے ساتھ ایک نئی شروعات کرنا چاہتی ہے، لیکن ہم یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ ملک میں ایسی پالیسی اپنائی جائے جو تمام آبادی اور مذہبی گروہوں کو ساتھ لے کر چلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ بات اہم ہے کہ ایک متحد شام اپنے مستقبل کا خود مالک بن سکے۔

ویسٹ ایشیا بیس بال کپ: پاکستان روایتی حریف انڈیا کو شکست دے کر فائنل میں پہنچ گیا

Pakistani team

پاکستان نے  16ویں بی ایف اے ویسٹ ایشیا بیس بال کپ کے سیمی فائنل میں روایتی حریف انڈیا کو 14-1 سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ ایران کے شہر کرج میں کھیلے جانے والے بی ایف اے ویسٹ ایشیا بیس بال کپ میں قومی بیس بال ٹیم نے انڈیا کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ اس علاقائی ٹورنامنٹ میں اپنی ناقابل شکست دوڑ کو برقرار رکھا ہے۔ پاکستان اب اپنے ویسٹ ایشیا بیس بال کپ ٹائٹل کے دفاع کے لیے فائنل میں فلسطین کا مقابلہ کرے گا۔ پاکستان نےانڈیا کے خلاف پورے کھیل میں غلبے کا مظاہرہ کیا کیونکہ ایک اہم برتری کی وجہ سے سات اننگز کے بعد رحم کا اصول لاگو کیا گیا تھا، جس نے مخالف ٹیم کی واپسی کا ہر موقع ختم کر دیا تھا۔ دفاعی چیمپئن نے طاقت کے ساتھ کھیل کا آغاز کیا، پہلی اور تیسری دونوں اننگز میں پانچ رنز بنا کر میچ پر اپنی گرفت مضبوط کی۔ یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سیریز طے، تین ٹی 20 میچز لاہور میں ہوں گے تیسرے بیس مین حسین نے فتح میں اہم کردار ادا کیا، جس نے دو آر بی آئی کے ساتھ پلیٹ میں 4 کے بدلے 2 کارکردگی حاصل کی اور چار بار ہوم پلیٹ کو عبور کیا۔ اس سے قبل پاکستان ایک بہترین ریکارڈ کے ساتھ گروپ بی میں سرفہرست رہا۔ گرین شرٹس نے اپنی مہم کا آغاز بنگلہ دیش کے خلاف 10-6 سے جیت کے ساتھ کیا جس میں ابتدائی آتش بازی اور کچھ اعصابی لمحات بھی دیکھنے کو ملے۔ پاکستان نے ابتدائی طور پر 6 رنز کی برتری حاصل کی لیکن فیلڈنگ لیپس کی وجہ سے بنگلہ دیش کو پنجے گاڑنے کی اجازت دی۔ تاہم، باؤلر سید محب شاہ نے ٹیم کی بحالی اور فاتحانہ آغاز کو یقینی بنانے کے لیے قدم بڑھائے۔ خیال رہے کہ ویسٹ ایشیا بیس بال کپ میں اپنے دوسرے میچ میں، پاکستان نے میزبان ایران کے خلاف بے رحمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 14-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بیٹنگ یونٹ نے پہلی ہی اننگز میں ہنگامہ آرائی کی، پہلے تین فریموں میں 12 رنز بنائے۔ ٹیلے پر، محمد حارث عملی طور پر ناقابل کھیل رہے، انہوں نے چھ بغیر سکور کی اننگز کھیلی، 13 بلے بازوں کو آؤٹ کیا، اور صرف دو ہٹ کو تسلیم کیا۔ مزید پڑھیں:انڈین کرکٹ بورڈ کی ایشیا کپ سے دستبرداری سے متعلق خبروں کی تردید

91 فیصد پاکستانیوں کے مطابق سیز فائر معاہدہ دونوں ممالک کے حق میں بہتر ہے: گیلپ پاکستان

Pak inida

تحقیقاتی ادارے گیلپ پاکستان کی جاری کردہ سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان اور انڈیا کی کشیدگی کے بعد 91 فیصد پاکستانی عوام نے سیز فائر معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے درست قرار دیا ہے۔ تحقیقاتی ادارہ گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 96 فیصد پاکستانیوں نے انڈین جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر خوشی کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے تنازع میں پاکستان کو فاتح قرار دیا۔ اس سروے میں سوال پوچھا گیا کہ دونوں ممالک میں سے جنگ کے لیے پہل کس ملک کی طرف سے کی گئی، جس کے جواب میں 87 فیصد عوام نے انڈیا کو قصور وارٹھہرایا کہ انڈیا کی طرف سے یہ جنگ پاکستان پر مسلط کی گئی تھی جبکہ چار فیصد لوگوں نے دونوں ممالک کو قصور وار قرار دیا۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کیسے ممکن ہوا؟ امریکی صحافی نے اندرونی تفصیلات بتا دیں اس سروے میں مزید سوال کیا گیا کہ کیا انڈیا سیز فائر کے اس معاہدے پر مکمل پابندی کرے گا؟ جس کے جواب میں 52 فیصد پاکستانی پر اعتماد نظر آئے۔ زیادہ تر لوگوں کا یہی کہنا تھا کہ انڈیا کو اس معاہدے پر عمل کرنا ہو گا اور جنگ بندی رکھنی پڑے گی، البتہ 34 فیصد نے شک کا اظہار کیا اور کہا کہ انڈیا سیز فائر کا معاہدہ توڑ دے گا۔

غزہ کے زخموں پر مرہم یا محض دکھاوا؟ اسرائیل کی اقوامِ متحدہ کو محدود امداد بھیجنے کی اجازت

Gaza

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں تقریباً 100 ٹرکوں پر مشتمل امداد بھیجنے کی اجازت مل گئی ہے جبکہ انسانی امداد محدود پیمانے پر علاقے میں واپس جانا شروع ہو گئی ہے۔ عالمی خبر ارساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے ترجمان جینز لارکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے آج کے دن کے لیے مزید ٹرکوں کے داخلے کی درخواست کی تھی اور ہمیں منظوری بھی مل گئی ہے، جو کہ کل کے مقابلے میں کہیں زیادہ تعداد ہے۔ یہ تعداد تقریباً 100 کے قریب ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس منظوری کے بعد ان میں سے بیشتر اور اگر ممکن ہو تو تمام ٹرک آج کے دن ہی غزہ کی پٹی میں داخل ہو جائیں گے، جہاں سے امدادی سامان کو اندرونی علاقوں میں تقسیم کے لیے پہنچایا جا سکے گا۔ گزشتہ روز، غزہ کی پٹی میں دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد پہلی مرتبہ امدادی سامان پہنچا۔ اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی پر عالمی سطح پر شدید مذمت کے بعد یہ پیش رفت ہوئی، کیونکہ اس ناکہ بندی کے باعث خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی تھی۔ مزید پڑھیں :بارڈر بند ہونے کے باوجود 21 چارٹرڈ پروازیں، 6 ارب روپے کا سامان غزہ کیسے پہنچا؟ اسرائیل نے غزہ میں عسکری کارروائی میں شدت لائی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ کو غزہ میں نو ٹرک بھیجنے کی اجازت ملی، جسے اقوام متحدہ کے حکام نے انسانی ضروریات کے مقابلے میں قطرے کے برابر قرار دیا۔ لارکے کے مطابق، ان میں سے پانچ ٹرک کریم شالوم کراسنگ سے گزر چکے ہیں، اور اقوام متحدہ کو انہیں وصول کرنے کی اجازت مل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج ان پانچ ٹرکوں کو وصول کرنے کی اجازت حاصل ہے، اور ان دیگر ٹرکوں کو بھی، جو اسی عمل کے تحت کریم شالوم کراسنگ سے گزر کر اندر داخل ہوں گے۔

فیملی وی لاگنگ کیسے زندگیاں تباہ کر رہی ہے؟

Family vlogging

یوٹیوب پر روزمرہ زندگی کی جھلکیاں دکھانے والے فیملی وی لاگز بظاہر بے ضرر نظر آتے ہیں، مگر ماہرینِ نفسیات خبردار کر رہے ہیں کہ یہ رجحان خاندانوں اور بچوں کی ذہنی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ ماہر نفسیات مبشرہ طیبہ نے پاکستان میٹرز کے ساتھ کی گئی پوڈکاسٹ کے دوران کہا کہ فیملی وی لاگنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں، جب آپ اپنی روزمرہ کی نجی سرگرمیاں، اپنے گھر کا ماحول، اپنے اہلِ خانہ اور طرزِ زندگی کو مستقل بنیادوں پر کیمرے کے سامنے لے آتے ہیں تو آپ نہ صرف اپنی پرائیویسی کو دائو پر لگا دیتے ہیں بلکہ ایک ان دیکھے دباؤ کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:فیملی ولاگنگ: سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی بے حیائی اور اس کے منفی اثرات انہوں نے مزید کہا کہ یہ دراصل سوشل ویلیڈیشن (سماجی توثیق) کی ایک شکل ہے، جہاں وی لاگرز بالواسطہ طور پر ناظرین سے تصدیق مانگتے ہیں کہ ان کا طرزِ زندگی درست ہے یا نہیں۔ فیملی وی لاگنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رجحان کا سب سے بڑا نقصان بچوں اور نوجوانوں کو ہو رہا ہےمیرے کلینک میں اب زیادہ تر والدین اس پریشانی کے ساتھ آ رہے ہیں کہ ان کے بچے تعلیم سے بیزار ہو رہے ہیں۔ بچوں کا ماننا ہے کہ پڑھائی کا راستہ مشکل ہے جبکہ کیمرہ آن کر کے ویڈیو بناکر انٹرنیٹ پر ڈال دینا آسان اور کم وقت میں پیسہ کمانے والا کام ہے۔ ماہرِنفسیات مبشرہ طیبہ نے مزید کہا کہ نوجوانوں کے آئیڈیل اب وہ یوٹیوبرز بن گئے ہیں جو ویڈیوز کے ذریعے شہرت، دولت اور عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ رجحان مجموعی طور پر معاشرے کے لیے کوئی اچھی بات نہیں ہے۔

بیویوں کا شوہروں سے مقابلہ طلاق کی بڑی وجہ ہے، صبا فیصل

Saba faisal

سینیئر اداکارہ صبا فیصل نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں مختلف موضوعات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ماضی میں نیوز کاسٹنگ کے دوران ایک نیشنل ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں جس پر وہ بے حد خوش ہوئی تھیں۔ تاہم، آج کل کے ایوارڈ شوز کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اب ان تقریبات میں وہ جوش اور حقیقی مقابلہ نہیں رہا، کیونکہ لگتا ہے جیسے ایوارڈز پہلے سے ہی طے کرلیے جاتے ہیں۔ اسی لیے اب انہیں ایوارڈز کی کوئی خاص خواہش نہیں رہی۔ صبا فیصل سے سوشل میڈیا پر اپنی ایک بہو کے ساتھ تصاویر شیئر کرنے اور دوسری کے ساتھ نہ کرنے پر اٹھنے والے سوالات کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ اس پر انہوں نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر کیا شیئر کرنا ہے، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے اور اگر کسی کو یہ ناپسند ہو تو وہ ان کا اکاؤنٹ اَن فالو کر سکتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے استقبال کے لیے لڑکیوں کا رقص، کیا مغربی مہمانوں کے لیے اصول بدل جاتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر ہمیشہ محبت ملی ہے، صرف ایک بار تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے اپنی بہو سے جھگڑے کے حوالے سے پوسٹ کی تھی۔ طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے صبا فیصل نے کہا کہ ان کے نزدیک آج کل رشتے ٹوٹنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین شوہروں کے ساتھ مقابلہ کرنے لگ گئی ہیں جبکہ مرد فطری طور پر اس رویے کو برداشت نہیں کرتا۔ ان کا ماننا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو ایک مخصوص مقام دیا ہے جو وقت گزرنے کے باوجود تبدیل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شادی ایک ایسا بندھن ہے جس میں دونوں طرف سے برداشت ضروری ہے اور اگر برداشت ختم ہو جائے تو زندگی بہت مشکل بن جاتی ہے۔ مزید پڑھیں: ’اگر میری بیوی مجھے طلاق دے دے‘ فیس بک پرمنفرد بحث نے صارفین کو جکڑ لیا 

اسرائیلی بمباری سے غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت مزید73 فلسطینی شہید

Gaza

اسرائیلی افواج کی غزہ پر تازہ ترین بمباری میں مزید 73 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں متعدد خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،غزہ شہر میں ایک بے گھر افراد کے شیلٹر پر کیے گئے فضائی حملے میں 22 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ  کے مطابق اسرائیل کی جانب سے رات گئے سے جاری شدید حملوں میں رہائشی علاقوں، اسپتالوں اور پناہ گزینوں کے کیمپس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں انسانی المیہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ کینیڈا، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ اگر غزہ پر حملے فوری طور پر بند نہ کیے گئے تو “ٹھوس اقدامات” کیے جائیں گے۔ دریں اثنا 22 ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محصور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔ یہ بھی پڑھیں:غزہ ’جہنم‘ بن گیا، اڑتالیس گھنٹوں میں 14 ہزار بچے مرنے کا خدشہ تاہم اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائی جاری رکھے گا، جس کا مقصد غزہ کے مکمل کنٹرول کا حصول ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 53,573 فلسطینی شہید اور 121,688 زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم غزہ کی گورنمنٹ میڈیا آفس نے شہداء کی تعداد 61,700 سے زائد بتائی ہے، جس میں ان ہزاروں افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حماس کی قیادت میں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ اس کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بھرپور عسکری کارروائیاں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

فیلڈ مارشل کون ہوتا ہے؟

Field martial

پاکستان کی تاریخ میں فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ یہ عہدہ دراصل ایک اعزازی عہدہ ہے جو کسی ایسی شخصیت کو دیا جاتا ہےجو اپنے ملک کے لئے غیر معمولی خدمات انجام دے چکی ہوں۔  پاکستان کی تاریخ میں اب تک واحد فیلڈ مارشل ایوب خان تھے، مگر اب یہ اعزاز حافظ جنرل عاصم منیر کو دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1959 میں جب ایوب خان پاکستان کے کمانڈر ان چیف تھے تو انھیں کسی حکومتی یا فوجی ادارے نے یہ عہدہ نہیں دیا تھا بلکہ انھوں نے اپنی خود مختاری کے تحت اس عہدے کا فیصلہ کیا۔ فیلڈ مارشل کے عہدے کو پانچ سٹار جنرل کا درجہ حاصل ہوتا ہے جو کہ کسی بھی دیگر فوجی عہدے سے بلند تر سمجھا جاتا ہے۔  مزید پڑھیں: جنرل سید عاصم منیرکی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی، یہ انفرادی نہیں پوری قوم کے لیے اعزاز ہے، آرمی چیف  پاکستان میں اس عہدے کا دور دراز اور منفرد کردار ہے کیونکہ اس سے قبل اور اس کے بعد کسی اور پاکستانی فوجی افسر کو فیلڈ مارشل کا درجہ نہیں دیا گیا۔ فیلڈ مارشل تب تک اپنے عہدے کی طاقت کو برقرار رکھتا ہے جب تک وہ کمانڈنگ پوزیشن میں ہو، ورنہ یہ عہدہ محض ایک رسمی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔

فیول پر فی لیٹر لیوی 100 روپے کرنے کا فیصلہ سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں، حافظ نعیم الرحمان

Hafiz naeem,,

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے فیول پر لیوی 100 روپے فی لیٹر کرنے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سوائے لوٹ مار کہ کچھ نہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے سوشل میڈیا  پلیٹ فارم ایکس ( سابقہ ٹویٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں اور بدترین گورننس کا بوجھ مسلسل عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگی بجلی اور مہنگا فیول عوام کا استحصال ہے، جس سے نہ صرف عام شہری متاثر ہو رہے ہیں بلکہ ملک کی معاشی سرگرمیاں بھی تباہ ہو رہی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں :شہبازشریف، عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی، حافظ نعیم الرحمان واضح رہے کہ فی الوقت پیٹرول پر لیوی 78 روپے اور ڈیزل پر 77 روپے فی لیٹر ہے، جسے آئندہ مالی سال (جولائی 2025 سے) بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کیا جائے گا۔ یہ اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئی مفاہمت کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد غیر ٹیکس آمدنی میں اضافہ اور بجلی و الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

مریم نواز سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات: ’تعاون کے فروغ کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پُرعزم ہیں‘

Mariyam nawaz

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی، مریم نواز نے کہا کہ حکومت پنجاب برطانیہ کے ساتھ اشتراک کار کو مزید وسعت دینے اور تعاون کے فروغ کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور، تعلیم، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تحفظ اور گورننس میں شراکت داری کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا، مریم نواز کا کہنا تھا کہ تعلیم، تجارت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تحفظ اور گورننس کے شعبوں میں برطانیہ کے ساتھ اشتراک مزید بڑھایا جائے گا۔ ملاقات کے موقع پر سبکدوش ہونے والی برطانوی سیاسی مشیر زوئی ویئر کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا،وزیراعلیٰ نے زوئی ویئر کی بطور سیاسی مشیر دیانتداری، محنت اور شراکت داری کے جذبے کو سراہتے ہوئے اُن کی خدمات کو شاندار خراجِ تحسین پیش کیا۔  اُنہوں نے کہا کہ زوئی ویئر کا “ارتھ شاٹ پرائز” جیسے عالمی ماحولیاتی منصوبے میں کردار قابلِ تحسین ہے اور وہ پنجاب میں ہمیشہ دوستوں کی طرح یاد رکھی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی سفارتی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ ان کا عالمی سفارتی تجربہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔