موٹروے پولیس ایم 2 کی بروقت کارروائی: دو اغواکار گرفتار، مغوی بازیاب

موٹروے پولیس ایم 2 نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس نے فیروز والا سے اغوا کیے گئے شخص کو بازیاب کراتے ہوئے دو اغواکاروں کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق شیخوپورہ کے قریب پل پر ایک کار حادثے کی اطلاع موصول ہوئی، جس پر پولیس اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔ جب گاڑی کی تلاشی لی گئی تو اس میں ایک شخص سٹیل وائر سے بندھا ہوا پایا گیا۔ پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے دو اغواکاروں کو حراست میں لے لیا۔ ترجمان کے مطابق ملزمان کے قبضے سے ایک کلاشنکوف، جدید رائفل، چار موبائل فون، طلائی زیورات، گولیاں اور دیگر مسروقہ سامان برآمد کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان کو اسلحہ، گاڑی اور برآمد شدہ سامان سمیت مزید تفتیش کے لیے مقامی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی موٹروے پولیس سید فرید علی نے پٹرولنگ افسران کی بروقت اور جرات مندانہ کارروائی کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ ایسی مستعدی عوام کے اعتماد کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
جدید اے آئی گوگل ’فلو‘ متعارف، یہ کیا ہے؟

گوگل نے فلم سازی کی دنیا میں ایک نیا باب رقم کرتے ہوئے “فلو” کے نام سے ایک جدید اے آئی ٹول متعارف کروایا ہے، جو کہانی سنانے کی اگلی نسل کے لیے خاص طور پر تخلیق کاروں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ فلو ان کہانی گو افراد کے لیے بنایا گیا ہے جو بغیر کسی تکنیکی رکاوٹ کے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ویڈیو کے ذریعے حقیقت میں بدلنا چاہتے ہیں۔ یہ ٹول گوگل کے جدید ترین اے آئی ماڈلز جیسے ویو، ایمیجن اور جیمینائی کے ساتھ مربوط ہے۔ ان ماڈلز کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے فلو صارفین کو سنیماٹک مناظر تخلیق کرنے، کرداروں کو بنانے، اور کہانی کے ہر حصے کو یکساں انداز میں ترتیب دینے کی سہولت دیتا ہے۔ صارفین اپنے الفاظ میں عام زبان کے ذریعے اپنی تخلیقی سوچ کا اظہار کر سکتے ہیں، جسے فلو کی طاقتور اے آئی فوری طور پر سمجھ کر ویڈیو کی شکل دیتی ہے۔ مزید پڑھیں: واٹس ایپ پر اسٹیٹس شیئرنگ کا فیچر، کیا صارفین کی پرائیویسی متاثر ہو سکتی ہے؟ فلو میں کئی ایسی خصوصیات شامل ہیں جو نہ صرف پیشہ ور فلم سازوں کے لیے بلکہ شروعات کرنے والوں کے لیے بھی کارآمد ہیں۔ ان میں کیمرہ کنٹرولز، سین بلڈر، اور رنگوں کا منظم نظام شامل ہے، جو فلم سازی کو زیادہ آسان اور دلکش بناتے ہیں۔ فلو ٹی وی کے ذریعے صارفین دوسرے تخلیق کاروں کے کام دیکھ سکتے ہیں، ان کے طریقے سیکھ سکتے ہیں اور اپنے انداز کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ فلو، گوگل لیبز کے سابق تجربے ویڈیو ایف ایکس کا ارتقاء ہے اور اس وقت امریکا میں گوگل اے آئی پرو اور الٹرا پلان کے سبسکرائبرز کے لیے دستیاب ہے۔ ان منصوبوں کے ذریعے صارفین کو ہر ماہ مخصوص تعداد میں ویڈیو جنریشنز، آڈیو تخلیق، اور ویو 3 تک رسائی حاصل ہوتی ہے، جو فلموں میں ماحولیاتی آواز اور کرداروں کی گفتگو کو براہ راست شامل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گوگل اس منصوبے کو صرف ایک ٹول کے طور پر نہیں بلکہ فلم سازوں کے ساتھ تعاون کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھتا ہے۔ کمپنی نے کئی فلم سازوں کے ساتھ شراکت کی ہے تاکہ وہ ان کے کام سے سیکھ سکے اور فلو کو ان کی ضروریات کے مطابق بہتر بنا سکے۔ یہ شراکت نہ صرف فلو کو ایک زیادہ طاقتور پلیٹ فارم بناتی ہے بلکہ فلم سازی کی نئی راہوں کو بھی کھولتی ہے جہاں تخلیق آسان، تیز تر اور زیادہ بااثر ہو سکتی ہے۔
دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دینے کا خمیازہ آج ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے، اسحاق ڈار

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے گزشتہ روز خضدار میں بچوں پر ہونے والے حملے کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست ایسی کارروائیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے اس ناسور کا مکمل خاتمہ قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دینے کا خمیازہ آج ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کے مطابق ماضی میں 35 سے 40 ہزار افراد کو داخلے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے اثرات آج کی صورتحال میں نمایاں ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا جس پر ازسرنو توجہ کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مستقبل کی حکمتِ عملی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع لائحہ عمل طے کرے۔ یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف اور عاصم منیر کا کوئٹہ کا ہنگامی دورہ، ایوانِ صدر کی تقریب مؤخر انڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو جو جواب ملا ہے، اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے انڈیا کو پر اکسیز کارروائیوں سے باز آنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے جارحیت کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے اور تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے نکات سے مکمل اتفاق بھی ظاہر کیا۔ دوسری جانب اسحاق ڈار نے پاک افریقہ تعلقات پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ لازمی پڑھیں: اگر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو اس کے لیے پاکستان ہر وقت تیار ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افریقہ کو ٹیکسٹائل اور سرجیکل آلات کی برآمدات کی پیشکش کی ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آئی ٹی اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جنہیں استعمال میں لا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ نائب وزیر اعظم نے پاک افریقہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا کردار باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے بقول پاکستان اور افریقہ کے درمیان کیپسٹی بلڈنگ میں تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے اس اجلاس کو پاک افریقہ دوستی کا ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا کہ آج کا دن دونوں ممالک کے دیرینہ، باہمی اور مثالی تعلقات کی علامت ہے۔ مزید پڑھیں: خضدار حملہ، 4 بچوں سمیت 6 جاں بحق: ’انڈیا کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا
’باغوں کا شہر‘، کیا لاہور نیا دبئی بن رہا ہے؟

لاہور، جو صدیوں سے باغوں، مزیدار کھانوں اور گہری ثقافتی روایات کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے، ہمیشہ سے ایک زندہ دل اور تاریخی شہر رہا ہے۔ اس کی گلیوں میں ماضی کی خوشبو اور روایات کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ شہر صرف اپنی تاریخ کو سنبھال رہا ہے، بلکہ جدیدیت کی طرف بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آج کا لاہور نئی شاہراہوں، بلند و بالا عمارتوں اور جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ ایک نئے روپ میں سامنے آ رہا ہے، جو روایت اور ترقی کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ لاہور تیزی سے بدل رہا ہے۔ شہر میں اونچی اور پرتعیش عمارتیں، جدید سڑکیں اور نئے رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس تیزی سے بن رہے ہیں۔ سمارٹ ہاؤسنگ سوسائٹیاں، بڑے شاپنگ مالز اور تفریحی جگہیں لاہور کے چہرے کو بدل رہی ہیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر لگتا ہے جیسے لاہور دبئی جیسے جدید شہروں کی نقل کر رہا ہے۔
’آزاد، آزاد، فلسطین‘، واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکار فائرنگ سے قتل

واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو کیپیٹل جیوش میوزیم کے باہر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے پیش آیا۔ میٹروپولیٹن پولیس کی سربراہ پامیلا اسمتھ کے مطابق حملے میں ملوث مشتبہ شخص کی شناخت 30 سالہ الیاس روڈریگز کے نام سے ہوئی ہے، جو امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو سے تعلق رکھتا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ حملے سے قبل روڈریگز کو میوزیم کے باہر چکر لگاتے ہوئے دیکھا گیا، اور پھر وہ اچانک چار افراد کے ایک گروہ کے قریب آیا، ہینڈگن نکالی اور فائرنگ شروع کر دی، جس میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اسمتھ نے مزید بتایا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور حراست کے دوران اس نے “آزاد، آزاد، فلسطین” کا نعرہ لگایا، تاہم حملے کے وجوہات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ لازمی پڑھیں: بڑھتا عالمی دباؤ، اسرائیل نے عارضی جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کر دیا اس واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے واقعے کی مذمت کی۔ نیتن یاہو نے اس حملے کو “خوفناک، سام دشمن” قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں اسرائیلی مشنز کی سیکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا، “ہم اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی سام دشمنی کی خوفناک قیمت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اور اس کے ذمہ داروں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔” امریکا میں اسرائیلی سفیر یشیئل لیٹر نے کہا کہ مرنے والے اہلکار ایک خوبصورت جوڑا تھے، جن میں سے ایک اگلے ہفتے یروشلم میں اپنی محبوبہ کو شادی کی پیشکش کرنے والا تھا۔ اس حملے نے امریکا میں یہود دشمنی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی حکام نے حملے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوم نے کہا کہ حملہ آور کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اعلیٰ سطح کے سفارت کاروں کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے، لیکن نچلے درجے کے عملے کو اکثر بغیر سیکیورٹی کے کام کرنا پڑتا ہے، جو ان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب امریکا میں اسرائیل مخالف جذبات، خاص طور پر غزہ میں جنگ کے تناظر میں، بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ مشتبہ حملہ آور کے عزائم کی تفصیل سامنے نہیں آئی، لیکن ابتدائی اطلاعات میں اسے ایک ممکنہ سیاسی محرک قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور جلد ہی مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔
پنجاب میں شدید ہیٹ ویو کا خدشہ: ’ بچے، بزرگ اور بیمار گھر سے باہر نہ جائیں‘

ملتان اور ڈی جی خان میں آج سے شدید ہیٹ ویو کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ لاہور، فیصل آباد اور سرگودھا بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے انتظامیہ اور عوام کو فوری طور پر الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو بلا وجہ گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت دی جائے۔ اس کے علاوہ فارموں میں مویشیوں کو سایہ اور وافر مقدار میں پانی فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ اس شدید گرمی کے دوران پرندوں کے لئے چھتوں پر ٹھنڈا پانی رکھنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ تمام سرکاری و نجی اداروں میں اوپن ایئر سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ طلبہ کے لئے تمام کلاس رومز میں کم از کم پنکھے فنکشنل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور سکول انتظامیہ کو طلبہ کے ڈریس کوڈ میں نرمی برتنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پرہجوم بازاروں میں سایہ، او آر ایس ملا پانی، فرسٹ ایڈ کاونٹر اور واٹر کولر فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ریسکیو 1122 اور ہیلتھ سروسز کو متعلقہ اضلاع میں الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ملتان اور بہاولپور ڈویژن میں کاشت کاروں کو بھی سخت گرمی کے دوران احتیاط برتنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ مزید پڑھیں: گرم موسم میں مزید گرمی، درجہ حرارت کہاں تک جائے گا؟
پاکستان نے انڈیا کے ’ناپسندیدہ‘ سفارتی اہلکار کو 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا

پاکستان نے انڈین ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کی صبح جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اہلکار کو اپنی سفارتی حیثیت سے ہٹ کر دیگر سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، جو کہ عالمی سفارتی آداب کے خلاف ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ انڈین ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا اور ان پر واضح کیا گیا کہ انڈین ہائی کمیشن کے کسی بھی اہلکار کو اپنی مراعات یا حیثیت کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ لازمی پڑھیں: انڈین کرکٹ بورڈ کی ایشیا کپ سے دستبرداری سے متعلق خبروں کی تردید یہ اقدام ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب انڈیا نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔ انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی اہلکار سفارتی ذمہ داریوں سے ہٹ کر سرگرمیوں میں ملوث تھے، جس بنیاد پر انہیں چوبیس گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کو کہا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی ناظم الامور کو بھی ایک باضابطہ احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا تھا جو فوری طور پر نافذ العمل ہوا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کیا ہو۔ 13 مئی کو بھی پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے ہائی کمیشن کے ایک ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، اور دونوں نے الزام عائد کیا تھا کہ متعلقہ اہلکار سفارتی منصب سے ہٹ کر سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ حالیہ کشیدگی کی ایک بڑی وجہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں بائیس اپریل کو شدت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں چھببیس افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے کی ملک بدری جیسے اقدامات دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید خراب کر سکتے ہیں اور اعتماد سازی کی فضا کو متاثر کرتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ فریقین کو کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی بات چیت کو ترجیح دینی چاہیے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری: مزید 125معصوم فلسطینوں کو شہید

اس کے علاوہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں بربریت اور انسانی امداد کی بندش کا سلسلہ رک نہ سکا۔ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے فلسطینیوں پر مسلسل حملے جاری ہیں۔ تازہ ترین حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں میں کم از کم 125 فلسطینی شہید جبکہ 300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اگرچہ خوراک سے بھرے ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں مگر اسرائیلی حکام کی جانب سے اشیائے خور و نوش کی تقسیم میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، جس کے باعث انسانی بحران میں مزید شدت آ چکی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ فوجی آپریشن کے اختتام کے بعد غزہ کی پوری پٹی پر اسرائیلی کنٹرول قائم کر لیا جائے گا۔ دوسری جانب، مغربی کنارے کے جنین مہاجر کیمپ میں اسرائیلی فوج نے غیر ملکی سفیروں کی موجودگی میں ‘تنبیہی’ گولیاں چلا کر اپنی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے غزہ میں انسانی امداد کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو امداد فراہم کی جا رہی ہے وہ جنگ زدہ علاقے کی ضروریات کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حالیہ فوجی آپریشنز نے 53,655 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے جبکہ 121,950 افراد زخمی ہیں۔ حکومتی میڈیا دفتر نے شہادتوں کی تعداد 61,700 سے زیادہ بتائی ہے اور کہا ہے کہ کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے زندہ ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ صورتحال تب پیدا ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ مزید پڑھیں: بڑھتا عالمی دباؤ، اسرائیل نے عارضی جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کر دیا
جنگ کی شدت میں اضافہ، روس نے یوکرین کے 105 ڈرون مار گرائے

روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی جانب سے داغے گئے 105 ڈرون طیارے روسی فضائی حدود میں مار گرائے گئے، جن میں سے 35 ڈرون ماسکو اور اس کے گرد و نواح میں تباہ کیے گئے۔ ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے تصدیق کی ہے کہ کئی ڈرون دارالحکومت کی جانب بڑھ رہے تھے جنہیں راستے میں ہی ناکام بنا دیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق یہ ڈرون حملے رات بارہ بجے سے صبح کے ابتدائی اوقات تک مختلف علاقوں میں کیے گئے۔ ایک روز قبل بھی روس نے 300 سے زائد یوکرینی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کی جانب سے فضائی حملوں میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب مشرقی یوکرین میں جنگی محاذ پر لڑائی نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ روسی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پوکروفسک اور کوستیانتینیوکا کے درمیان یوکرینی دفاعی لائن کو توڑنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ متعدد پرو روسی عسکری تجزیہ کاروں نے اس پیش قدمی کو جنگ میں ایک ‘اہم پیش رفت’ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے اپنی رات کی ویڈیو تقریر میں اعتراف کیا کہ پوکروفسک کے اطراف جھڑپیں بڑھ ہو چکی ہیں، تاہم انہوں نے روسی پیش قدمی کا ذکر نہیں کیا۔ یورپی طاقتوں جیسے کہ امریکا، روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے امکانات پر غور جاری ہے مگر اس دوران میدان جنگ میں کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں: جب تک غزہ کے تمام علاقے مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں نہیں آ جاتے، جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
بیجنگ میں سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس: پاکستان اور افغانستان ’چار سال بعد‘ سفیروں کا تبادلہ کریں گے

پاکستان اور افغانستان نے تقریباً چار سال کی کشیدہ صورتحال کے بعد سفیروں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اعلان چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا، جب بیجنگ میں پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس منعقد ہوا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے آمادگی ظاہر کی اور جلد از جلد مکمل سفیروں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی۔ بیان کے مطابق، “چین اس پیشرفت کا خیرمقدم کرتا ہے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔” لازمی پڑھیں: انڈین کرکٹ بورڈ کی ایشیا کپ سے دستبرداری سے متعلق خبروں کی تردید پاکستان اور افغانستان نے اگرچہ اپنے دارالحکومتوں میں سفارتی موجودگی برقرار رکھی ہوئی تھی، لیکن مشنز کی سربراہی مستقل سفیروں کے بجائے چارجڈ افیئرز کر رہے تھے۔ سفیروں کے تبادلے کو طالبان حکومت کی بین الاقوامی قبولیت کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ چین نے پہلے ہی کابل میں اپنا کل وقتی سفیر تعینات کیا تھا اور رواں سال مارچ میں طالبان حکومت کے سفیر کو قبول کر لیا تھا۔ بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں دہشت گردی سے نمٹنے، علاقائی رابطوں کے فروغ، اور سی پیک منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے جیسے اہم معاملات زیر بحث آئے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک کو دہشت گردی کی تمام اقسام کے خلاف مشترکہ طور پر کارروائی کرنا ہوگی اور بیرونی مداخلت سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ اگرچہ کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ بیان میں بھارت کی حالیہ افغان پالیسی کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارت نے طالبان حکومت سے رابطے بڑھانے کی کوشش کی ہے، جسے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی سمجھا جا رہا تھا۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق، طالبان حکومت نے بیجنگ اور اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بڑی ترغیب ظاہر کی ہے۔ تینوں ممالک نے افغانستان کے سیکیورٹی ماحول میں بہتری کا خیرمقدم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی ترقی اور علاقائی خوشحالی کے لیے مضبوط روابط ناگزیر ہیں۔ پاکستان اور چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت افغانستان تک توسیع دی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد خطے میں ترقی، استحکام اور امن کو فروغ دینا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، تینوں وزرائے خارجہ نے سہ فریقی فریم ورک کو خطے میں تعاون اور اعتماد سازی کے لیے اہم قرار دیا اور مستقبل قریب میں کابل میں اگلا سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنے مؤقف میں لچک دکھائی ہے، تاہم اس کو اب بھی دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات سے مشروط رکھا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بیجنگ اس سفارتی عمل میں کلیدی ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ اقدام جنوبی ایشیا میں سفارتی حرکیات کو نئے رخ پر ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جہاں استحکام، ترقی اور سیکیورٹی باہمی تعاون پر منحصر ہے۔