پاکستان کا ایران سے تجارت بڑھانے کا اعلان، کتنا ہدف مقرر کیا گیا ہے؟

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو موجودہ 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان نمایاں اقتصادی ترقی کے امکانات موجود ہیں، جنہیں باہمی تعاون اور آزاد تجارتی معاہدے(ایف ٹی اے)کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے پیر کو تہران کے دورے سے قبل ایران کی سرکاری خبرا رساں ادارے ارنا( آئی آر این اے) کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ تین سے چار سال کے دوران دوطرفہ تجارت میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم اگلے دس برسوں میں 10 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتا ہے، بشرطیکہ دیرپا اقتصادی تعاون کو یقینی بنایا جائے۔ شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلومیٹر طویل سرحد کی تزویراتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بلوچستان اور سیستان کے درمیان اقتصادی روابط کو خطے کے لیے مفید قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں تاکہ طویل مدتی اقتصادی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔ اپنے دورے کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی دعوت پر تہران آ رہے ہیں، تاکہ پاکستان اور انڈیا کے حالیہ تناؤ کے دوران ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ثالثی کی پیشکش کی، جسے پاکستان نے قبول کیا، تاہم انڈیا نے انکار کیا۔ یہ بھی پڑھیں :دورہ ایران: شہبازشریف کی ایرانی سپریم لیڈر، صدر سے ملاقاتیں، اہم امور پر تبادلہ خیال شہباز شریف نے کہا کہ وہ تہران میں قیام کے دوران دوطرفہ تعلقات اور مسلم دنیا سے متعلق معاملات پر ایرانی قیادت سے تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو سراہا اور خطے میں باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی تنازعات پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دیرینہ مسائل کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن اور انصاف ممکن نہیں۔ مزید پڑھیں:پاکستان ہمسایہ ممالک سے پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے: شہباز شریف ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے شہباز شریف نے سفارت کاری کو مسائل کے حل کا بہترین راستہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں اور انہیں ایران کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو کے اختتام پر پاک اور انڈیا کشیدگی کے دوران ثالثی کی پیشکش کرنے پر ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور وزیر خارجہ عراقچی کے خلوص اور دانشمندی کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
اے آئی کا انقلاب، صرف ٹائپ کریں اور ہالی ووڈ جیسی ویڈیو بنائیں

گوگل کے آئی او 2025 (Google I/O 2025) میں پیش کیا گیا Veo 3 گوگل کا اب تک کا سب سے طاقتور اے آئی ویڈیو جنریٹر ہے۔ یہ سادہ الفاظ پر مبنی پرامپٹس سے حقیقت سے قریب ویڈیوز بنا سکتا ہے، اب تو اس میں ڈائیلاگ، بیک گراؤنڈ نوئز، میوزک اور ماحول کی آوازوں جیسے ہم آہنگ آڈیو عناصر بھی شامل کیے جا چکے ہیں۔ گوگل کا یہ مکمل میڈیا جنریشن، پچھلے ماڈلز کے مقابلے میں ایک نمایاں پیش رفت ہے جس سے تخلیق کاروں کو سادہ اور آسان ٹولز کی رسائی مل چکی ہے۔ اب یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ Veo 3 کی نمایاں خصوصیات کون کون سی ہیں۔ سب سے پہلے آتی ہے ٹیکسٹ ٹو ویڈیو جنریشن جس میں آپ صرف تفصیلی پرامپٹ لکھیں اور Veo 3 ٹائم لیپس، ایریل شاٹس جیسے سینیمیٹک انداز میں آپ کی سوچ کے عین مطابق ویڈیوز بنا کر دے گا۔ دوسرے نمبر ہم آہنگ آڈیو کا ہے جو ویڈیو کے ساتھ آوازوں کا جادو جگاتا ہے چاہے وہ مکالمہ ہو، میوزک ہو یا پھر ماحول کی آوازیں ہوں سب کچھ قدرتی انداز میں شامل ہوتا ہے، جو ویڈیو کی حقیقت پسندی کو چارچاند لگا دیتا ہے۔ مزید پڑھیں :نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کی ایڈوائزری جاری: ’سوشل میڈیا صارفین فوری طور پر پاس ورڈز بدل لیں‘ تیسرے نمبر پر آتی ہے اس کی فلمی انداز کو سمجھنے کی صلاحیت۔ یہ ماڈل فلم سازی کی تکنیکوں کو سمجھتا ہے، صارفین کو کیمرہ اینگلز، لینز کی اقسام اور دیگر فلمی عناصر منتخب کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے تاکہ مطلوبہ بصری نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ پھر نمبر آتا ہے اس کی ہائی کوالٹی آؤٹ پٹ کا۔ یہ ماڈل کے 4 ریزولوشن تک ویڈیو بنا سکتا ہے، یہ انسانوں کی حرکات و سکنات اور تاثرات کو بہتر طور پر سمجھتا ہے۔ جس سے پچھلے ماڈلز میں پائی جانے والی عام غلطیاں کم ہو جاتی ہیں اور انسانی حرکات و تاثرات استعمال زیادہ بہتر انداز ہوتا ہے۔ اس کی سب بڑی خوبی ہے اس تک آسان رسائی کی۔ یہ وسیع پیمانے پر صارفین کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بلاول کی پشاور ریلی پر تشدد کی مذمت: ’خیبرپختونخوا کی نا اہل حکومت کا تعاقب جاری رکھیں گے‘

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں صوبہ بچاؤ تحریک کے سلسلے میں پی پی پی ریلی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں، خیبرپختونخوا کی کرپٹ اور نااہل صوبائی حکومت کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ اپنے مذمتی بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے پرامن احتجاج کا راستہ روک کر دراصل بدترین کرپشن کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے خیبرپختونخوا میں لاقانونیت اور بیروزگاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن سیاسی کارکنوں پر آنسوگیس کی شیلنگ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں، خیبرپختونخوا کی کرپٹ اور نااہل صوبائی حکومت کا تعاقب جاری رکھیں گے، پی ٹی آئی حکومت نے نہتے سیاسی کارکنوں پر تشدد کرکے بزدلی کا ثبوت دیا ہے۔ مزید پڑھیں: عمران خان کا پی ٹی آئی سے ‘بڑی ملک گیر تحریک’ کی تیاری کرنے کا حکم بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صوبہ بچاؤ تحریک آج صوبے کے ہر شہری کی آواز بن چکی ہے، ہم لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے ڈرنے والے نہیں، ہمارے کارکنان خیبرپختونخوا کی کرپٹ حکومت کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا اصل فاشسٹ چہرہ آج خیبرپختونخوا کے عوام نے دیکھ لیا
عمران خان کا پی ٹی آئی سے ‘بڑی ملک گیر تحریک’ کی تیاری کرنے کا حکم

قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنوں اور قیادت سے کہا ہے کہ وہ موجودہ مخلوط حکومت کے خلاف ‘بڑی ملک گیر تحریک’ کے لیے تیار ہو جائیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر سابق وزیراعظم عمران خان سے علیمہ خان نے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ خان صاحب لوگوں کو اسلام آباد نہیں بلائیں گے بلکہ یہ تحریک پورے پاکستان میں چلائی جائے گی۔ تاہم عمران خان کی بہن نے پی ٹی آئی کی تحریک کے لیے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی، انہوں نے کہا کہ آج عمران خان نے تین نکات بتائے ہیں ،جن میں خان صاحب کو ایک عام قیدی کا حق بھی نہیں دیا جا رہا، گزشتہ آٹھ ماہ میں پی ٹی آئی کے بانی کو صرف ایک بار اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت دی گئی اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ سابق وزیراعظم کو بہنوں سے ملنے نہیں دیتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران عمران خان کو اپنے بچوں سے صرف ایک بار بات کرنے کی اجازت دی گئی، جب بھی وہ کتابیں بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں تو جیل انتظامیہ انہیں روک دیتی ہے۔ مزید پڑھیں:دورہ ایران: شہبازشریف کی ایرانی سپریم لیڈر، صدر سے ملاقاتیں، اہم امور پر تبادلہ خیال صحت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بانی کو ان کے ذاتی معالج کی طرف سے معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اگرچہ خان نے احتجاجی تحریک کی تیاری پر زور دیا، لیکن کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی نے موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
پاکستان ہمسایہ ممالک سے پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہمسائیہ ملک سے پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی، تہران ایئرپورٹ سے سعدآباد محل پہنچنے پر ایرانی صدر نے وزیراعظم کا استقبال کیا، جہاں وزیراعظم کو ایران کی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم اور ایرانی صدر کے درمیان ملاقات میں اہم دوطرفہ امور پر بات چیت ہوئی۔ بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی مسرت ہوئی، ایران کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدرایردووان سے ملاقات: ’ترکیہ کی حمایت سے پاکستان کو فتح ملی‘ انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے دلیرانہ کارروائی کی، پاکستان پرامن ملک ہے، خطے میں امن و سلامتی چاہتا ہے، ہم امن کی خاطر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہمسائیہ ملک سے خطے میں امن، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اگر جارحیت کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں اور خطے میں امن کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے ایران کے پرامن نیوکلیئر پروگرام کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، پچاس ہزار سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کو یقینی بنائے۔ پاکستان اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اور او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پاکستان اور ایران کا مؤقف یکساں ہے۔ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے رفقا کو خوش آمدید کہتا ہوں، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے صدیوں پر محیط ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز اور ان کے وفد کے ساتھ گفتگو میں سیاست،معیشت، بین الاقوامی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔ مزید پڑھیں:وزیراعظم پاکسان کی ایرانی صدر سے تہران میں ملاقات: ’امن کے لیے پاکستان انڈیا سے بات چیت کو تیار ہے‘ٓ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر کوئی بھی دہشتگردانہ اور مجرمانہ سرگرمی نہیں ہونی چاہیے، اور اس سلسلے میں سرحدی علاقوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پیر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ اور علاقائی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے سپریم لیڈر کے لیے گہرے احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت عالم اسلام میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے اور مسلم امہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے۔ وزیراعظم نے سپریم لیڈر کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے، اور بھارت کے بالادستی پسند اور نظر ثانی پسند عزائم کے بارے میں آگاہ کیا، انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کا خواہاں رہا ہے تاکہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی آئے۔ انہوں نے سپریم لیڈر کو پاک ایران تعلقات کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ان کی حکومت موجودہ پیچیدہ جغرافیائی سیاسی صورتحال میں ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ایک تعمیری معاہدہ طے پائے گا۔ سپریم لیڈر نے علاقائی امن اور استحکام کو دور اندیشی کے ساتھ فروغ دینے میں وزیراعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ان کے ذاتی عزم کی تعریف کی، سپریم لیڈر نے پاکستان اور اس کے عوام کی مزید خوشحالی، ترقی اور نمو کے لیے دعا کی۔ وزیراعظم نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری سے سپریم لیڈر کی لگن کو گہرا سراہا، اور خاص طور پر سپریم لیڈر سے درخواست کی کہ وہ جلد از جلد دوبارہ پاکستان کا دورہ کریں۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی تھے۔
ساہیوال میں ’بنوقابل‘ کا میلہ: ’کشمیر و فلسطین کے مظلوم بچوں کو مت بھولیں‘

جماعت اسلامی کے فلاحی تعلیمی منصوبے ’بنو قابل‘ کے تحت ساہیوال میں انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بچوں کو مت بھولیں،ہمیں ملک کو اس طرح طاقتور بنانا ہے جو غزہ اور کشمیر کے باسیوں کے حقوق کا تحفظ کرسکے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 28 مئی کا دن پاکستان کے لیے تاریخی ہے اور اس دن کو یوم تکبیر ہی نہیں بلکہ یوم ڈاکٹر عبدالقدیر کے طور پر بھی منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کو بدنام کرنے والے خود مٹ گئے، مگر ان کا نام آج بھی روشن ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارے ملک کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے، تعلیم کا مسئلہ بہت بڑا ہے، پونے تین لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو اپنے بچوں کو پڑھانے میں بے شمار مسائل کا سامنا ہے،تعلیم مہنگی، غریب کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فری کورسز کرنے والے بچے وعدہ کریں وہ پڑھ کر خود بھی مفت تعلیم کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔ یہ بھی پڑھیں:نوجوانوں کی زندگیاں بدلنے والا ‘بنو قابل’ پروگرام کیا ہے؟ نوجوان اسلام پیرا ہوں ، دین پر فخر کرتے ہوئے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں ، ہمیں مل کر ملک کو عظیم بنانا ہے۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان ہمارا سب کچھ ہے، ہمیں اپنی نوجوان نسل کو اخلاقی اقدار سے وابستہ کرنا ہوگا۔ نوجوان اسلام، پاکستان اور والدین سے محبت کریں اور جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔ مزید پڑھیں:الخدمت قربانی پراجیکٹ کیسے کام کرتا ہے؟ جانور خریدنے سے گوشت تقسیم کرنے تک کی کہانی انہوں نے مزید کہا کہ اسلام کا نظام ہی اس ملک کو عظیم بنا سکتا ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، اسے اس کے تخلیق کے اصل مقصد سے روشناس کرانا ہماری ذمہ داری ہے۔ قوم دین پر متحد ہو جائے، یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ تقریب سے جماعت اسلامی پنجاب وسطی کے امیر جاوید قصوری اور الخدمت فاؤنڈیشن کے سیکریٹری جنرل وقاص جعفری نے بھی خطاب کیا اور بنو قابل پروگرام کی افادیت پر روشنی ڈالی۔
’وژن 2030‘، سعودی عرب کا 600 مقامات پر شراب فروحت کرنے کا اعلان

سعودی عرب نے 2026 تک مخصوص سیاحتی مقامات پر غیر مسلم سیاحوں کو شراب کی محدود اجازت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ عالمی سطح پر وژن 2030 کے تحت سعودی عرب کی سیاحتی اور اقتصادی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک کی معیشت کو تیل پر انحصار ختم کر کے دیگر شعبوں، خصوصاً سیاحت، تفریح اور عالمی سرمایہ کاری کی طرف لانا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت ایسے 600 مقامات کو لائسنس دے گی جہاں صرف غیر مسلم زائرین کو الکوحل والے مشروبات پیش کیے جا سکیں گے۔ یہ مقامات مہنگے ہوٹلوں، لگژری ریزورٹس اور بڑے منصوبوں جیسے نیوم، بحیرہ احمر پراجیکٹ اور سندھالہ جزیرہ پر مشتمل ہوں گے۔ شراب صرف مخصوص اقسام تک محدود ہوگی، جیسے بیئر، وائن اور سائڈر، جن میں الکوحل کی مقدار 20 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔ زیادہ طاقتور اسپرٹ بدستور ممنوع رہے گی۔ یہ بھی پڑھیں: امریکا ٹی شرٹس نہیں بلکہ ٹینکس بنائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کو’پاگل‘ قرار دے دیا شراب کی فروخت پر سخت ضوابط نافذ ہوں گے۔ اسے صرف مخصوص مقامات پر پینا ممکن ہوگا، گھر لے جانے، دکانوں پر فروخت یا عوامی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔ مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں میں شراب کی مکمل پابندی برقرار رہے گی، اور سعودی شہریوں یا ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے شراب پر پابندی میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ 2024 میں سعودی عرب نے پہلی بار ایک شراب کی دکان کھولی جو صرف غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے مخصوص ہے۔ اس اسٹور تک رسائی ایک سرکاری ایپ کے ذریعے دی جاتی ہے اور صارفین کو وزارت خارجہ سے منظوری لینا ہوتی ہے۔ یہ اقدام بلیک مارکیٹ کو کنٹرول کرنے اور عالمی سفارتکاری کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ یہ سب اقدامات ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہیں، جس کا مقصد سعودی معیشت کو تیل پر انحصار کم کر کے سیاحت، تفریح اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کو فروغ دینا ہے۔ اس پالیسی سے سعودی عرب اپنی روایتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید انداز میں دنیا کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ اس تبدیلی کو عالمی سطح پر ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن سعودی حکام نے کئی بار وضاحت کی ہے کہ یہ سہولت صرف غیر مسلم سیاحوں کے لیے مخصوص ہوگی اور مقامی قوانین یا ثقافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے فروری 2024 میں لندن میں سعودی سفیر نے واضح کیا تھا کہ فیفا ورلڈ کپ جیسے ایونٹس میں شراب کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملک اپنی اقدار کے مطابق ہی معاملات چلائے گا۔ یہ تبدیلی اگرچہ علامتی ہے، لیکن مستقبل میں سعودی عرب کے سیاحت میں اضافے سے سماجی ڈھانچے میں مزید تبدیلی کے اشارے دے سکتی ہے۔
پی ایس ایل 10 کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان، کون کون شامل ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں پر اس ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹیم کی قیادت لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے سپرد کی گئی ہے، جو اپنی جارحانہ باؤلنگ اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث اس ٹورنامنٹ میں نمایاں رہے اور اس پی ایس ایل کے فاتح کپتان بھی ہیں۔ وکٹ کیپر کے طور پر لاہور قلندرز کے صاحب زادہ فرحان کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے شاندار بیٹنگ اور عمدہ وکٹ کیپنگ سے سب کو متاثر کیا۔ غیر ملکی کھلاڑیوں میں کراچی کنگز کے ڈیوڈ وارنر اور جیمز وِنس ٹیم کا حصہ ہیں، جنہوں نے پی ایس ایل میں اپنی جارحانہ بیٹنگ سے میچز کا پانسہ پلٹا۔ پاکستانی بیٹر فخر زمان اور نوجوان کھلاڑی حسن نواز بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کے علاوہ زمبابوے سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار آل راؤنڈر سکندر رضا بھی اس ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں، جنہوں نے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں بہترین کارکردگی دکھائی۔ آل راؤنڈر فہیم اشرف، فاسٹ باؤلر حسن علی، اور اسپنر ابرار احمد بھی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل ہیں۔ نوجوان ابھرتے ہوئے کھلاڑی علی رضا کو ایمرجنگ پلیئر کے طور پر اس ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ٹیم میں بارہویں کھلاڑی کے طور پر خوشدل شاہ کو شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے اپنے محدود مگر مؤثر کردار سے ٹیم کو کئی مواقع پر سہارا دیا۔
مئی 1998 جب پی آئی اے کا طیارہ اغوا کر کے انڈیا لے جانے کی کوشش ڈرامائی طور پر ناکام بنائی گئی

24مئی 1998 میں گوادر سے کراچی جانے والی پی آئی اے پرواز کو تین ہائی جیکرز نے اغوا کر کے انڈیا لے جانے کی کوشش کی،مگر پاکستانی حکام نے حیدرآباد ائیرپورٹ (پاکستان) کو انڈین بھوج ائیرپورٹ بنا کر اس ڈرامائی کوشش کو نکام بنادیا۔ یہ وہ دور ہے جب انڈیا 11 سے 13 مئی 1998 کے دوران متعدد ایٹمی دھماکے کر چکا تھا اور پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کافی کشیدہ ہو چکے تھے۔ یہ باتیں بھی عام ہو رہی تھیں کہ انڈیا جوابی ایٹمی دھماکے کرنے سے روکنے کے لیے پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ ممکنہ طور پر ہو سکتی ہے۔ تینوں ہائی جیکرز جمال حسین، انور حسین اور غلام حسین جعلی ناموں پر سفر کر رہے تھے اور ان کا تعلق بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے تھا۔ وہ اسلحے سے بھرے بیگ کے ساتھ طیارے میں سوار ہوئے۔ انہوں نے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے افسر کو ایک لاکھ روپے رشوت دی اور اسے یہ باور کرایا کہ وہ منشیات اسمگلنگ کر رہے ہیں۔ اس رقم کے عوض سیکیورٹی افسر نے بیگ کی تلاشی کے بغیر اسے طیارے تک لے جانے کی اجازت دے دی، یوں ہائی جیکرز اپنے منصوبے میں کامیاب ہو گئے اور اسلحے سے بھر ا بیگ جہاز میں لے گئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق طیارے میں اس وقت 33 مسافروں کے علاوہ عملے کے پانچ ارکان بشمول جہاز کے کپتان کیپٹن عزیر خان، فرسٹ آفیسر محمد فیصل، ایئرہوسٹس خالدہ آفریدی، فلائٹ اٹینڈنٹ اور فلائٹ انجینئر محمد سجاد چوہدری سوار تھے۔ طیارے کے کپتان عزیر خان نے کمال مہارت سے ہائی جیکرز کو ان کے منصوبہ کے مطابق یقین دلایا کہ وہ انڈیا کے شہر بھوج ایئرپورٹ پرجہاز کی ری فلنگ کے لیے لینڈ کر رہے ہیں، حالانکہ وہ اصل میں پاکستان کے شہر حیدرآباد میں تھے۔ ایئرپورٹ کی لائٹس بند کر دی گئیں اور ایئرپورٹ کا سائن بھی چھپا دیا گیا تاکہ ہائی جیکرز کو پتہ نہ چلے۔ پولیس، رینجرز اور فوج نے فوری طور پر ایئرپورٹ کو گھیر لیا۔ اختر گورچانی (اس وقت کے ایس ایس پی) اور اے ایس پی ڈاکٹر عثمان انور ( موجودہ آئی جی پنجاب )نے ہوشیاری سے ہائی جیکرز سے بات چیت شروع کی۔ انھوں نے خود کو انڈین ایئرپورٹ کے عملے کے طور پر ظاہر کیا۔ ڈاکٹر عثمان کا نام ‘رام چندر’ اور گورچانی کا ‘منوج کمار’ رکھا گیا۔ ہائی جیکرز انٹرویو کے لیے انڈیا کے زی ٹی وی کی ٹیم کا انتظار کر رہے تھے۔ بات چیت کے دوران افسران نے ان کا اعتماد حاصل کر لیا۔ انھیں کھانا اور پانی دیا گیا، جس پر انھوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ کھانے کے لیے تھائی زبان کے کاغذ استعمال کیے گئے تاکہ وہ شک نہ کریں کہ وہ پاکستان میں ہیں۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ہائی جیکرز کے پاس بم نہیں بلکہ صرف پستول تھے۔ ان کی تعداد بھی تین ہی تھی، باقی دو افراد کو دھمکا کر اپنے ساتھ کھڑا کیا گیا تھا۔ مزید پڑھیں:امریکا ٹی شرٹس نہیں بلکہ ٹینکس بنائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کو’پاگل‘ قرار دے دیا آخر کار افسران نے ایک منصوبہ بنایا۔ جب ہائی جیکرز نے عورتوں اور بچوں کو نیچے اتارنے کی اجازت دی تو اسی لمحے نعرہ تکبیر کے ساتھ آپریشن شروع ہوا اور تینوں ہائی جیکرز کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایک ہائی جیکر کی گولی اپنے ہی ساتھی کو لگی اور وہ زخمی ہو گیا۔ بعد میں تینوں ہائی جیکرز کو انسداد دہشت گردی عدالت نے سزائے موت سنائی۔ ڈاکٹر عثمان انور اور اختر گورچانی کو ان کی بہادری پر انعامات دیے گئے۔ یہ آپریشن ایک زبردست ٹیم ورک کی مثال تھا، جس نے درجنوں جانیں بچائیں اور پاکستان کو ایک بڑی بدنامی سے بچا لیا۔
‘بیوی کے تھپڑ پر پریشان نہ ہوں، اعتماد میکرون والا رکھیں’

فرانسیسی صدر کو طیارے سے اترنے سے قبل مبینہ طور پر اہلیہ کے ہاتھوں پڑنے والے تھپڑ نے سوشل ٹائم لائنز کو نیا موضوع تھما دیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارے کے لینڈ کرتے وقت جوں ہی گیٹ کھلتا ہے تو پہلا نظارہ فرانسیسی صدر کو تھپڑ پڑنے کا دیکھنے کو ملتا ہے۔ Does Macron have a right to defend himself? 😂 pic.twitter.com/Fs4oh0FvCw — Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) May 26, 2025 ویڈیو شیئر کرنے والے صارف نے لکھا کہ ’اگر آپ شادی شدہ ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں فرانس کے صدر بھی اپنی بیوی سے تھپڑ کھاتے ہیں بس آپ نے اعتماد میکرون والا ہی رکھنا ہے‘ اس پوسٹ کے بعد نہ ختم ہونے والی بحث شروع ہوگئی، ایک صارف نے جواب میں لکھا کہ ’یہ اعزاز بھی نصیب سے ملتا‘ جس پر پوسٹ شیئر کرنے والے نے جواب دیا کہ ’اللہ ایسے نصیب سے محفوظ رکھے ‘ 25 مئی 2025 کو ہنوئی ہوائی اڈے پر بریگزٹ میکرون کے ایمانوئل میکرون کی طرف اشارہ کرنے کی صحیح وجہ واضح نہیں ہے۔ ایلیسی پیلس نے اسے “اتحاد کا لمحہ” قرار دیا۔ تھپڑ پڑنے پر مرد ایسے بھی پر اعتماد نظر آتے ہیں۔۔#viralvideo #frenchpresident pic.twitter.com/TE1Uz06Tjl — Azhar Thiraj (@AzharThiraj) May 26, 2025 ۔اسی ویڈیو کو ایک اور صارف نے منفرد کیپش دیا، لکھا کہ ’تھپڑ پڑنے پر مرد ایسے بھی پر اعتماد نظر آتے ہیں‘ اس واقعہ کے حوالے سے میکرون کے قریبی ذرائع نے اسے “جھگڑا” یا “اٹکھیلی” قرار دیا ہے۔ کچھ میڈیا اورایکس پوسٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک تھپڑتھا، لکھنے والوں نے لکھا ہے کہ جوڑے کے درمیان تناؤ پایا جاتا ہے مگر صدر میکرون یا ان کی اہلیہ کی جانب سے ایسی کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔ تاہم واقعے کے بعد فرانسیسی صدر میکرون نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اہلیہ کے ساتھ ہلکے پھلکے انداز میں تکرار بلکہ مذاق کر رہے تھے۔ صدر میکرون نے کہا کہ واقعے کو کوئی بہت بڑی آفت یا تباہی بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔