این ڈی ایم اے نے ممکنہ موسمی صورتحال کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی

موسم کے نئے سلسلے کے باعث ملک بھر میں طوفان، تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اس حوالے سے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایڈوائزری کے مطابق، آج رات 11 بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں آندھی، طوفان اور موسلادھار بارش کے ساتھ ژالہ باری متوقع ہے۔ خیبر پختونخوا، شمالی پنجاب اور جنوب مشرقی پنجاب میں بھی ژالہ باری، آندھی اور شدید بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور، چارسدہ، صوابی اور مردان میں ژالہ باری اور طوفانی بارش متوقع ہے، جب کہ جنوبی پنجاب کے رحیم یار خان اور صادق آباد کے علاقوں میں بھی شدید بارش، آندھی اور طوفان کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں مظفرآباد اور وادی نیلم کے علاقوں میں بھی آندھی، طوفان اور شدید بارش کا امکان ہے، جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں متوقع شدید بارشیں لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بن سکتی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ یہ بھی پڑھیں:حالیہ بارش اور شدید آندھی سے 12 افراد جاں بحق، موسمیاتی تبدیلی ملک کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟ عوام سے التماس کی گئی ہے کہ طوفان اور شدید بارش کے دوران محتاط رہیں، اور خطرے سے دوچار علاقوں میں بارش کے دوران سفر سے گریز کریں۔تیز ہواؤں اور طوفان کے دوران کمزور تعمیرات، درختوں اور بل بورڈز سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ متوقع موسمی صورتحال کے دوران کھڑی فصلوں، گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے، لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
امریکا چینی طلباء کے ویزوں کو منسوخ کرے گا: آخر معاملہ کیا؟

امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ”امریکا چینی طلباء کے ویزے منسوخ کرنا شروع کرے گا، خصوصاً ان افراد کے جو چینی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک ہوں یا اہم شعبہ جات میں تعلیم حاصل کر رہے ہوں۔” یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی طلباء کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہےاور امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں تاکہ دونوں بڑی عالمی معیشتوں کے درمیان جاری ٹیرف جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔ امریکی حلقہ اثر میں چین مخالف عناصر طویل عرصے سے امریکی جامعات میں زیر تعلیم چینی طلباء پر کڑی نگرانی کے خواہاں تھے، ان کا دعویٰ ہے کہ بعض طلباء چین کی حکومت کے لیے خفیہ طور پر جاسوسی کرتے ہیں۔ تاہم، روبیو کا یہ اعلان اب تک کسی بھی مخصوص ملک کے طلباء کے خلاف امریکی حکومت کی جانب سے لیا جانے والا سب سے سخت قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ “اہم شعبہ جات” سے ان کی مراد کیا ہے۔ تاہم، رواں سال مارچ میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی نے کارنیگی میلن یونیورسٹی، پرڈیو یونیورسٹی، اسٹینفورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف الینوائے ارباناشیمپین، یونیورسٹی آف میری لینڈ اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی قیادت کو خط لکھ کر ان کے کیمپسز میں موجود چینی طلباء کی معلومات طلب کی تھیں، جو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیکل جیسے جدید شعبہ جات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین جان مولینار نے الزام لگایا کہ چین اپنے طلباء کو اعلیٰ تحقیقی پروگراموں میں شامل کروا کر حساس ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کر رہا ہے، جن میں بعض ٹیکنالوجیز کا دوہرا یعنی عسکری اور سول استعمال ممکن ہے۔ یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان نے 3 رافال طیارے مار گرائے؟ فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا ان کا کہنا تھاکہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے ایک منظم نظام قائم کر رکھا ہے جس کے تحت وہ اپنے محققین کو امریکا کی ممتاز جامعات میں داخل کروا کر جدید ٹیکنالوجی تک رسائی دلاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی چینی طلباء تعلیم مکمل کرنے کے بعد امریکا یا مغربی ممالک میں سکونت اختیار کر لیتے ہیں، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ اپنا حاصل کردہ علم چین منتقل کرتے ہیں۔ مزید پڑھیں:’معمولی سی تاخیر پر پریشان ہوجاتی ہوں‘، بنگلادیشی سیاست میں دوبارہ ہلچل، انتخابات کا مطالبہ روبیو نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن بنیادوں پر کسی طالبعلم کا چینی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق تصور کیا جائے گا۔ چین ایک واحد جماعتی ملک ہے جہاں کمیونسٹ پارٹی کے تقریباً 10 کروڑ رکن ہیں، اور ملک کی تقریباً 40 کروڑ آبادی میں ہر چار میں سے ایک فرد کا کوئی نہ کوئی قریبی رشتہ دار پارٹی کا رکن ہوتا ہے۔
بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے پانچ دہشتگرد ہلاک کیے ہیں، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے ایک اہم آپریشن میں “فتنہ الہندوستان” نامی دہشت گرد گروہ سے وابستہ پانچ انڈین اسپانسرڈ دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے، یہ کارروائیاں بلوچستان کے دو مختلف اضلاع لورالائی اور کیچ میں کی گئیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر ضلع لورالائی میں آپریشن کیا، جہاں دہشت گرد گروہ “فتنہ الہندوستان” کے عناصر موجود تھے۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں چار دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک شدہ دہشت گرد نیشنل ہائی وے پر 26 اگست 2024 کو ہونے والی تخریبی کارروائی اور 18 فروری 2025 کو ہونے والے دہشت گرد حملے میں ملوث تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 30 معصوم شہری شہید ہوئے تھے۔ ہلاک دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھے۔ دوسری جانب بلوچستان کے ضلع کیچ میں بھی سیکیورٹی فورسز نے ایک الگ کارروائی میں ایک اور دہشت گرد کو ہلاک کر دیا۔ یہ کارروائی بھی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی اور دشمن کے نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز انڈین سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ملک دشمن عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور اس ضمن میں قوم کے غیر متزلزل عزم کی توثیق بھی کی گئی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں انڈین اسپانسرڈ فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے فتنہ الہندوستان کے 5 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔ محسن نقوی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے انڈین اسپانسرڈ فتنہ الہندوستان کے 5 دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا، سکیورٹی فورسز نے فتنہ الہندوستان کے پانچ دہشتگردوں کو ہلاک کرکے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ مزید پڑھیں: کشمیر خود لوٹ کے ہمارے پاس آئے گا، انڈین وزیردفاع کا دعویٰ انہوں نے کہا ہے کہ فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچانے والے سکیورٹی فورسز کے بہادر سپوتوں کو سلیوٹ کرتے ہیں، بہادرسکیورٹی فورسز پر ہر پاکستانی کو ناز ہے، بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں اور آلہ کاروں کا انجام موت ہے ۔
میں آج جو کچھ بھی ہوں والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہوں، فیلڈ مارشل عاصم منیر

چیف آف آرمی اسٹاف و فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہوں۔ مختلف جامعات کے وائس چانسلرز اور سییئرز اساتذہ سے بات چیت کرتے ہوئے عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی اگلی نسلوں کی کردار سازی اساتذہ کی ذمہ داری ہے، اساتذہ نے پاکستان کی کہانی آگے نسلوں کو بتانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں، وہ والدین اور اساتذہ کی وجہ سے ہوں۔ عاصم منیر نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی، معرکہ حق ثبوت ہے کہ جب قوم آہنی دیوار بن جائے تو کوئی طاقت گرا نہیں سکتی۔ مزید پڑھیں: امریکا خود 36 ہزار ارب ڈالرز کا مقروض ہے اور جہاں مفاد ہو وہاں جمہوریت کی بات نہیں کرتا، حافظ نعیم الرحمان ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح کا مسئلہ ہے، کشمیر کا کوئی بھی سودا ممکن نہیں، ہم کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھول سکتے۔ انڈیا نے کئی دہائیوں سے کشمیر کے مسئلے کو دبانے کی کوشش کی۔ انڈیا ناکام ہوچکا ہے اور اب کشمیر کا مسئلہ دبانا ممکن نہیں رہا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے، جس کی بنیادی وجہ اقلیتوں پر بڑھتا ظلم اور تعصب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگرد فتنہ الہندوستان ہیں، ان کا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمارا عزم پاکستان کو ایک ایسی مضبوط ریاست بنانا ہے، جس میں تمام ادارے آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔ ایک ایسی ریاست بنانا ہے، جہاں تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں۔ یہ بھی پڑھیں: کشمیر خود لوٹ کے ہمارے پاس آئے گا، انڈین وزیردفاع کا دعویٰ عاصم منیر نے قوم سے درخواست کی ہے کہ جو بھی ریاست کو کمزور بنانے کی کوشش کرے، اس کی نفی کریں۔
روس اور یوکرین کے درمیان ایک ہزار سے زائد قیدیوں کا تبادلہ، جنگ بندی کیوں ممکن نہیں؟

یوکرین اور روس نے جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز ایک دوسرے کے ایک، ایک ہزار قیدی رہا کیے، جو تین سالہ جنگ کے دوران قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ تھا۔ یہ تبادلہ 16 مئی کو استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران روس کی جانب سے دی گئی پیشکش کے نتیجے میں عمل میں آیا، تاہم جنگ رکنے کے کوئی آثار تاحال نظر نہیں آ رہے۔ عالمی نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران روس نے یوکرینی شہریوں پر 900 سے زائد خودکش ڈرونز اور 92 میزائل داغے، جن کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد جاں بحق ہو گئے۔ واضح رہے کہ یہ حملے یوکرین کی اُن کارروائیوں کے ردعمل میں کیے گئے، جن میں یوکرینی فورسز نے روس کے تولا، آلابوگا اور تاتارستان کے علاقوں میں واقع فوجی انفراسٹرکچر پر کم از کم 800 ڈرونز کے ذریعے حملے کیے تھے۔ روسی ڈرونز یوکرین کے شہری علاقوں پر گرے، جن سے اپارٹمنٹس کی عمارتوں کو کافی زیادہ نقصان ہوا، یوکرینی دفاعی فورسز نے تقریباً 82 فیصد ڈرونز کو مار گرایا، جو ان کے معمول کی شرح سے کم تھا۔ یہ بھی پڑھیں:غزہ: بھوک سے نڈھال افراد کا خوراک کے گودام پر دھاوا، دوجاں بحق روس اپنے ڈرونز کو دو کلومیٹر سے زائد بلندی پر اُڑا رہا ہے تاکہ وہ زمینی مشین گنوں کی پہنچ سے باہر رہیں اور ان ڈرونز کو یوکرین کے انٹرنیٹ سسٹم کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا گیا ہے تاکہ الیکٹرانک مداخلت ناکام ہو جائے۔ یاد رہے کہ روس کی جانب سے مشرقی یوکرین میں زمینی حملے تاحال جاری ہیں اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے سومی، خارکیف اور دونیتسک کے علاقوں میں چھ بستیاں قبضے میں لے لی ہیں۔ روس نے پوکرووسک کے قریب بھی اپنے زیر قبضہ علاقے کو وسعت دی ہے، جو اس سال اس کا مرکزی ہدف ہے اور ایک وسیع تر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ مزید پڑھیں:’معمولی سی تاخیر پر پریشان ہوجاتی ہوں‘، بنگلادیشی سیاست میں دوبارہ ہلچل، انتخابات کا مطالبہ خیال رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے پیر کی شب اپنے خطاب میں کہا تھا کہ فی الحال کوئی اشارہ نہیں کہ روس امن یا سفارتکاری پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، جب کہ اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ وہ ایک طویل جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکا خود 36 ہزار ارب ڈالرز کا مقروض ہے اور جہاں مفاد ہو وہاں جمہوریت کی بات نہیں کرتا، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکہ خود 36 ہزار ارب ڈالر کا مقروض ہے، مگر جہاں مفاد ہو وہاں جمہوریت کی بات نہیں کرتا۔ دنیا پر ایک چھوٹے سے استحصالی ٹولے نے قبضہ جما رکھا ہے، جو کمزور اقوام کو معاشی غلامی میں دھکیل رہا ہے۔ اسلام آباد میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے ملکی معیشت، ٹیکس نظام، آئی ایم ایف کی پالیسیوں اور حکومتی ترجیحات پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ استحصالی نظام نے نہ صرف ملک کو معاشی غلامی میں دھکیل دیا ہے بلکہ عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف امریکا پر اپنی مرضی نہیں چلا سکتا، مگر مجبور ممالک پر دباؤ ڈال کر انہیں مزید مجبور کرتا ہے۔ ہمیں اس غلامی سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا خود 36 ہزار ارب ڈالر کا مقروض ہے، مگر جہاں مفاد ہو وہاں جمہوریت کی بات نہیں کرتا۔ دنیا پر ایک چھوٹے سے استحصالی ٹولے نے قبضہ جما رکھا ہے، جو کمزور اقوام کو معاشی غلامی میں دھکیل رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اسے کوئی ڈیفالٹ نہیں کروا سکتا، لیکن حکمرانوں کی نااہلی اور بدعنوانی نے ملک کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ ایف بی آر کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ “ایسا ادارہ جو خود کرپشن میں ملوث ہو، اس کی کیا ضرورت ہے؟” انہوں نے تجویز دی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور کم از کم ایک لاکھ بیس ہزار روپے ماہانہ آمدنی پر ٹیکس سے چھوٹ دی جائے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں تعلیم ایک کموڈٹی بن چکی ہے، جو خریدنی پڑتی ہے، حالانکہ تعلیم ہر شہری کا حق ہے۔ ملک میں دس کروڑ افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جب کہ متوسط طبقہ دم توڑ رہا ہے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ “اگر مڈل کلاس ختم ہوگئی تو ملک کیسے چلے گا؟ پڑھے لکھے نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، جو باعثِ تشویش ہے۔” انہوں نے نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) کے ساتھ مہنگے معاہدوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں حکومت کو بلیک میل کر رہی ہیں اور عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں نہ ٹیکس دیتی ہیں اور نہ ہی سستی بجلی فراہم کرتی ہیں، جب کہ عوام ان کو کیپسٹی پے منٹ کی صورت میں اربوں روپے دے رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:غزہ: بھوک سے نڈھال افراد کا خوراک کے گودام پر دھاوا، دوجاں بحق حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکمران طبقہ غلام ابن غلام ہے، جو صرف اپنی مراعات اور طاقت کے تحفظ میں مصروف ہے۔ حکمران اپنے اللّے تللّے بند کریں، چھوٹی گاڑیاں استعمال کریں اور عوامی مسائل کو ترجیح دیں۔ انہوں نے اسلامی نظام کو مکمل حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اسلام ہی وہ طاقت ہے جو انسانوں کو معاشی استحصال سے نجات دلا سکتا ہے۔ سود سے نجات، زکوٰۃ کے نظام کا نفاذ اور جاگیرداروں سے ٹیکس لے کر ہی ملک کی معیشت کو درست کیا جا سکتا ہے۔” امیر جماعتِ اسلامی نے حکومتی پالیسیوں کو “نمائشی اقدامات” قرار دیتے ہوئے تعلیم کارڈ، صحت کارڈ اور کسان کارڈ کو دھوکہ کہا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو جان لینا چاہیے کہ یہ نظام مزید نہیں چل سکتا۔ جب تک دینِ کامل کا نفاذ نہیں ہوگا، مسائل کا حل ممکن نہیں۔ واضح رہے کہ پری بجٹ سیمینار میں نامور معاشی ماہرین اور جماعت اسلامی کی دیگر قیادت نے بھی شرکت کی اور معیشت کی بحالی کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔
کشمیر خود لوٹ کے ہمارے پاس آئے گا، انڈین وزیردفاع کا دعویٰ

انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب محبت، اتحاد اور سچائی کے راستے پر چلتے ہوئے ہمارا اپنا حصہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر لوٹ کر کہے گا کہ میں بھارت ہی ہوں اور واپس آیا ہوں۔ راج ناتھ سنگھ نے دہلی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر(آزاد کشمیر) کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد انڈیا کے ساتھ تعلق محسوس کرتی ہے،’کچھ گنے چنے ہی ہیں جنھیں بھٹکایا گیا ہے۔’ انڈین وزیر خارجہ نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے رہائشیوں کو بھائی پکارتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھائیوں کی حالت کچھ ایسی ہی ہے جیسی مہارانا پرتاپ سنگھ کے چھوٹے بھائی شکتی سنگھ کی تھی۔ چھوٹے بھائی کے الگ ہو جانے کے باوجود مہارانا پرتاپ کا اپنے چھوٹے بھائی پر بھروسہ قائم رہا اور وہ کہتے تھے کہ میرا ہی بھائی ہے مجھ سے دور کہاں جائے گا،انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیا ہمیشہ دلوں کو جوڑنے کی بات کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے انڈیا کے ساتھ انضمام کا انحصار انڈیا کی ثقافتی، سماجی اور اقتصادی خوشحالی پر ہے۔ یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان نے 3 رافال طیارے مار گرائے؟ فرانسیسی فوج کا پہلی بار ردعمل سامنے آگیا انڈین فضائیہ کے سربراہ اور ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے دہلی میں اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندورانڈیا کی نیشنل وکٹری(قومی فتح) ہے جس پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔ تقریب سے خطاب کے دوران انڈین ایئر چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شدت پسندوں کے نو کیمپوں پر حملے نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت کو ظاہر کیا اور مستقبل کی دفاعی حکمت عملی کے لیے ایک واضح سمت فراہم کی ہے۔ مزید پڑھیں:انڈیا کی پاکستان کی سرحد کے ساتھ مشقیں، مودی سرکار کیا سوچ رہی ہے؟ انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس حملے کو بہت پروفیشنل انداز میں کیا گیا ہے، اس آپریشن کے دوران ہمیں نہ صرف یہ سمجھنے میں آسانی ہوئی کہ ہم کہاں کھڑے ہوئے ہیں بلکہ یہ بھی سامنے آیا کہ مستقبل میں ہمیں کیا کرنا ہے۔
انڈین ریاستی دہشتگردی کے مزید شواہد منظر عام پر آگئے

آزاد جموں و کشمیر پولیس نے بھارتی ریاستی دہشتگردی اور خوارج کی جانب سے خطے میں بدامنی پھیلانے کی ایک اور سازش ناکام بنا دیا گیا۔ ’28 مئی 2025′ کو آزاد کشمیر پولیس کی جانب سے ایک خفیہ اطلاع پر کیے گئے کامیاب آپریشن میں چار مطلوب دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ کارروائی کے دوران پولیس کے دو اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔ آئی جی پولیس آزاد کشمیر کے مطابق، خفیہ اطلاع ملی کہ خطرناک خارجی دہشتگرد زرنوش نسیم اپنے گروہ کے ہمراہ حسین کوٹ کے علاقے میں موجود ہے۔ پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لیا، جس پر دہشتگردوں نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد چاروں دہشتگرد مارے گئے۔ بھارتی ریاستی دہشتگردی کے مزید شواہد منظر عام پر آگئے 17 اپریل 2025ء کو آزاد کشمیر پولیس نے دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کے افغانستان میں موجودگی کے شواہد پیش کئے تھے، آئی جی پولیس آزاد کشمیر دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کشمیری نوجوانوں کی جہاد کے نام پر ذہن سازی کرکے دہشتگردی پھیلا رہا… pic.twitter.com/ord8nO0U6N — PTV News (@PTVNewsOfficial) May 29, 2025 یہ کارروائی ’28 مئی 2025′ کو آزاد کشمیر کے علاقے حسین کوٹ میں کی گئی۔ اس سے قبل’ 27 اکتوبر 2024′ کو آزاد جموں و کشمیر میں پولیس چوکی پر دہشتگردی کے واقعے میں کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ بھی انہی عناصر سے جوڑی گئی تھی۔آئی جی پولیس نے بتایا کہ ہلاک دہشتگردوں میں شامل زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی کا تعلق فتنہ الخوارج سے ہے، جو آزاد کشمیر اور پاکستان میں شریعت اور جہاد کے نام پر دہشتگردی پھیلانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ ان کا رابطہ افغانستان میں موجود مطلوب دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف اور غازی شہزاد سے تھا۔ یہ عناصر بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کشمیری نوجوانوں کی ذہن سازی اور تربیت کے بعد پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشتگردی کے منصوبے بنا رہے تھے۔پولیس کے مطابق، دہشتگردوں کی لوکیشن کی مصدقہ اطلاع ملتے ہی علاقے کو گھیرے میں لیا گیا۔ انہیں ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا گیا، مگر انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ جوابی کارروائی میں تمام دہشتگرد مارے گئے۔ آپریشن کے دوران پولیس نے بڑی مقدار میں اسلحہ، بارود اور ڈیجیٹل آلات بھی برآمد کیے ہیں۔ مزید پڑھیں: پہلا بِٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کا اعلان: ’پاکستان اب ماضی کی شناخت سے نہیں پہچانا جائے گا‘ آئی جی پولیس کے مطابق، ’17 اپریل 2025′ کو پولیس نے دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کی افغانستان میں موجودگی کے شواہد بھی پیش کیے تھے۔ عبدالرؤف اور غازی شہزاد مل کر ایک منظم نیٹ ورک چلا رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان اور آزاد کشمیر میں سرکاری افسران، عوامی اجتماعات، دفاتر اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔ آئی جی پولیس نے کامیاب آپریشن پر پولیس فورس کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “یہ کارروائی پولیس فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت، عزم اور ہم آہنگی کا مظہر ہے۔” انہوں نے کہا کہ بروقت ایکشن سے نہ صرف ایک بڑا دہشتگرد گروہ ختم ہوا بلکہ علاقے میں امن و امان کو بھی برقرار رکھا گیا۔
بانی پی ٹی آئی عوام کے دلوں میں ہیں، وہ کہہ چکے ہیں کہ ڈیل کرکے باہر نہیں آؤں گا، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عوام کے دلوں میں ہیں اور وہ کہہ چکے ہیں کہ ڈیل کر کے باہر نہیں آؤں گا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے 5 جون کو بانی پی ٹی آئی کا کیس لگے گا، کچھ لو اور کچھ دو کا غلط تاثر لیا گیا، بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ ڈیل کرکے باہر نہیں آؤں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کبھی نہیں کہا کچھ لے لو کچھ دے دو ، بانی پی ٹی آئی پر سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستیں اس پارٹی کا حق ہے، جس کو عوام نے ووٹ دیا، ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص سیٹیں ملنی چاہئیں، ہم عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں۔ مزید پڑھیں: جن اداروں کا کام جنگ لڑنا ہے وہ سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی کے خلاف بنے تمام کیس سیاسی اور بوگس ہیں، پہلے بانی پر 300 کیس بنائے گئے، 45 سال کی سزائیں دی گئیں، بانی عوام کے دلوں میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی بالکل بے گناہ ہیں، رہائی ہر صورت ہونی چاہئے، امید ہے بانی کا کیس 5 تاریخ کو لگے گا، لسٹ میں بانی کا کیس ہونا چاہئے۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ چیف جسٹس خود ملے تھے، رہائی کیس سننے کے بعد ہو گی، امید ہے بانی پی ٹی آئی کے کیس کی تاریخ لگ جائے گی۔ یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا اہم ایشیائی ریاستوں کا دورہ: کیا پاکستان خارجہ پالیسی کا نیا باب کھول رہا ہے؟ اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھانےمیں ناکام رہا تھا، ضروری ہے جیتنے والوں کو مخصوص نشستیں دی جائیں۔
چین کا شہابِ ثاقب سے نمونے لانے کا مشن، تیان وین-2 کیا ہے؟

چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے شہابِ ثاقب سے نمونے واپس لانے کا مشن کامیابی سے روانہ کر دیا، جسے تیان وین-2 کانام دیا گیا ہے، جوکہ ایک دہائی پر محیط منصوبہ ہے۔ عالمی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یہ مشن جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب روانہ کیا گیا اور اسے چین کے جنوبی صوبے ہینان کے وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔ ‘تیان وین-2’ مشن کا بنیادی مقصد خلا میں گردش کرنے والے ایک قریبی شہابِ ثاقب سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے حاصل کر کے انہیں زمین پر واپس لانا ہے۔ واضح رہے کہ چین، امریکہ اور جاپان کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بننے جا رہا ہے، جو شہابِ ثاقب سے “غیر آلودہ” (pristine) نمونے زمین پر لائے گا۔ یہ نمونے نظامِ شمسی کی ابتدا اور زمین کی تشکیل کے راز افشا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ مشن ’29 مئی 2025′ کو رات گئے روانہ کیا گیا اور اسے کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ مشن کی مجموعی مدت تقریباً 10 سال پر محیط ہوگی، جس کے دوران شہابِ ثاقب سے نمونے لیے جائیں گے اور ان کی زمین پر واپسی کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔ مشن کی روانگی کا مقام وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر ہے، جو چین کے صوبہ ہینان میں واقع ہے۔ خلائی جہاز جس شہابِ ثاقب کا رخ کرے گا، وہ زمین کے مدار کے قریب گردش کرنے والا ایک مخصوص پتھریلا سیارچہ ہے، جسے خلائی سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے منتخب کیا ہے۔ چین کے اس مشن کا مقصد نہ صرف سائنسی معلومات کا حصول ہے بلکہ خلائی دوڑ میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنا بھی ہے۔ شہابِ ثاقب سے حاصل ہونے والے نمونے اس بات کا سراغ دے سکتے ہیں کہ اربوں سال قبل نظامِ شمسی کس طرح تشکیل پایا۔ ان چٹانوں میں ایسے بنیادی کیمیائی اجزاء موجود ہو سکتے ہیں، جنہوں نے زمین پر زندگی کے آغاز میں کردار ادا کیا۔ ‘تیان وین-2’ ایک جدید ترین خلائی گاڑی ہے، جو خودکار نظام کے تحت شہابِ ثاقب کی سطح پر اُترے گی، نمونے جمع کرے گی اور انہیں ایک محفوظ کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس بھیجے گی۔ اس مشن میں کئی تکنیکی چیلنجز شامل ہیں، جن میں خلا میں درست سمت کا تعین، نمونوں کا محفوظ ذخیرہ اور واپسی کے وقت زمینی فضا میں دوبارہ داخل ہونا شامل ہیں۔ خیال رہے کہ یہ مشن چین کے وسیع خلائی پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ چاند کے پچھلے حصے پر روبوٹ اتار چکا ہے، قومی خلائی اسٹیشن چلا رہا ہے اور 2030 تک انسان کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔