پاکستان کسی بھی خوش فہمی میں نہ رہے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، نریندرا مودی

Modi

انڈین وزیر اعظم نریندرا مودی نے ایک بار پھر پاکستان کودھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کسی خوش فہمی میں نہ رہے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا۔‘ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نیوز کے مطابق انڈین ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں تین اصول واضح کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلا اصول یہ ہے کہ ہر حملے کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ دوسرا یہ کہ جواب کا وقت، طریقہ اور شرائط انڈیا کی مسلح افواج خود طے کریں گی اور تیسرا یہ کہ ایٹمی دھمکیوں سے انڈیا مرعوب نہیں ہوگا۔ مودی نے کہا کہ ’اب انڈیا ایٹمی دھمکیوں سے ڈر کر فیصلے نہیں کرے گا، جو بھی دشمن ہماری سرزمین پر حملے کی کوشش کرے گا، وہ دنیا میں کہیں بھی ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔‘ مودی نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردوں کی سرپرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کا اسٹیٹ ایکٹر اور نان اسٹیٹ ایکٹر کا کھیل اب مزید نہیں چلے گا۔ انڈیا کسی بھی قیمت پر اپنی سرزمین پر حملوں کو برداشت نہیں کرے گا۔” واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو ماضی کی طرح ایک بار پھر سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کا مؤقف ہے کہ انڈیا کی جانب سے ہر حملے کا الزام پاکستان پر دھر دینا ایک روایتی حکمتِ عملی ہے، جس کا مقصد داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ مودی کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب رواں ماہ کے آغاز میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کا الزام انڈیا نے پاکستان پر عائد کیا تھا۔ اس کے بعد انڈین فضائیہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں فضائی کارروائیاں کیں، جن کے جواب میں پاکستان نے بھی جوابی اقدامات کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی چار روز تک جاری رہی، جس دوران لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھاری شیلنگ، فضائی سرگرمیاں اور اہداف پر حملے سامنے آئے۔ بعد ازاں دونوں ممالک نے بین الاقوامی دباؤ اور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔ مزید پڑھیں: ایران اور سعودی عرب کی بڑھتی قربت: پاکستان کیسے سفارتی توازن برقرار رکھ سکتا ہے؟ خیال رہے کہ پاکستان کی قیادت نے اس کشیدگی کے بعد انڈیا کو مذاکرات کی دعوت دی۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے۔ دوسری جانب انڈین حکومت نے پاکستان کی امن پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ’دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘ جنگ بندی کے باوجود انڈین حکام بارہا یہ بیانات دیتے آ رہے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو پاکستان کے اندر موجود ’دہشت گرد ٹھکانوں‘ کو دوبارہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

صحت کارڈ اسکیم میں مبینہ کرپشن، ‘بائیومیٹرک نظام’ سے 90 کروڑ روپے کی ماہانہ بچت

Muzamil aslam

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اصلاحات کے ذریعے نظام کو شفاف بنانے کی سنجیدہ کوشش کی ہے، جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ صحت کارڈ اسکیم میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ انہیں ایک گریڈ 20 کے افسر نے کیا کہ اُس کے صحت کارڈ سے بغیر اطلاع کے چار لاکھ روپے کاٹے گئے، حالانکہ اُس نے کسی قسم کا علاج ہی نہیں کروایا تھا۔ تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کے کارڈ پر علاج ظاہر کیا گیا ہے، مگر حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ مشیر خزانہ کے مطابق اس قسم کی شکایات عام تھیں اور اکثر مریضوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے صحت کارڈ سے کب اور کس ادارے میں علاج کے نام پر رقوم نکلوائی گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فوری طور پر بائیومیٹرک نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا تاکہ جعلی علاج اور پیسے نکالنے کے عمل کا سدباب کیا جا سکے۔ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ 2024 کے آغاز میں جب حکومت نے صحت کارڈ پر کیے جانے والے اخراجات کا جائزہ لیا، تو انکشاف ہوا کہ ماہانہ اخراجات تقریباً تین ارب پچاس کروڑ روپے تک پہنچ چکے تھے۔ اس پر فیصلہ کیا گیا کہ صرف سرکاری ہسپتالوں میں ہی صحت کارڈ کا استعمال ممکن ہو گا، جس کے نتیجے میں مارچ کے مہینے میں اخراجات ایک ارب اسی کروڑ روپے تک محدود ہو گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اپریل 2024 کے اعدادوشمار کے مطابق صحت کارڈ پر صرف 2 ارب 10 کروڑ روپے خرچ ہوئے، جو اصلاحات کے باعث اخراجات میں نمایاں کمی کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بائیومیٹرک نظام نہ متعارف کروایا جاتا تو کرپشن کے ذریعے کروڑوں روپے قومی خزانے سے نکلوائے جاتے رہتے۔ مشیرِ خزانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات اسی سلسلے کی کڑی ہیں، اور اصلاحات کی بدولت نہ صرف مالی بچت ممکن ہوئی ہے بلکہ عوامی اعتماد بھی بحال ہو رہا ہے۔ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ “ریاستی وسائل کا غلط استعمال روکنا ہماری ترجیح ہے، اور بائیومیٹرک نظام اس کی ایک اہم مثال ہے۔ ہم مزید بہتری کے لیے کام جاری رکھیں گے۔”

محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس، کون کون سے فیصلے ہوئے؟

Mohsin naqvi feature overall

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی اور نادرا سے متعلق کئی اہم فیصلے کیے۔ اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور نادرا کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ محسن نقوی نے سیکٹر آئی-8 اسلام آباد میں 10 منزلہ نادرا میگا سنٹر کا سنگ بنیاد رکھا، جس کی تکمیل جون 2026 تک متوقع ہے۔ اس مرکز کا قیام شہریوں کو ایک ہی چھت تلے جدید اور تیز ترین سہولیات فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا کہ زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری تمام موبائل سمز کو فوری طور پر بلاک کیا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے میں دو لاکھ 78 ہزار چالان، 15 کروڑ 70 لاکھ جرمانہ وصول کیا، ترجمان پنجاب پولیس اس فیصلے پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں 2017 یا اس سے قبل کے شناختی کارڈز پر جاری سمز بند کی جائیں گی، جبکہ اگلے مراحل میں 2017 کے بعد کے منسوخ شدہ شناختی کارڈز پر بھی یہی پالیسی لاگو ہوگی تاکہ صرف فعال شناختی کارڈز پر ہی سمز برقرار رہیں، اس عمل میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کا تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے اجلاس کو بتایا کہ وہ موبائل سمز جو وفات یافتہ افراد یا زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ ہیں انہیں بھی بلاک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مختلف سرکاری محکمے اور سروس فراہم کنندگان شہریوں کی بایومیٹرک معلومات کو اپنی مقامی ڈیٹابیسز میں محفوظ کر رہے ہیں جس سے ان معلومات کے غلط استعمال یا چوری کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ لازمی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا چار ملکی دورہ مکمل: ’عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پرانڈیا سے جواب دہی کرے‘ اس خطرے کے پیش نظر نادرا کے محفوظ اور تصدیق شدہ ڈیٹا بیس سے استفادہ کرتے ہوئے چہرہ شناسی (فیشل ریکگنیشن) پر مبنی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، جو خاص طور پر ان شہریوں کے لیے سودمند ہوگا جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو شہریوں کی بایومیٹرک معلومات کی علیحدہ اسٹوریج بند کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کے نفاذ کو 31 دسمبر 2025 تک یقینی بنایا جائے اور اس عمل کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔ نادرا کی خدمات کو ان 44 تحصیلوں اور مخصوص یونین کونسلوں تک توسیع دی گئی ہے جہاں پہلے یہ سہولیات دستیاب نہیں تھیں جبکہ اسلام آباد کی تمام 31 یونین کونسلز میں 30 جون 2025 تک نادرا سروسز دستیاب ہوں گی۔ ضرور پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا چار ملکی دورہ مکمل: ’عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پرانڈیا سے جواب دہی کرے‘ وزیر داخلہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہتر خدمات کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیا اور وزارت خارجہ کے ساتھ رابطہ رکھتے ہوئے ایک جامع جائزہ لینے کی ہدایت کی تاکہ ان ممالک یا خطوں کی نشاندہی کی جا سکے جہاں نادرا کی سروسز کی زیادہ ضرورت ہے۔ مزید برآں، انہوں نے ملتان، سکھر اور گوادر میں نادرا کے ریجنل دفاتر کے قیام کی بھی منظوری دی۔ چیئرمین نادرا نے ادارے کی رسائی، سروس ڈیلیوری اور ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔ نادرا کی گزشتہ سال کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 87 نئے رجسٹریشن مراکز اور 417 اضافی کاؤنٹرز قائم کیے گئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیشنل آئیڈنٹیٹی کارڈ (NIC) رولز 2002 میں اہم ترامیم کی منظوری دی گئی ہے، جن کے تحت بچوں اور خاندانوں کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے تاکہ قانونی وضاحت اور فراڈ کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سات دہشت گرد ہلاک، 4 جوان شہید ان ترامیم پر عملدرآمد کے لیے نادرا نے ایک نیا شناختی تصدیقی نظام متعارف کروایا ہے جس میں فیشل ریکگنیشن اور آئرس اسکیننگ کو اضافی بایومیٹرکس کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نادرا کی مختلف اداروں بشمول ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور پی ٹی اے کے ساتھ تعاون جاری ہے تاکہ شناختی فراڈ، سم کے غلط استعمال اور بایومیٹرک تضادات پر قابو پایا جا سکے۔ مزید یہ کہ نادرا نے اپنی موبائل ایپ “PAK ID” کی افادیت کو بہتر بنایا ہے جسے اب تک 70 لاکھ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ حال ہی میں اس ایپ میں نئی سہولیات شامل کی گئی ہیں جیسے کہ ڈیجیٹل شناختی کارڈ کا اجرا، پنشنرز کے لیے “پروف آف لائف” اور وفاقی اسلحہ لائسنس کی تجدید۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا میں جاری اصلاحات پر اطمینان کا اظہار کیا اور مستقبل میں بھی ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مزید پڑھیں: ایران اور سعودی عرب کی بڑھتی قربت: پاکستان کیسے سفارتی توازن برقرار رکھ سکتا ہے؟

فیکٹ چیک: کیا غزہ میں فلسطینیوں کی قطاروں میں کھڑے امداد لینے کی ویڈیو جعلی ہے؟

Gaza aid

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو، جس میں جنوبی غزہ کے شہر رفح میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو امداد کے لیے قطاروں میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ مناظر مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ہیں۔ تاہم عالمی میڈیا اداروں اور سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے اس دعوے کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ یہ ویڈیو تل السطان میں قائم امدادی تقسیم مرکز کی بتائی جاتی ہے، جہاں متاثرین خوراک اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیاء کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص کیموفلاج ماسک اور بیس بال کیپ پہنے، ہاتھوں سے دل اور “شاکا” کے اشارے کرتا دکھائی دیتا ہے، جس کے عقب میں سینکڑوں فلسطینی امداد کے منتظر قطاروں میں موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے کے فوراً بعد کئی صارفین نے اس ویڈیو کو جعلی اور اے ائی سے تیار کردہ قرار دیا، اور ویڈیو کی صداقت پر سوالات اٹھائے۔ کاسی اکیوا نامی ایک اکاؤنٹ نے کہا کہ جو ویڈیو میں نے شئیر کی تھی وہ بالکل اصلی تھی۔ تاہم، این بی سی نیوز اور سائبر سیکیورٹی کمپنی ‘Get Real Security’ کی مشترکہ تحقیق سے ثابت ہوا کہ ویڈیو میں کسی بھی قسم کی AI جنریشن یا ترمیم کے کوئی شواہد نہیں پائے گئے۔ ماہرین نے ویڈیو کی جغرافیائی تصدیق (جیولوکیشن) کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ واقعی اسرائیلی سول ایڈمنسٹریشن اور غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایج ایف) کے تعاون سے بنائے گئے امدادی مرکز تل السطان کی ہے۔ (این بی سی) کے مطابق جی ایج ایف کے ترجمان نے (این بی سی) سے تصدیق کی کہ ویڈیو ان کی ٹیم نے بنائی تھی، تاہم ویڈیو میں نظر آنے والے فرد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ جی ایچ ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “ہماری دستاویزات کو جعلی یا مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ قرار دینا جھوٹا اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔” ماہرین نے ویڈیو میں نظر آنے والے مناظر جیسے قطار میں لگے پول، فینسنگ، سایوں کی ہم آہنگی، اور ہوا کی آواز کے ساتھ ویڈیو کے آڈیو کی مطابقت کو بنیاد بنا کر اس کی اصلیت کی تصدیق کی۔ خاص طور پر کیمرے کی حرکت کے دوران تفصیلات کا تسلسل جو AI ٹیکنالوجی کے لیے اب بھی ایک چیلنج ہے ویڈیو کے اصلی ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والا شخص جس نے دل کا اشارہ کیا، وہ Oakley S.I. برانڈ کے دستانے پہنے ہوئے تھا، جنہیں حالیہ مہینوں میں امریکی کنٹریکٹرز غزہ میں استعمال کرتے دیکھے گئے ہیں۔

ایک ہفتے میں دو لاکھ 78 ہزار چالان، 15 کروڑ 70 لاکھ جرمانہ وصول کیا، ترجمان پنجاب پولیس

Traffic

ترجمان پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک لاکھ 59 ہزار سے زائد افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے، جب کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر دو لاکھ 78 ہزار سے زائد چالان کیے گئے، جن سے 15 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانے کی صورت میں وصول کیے گئے۔ پنجاب بھر میں دھواں چھوڑنے والی 5 ہزار 526 گاڑیوں کے چالان کیے گئے اور انہیں 519 تھانوں میں بند کیا گیا۔ رواں سال کے دوران اب تک مجموعی طور پر 34 لاکھ 71 ہزار سے زائد افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں، جبکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 49 لاکھ 83 ہزار سے زائد چالان کیے گئے، جن سے 3 ارب روپے سے زائد جرمانے کی مد میں وصولی کی گئی۔ مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران کے درمیان بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان اسی عرصے کے دوران دھواں چھوڑنے والی 2 لاکھ 24 ہزار سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے، اور 19 ہزار 240 گاڑیاں مختلف تھانوں میں بند کی گئیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی، اور چالانوں کے نادہندگان سے ریکوری کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب پولیس کے 127 ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولز میں شہریوں کو روڈ سیفٹی، لائسنسنگ اور ٹریفک قوانین کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے واضح کیا کہ بغیر لائسنس گاڑی چلانا ایک جرم ہے، اور ڈرائیور حضرات کے پاس لائسنس کی موجودگی انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے شہریوں کو آگاہ کیا کہ لرنر، ریگولر ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید، ڈوپلیکیٹ لائسنس سمیت دیگر سہولیات کے لیے آن لائن درخواست دی جا سکتی ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے یہ اقدامات نہ صرف سڑکوں پر قانون کی عملداری یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں بلکہ شہریوں کو محفوظ اور قانون پسند ڈرائیونگ کلچر کی جانب راغب کرنے کی ایک بڑی کوشش بھی ہیں۔

ہم فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، فرانسیسی صدر

France president

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ سیاسی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر اسرائیل کے خلاف اپنا موقف سخت کریں۔ جمعہ کو سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی فورم کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس میں میکرون نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے تو فرانس اور دیگر یورپی ممالک کو اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے، جن میں ممکنہ طور پر پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ میکرون نے کہا کہ “اگر اگلے چند گھنٹوں یا دنوں میں اسرائیل نے غزہ کی صورتحال پر مناسب ردعمل نہیں دیا تو ہمیں اپنے اجتماعی موقف کو سخت کرنا ہوگا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ انسانی حقوق کے احترام کے بارے میں مفروضوں کو ترک کر کے پابندیاں عائد کی جائیں۔ فرانس اور سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ جون میں نیو یارک میں ایک عالمی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ’میں نے سب کچھ کھو دیا‘، سوئٹزرلینڈ کے گاؤں میں گلیشیائی تودا گرنے سے رہائشی صدمے کا شکار میکرون نے اس موقع پر کہا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یہ تسلیم اس وقت کیا جائے گا جب فلسطینی اتھارٹی ضروری اصلاحات کرے گی اور اسرائیل کے ساتھ باہمی تسلیمیت کی بنیاد پر عمل کیا جائے گا۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اپنے دورے کے دوران، میکرون اور انڈونیشی صدر پروباؤو سبیانتو نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں غزہ میں اسرائیل کے کنٹرول کے منصوبوں اور فلسطینی آبادی کو زبردستی نکالنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور ایک تہائی سے زائد آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ لازمی پڑھیں: اسرائیل نے ’جنگ بندی کی تجویز‘ پر دستخط کر دیے، حماس غور کر رہا ہے، امریکا فرانس کی حکومت نے غزہ کے لیے 100 ملین یورو کی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ میکرون نے کہا ہے کہ “ہمیں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کی حفاظت کی جا سکے اور امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو سکے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنی فوجی کارروائیوں کو دہشت گردوں کے خلاف مخصوص اور متناسب بنانا چاہیے۔ فرانس کے صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے اور یہ دونوں فریقوں کے درمیان دیرپا امن کے قیام کے لیے اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں ایک ایسا حل تلاش کرنا ہوگا جو دونوں فریقوں کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بنائے۔” میکرون کے یہ بیانات بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ فرانس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ مزید پڑھیں: ایلون مسک ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

’ٹرمپ ٹیرف‘ عارضی طور پر بحال، پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

Trump 100 day

امریکا کی وفاقی اپیلز کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں نافذ کیے گئے تجارتی محصولات کو عارضی طور پر بحال کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی محکمہ تجارت کی اپیل پر کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ان محصولات کو فی الحال برقرار رکھا جائے تاکہ عدالتی کارروائی مکمل ہو سکے۔ گزشتہ دن ایک امریکی تجارتی عدالت نے ان محصولات کو غیر آئینی قرار دے کر فوری طور پر معطل کر دیا تھا۔ تاہم اب اپیلز کورٹ نے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے اور فریقین کو پانچ اور نو جون تک دلائل جمع کرانے کا وقت دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر درآمدی اشیاء پر بھاری محصولات عائد کیے تھے۔ ان کا موقف تھا کہ یہ اقدامات امریکی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ صورتحال تشویشناک ہو سکتی ہے، خاص طور پر جب کہ ملک کی معیشت برآمدات پر کافی حد تک انحصار کرتی ہے۔ اگرچہ ان امریکی محصولات کا ہدف براہ راست پاکستان نہیں، لیکن عالمی مارکیٹ میں اس قسم کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والا عدم استحکام بالواسطہ طور پر پاکستانی برآمد کنندگان کو متاثر کر سکتا ہے۔ پاکستان امریکا کو ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات، کھیلوں کا سامان اور دیگر اشیاء برآمد کرتا ہے۔ ان مصنوعات پر فی الحال کوئی نیا محصول لاگو نہیں کیا گیا۔

’موسمیاتی تبدیلی‘، سنگین اور تیزی سے بڑھتے ہوئے مسئلے کا حل کیا ہے؟

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین اور تیزی سے بڑھتا ہوا مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے بلکہ انسانی زندگی، معیشت، زراعت اور ماحولیات پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک ان تبدیلیوں کے شدید اثرات کی لپیٹ میں ہیں، جہاں کبھی شدید گرمی، کبھی غیر متوقع بارشیں اور کبھی طوفانی ہوائیں انسانی معمولات زندگی کو درہم برہم کر رہی ہیں۔ اب یہ صرف ماحولیاتی ماہرین کی تشویش کا موضوع نہیں رہا بلکہ ہر فرد، ہر خاندان اور ہر معاشرہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روزمرہ زندگی میں محسوس کر رہا ہے۔

کیا آج بارش ہوگی؟ محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا

Rainy day

محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے۔ ادارے کے مطابق آج ملک کے بیشتر حصوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا جبکہ میدانی علاقوں میں شدید گرمی کا امکان ہے۔ تاہم، اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، شمال مشرقی پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں جزوی طور پر ابر آلود موسم کے ساتھ بعض مقامات پر آندھی، تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی توقع ہے۔ اس دوران کشمیر، پوٹھوہار اور بالائی خیبرپختونخوا میں بعض علاقوں میں موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔ اس کے علاوہ لاہور میں رات گئے آندھی چلی جبکہ اسلام آباد، راولپنڈی، کھاریاں اور سیالکوٹ میں بارش ہوئی جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بجلی کے فیڈرز ٹرپ ہو گئے اور بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ سوات کے بالائی علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی جبکہ مردان اور گردونواح میں تیز ہوائیں چلتی رہیں۔ بٹ خیلہ اور ہری پور میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی۔ یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں سات دہشت گرد ہلاک، 4 جوان شہید اسلام آباد اور راولپنڈی میں ژالہ باری اور طوفان کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور شہریوں کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب کراچی میں گرمی کی شدت برقرار ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج بھی شہر میں موسم شدید گرم اور خشک رہے گا اور درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔ اس وقت شہر کا درجہ حرارت 33 ڈگری ہے جبکہ گرمی کی شدت 36 ڈگری محسوس کی جا رہی ہے۔ مغربی سمت سے 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں اور ہوا میں نمی کا تناسب 50 فیصد سے کم ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ دوپہر 11 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گرمی سے بچاؤ کے لیے ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کریں جبکہ لاہور میں رات گئے آندھی چلنے سے گرمی کی شدت میں کمی آئی ہے۔ لازمی پڑھیں: ایران اور سعودی عرب کی بڑھتی قربت: پاکستان کیسے سفارتی توازن برقرار رکھ سکتا ہے؟ محکمہ موسمیات کے مطابق آج شہر میں مطلع جزوی ابر آلود رہے گا تاہم آئندہ 24 گھنٹوں میں بارش کا کوئی امکان نہیں۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 ڈگری تک جا سکتا ہے جبکہ ہوائیں 8 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور ہوا میں نمی کا تناسب 41 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادھر خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں طوفان اور شدید بارش سے تباہی ہوئی ہے۔ آسمانی بجلی گرنے، دیواریں اور چھتیں گرنے کے مختلف واقعات میں 5 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے ہیں۔ مردان کے علاقے تخت بھائی میں کمرے کی چھت گرنے سے ماں اور بیٹی جاں بحق ہو گئیں، جبکہ دیگر علاقوں میں 3 بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔ مہمند کی تحصیل صافی خانقاہ ماربل درنگ میں آسمانی بجلی گرنے سے دو افراد جاں بحق ہوئے اور اٹک کے گاؤں بہادر خان میں مدرسے کا ایک طالبعلم جاں بحق ہو گیا۔ شدید آندھی اور بارش کے باعث درخت گرنے سے کئی سڑکیں بند اور مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے۔ مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا چار ملکی دورہ مکمل: ’عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پرانڈیا سے جواب دہی کرے‘

ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ کو ’کن وجوہات پر‘ چھوڑا؟

دنیا کے سب سے امیر انسان ایلون مسک نے ٹرمپ کی گورنمنٹ بنتے ہی مشیر کا عہدہ سنبھال لیا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن جیتنے میں بھی مدد کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے امریکی الیکشن میں 300 ملین ڈالر لگائے جن کا مقصد ٹرمپ کو جتوانا تھا۔ لیکن کچھ ہی مہینوں بعد ایلون مسک نے مشیر کے عہدے کو چھوڑ دیا۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس اور ٹیسلا کا دباؤ تھا۔ مزید جاننے کے لیے ویڈیو دیکھیے۔