آصف علی زرداری کی شہباز شریف سے ملاقات: ‘سیاسی اتحادیوں کو ملکی مفاد کے لیے ایک صفحے پر آنا ہوگا’

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے درمیان گورنر ہاؤس لاہور میں اہم ملاقات ہوئی، جس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا، جب کہ وزیراعظم کے حالیہ دوست ممالک کے دوروں پر بھی گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں سیاسی اتحادی جماعتوں کے درمیان تعاون بڑھانے اور آئندہ بجٹ کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت کو عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے اور فلاحی اقدامات کو بجٹ میں ترجیح دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی اتحادیوں کو ملکی مفاد میں ایک صفحے پر آ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
ڈی جی خان: پنجاب پولیس کا خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن، چار جہنم واصل

ڈیرہ غازی خان کے علاقے کوٹ مبارک میں پنجاب پولیس نے خفیہ اطلاع پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے 4 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ دیگر دہشت گرد جھاڑیوں اور ٹیلوں کی آڑ میں فرار ہو گئے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق پولیس کو کوٹ مبارک، جو کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے میں واقع ہے، وہاں خوارجی دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ دہشت گرد مختلف مقامات پر شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کا محاصرہ کیا اور آپریشن کا آغاز کیا۔ ترجمان کے مطابق دہشت گردوں نے بھاری اسلحے سے پولیس ٹیموں پر حملہ کیا، تاہم پولیس کی بروقت اور موثر جوابی کارروائی نے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا۔ مزید پڑھیں: وزیراعظم، فیلڈ مارشل کا بلوچستان میں گرینڈ جرگہ: ’دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے‘ ترجمان پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ آپریشن کے دوران 4 خوارجی دہشت گرد مارے گئے، جب کہ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا گیا۔ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ اینڈ سویپ آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کی نگرانی آر پی او ڈیرہ غازی خان کیپٹن (ر) سجاد حسن خان نے کی، جب کہ ڈی پی او سید علی کی قیادت میں پولیس ٹیمیں مسلسل فیلڈ میں موجود رہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے خوارجی دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر ڈیرہ غازی خان پولیس کو شاباش دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کو ان کے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اسلامی شناخت مٹائی جا رہی ہے، مولانا فضل الرحمان کی حکومت پر تنقید

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں اور قرآن و سنت کے منافی قانون سازی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے مجوزہ قانون کو نوآبادیاتی دور کی سوچ قرار دیا۔ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسلامی اصولوں کے برعکس قانون سازی آئینِ پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے، کیونکہ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت زنا بالرضا کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہے، جبکہ جائز نکاح جیسے اسلامی عمل کو مشکل بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سمیت تمام دینی جماعتیں اس قانون کو مسترد کر چکی ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت اس قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاجی مہم شروع کرے گی، جس کے تحت صوبوں میں جلسے کیے جائیں گے اور عوامی شعور بیدار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں اس حوالے سے بڑی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت پسپا ہو رہی ہے اور آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، حکومت ایک طرف مسلح گروہوں کے خلاف آپریشنز کر رہی ہے، تو دوسری جانب ایسے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں جو ان شدت پسند گروہوں کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:حافظ نعیم کا اسرائیل-انڈیا مردہ باد جلسہ عام سے خطاب: ‘امریکی صدر عرب ممالک میں بھتہ وصول کرنے آیا تھا’ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کی قیادت میں ایشیا ایک نیا اکنامک ٹائیگر بننے جا رہا ہے اور جے یو آئی ایشیائی فیڈریشن کی تشکیل کی تجویز دیتی ہے تاکہ خطے کو اقتصادی اور سیاسی طور پر مضبوط کیا جا سکے۔ خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کی صوبہ بچاؤ تحریک پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج اس لیے نہیں کہ کرپشن ہوئی، بلکہ اس لیے ہے کہ ان کا ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں کرپشن کے الزامات کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہییں تاکہ اصل حقائق قوم کے سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جب تک جے یو آئی کو اقتدار نہیں دیا جاتا، کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں، اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں ان کی جماعت نے دیانت داری کا عملی ثبوت دیا ہے۔
بہاولپور کا مکھی چینا اسلام آباد منڈی کی رونق ،قیمت اور خوراک کیا ہے؟

اسلام آباد کی مویشی منڈی میں خاص بکرامکھی چینا کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، جو نہ صرف اپنی خوبصورتی بلکہ وزن، خوراک اور ٹریننگ کی وجہ سے شائقین کی آنکھوں کا تارا بنا ہوا ہے۔ اس کے مالک محمد احمد نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس خوبصورت بکرے کا تعلق بہاولپور کے علاقے ہارون آباد کی مشہور نسل مکھی چینا سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بکرا اس وقت چار لاکھ روپے کی قیمت پر دستیاب ہے۔ یہ بکرا منڈی میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا جانور ہے اور جو بھی دیکھتا ہے، وہ رک کر اس کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ محمد احمد نے اس بکرے کی خوراک کے بارے میں بھی حیران کن معلومات فراہم کیں۔ ان کے مطابق اس بکرے کو روزانہ بھینس کا دودھ پلایا گیا اور بادام کھلائے گئے، جس کی وجہ سے اس کا وزن اڑھائی من (100 کلوگرام سے زیادہ) تک جا پہنچا ہے۔ مزید پڑھیں:پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟ محمد احمد کے مطابق مکھی چینا نہ صرف خوبصورتی اور خوراک میں ممتاز ہے بلکہ اسے خاص تربیت بھی دی گئی ہے۔ اگر آپ اسے سلام کریں، تو یہ اپنی دائیں ٹانگ اٹھا کر آپ کو جواب دے گا۔
یوکرین کے فوجی ائیر بیسز پر ڈرون حملے، 40 سے زائد روسی جنگی طیارے تباہ

یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روس کے متعدد فوجی ہوائی اڈوں پر ڈرون حملہ کرتے ہوئے 40 سے زائد جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا ہے، جو روسی فضائیہ پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ وسیع پیمانے پر خصوصی آپریشن ہے، جس کا مقصد روس کے بمبار طیاروں کو تباہ کرنا ہے۔ یہ آپریشن ‘آپریشن اسپائیڈر ویب ‘کے نام سے جاری ہے، جسے انتہائی پیچیدہ اور مربوط قرار دیا گیا ہے۔ بی بی سی کے ذرائع کے مطابق نشانہ بننے والے طیاروں میں روس کے اسٹریٹجک جوہری صلاحیت کے حامل ٹی یو-95 اور ٹی یو- 22 ایم 3 بمبار طیارےاور اے – 50 ایئرلی وارننگ طیارے شامل ہیں۔ ڈرونز کو پہلے روس میں خفیہ طور پر اسمگل کیا گیا، بعد ازاں لکڑی کے کیبنز میں چھپایا گیا، جنہیں مال بردار گاڑیوں (ٹرک) پر نصب کیا گیا تھا۔ مناسب وقت پر ان کیبنز کی چھتیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کھول دی گئیں اور ڈرونز نے اپنے اہداف کی طرف پرواز کی۔ ایرکوتسک کے گورنر ایگور کوبزیف نے تصدیق کی ہے کہ بیلایا ایئربیس پر ڈرون حملے ایک ٹرک سے لانچ کیے گئے، ان کا کہنا تھا کہ حملے کا مقام محفوظ کر لیا گیا ہے اور کسی جانی نقصان کا خطرہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ روسی میڈیا نے بھی مرمانسک اور ایرکوتسک کے حملوں کی رپورٹس دی ہیں اور کہا گیا ہے کہ فضائی دفاعی نظام فعال رہا۔ مزید پڑھیں:اسرائیلی ٹینکوں نے امدادی مرکز پر گولے برسادیے، 31 نہتے افراد شہید، 150 زخمی دوسری جانب یوکرین پر بھی گزشتہ شب روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر ڈرون حملے کیے گئے۔ یوکرینی حکام کے مطابق، اس حملے میں 472 ڈرونز اور سات بیلسٹک و کروز میزائل شامل تھے، جن میں سے یوکرین نے 385 فضائی اہداف کو ناکام بنا دیا۔
تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان نے بنگلہ دیش کو سات وکٹوں سے شکست دے کر تین، صفر سے سیریز اپنے نام کر لی

پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ٹی ٹوئنٹی سیریز کا تیسرا اور آخری میچ آج قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا، جس میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو سات وکٹوں سے شکست دے کر تین-صفر سے سیریز اپنے نام کرلی ہے۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو بلے بازی کی دعوت دی، بنگلہ دیش نے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے عوض 196 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کے لیے 197 رنز کا ہدف دیا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے اوپنر پرویز حسین ایمن نے جارحانہ انداز میں 66 رنز (34 گیندوں) کی اننگز کھیلی، جب کہ تنزید حسن نے 42 اور توحید ہریدے نے 25 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے عباس آفریدی نے 2 وکٹیں 26 رنز دے کر حاصل کیں، جب کہ حسن علی نے بھی 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شاداب خان نے 3 اوورز میں صرف 26 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی۔ بنگلہ دیش کا 197 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف پاکستان نے 17.2 اوورز میں صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ پاکستان کی جانب سے اوپننگ بلے باز محمد حارث نے صرف 46 گیندوں پر ناقابلِ شکست 107 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں کئی چھکے اور چوکے شامل تھے۔ صائم ایوب نے 45 رنز (29 گیندوں) بنائے، جب کہ حسن نواز نے بھی 26 رنز (13 گیندوں) کی برق رفتار اننگز کھیلی۔ بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن مرزا نے 2 اوورز میں 26 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں، جب کہ تنزیم حسن اور توحید ہریدے مہنگے ثابت ہوئے۔ پاکستان نے یہ میچ 7 وکٹوں سے جیت کر سیریز 0-3 سے اپنے نام کر لی اور عالمی ٹی20 رینکنگ میں مزید بہتری کی جانب گامزن ہوگیا۔ واضح رہے کہ فاسٹ بولر حارث رؤف کی جگہ ٹیم میں عباس آفریدی کو شامل کیا گیا۔
حافظ نعیم کا اسرائیل-انڈیا مردہ باد جلسہ عام سے خطاب: ‘امریکی صدر عرب ممالک میں بھتہ وصول کرنے آیا تھا’

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان حکمران ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشنودی چاہتے ہیں، امریکی صدر عرب ممالک میں بھتہ وصول کرنے آیا تھا۔ جماعتِ اسلامی پاکستان کی جانب سے حیدرآباد میں اسرائیل انڈیا مردہ باد جلسہ کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں خواتین، بچوں اور فیمیلز نے شرکت کی۔ امیر جماعتِ اسلامی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے ثابت کردیا کہ وہ امریکہ و اسرائیل جیسی سامراجی طاقتوں کے خلاف ہیں، مسلمان حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں ظلم پر کیوں خاموش ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمران ٹرمپ کی خوشنودی چاہتے ہیں، امریکی صدر عرب ممالک میں بھتہ وصول کرنے آیا تھا، مسلمان حکمرانوں نے ٹرمپ سے اسرائیل کے خلاف بات کرنے کی جرآت نہیں کی۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو اسرائیلی مظالم رکوانے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنا پڑے گا،پاکستان انڈیا کے خلاف فتح کے بعد پوری دنیا میں طاقتور ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کو کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے عملی اقدام اٹھانے پڑیں گے، فتح کا بہت جشن منا لیا، اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگے بڑھا جائے، کشمیر کے مسئلہ کے حل کے بغیر انڈیا سے تجارت قبول نہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اسلامی ممالک اور فلسطین کے دوست ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلائے، امریکا اسرائیل کا سرپرست ہے، غزہ پر بم نتین یاہو ہی نہیں ٹرمپ بھی پھینک رہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کی حکمران اور اپوزیشن جماعتیں امریکا کی مذمت نہیں کرتیں، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی واشنگٹن کی مذمت سے خوفزدہ ہیں، اقوام متحدہ غزہ پر خاموش تماشائی ہے، جب کہ یہ عراق اور جنوبی سوڈان کے معاملے پر ایکٹو ہوجاتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ چین سے بات کرے، ترکی سے بات کی جائے، فیلڈ مارشل سے کہتاہوں اپنا کردار اداکریں، آپ جنگ اس لیے جیتے کہ قوم نے آپ کا ساتھ دیا، چاروں صوبوں میں حالات خراب ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ قوم سے کہتا ہوں کہ زندہ باد مردہ باد کے چکر سے نکلیں، قوم دیکھے کہ تینوں بڑی پارٹیاں امریکا سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کچے و پکے کے ڈاکو مل کر عوام کو لوٹ رہے ہیں، جماعت اسلامی اسرائیل کے خلاف مہم تیز کرے گی، ہم مقامی برانڈز کو مضبوط کریں گے، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ مہم کو مزید تیز کیا جائے گا۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ غزہ کے شہدا مغرب کے چہرے سے نقاب اتار رہے ہیں، غزہ نے حق و باطل کی تقسیم نمایاں کردی ہے، غزہ کے مجاہدین نے مزاحمت کی تاریخ رقم کردی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم ملین مارچز کرتے رہیں گے، نوجوان جدوجہد میں شامل ہوں، تحریکیں ختم ہوجاتی ہیں اگر قوم تقسیم ہوجائے، کارکنان جماعت اسلامی سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ حیدرآباد کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوا ہے، ہم یہ سلسلہ آگے بڑھائیں گے، ہم نظام کو بدلیں گے، یہ تحریک قوم پرستی سے نہیں، اتحاد و اتفاق سے آگے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد ہے نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کا کلچر ایک ہے، نواز شریف کو بتا دو کہ ان کے لیے کلچر ایک ہوگا اور سرحد ایک لکیر ہوگی، پاکستانیوں کے لیے یہ خونی لکیر ہے، نواز شریف اپنے وزراء کو چپ کراؤ۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ امریکا کی مذمت میں پی پی نے ایک بیان بھی نہیں دیا، فارم سنتالیں والوں کی بات چھوڑیں، فارم پنتالیس والی پی ٹی آئی بھی امریکا کے خلاف بات نہیں کرتی، سیاسی جماعتیں اپنے طرز عمل پر غور کریں۔
وزیراعظم، فیلڈ مارشل کا بلوچستان میں گرینڈ جرگہ: ’دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے‘

وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بلوچستان گرینڈ جرگے سے خطاب کیا ، وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو معاشرے میں جگہ نہیں ملنی چاہیے۔ وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف کا گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو معاشرتی جگہ نہیں ملنے دینی چاہیے، سکیورٹی ادارے عوام کی حمایت سے دہشتگردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا بلوچستان میں تخریب کاری کے ذریعے امن و ترقی کو نشانہ بنا رہا ہے، فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی نے سماعت کے لیے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیوں کیا؟ بلوچستان کے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صوبے کی ترقی کے لیے بڑے پیکجز متعارف کروائے گئے ہیں، ان پیکجز کے اثرات عوام تک پہنچنے چاہیئیں۔ بلوچ عوام نے قومی وحدت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا، جب کہ بلوچستان میں ہائبرڈ خطرات کے خلاف پیشہ ورانہ مہارت اور اسٹریٹجک فہم ناگزیر ہے۔ فیلڈ مارشل و چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن ناقابلِ سودے بازی ہے اور پاکستان کا مستقبل اس سے جڑا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق کوئٹہ میں گرینڈ جرگے میں قبائلی عبائدین سے خطاب کرتے ہوئے عاصم منیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے، انڈین پراکسی وار اب چھپی نہیں بلکہ یہ اب کھلی جارحیت میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ہر خطرے کا بھر پور طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار ہے، دشمن کی ہر اندرونی و بیرونی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔ فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن ناقابلِ سودے بازی ہے اور پاکستان کا مستقبل اس سے جڑا ہوا ہے۔
اگر انڈیا نے پاکستان کا پانی روکا تو چین خاموش نہیں رہے گا، چینی تجزیہ کار

چین کے سینیئر تجزیہ کار وکٹر گاؤ نے انڈیا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انڈیا نے نیچے (پاکستان) والوں کا پانی روکا تو چین خاموش نہیں رہے گا۔ انڈین چینل کو دیے گئے انٹرویو میں مودی سرکار کے ممکنہ آبی اقدامات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے وکٹر گاؤ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار نہ بنایا جائے، چین دریا کے بالائی حصے پر ہے اور اگر انڈیا نے نیچے والوں (پاکستان) کے لیے پانی روکا، تو چین خاموش نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو چین اپنی اتحادی سالمیت پر حملہ سمجھے گا۔ وکٹر گاؤ نے انڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا دریا کے درمیانی حصے میں ہے، اسے خود سوچنا چاہیے کہ اگر نیچے والوں کے ساتھ زیادتی کرے گا، تو اوپر والا (چین) کیا کرے گا؟ مزید پڑھیں: ’سفارت کاری کے میدان میں جنگ‘، بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستانی وفد امریکا پہنچ گیا ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کے ساتھ ویسا سلوک نہ کرو جیسا تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے، چین پاکستان کی سالمیت، خودمختاری اور قدرتی حقوق کے مکمل تحفظ کا حامی ہے۔ چینی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ موجود ہے، اس کی خلاف ورزی عالمی قوانین کی پامالی ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی آئرن کلاڈ ہے، ہم پاکستان کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: ’جیل سے قیادت کروں گا‘, عمران خان کا ملک گیر احتجاج کا اعلان دوسری جانب وکٹر گاو کے اس بیان پر دفاعی مبصرین نے کہا ہے کہ اگر انڈیا خطے میں آبی توازن کو بگاڑتا ہے، تو چین برہمپترا کارڈ استعمال کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وکٹر گاو کی وارننگ انڈین اسٹیبلشمنٹ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، چین کی کھلی حمایت پاکستان کی سفارتی فتح اور انڈیا کی تنہائی کا ثبوت ہے۔
کم عمری کی شادی کی ممانعت کا متنازعہ بل، تہذیبی یلغار اور شریعت سے انحراف کی راہ پر گامزن پاکستان

آخرکاروہ دن بھی آگیا جس کی طرف کئی فکری حلقے، مذہبی جماعتیں اور آئینی ماہرین برسوں سے متوجہ کر رہے تھے۔۔۔ جمعے کے دن صدرمملکت آصف علی زرداری نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے متنازعہ بل پر دستخط کر دیے۔ جس کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکے یا لڑکی کی شادی کو نہ صرف جرم قرار دیا گیا بلکہ اسے ناقابلِ ضمانت اور قابلِ سزا جرم بھی بنا دیا گیا ہے۔۔اس قانون کا فوری اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہو گا جبکہ سندھ میں یہ قانون پہلے ہی سندھ اسمبلی کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہے۔۔۔ ایک خاموش اعلان کے ذریعے ریاست پاکستان کے سب سے بڑے منصب سے اسلامی اقدار کے خلاف ایک قدم اٹھایا گیا اور اس پر سب سے پہلا ردِ عمل کسی سرکاری ادارے یا ایوانِ صدر سے نہیں آیا بلکہ پیپلز پارٹی کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر شیری رحمن کے سوشل میڈیا اکاونٹ سے عوام تک پہنچا۔۔۔یہ وہ لمحہ ہے جہاں ایک با خبر اورسنجیدہ ذہن سوالات کی ایک لڑی میں الجھ جاتا ہے۔۔۔ کیا یہ فیصلہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 227 سے متصادم نہیں؟ جو واضح الفاظ میں یہ اعلان کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا؟ کیا صدر مملکت جیسے آئینی عہدے کے حامل شخص کو اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت، مختلف مکاتبِ فکر کے جید علما کی اپیلیں اور شریعت کے اصولوں کو یکسر نظرانداز کر کے اس بل پر دستخط کر دینے کا حق حاصل ہے؟ کیا ریاستی سطح پر قانون سازی اب عوامی امنگوں،مذہبی شناخت اور آئینی دائرہ کار کے بجائے عالمی اداروں کے دباو اور مغربی بیانیے کی روشنی میں ہو رہی ہے؟؟؟۔۔یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔۔۔کونسل کے مطابق اس قانون کی مختلف شقیں اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں،خصوصاً وہ دفعات جو سزا کی نوعیت،عمر کی حد اور نکاح کے عمل کو قانونی گرفت میں لانے سے متعلق ہیں۔۔۔ کونسل نے نہ صرف اس بل کی مخالفت کی بلکہ اسے مکمل طور پر شریعت سے متصادم قرار دے کر مسترد کر دیا۔۔۔البتہ یہ ضرور کہا کہ کم سنی کی شادیوں میں بعض مفاسد کا امکان ہوتا ہے اور ان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے لیکن یہ ایک سماجی اصلاح ہے،نہ کہ جرم قرار دینے کی بنیاد۔۔۔لیکن جب اصلاح کو جرم میں تبدیل کیا جائے اور نکاح جیسے مقدس بندھن کو تعزیری ضابطوں کی بھینٹ چڑھا دیا جائے تو بات محض قانون سازی سے آگے نکل جاتی ہے۔۔۔ یہ اقدام محض ایک وقتی قانون نہیں بلکہ ایک تہذیبی یلغار کی نمائندگی کرتا ہے۔۔۔اس قانون سے وہ بچیاں اور بچے بھی زد میں آ جائیں گے جو اپنے ولی کی اجازت سے اور اسلامی اصولوں کے تحت نکاح کرنا چاہتے ہوں گے کیونکہ قانون اب ان کی نیت یا فہم سے بالاتر ہو چکا ہے۔۔۔نکاح خواں،والدین اور گواہ سب قانون کی زد میں آ سکتے ہیں،چاہے ان کا مقصد خالصتاً اسلامی ہو۔۔۔شریعت کے مطابق، نکاح کے لیے بلوغت بنیادی شرط ہے اور بلوغت کی عمر جسمانی اور ذہنی علامات سے طے ہوتی ہے،نہ کہ کسی خاص عددی حد سے۔ امام ابو حنیفہؒ،امام شافعیؒ اور دیگر آئمہ کرام نے بلوغت کے تعین میں فطری و جسمانی علامات کو بنیاد بنایا ہے۔۔۔اٹھارہ سال کی عمر صرف ایک قانونی سہولت ہو سکتی ہے،شریعت کا معیار ہرگز نہیں۔۔۔جب شریعت میں گنجائش موجود ہے کہ ایک لڑکی اگر حیض کی عمر کو پہنچ گئی ہے اور اس میں نکاح کی اہلیت ہے تو اس کا نکاح درست ہے تو پھر ریاست کی طرف سے اٹھارہ سال کی عمر کی پابندی عائد کرنا شریعت کی مخالفت نہیں تو اور کیا ہے؟۔۔ اب آئیے اس بات کی جانب کہ اس قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی؟اس سوال کا جواب بظاہر بچوں کے تحفظ کے نام پر دیا جا رہا ہے۔۔۔دعویٰ یہ ہے کہ کم عمری کی شادی بچوں کی جسمانی،ذہنی اور تعلیمی نشو و نما کو متاثر کرتی ہے لیکن کیا پاکستان کے دیہی،قبائلی اور ثقافتی پس منظر میں یہ دلیل واقعی ہر صورت قابلِ اطلاق ہے؟کیا ہر بچی یا بچہ جو اٹھارہ سال سے کم عمر ہو،لازمی طور پر نکاح کے لیے ناتواں بھی ہے؟کیا ریاست کو یہ حق ہے کہ وہ ہر فرد کی بلوغت کا فیصلہ ایک عددی حد سے کرے اور اس کے فطری ارتقاء کو نظر انداز کر دے؟۔۔یہی وہ مقام ہے جہاں اسلامی اور مغربی تصورِ قانون آمنے سامنے آ جاتے ہیں۔۔۔ مغرب میں بلوغت کی عمر کا تعین قانونی عمر سے ہوتا ہے جبکہ اسلام میں اس کا انحصار انفرادی حالت پر ہے۔۔۔ہم نے اگر مغربی نظامِ قانون کو بنیاد بنانا ہے تو یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ ہم شریعت سے انحراف کی راہ پر گامزن ہیں۔۔۔ہم نے اگر اقوامِ متحدہ کی ہدایات،عالمی این جی اوز کے مطالبات اور فنڈنگ اداروں کی خوشنودی کے لیے قانون سازی کرنی ہے تو پھر اسلامی نظریاتی کونسل جیسے ادارے محض نمائشی بن کر رہ جائیں گے۔۔۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہی حکومت،جو بارہا اسلام کے نام پر ووٹ مانگتی ہے،جب اقتدار میں آتی ہے تو اس کے قانون سازی کے تمام زاویے مغربی ایجنڈوں سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔۔۔وہ صدرمملکت،جو ماضی میں سیاسی مفاہمت کا چیمپئن سمجھا جاتا تھا،آج ایک ایسے بل پر دستخط کر رہا ہے جس کی مخالفت نہ صرف مذہبی حلقے بلکہ آئینی ماہرین بھی کر چکے ہیں۔۔ ۔ ایوانِ صدر سے اس بل پر کوئی وضاحت تک جاری نہیں کی گئی،گویا ریاستی سطح پر اب مذہبی حساسیت کو درخورِ اعتنا نہیں سمجھا جا رہا۔۔۔ایک اور تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ اس بل کے بعد شادی کا عمل مزید قانونی پیچیدگیوں میں الجھ جائے گا۔۔۔ نکاح،جو اسلام میں ایک آسان اور سادہ عمل ہے،اب ایک قانونی میدانِ جنگ میں بدل جائے گا۔۔۔والدین جو اپنی اولاد کے لیے جلدی نکاح کو دینی و اخلاقی تحفظ سمجھتے ہیں،اب قانونی گرفت سے خائف ہو کر زنا اور آزادانہ تعلقات کو چپ چاپ برداشت کریں گے۔۔۔ یوں ایک ایسی نسل پروان چڑھے گی جو حلال اور حرام کی تمیز کھو دے گی۔۔۔کیا ریاست اس سنگین بگاڑ کی ذمہ داری قبول کرے