مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں خطے میں امن کے لیے سب بڑی رکاوٹ ہیں، بلاول بھٹو

Bilawal bhutto

سابق وزیرِ خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ انڈین وزیرِاعظم نریندرا مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارلیمانی وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ انڈیا نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا، انڈیا نے پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کیا، پاکستان نے انڈیا کے خلاف کوئی جارحانہ اقدام نہیں  کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری انڈیا کی جارحیت کا نوٹس لے، پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے، پاکستان  دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والہ ملک ہے۔ بلاول بھٹو نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے انڈین جارحیت کا جواب دیتے ہوئے چھ انڈین طیارے مارگرائے، میری والدہ محترمہ شہید بےنظیر بھٹو دہشتگردی کے ہاتھوں اپنی جان گنوائی۔ انہوں  نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو سیاسی ہتھیار بنا کر ختم نہیں کیا جاسکتا، خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا ہے، انڈین اقدامات خطے کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بنے۔ سربراہ پارلیمانی وفد نے انکشاف کیا کہ انڈیا نے حملے میں مساجد کو نشانہ بنایا، امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ نے سیز فائر میں اہم کردارادا کیا،مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سےپانی روکنا عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پانی کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان پر حملے میں اسرائیلی ڈرونز کا استعمال کیا، انڈیا اسرائیل کی طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے اور بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین عوام بھی پاکستان کےساتھ امن کے خواہاں ہیں، انڈیا مسلسل پاکستان مخالف بیانات دے رہا ہے، تنازعہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں،مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔ سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی میڈیا کے سامنے تمام حقائق رکھے، انڈیا دنیا سے حقائق چھپاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کے چھ طیارے گرانا بھی پاکستان کی جانب سے تحمل کامظاہرہ تھا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مذاکرات اور تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ذمہ داری کا تقاضایہی ہے کہ انڈیا مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی طرف آئے، کشیدگی کے دوران اور بعد میں انڈیا نے غلط معلومات اور فیک نیوز پھیلائیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ انڈیا اپنے ملک میں دہشتگردی کو مسلمانوں کے تشخص کو مسخ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، انڈیا پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی فنڈنگ کے ذریعے قتل کے مختلف واقعات میں ملوث ہے۔

واٹس ایپ کا نیا فیچر: صارفین اب اے آئی چیٹ بوٹس خود تخلیق کر سکیں گے

Whatsapp 1

واٹس ایپ نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایک نیا اپ ڈیٹ جاری کر دیا ہے جس کے بعد ایپ کا ورژن 2.25.18.4 ہو گیا ہے۔ اس تازہ ترین اپ ڈیٹ میں ایک منفرد اور جدید فیچر شامل کیا گیا ہے جو صارفین کو اپنی مرضی کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس تخلیق کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ تاہم یہ فیچر اس وقت صرف محدود بیٹا ٹیسٹرز کے لیے دستیاب ہے، جبکہ آنے والے ہفتوں میں یہ مزید صارفین کے لیے بھی پیش کیا جائے گا۔ واٹس ایپ کی جانب سے متعارف کردہ اس فیچر کے تحت صارفین اپنی ضروریات، دلچسپیوں اور ترجیحات کے مطابق ذاتی نوعیت کے اے آئی کردار تخلیق کر سکتے ہیں۔ اس فیچر کا مقصد صارفین کو مزید بااختیار بنانا اور انہیں ایسے چیٹ بوٹس فراہم کرنا ہے جو ان کے مخصوص انداز، مقاصد اور شخصیت کی عکاسی کرتے ہوں۔  صارفین واٹس ایپ کے فراہم کردہ ٹیمپلیٹس اور تجاویز کی مدد سے چیٹ بوٹ کی شخصیت، کردار اور اہداف کا تعین آسانی سے کر سکتے ہیں۔ واٹس ایپ ایپ کے اندر موجود اے آئی اسٹوڈیو صارفین کو چیٹ بوٹ بنانے کے تمام مراحل میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس عمل میں بوٹ کو نام دینا، اس کی شخصیت اور لہجہ متعین کرنا، ایک اوتار تخلیق کرنا اور ایک دلچسپ تعارفی جملہ شامل کرنا شامل ہوتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں:’ڈیٹا کی حفاظت یا جدید ٹیکنالوجی‘، واٹس ایپ نے پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ موبائلز سے اپنی سروسز ختم کر لیں واٹس ایپ کی ٹیمپلیٹس اس انداز میں ترتیب دیےگئے ہیں کہ وہ صارف کی فراہم کردہ ابتدائی معلومات کے مطابق خود بخود ایڈجسٹ ہو جاتی ہیں، جس سے پورا عمل سہل اور صارف دوست بن جاتا ہے۔ چیٹ بوٹ کی تخلیق مکمل ہونے کے بعد صارف کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے نجی رکھے یا دوسروں کے ساتھ شیئر کرے۔ اگر صارف پبلک شیئرنگ کا انتخاب کرتا ہے تو واٹس ایپ ایک مخصوص لنک فراہم کرتا ہے جسے دوستوں، گروپس یا سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا سکتا ہے، تاکہ دیگر افراد بھی اس اے آئی کردار سے گفتگو کر سکیں۔ مزید پڑھیں:نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟ یہ فیچر نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی بہترین مثال ہے بلکہ صارفین کے لیے تخلیقی امکانات کا ایک نیا دروازہ بھی کھولتا ہے۔

پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے مگر انڈیا تیار نہیں، بلاول بھٹو زرداری

Bilawal bhutto

سابق وزیرِ خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے مگر انڈیا بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے، انڈیا کے انکار سے یہ بات واضح ہے کہ حالات سازگار نہیں۔ نیویارک میں چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان-انڈیا جنگ کا فاتح کون ہے؟ آسان جواب یہ ہے کہ کون عوام سے جھوٹ بول رہا ہے؟ کون سا میڈیا عوام کو گمراہ کررہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ انڈیا جنگ ہار گیا ہے، بتائیں ہمیں کہ کون سی حکومت نے تنازع کے دوران اور بعد میں جھوٹ بولا؟ چیئرمین پیپلز پارٹی نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے مجموعی طور پر انڈیا کے 6 طیارے گرائے، مستقل جنگ بندی کے لیے ہم عالمی برادری سےکردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے مگر انڈیا تیار نہیں ہے، انڈیا کے انکار سے یہ بات واضح ہے کہ حالات سازگار نہیں۔ انڈین ہٹ دھرمی پر عالمی برادری سے رابطے میں ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے سابق وزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری خطے میں قیامِ امن کے لیے کردار ادا کرے، عالمی برادری کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔

موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافہ: ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں کو کتنا اضافی بوجھ پڑے گا؟

Moterway police

نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے اتھارٹی ( این ایچ اے) نے موٹروے ٹول ٹیکس کی نئی شرح جاری کر دی ہے، جو 15 جون 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نان ایم ٹیگ گاڑیوں اور وہ گاڑیاں جن کے ایم ٹیگ اکاؤنٹس میں مطلوبہ بیلنس موجود نہیں ہوگا، ان پر 50 فیصد اضافی ٹول چارجز لاگو کیے جائیں گے۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے اتھارٹی کے مطابق اس اقدام کا مقصد ایم ٹیگ سسٹم کو فروغ دینا، ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانا اور ٹول پلازوں پر رش کم کرنا ہے۔ ایم ٹیگ کے ذریعے خودکار ادائیگی کا نظام نافذ ہونے سے مسافروں کو سہولت میسر آتی ہے اور گاڑیوں کی قطاریں کم ہوتی ہیں۔ نئی ٹول ٹیکس شرحوں کے مطابق اسلام آباد تا لاہور ( ایم -ٹو) کار کا ٹول 1800 روپے، لاہور تا عبدالحکیم ( ایم -3 ) 1200 روپے، پنڈی بھٹیاں تا ملتان ( ایم – 4 )  1600 روپے، ملتان تا سکھر ( ایم -5 ) 1800 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں:مویشی منڈیوں میں جانوروں کی ترسیل کرنے والے حکومت سے کیا شکوہ کر رہے ہیں؟ جبکہ  ڈی آئی خان تا حاکلہ (ایم-14)1000 روپے، اور حسن ابدال تا مانسہرہ (ای ـ35)ایکسپریس وے پر کار کا ٹول 450 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ 2 اور 3 ایکسل ٹرک کے لیے لاہور تا اسلام آباد نیا ٹول 7900 روپے اور آرٹی کیولیٹڈ ٹرک کے لیے 10200 روپے مقرر کیا گیا ہے۔

وفاق خیبر پختونخوا کے بقایا جات فوری ادا کرے، علی امین گنڈاپور

Ali ameen ganda pur angry

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے کے ذمہ واجب الادا تمام بقایا جات فوری طور پر ادا کرے۔ پشاور میں ایک اہم جرگے سے خطاب کرتے ہوئے علی امین کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع کے عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دے چکے ہیں، جن کا ازالہ صرف وعدے پورے کرنے سے ہی ممکن ہے۔ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق فاٹا اور پاٹا پر کسی بھی قسم کا ٹیکس لگانا ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کے عوام کی مالی حالت ایسی نہیں کہ وہ نئے ٹیکسوں کا بوجھ برداشت کر سکیں اور ایسے کسی بھی فیصلے کی شدید مخالفت کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں دہشتگردی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ بے گھر افراد کو معاوضے کی مد میں واجب الادا رقوم فوری جاری کی جائیں تاکہ وہ دوبارہ اپنے گھروں کو آباد کر سکیں۔ مزید پڑھیں: قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کا ہر اول دستے کا کردار تسلیم کرتی ہے، شہباز شریف اپنے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے وفاق سے ڈرون حملے فوری بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق ان حملوں سے دہشتگردوں کے بجائے اکثر بے گناہ شہریوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کا حصہ صوبے کو فوری طور پر منتقل کیا جائے۔ خیبر پختونخوا کسی اور صوبے کا حق نہیں مانگ رہا، بلکہ اپنے آئینی حق کا مطالبہ کر رہا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا کو درپیش معاشی و سلامتی چیلنجز کے حل کے لیے وفاقی حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے، بلکہ اپنا آئینی اور قانونی حق طلب کر رہے ہیں، جس سے مزید تاخیر ناقابل برداشت ہے۔

’ڈیٹا کی حفاظت یا جدید ٹیکنالوجی‘، واٹس ایپ نے پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ موبائلز سے اپنی سروسز ختم کر لیں

Whatsaap

واٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جون 2025 سے کئی پرانے ایپل اور اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز کے لیے اپنی سروس ختم کر دے گا۔ میٹا کی ملکیت میں کام کرنے والی میسیجنگ ایپ کا کہنا ہے کہ اب صرف وہی آئی فونز واٹس ایپ کے لیے قابل استعمال ہوں گے جو ایپل 15.1 یا اس سے اوپر کے ورژنز پر کام کر رہے ہوں، جبکہ اینڈرائیڈ صارفین کو کم از کم اینڈرائیڈ 5 یا اس سے جدید ورژن کی ضرورت ہو گی۔ اس پالیسی میں جن ڈیوائسز کو شامل کیا گیا ہے ان میں آئی فون 5 ایس، آئی فون 6، سام سنگ گلیکسی ایس III، HTC One X اور سونی ایکسپریا زیڈ شامل ہیں۔ اگرچہ کچھ اطلاعات میں آئی فون 6s، 6s پلس اور پہلی قسم کے آئی فون ایس ای کو بھی سپورٹ لسٹ سے نکالنے کی بات کی گئی ہے، لیکن یہ ڈیوائسز ابھی تک iOS 15.8.4 پر چل رہی ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں کم از کم ایک سال کی مزید سپورٹ حاصل رہے گی۔ یہ بھی پڑھیں: نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟ واٹس ایپ کے مطابق، وہ ہر سال جائزہ لیتے ہیں کہ کون سے ڈیوائسز اور آپریٹنگ سسٹمز پرانے ہو چکے ہیں اور کم استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ایسے آلات میں سیکیورٹی اپ ڈیٹس کی کمی یا وہ ٹیکنیکل صلاحیتیں نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے جو واٹس ایپ جیسے جدید ایپ کو چلانے کے لیے ضروری ہیں۔ اس لیے ان ڈیوائسز پر سپورٹ ختم کرنا ایک عملی اور سیکیورٹی کے لحاظ سے ضروری قدم سمجھا جاتا ہے۔ واٹس ایپ اپنی خدمات کو مزید جدید بنا رہا ہے، جیسے کہ ملٹی ڈیوائس فنکشنلٹی، اور آئی پیڈ کے لیے مخصوص ایپلیکیشن کی تیاری۔ یہ تمام فیچرز صرف نئے یا جدید سافٹ ویئر پر چلنے والے ہارڈویئر پر بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق، پرانے ہارڈویئر کے لیے سپورٹ ختم کرنا صرف کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نہیں بلکہ یہ ایک بڑی حد تک صارف کی سیکیورٹی کو بھی یقینی بنانے کا ذریعہ ہے، کیونکہ محدود تعداد میں پلیٹ فارمز پر اپ ڈیٹس فراہم کرنا زیادہ محفوظ اور مؤثر ہوتا ہے۔ ایسے صارفین جو اب بھی پرانے فونز استعمال کر رہے ہیں، ان کے لیے واٹس ایپ کا یہ فیصلہ ایک وارننگ ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ وہ اپ گریڈ کرنے پر سنجیدگی سے غور کریں تاکہ وہ سروس سے محروم نہ ہوں اور ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول میں رہیں۔

پاکستان میں صحافت: فیک نیوز کے پھیلاؤ کا ذمہ دارکون؟

Asad toor

پاکستان میں صحافی اب صرف خبر نہیں دیتے، بلکہ اپنی سچائی کی قیمت بھی چکاتے ہیں۔ پاکستان میٹرز کی اس ویڈیو میں معروف صحافی اسد طور نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صحافت اب ایک نارمل پیشہ نہیں رہا بلکہ یہ دباؤ، خطرات اور قربانیوں سے جڑا ایک مسلسل چیلنج بن چکا ہے۔ صحافی کا معاشی استحصال ایک کھلی حقیقت ہے۔ جب آپ کسی نیوز ادارے میں داخل ہوتے ہیں تو جو تنخواہ طے ہوتی ہے، وہ دس سال بعد بھی وہی رہتی ہے۔ اس میں گزارا ممکن نہیں۔ اسی وجہ سے بیشتر صحافی اب متبادل آمدن کے لیے یوٹیوب چینل بنا رہے ہیں۔ پہلے فیملیز صحافیوں کی سیکیورٹی کے لیے پریشان ہوتی تھیں، مگر اب وہ براہ راست نشانے پر ہیں۔ قوانین کا غلط استعمال ہو رہا ہے، صحافیوں کی فیملیز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال بہت زیادہ ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہے۔ اخبار اور ٹی وی چینلز اپنا اعتبار کھو چکے ہیں۔ یہ کریڈیبلٹی کا کرائسز جنرلسٹس کا نہیں، اداروں کا ہے جنہوں نے میڈیا کو ماؤتھ پیس بنا دیا ہے۔ ریاستی دباؤ اور ریڈ لائنز نے میڈیا کی آزادی سلب کر لی ہے۔ آپ لاپتہ افراد، گلگت بلتستان یا ہیومن رائٹس کے موضوعات پر بات نہیں کر سکتے۔ اور اگر کریں تو غداری یا فارن فنڈنگ کے الزامات سامنے آ جاتے ہیں۔ اب ویورز جان چکے ہیں کہ مین اسٹریم میڈیا کمپرومائزڈ ہے، اس لیے وہ سچ جاننے کے لیے یوٹیوب یا دیگر سوشل پلیٹ فارمز کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا نے صحافی کو آزاد کیا ہے۔ اب وہ اپنے زور پر سچ بول سکتا ہے اور اس کی محنت کو بھی پہچانا جاتا ہے۔

حافظ نعیم سے بنگلہ دیشی سفیر کی ملاقات: ‘دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا’

Hafiz naeem

امیر جماعت اسلامی پاکستان سے پاکستان میں تعینات بنگلہ دیش کے سفیر اقبال حسین نے اسلام آباد میں ان کے مرکزی دفتر میں ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، خطے کی مجموعی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دوستی کے ایک نئے اور مثبت دور میں داخل ہو چکے ہیں، دونوں ممالک کو عوامی سطح پر مزید قریب لانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دفاع، تعلیم، تجارت اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش دینی، تہذیبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور ان کے عوام کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا، ان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دفاع اور سلامتی کے ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جن کا مؤثر حل باہمی تعاون اور مشترکہ حکمت عملی سے ممکن ہے۔ دوستی اور باہمی اعتماد کو فروغ دینا دونوں ملکوں کی سلامتی اور ترقی کے لیے تقویت کا باعث بنے گا۔ مزید پڑھیں: قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کا ہر اول دستے کا کردار تسلیم کرتی ہے، شہباز شریف ملاقات کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے بنگلہ دیش کے سفیر کو جماعت اسلامی کے زیرانتظام مختلف رفاہی، تعلیمی اور سماجی اداروں کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہی دی اور جماعت کے کردار و خدمات پر روشنی ڈالی۔ ملاقات کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے بنگلہ دیش کے سفیر کو جماعت اسلامی کے زیرانتظام مختلف رفاہی، تعلیمی اور سماجی اداروں کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہی دی اور جماعت کے کردار و خدمات پر روشنی ڈالی۔

قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کا ہر اول دستے کا کردار تسلیم کرتی ہے، شہباز شریف

Shahbaz sharif ii

وزیرِاعظم پاکستان نے کہا ہے کہ مسلح افواج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں انڈیا کو وہ سبق سکھایا جو وہ قیامت تک نہیں بھولے گا۔ پشاور میں قومی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جرگے میں شرکت میرے لیے باعثِ اعزاز ہے، خیبرپختونخوا پاکستان کا خوبصورت ترین صوبہ ہے، کے پی انتہائی دلیر اور غیور عوام کی سرزمین ہے۔قبائلی عمائدین اور خیبرپختونخوا کے لوگ غیرت مند ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے 1947 کے ریفرنڈم میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا،  قیامِ پاکستان میں بھرپور ساتھ دے کر ثابت کیا آپ پاکستان کے بڑے حامی ہیں۔ آپ نے ہر موقع پرملکی دفاع پوری قوت اور دلیری کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کے پی کے لوگوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی عظیم قربانیاں تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کے حصے پر کمیٹی تشکیل دی جائے گی،  دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے خیبرپختونخوا کو دیئے گئے ایک فیصد پر تمام صوبوں نے مکمل اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا ایجنڈا آئٹم خیبرپختونخوا میں انسدادِ دہشتگردی کا تھا، 2010 سے اب تک کے پی کو انسدادِ دہشت گردی کی مد میں 700 ارب روپے دیئے گئے۔ وزیرِاعظم پاکستان نے کہا ہے کہ کے پی میں پولیس کو جدید تقاضوں سے لیس کرکے نئی فورس کھڑی کرنی ہے،  کے پی کو دہشتگردی کےمکمل خاتمے تک فنڈز ملتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کا ہر اول دستے کا کردار تسلیم کرتی ہے، مسلح افواج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں انڈیا کو وہ سبق سکھایا جو وہ قیامت تک نہیں بھولے گا۔افواجِ پاکستان کے افسروں اور جوانوں نےملکی دفاع کے لیے بےپناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وطن سے محبت کا یہی وہ جذبہ ہے، جس کےذریعے ہم ملک کی تقدیر بدلیں گے۔ اللہ رب العزت نے پاکستان کو عظیم کامیابی عطا فرمائی، انڈیا کے خلاف تاریخی فتح پر دوست ملکوں میں خوشیاں منائی گئیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے بڑے فیصلے کرنے ہیں، حالیہ جنگ میں پاکستان فاتح رہا، اسی طرح پاکستانی ایک کامیاب قوم بن کر ابھریں گے، پانی کے ایک ایک قطرے پر پاکستان عوام کا حق ہے۔ پانی کے ذخائر میں اضافے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات کریں گے۔

پنجاب میں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی منظور، اس میں خاص کیا ہے؟

Child protection

پنجاب کابینہ نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے تیار کردہ “چائلڈ پروٹیکشن پالیسی” کی منظوری دے دی ہے، جسے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم اور تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی صوبے میں بچوں کے تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے اور بچوں کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی، زیادتی، تشدد اور استحصال کو روکنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرے گی۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے کہا کہ یہ پالیسی بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں حکومت پنجاب بچوں کے حقوق کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ اور پرعزم ہے، اور یہی سنجیدگی اس پالیسی کی منظوری میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ یہ پالیسی بچوں کے تحفظ کی جانب ایک نئی روشنی کی کرن ثابت ہوگی اور صوبے میں بچوں کے حقوق کی پاسداری میں ایک مثبت انقلاب لائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے لیے بچوں کے حقوق کا تحفظ ہمیشہ اولین ترجیح رہا ہے اور یہ پالیسی اسی عزم کی عکاسی ہے۔ مزید پڑھیں: کراچی: تشدد کرنے والوں نے پیچھے سے گاڑی ماری، متاثرہ نوجوان نے خاموشی توڑدی  چیئرپرسن نے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اس پالیسی کے تحت کیس مینجمنٹ سسٹم پر کام کا آغاز ایک سال قبل ہی کر دیا تھا، جبکہ یہ پالیسی دو سال قبل ہوم ڈپارٹمنٹ کے ذریعے حکومت کو ارسال کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی تیاری میں یونیسف پاکستان کی تکنیکی معاونت بھی شامل رہی، جس کی بدولت یہ پالیسی عالمی معیار کے مطابق تیار کی گئی ہے۔ پنجاب پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے باقاعدہ اور جامع چائلڈ پروٹیکشن پالیسی منظور کی گئی ہے۔ اس پالیسی کے ذریعے نہ صرف بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی، بدسلوکی اور استحصال کو روکا جائے گا بلکہ بچوں کے تحفظ کے لیے ایک موثر اور مربوط نظام بھی قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بچوں کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم، صحت، اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ پالیسی کے نفاذ سے متعلق تربیتی ورکشاپس اور عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جائیں گی تاکہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے شعور بڑھایا جا سکے۔ آخر میں، سارہ احمد نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کے حقوق کا تحفظ ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور حکومت پنجاب اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کرے گی تاکہ ہر بچہ محفوظ اور خوشحال زندگی گزار سکے۔