12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی نافذ، کون کون سے ممالک شامل ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی کا نیا حکم پیر کی صبح 12:01 بجے (ایسٹرن ٹائم) سے نافذ ہو گیا ہے۔ عالمی خبررساں اادارے رائٹرزکے مطابق صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو امریکا کو غیر ملکی دہشت گردوں سے بچانے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ پابندی سے متاثرہ ممالک میں افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جب کہ سات دیگر ممالک برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا کے شہریوں پر جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مکمل پابندی والے ممالک دہشتگردوں کی بڑی موجودگی رکھتے ہیں، ویزہ سیکیورٹی میں تعاون نہیں کرتے، مسافروں کی شناخت کی تصدیق میں ناکام ہیں اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے کے نظام میں کمزور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد امریکا میں ویزہ کی مدت ختم ہونے کے باوجود مقیم رہتی ہے۔ ٹرمپ نے پچھلے اتوار کولوراڈو کے شہر بولڈر میں پیش آئے واقعے کا حوالہ دیا، جہاں ایک مصری شہری نے اسرائیل حامی مظاہرین پر پٹرول بم پھینکا، جب کہ مصر کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام صدر ٹرمپ کی امیگریشن محدود کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے، جو ان کی پہلی صدارتی مدت میں سات مسلم ممالک پر سفری پابندی جیسی پالیسیوں کی یاد دلاتا ہے۔ پابندی سے متاثرہ ممالک میں عوامی اور حکومتی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ چاڈ کے صدر محمد ادریس دیبی ایتنو نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کو ویزے دینے کا عمل معطل کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھاکہ چاڈ کے پاس نہ جہاز ہیں اور نہ ہی اربوں ڈالر، مگر ہمارے پاس اپنی عزت اور وقار ضرور ہے۔ امریکا یا امریکی فنڈڈ منصوبوں کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس پابندی کے باعث وہ امریکا منتقل نہیں ہو سکیں گے اور طالبان کے انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکنِ کانگریس رو کھنہ نے اس اقدام کو غیر آئینی اور ظالمانہ قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھاکہ لوگوں کو پناہ لینے کا حق حاصل ہے، ٹرمپ کا فیصلہ انسانی حقوق کے منافی ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کی غزہ مہاجرین سے اظہارِ یکجہتی، متاثرین میں گوشت اور تحائف تقسیم

الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر فلسطینی مہاجرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مصر کے علاقے عاشر رمضان میں 1300 جانوروں کی قربانی کی، قربانی کا گوشت غزہ سے نقل مکانی کرنے والے مہاجرین کے عارضی کیمپوں تک پہنچایا گیا۔ صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے قاہرہ میں عید کی نماز غزہ سے آئے مہاجرین کے ساتھ ادا کی۔ اس موقع پر الخدمت یو ایس اے کے سیکرٹری جنرل عمران اشرف قاہرہ میں فلسطین ریلیف آپریشن کے انچارج ڈاکٹر حامد فاروق اور دیگر الخدمت رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ اہل پاکستان کی جانب سے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے قربانی کے جانور مصر، لبنان اور ویسٹ بینک میں قربان کیے جا رہے ہیں تاکہ گوشت ان تک پہنچے جو واقعی مستحق ہیں۔ صدر الخدمت نے مصر میں غزہ سے آئے مہاجرین کے کیمپس کا دورہ کیا، ہسپتالوں میں زیرِ علاج مریضوں کی عیادت کی اور یتیم بچوں کے ساتھ عید منائی۔ بچوں کو تحائف دیے گئے اور ان کے لیے خصوصی عید فیسٹیول کا بھی اہتمام کیا گیا۔ الخدمت فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ امریکی سرپرستی میں جاری اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں، جن میں سے بڑی تعداد مصر میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن ان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔ مزید پڑھیں: “دو میٹر لگانا جرم مگر 200 یونٹ سے اوپر خرچ پر 500 گنا بل جائز” معاملے پر پاور ڈویژن کی وضاحت ادارے کے مطابق یہ تمام سرگرمیاں پاکستانی عوام کے تعاون اور عطیات سے ممکن ہو سکتی ہیں۔
“دو میٹر لگانا جرم مگر 200 یونٹ سے اوپر خرچ پر 500 گنا بل جائز” معاملے پر پاور ڈویژن کی وضاحت

وزارت توانائی و پاور ڈویژن نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کو جھوٹ اور گمراہ کن قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 200 یونٹ سے زائد بجلی کے استعمال پر 500 گنا اضافی بل آنے سے بچنے کے لیے دو میٹر لگانا ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 200 یونٹ سے زائد بجلی کے استعمال پر 500 گنا اضافی بل آنے کی افواہیں سراسر جھوٹی ہیں اور یہ عوام میں بے چینی پیدا کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی غلط خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا سائبر کرائم قوانین کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ ترجمان پاور ڈویژن نے کہا ہے کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی میٹر آج بھی موجودہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ درخواست دہندہ معیار پر پورا اترے۔ مزید پڑھیں: حکومت صوبائی بجٹ میں کم آمدنی والے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے گی، علی خورشیدی بیان کے مطابق 2021 کے کنزیومر سروسز مینول کے تحت کسی تعلیمی ادارے، ہاسٹل یا علیحدہ یونٹ کے لیے الگ میٹر کی اجازت پہلے بھی موجود تھی اور اب بھی دی جا سکتی ہے۔ پاور ڈویژن نے اعتراف کیا کہ ماضی میں بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے اٹھانے کے واقعات بھی سامنے آتے رہے ہیں، تاہم اب مؤثر قوانین پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس قسم کی جھوٹی معلومات پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے درست اور شفاف استعمال کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ بجلی کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اصل حقدار کو اس کا حق بروقت اور صحیح طریقے سے ملتا رہے۔
حکومت صوبائی بجٹ میں کم آمدنی والے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے گی، علی خورشیدی

قائد حزب اختلاف سندھ علی خورشیدی نے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے فوراً بعد صوبائی بجٹ پیش کیا جائے گا، خدشہ ہے کہ حکومت کم آمدنی والے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے گی۔ اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے خاتمے کے لیے حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے سندھ حکومت اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عید پر آلائشیں اٹھانے کا مکمل انتظام ان ہی اداروں کی ذمہ داری ہے، مگر کراچی شہر میں کہیں بھی صفائی کے انتظامات نیک نیتی سے نہیں ہو رہے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نااہل میئر کی وجہ سے پورا شہر ڈمپنگ پوائنٹ بن چکا ہے، سخی حسن قبرستان کے قریب مرکزی شاہراہ پر شدید تعفن پھیل رہا ہے، شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے اور ماحول گٹھن زدہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے فوراً بعد صوبائی بجٹ پیش کیا جائے گا، خدشہ ہے کہ حکومت کم آمدنی والے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے گی۔ مزید پڑھیں: لیہ: فتح پور میں ٹریفک حادثہ، پانچ سے زائد افراد جاں بحق، متعدد زخمی علی خورشیدی نے مطالبہ کیا کہ میئر کراچی فوری طور پر اورنگی ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد اور گلبرگ کا دورہ کریں کیونکہ صفائی آپریشن پہلے ہی دن بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔
لیہ: فتح پور میں ٹریفک حادثہ، پانچ سے زائد افراد جاں بحق، متعدد زخمی

پنجاب کے شہر لیہ کے علاقے فتح پورمیں تیز رفتار مسافر وین اور ٹرک کے درمیان خوفناک تصادم ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد جاں بحق، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ آج صبح پیش آیا، جب مسافر وین میں سوار افراد زیارات کے لیے جا رہے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں و جاں بحق افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ریسکیو حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال پہنچنے پر دو افراد کو مردہ قرار دیا گیا، جب کہ دیگر زخمیوں کو مختلف نوعیت کے چوٹوں کے ساتھ طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پاکستان میٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے عزیزوں کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی تعداد پانچ ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق متاثرین میں بیشتر افراد اہلِ تشیع تھے، جو زیارات کے لیے جا رہے تھے۔ واقعے پر علاقہ مکینوں اور متاثرہ خاندانوں میں شدید افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے، جب کہ پولیس نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
سندھ حکومت کی ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی، عوام کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی

سندھ کے سینئر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی ہدایت پر صوبے بھر میں اضافی کرایوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی، جس کے نتیجے میں مسافروں سے وصول کی گئی خطیر رقم واپس دلوائی گئی۔ ترجمان ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق سندھ کے تمام اضلاع میں بسوں اور کوچز کی چیکنگ کی گئی، اور مجموعی طور پر 883 گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا۔ کارروائی کے دوران 1 کروڑ 4 لاکھ 16 ہزار روپے مسافروں کو اضافی کرایوں کی مد میں واپس دلوائے گئے۔ واضح رہے کہ خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز پر 11 لاکھ 56 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ اس موقع پر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کسی کو عوام کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عوام کو سہولیات کی فراہمی اور ان کے حقوق کا تحفظ حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ٹرانسپورٹرز قانون کی خلاف ورزی کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کو بھی عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مزید پڑھیں: وزیر داخلہ محسن نقوی کا وانا کا دورہ، ایف سی جوانوں کے ساتھ عید منائی شرجیل انعام میمن نے واضح کیا کہ حکومت سندھ مسافروں کے حقوق کی محافظ ہے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
کولمبیا کے سینیٹر میگوئل اُریبے پر انتخابی مہم کے دوران فائرنگ، حالت تشویشناک

کولمبیا کے اپوزیشن رہنما اور 2026 کے ممکنہ صدارتی امیدوار سینیٹر میگوئل اُریبے کو ہفتے کے روز بوگوٹا میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیااور ان کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کی جماعت ”ڈیموکریٹک سینٹر“ اور حکومت نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اُریبے اس وقت اسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق 39 سالہ اُریبے پر حملہ اس وقت ہوا، جب وہ دارالحکومت بوگوٹا کے ”فونتیبون“ علاقے کے ایک عوامی پارک میں انتخابی مہم کے سلسلے میں موجود تھے۔ پارٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ مسلح افراد نے اُنہیں پیچھے سے گولی ماری۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اُریبے کو سر پر چوٹ کے بعد خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ سینیٹر میگوئل اُریبے سابق صدر الوارو اُریبے کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، تاہم دونوں آپس میں رشتہ دار نہیں ہیں۔ اُن کے اہلِ خانہ کے مطابق وہ تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ مزید پڑھیں: آذربائیجان نے پاکستان سے جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ کر لیا کولمبیا کے وزیر دفاع پیڈرو سانچیز نے بتایا کہ حملے کے الزام میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو کہ کم عمر ہے اور مزید ممکنہ ملوث افراد کی تلاش جاری ہے۔ وزیر نے یہ بھی کہا کہ سیکورٹی انتظامات میں ممکنہ کوتاہیوں کی بھی جانچ کی جائے گی۔ حکومت نے اس واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر 7 لاکھ 30 ہزار ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ صدر گستاوو پیٹرو نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ حکومت اس پرتشدد حملے کی بھرپور اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ایک سوشل میڈیا پیغام میں صدر پیٹرو نے اُریبے کے خاندان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہارے درد کا مداوا نہیں کر سکتا، یہ ایک ماں کے کھو جانے اور وطن کے دکھ کا لمحہ ہے۔ اپنے خطاب میں پیٹرو نے تصدیق کی کہ گرفتار شخص نابالغ ہے اور اصل حملہ آور کے پیچھے موجود عناصر کی تلاش کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے، فی الحال سب کچھ مفروضوں پر ہے۔ یہ بھی پڑھیں: روس کی جوابی کارروائی ابھی باقی ہے، امریکی حکام امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ امریکا سینیٹر اُریبے پر حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے صدر پیٹرو کی ”اشتعال انگیز بیان بازی“ کو اس حملے کا باعث قرار دیا۔ سینیٹر اُریبے کا تعلق کولمبیا کے ایک معروف خاندان سے ہے۔ ان کی والدہ ڈیانا تُربے ایک معروف صحافی تھیں، جنہیں 1990 میں منشیات کے بدنام زمانہ سمگلر پابلو ایسکوبار کے حکم پر اغوا کیا گیا تھا۔ وہ 1991 میں ایک ریسکیو آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں۔
آذربائیجان نے پاکستان سے جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ کر لیا

پاکستان کی دفاعی صنعت کے لیے ایک بڑی کامیابی آذربائیجان نے جے ایف-17 تھنڈر جنگی طیاروں کی خریداری کا آرڈر 16 سے بڑھا کر 40 کر دیا، 4.6 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی برآمدی معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ترکیہ ٹوڈے کے مطابق پاکستانی حکومت نے اس اہم دفاعی پیش رفت کی تصدیق اپنے سرکاری سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے کی، جس میں بتایا گیا کہ آذربائیجان نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 4.6 ارب ڈالر کے جنگی طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت آذربائیجان جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کا سب سے بڑا بین الاقوامی خریدار بن گیا ہے، جس نے نائیجیریا اور میانمار جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جے ایف-17 تھنڈر طیارہ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور چین کے چنگدو ایئرکرافٹ کارپوریشن کا مشترکہ منصوبہ ہے، جو کہ جدید صلاحیتوں کے ساتھ نسبتاً کم لاگت پر دستیاب ہے۔ واضح رہے کہ یہ طیارے اُن ممالک کے لیے پرکشش انتخاب بن چکے ہیں جو مغربی چوتھی جنریشن کے مہنگے طیاروں کے متبادل کی تلاش میں ہیں۔ آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے 2024 کے آخر میں باکو کے حیدر علییف انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جے ایف-17 بلاک III طیاروں کا خود معائنہ کیا تھا اور پاکستان کی دفاعی ٹیکنالوجی کی تعریف کی تھی۔ اس موقع پر طیاروں میں جدید ٹارگٹنگ پوڈز اور میزائل سسٹمز نصب دیکھے گئے۔ جے ایف-17 بلاک III جدید ترین ورژن ہے جس میں AESA ریڈار، جدید ایویانکس اور PL-15 و PL-10 لمبی رینج والے میزائلوں کے ساتھ مطابقت جیسی خصوصیات شامل ہیں۔ مزید پڑھیں: روس کی جوابی کارروائی ابھی باقی ہے، امریکی حکام دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق آذربائیجان ممکنہ طور پر ترکی کے بنائے گئے گوکدوغان اور بوزدوغان میزائلوں کو بھی اس طیارے میں شامل کرے گا، جو پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے درمیان بڑھتے ہوئے سہ فریقی دفاعی تعاون کی نشاندہی ہے۔ متوقع ہے کہ ان طیاروں کی پہلی کھیپ آئندہ چند ماہ میں آذربائیجان ایئر فورس کے حوالے کر دی جائے گی۔ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی دفاعی برآمدات کے لیے سنگ میل ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات میں گہرائی کا مظہر بھی ہے۔
روس کی جوابی کارروائی ابھی باقی ہے، امریکی حکام

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے پر اصل اور مکمل جوابی کارروائی ابھی شروع نہیں ہوئی اور مستقبل قریب میں ماسکو کی جانب سے ایک بڑی اور کثیر جہتی کارروائی متوقع ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کو دی گئی بریفنگ میں امریکی حکام نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دھمکی آمیز زبان کے باوجود ماسکو کی اصل جوابی کارروائی چند دنوں میں سامنے آ سکتی ہے۔ ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی جوابی حملہ ”غیر متوازی“ ہو گا یعنی یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے کی نقل نہیں کرے گا بلکہ الگ نوعیت اور مختلف اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق روس کی کارروائی میں میزائل، ڈرونز اور دیگر فضائی حربے استعمال کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ اگرچہ روس نے جمعے کے روز کییف پر میزائل اور ڈرونز کی بارش کر کے اسے یوکرینی ”دہشتگردی“ کا جواب قرار دیا، لیکن امریکی حکام کا ماننا ہے کہ یہ کارروائی ماسکو کی مکمل جوابی حکمتِ عملی کا آغاز نہیں بلکہ ایک ابتدائی قدم ہے۔ ایک مغربی سفارتی ذریعے نے بتایا کہ روس کی جانب سے جوابی کارروائی میں شدت آ سکتی ہے اور امکان ہے کہ یوکرین کی علامتی عمارتوں جیسے سرکاری دفاتر پر حملے کیے جائیں تاکہ کییف کو ایک ”واضح پیغام“ دیا جا سکے۔ ایک سینئر مغربی سفارتکار نے صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ کارروائی شدید، سفاک اور مسلسل ہو گی، لیکن یوکرینی عوام بہادر ہیں۔ مزید پڑھیں: کٹوا گوشت: ایسی ڈش کہ انگلیاں ہی نہیں، ہاتھ چومنے کو دل چاہے دوسری جانب کارنیگی اینڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے وابستہ معروف تجزیہ کار مائیکل کوفمین نے کہا کہ روس ممکنہ طور پر یوکرینی خفیہ ادارے ایس بی یو کو نشانہ بنا سکتا ہے، روس بیلسٹک میزائل کے ذریعے SBU کے ہیڈکوارٹر یا دیگر علاقائی انٹیلیجنس دفاتر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ کوفمین نے کہا ہے کہ دفاعی پیداوار کے مراکز بھی روسی حملے کا ہدف بن سکتے ہیں، روس کے پاس مزید شدت اختیار کرنے کے محدود امکانات ہیں کیونکہ وہ پہلے ہی یوکرین پر اپنی بڑی عسکری قوت جھونک چکا ہے۔ یوکرینی حکام کے مطابق اتوار کو ہونے والے حملے میں 117 ڈرونز استعمال کیے گئے جو روس کے اندر سے لانچ کیے گئے۔ اس کارروائی کو ”سپائیڈرز ویب“ کا نام دیا گیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: ‘دوستی اچھی تھی، اب نہیں رہی’، ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک ایک دوسرے کے خلاف پول کھولنے لگے امریکی اندازے کے مطابق اس حملے میں 20 جنگی طیارے متاثر ہوئے، جن میں سے 10 کے قریب مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ روسی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا، صرف معمولی نقصان پہنچا ہے جو جلد مرمت کر لیا جائے گا، روسی ملٹری بلاگرز کے مطابق ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے کئی طیارے بھی شدید نقصان کا شکار ہوئے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ پیوٹن سے ان کی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، جس میں پیوٹن نے جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگ رہا، میں نے پیوٹن سے کہا کہ یہ مت کرو، رک جاؤ، لیکن نفرت بہت بڑھ چکی ہے۔
کٹوا گوشت: ایسی ڈش کہ انگلیاں ہی نہیں، ہاتھ چومنے کو دل چاہے

کھانے پینے کے شوقین افراد بارہ مہینے ہی مختلف قسم کے کھانے کھاتے اور لطف اٹھاتے ہیں مگر موسمی اعتبار سے لوازمات کالطف اٹھانے کا مزہ ہی الگ ہے۔ پاکستان میں چار موسم ہیں اور ہر موسم اپنی الگ سوغات رکھتا ہے مگر جب سردیاں آتی ہیں تو اپنے ساتھ بھوک لاتی ہیں۔ تازہ اور گرم کھانا ہر پاکستانی کی خواہش ہوتی ہے۔ ریستورانوں اور ہوٹلوں میں کھانے والوں کی لہر دیکھائی دیتی ہے۔ مچھلی اور گوشت خوروں کی ایک بڑی تعداد ہروقت ہوٹل میں موجود رہتی ہے اور منگوائی جانے والی گوشت سے بنی ڈشوں میں کڑاہی صفِ اول ہوتی ہے۔ ویسے توپاکستان کے ہر شہر کی اپنی منفرد ڈش ہے جو اپنامنفرد ذائقہ رکھتی ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی، مگر پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے قریب پنجاب کے سرحدی شہر اٹک میں پائی جانے والی کٹوا گوشت کی ڈش کا کوئی ثانی نہیں۔ اس ڈش کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو کھانے کے بعد بندہ اپنی تو انگلیاں چاٹتا ہی ہے مگر ساتھ میں بنانے والے کے ہاتھ چومنے کا دل بھی کرتا ہے۔ اس ڈش کو ایک بار کھانے سے آپ کو کڑاھی کا ذائقہ بھول جائے گا اور آپ دوبارہ کھانے کے لئے خصوصا” اٹک کا دورہ کریں گے۔ اٹک کے ہوٹلوں پر ملنے والی اس ڈش کو کھانے کے لئے ہروقت خاصارش لگا رہتا ہے۔ اس کو کھانے میں جتنا مزا پوشیدہ ہے اتنا ہی اس کو پکانے میں محنت بھی ہے اورشاید اسی لئے کہا جاتا ہے “جتنا گڑ اتنا میٹھا!” اس کے علاوہ اگرکوئی شادی پر بنی روایتی کٹوا ڈش کھالے تو شاید ہی قیامت تک بھول پائے۔ کھانے کا نام آئے اور اس کے ذہن میں کٹوا ڈش نہ آئے ایسا تو ناممکن ہے۔ صدیوں پرانی کٹواگوشت ڈش آج بھی اٹک کی روایتی شادیوں اور تقریب میں بنائی جاتی ہے۔ اس ڈش کی تیاری میں بہت وقت لگتا ہے۔ اس ڈش کو لکڑی کی آگ کی مدد سے مٹی کے برتنوں میں تیار کیا جاتا ہے۔ دس کلو گوشت کو تیار کرنے میں 6 سے 7 گھنٹے لگتے ہیں جبکہ اگر گھر پر کم گوشت کے ساتھ بنائی جائے تو 2 سے 3 گھنٹوں میں تیار ہوجاتی ہے۔ مٹی کے برتن میں گوشت ڈالنے کے بعد اس پر 2 کلو پیاز اور ساتھ میں ادرک، لہسن اور ہری مرچ حسبِ ضرورت ڈال کر ہلائے بغیر اس پرڈھکنا دے کر نیچے ہلکی آنچ میں آگ لگائی جاتی ہے۔ 1 گھنٹہ گزرنے کے بعد ڈھکنا اتار کر آگ کو نیچےتیز کردیا جاتا ہے اور ساتھ میں چمچہ ہلا کر حسبِ ضرورت نمک، مرچ اور گھی ڈال کر بھونا جاتا ہے۔ اس ڈش کو مٹی کے برتن میں پکانے کے بعد مٹی کے برتن میں کھانے سے ہی مزا دوبالا ہوتا ہے۔مٹی کے برتنوں کو شرکوٹی کہا جاتا ہے اور ان میں گندم سے بنی روٹی کو ہاتھوں کے ذریعے باریک باریک ٹکڑے کرکے ڈال کر کھایا جاتا ہے۔ نامور ریستورانوں کی بنی کڑاہیوں کو بھلانے کے لئے مٹی کے برتنوں میں پکے اس کٹواگوشت کے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ یہ اٹک اور آس پاس کے علاقوں جیسا کہ حسن ابدال، ہری پور، تناول،حضرو اور چھچھ کے رہنے والے لوگوں کی پسندیدہ غذا ہے۔