بجٹ 2025-26: کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟

Web image template (5)

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد تنخواہ دار افراد کو ماہانہ بنیادوں پر قابلِ قدر ریلیف ملے گا۔ نئے بجٹ میں 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا، جب کہ 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر اب صرف 2,500 روپے سالانہ ٹیکس دینا ہوگا، جو پچھلے سال 6,000 روپے تھا۔ اس طرح ہر ماہ 292 روپے کا ریلیف ملے گا۔ 1 لاکھ 50 ہزار روپے تنخواہ پر اب سالانہ ٹیکس 72,000 روپے ہوگا جو پچھلے سال 1,20,000 روپے تھا، یعنی ماہانہ 4,000 روپے کی بچت ہوگی۔ اسی طرح 2 لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں کا ٹیکس بھی کم ہو کر 13,500 روپے ماہانہ رہ گیا ہے، جو کہ پچھلے سال 19,167 روپے تھا۔ نئے بجٹ کے مطابق تنخواہ جتنی زیادہ ہوگی، ریلیف بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ 5 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ والے افراد کو ماہانہ 8,000 روپے کا ریلیف دیا گیا ہے، جب کہ 10 لاکھ روپے تنخواہ پر یہ ریلیف 13,958 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔ سب سے زیادہ تنخواہ یعنی 30 لاکھ روپے ماہانہ لینے والوں کو ماہانہ 16,888 روپے کا فائدہ ہوگا۔ مزید پڑھیں: بجٹ 2025-26: عوام، دفاع، پنشن اور سبسڈی، کس کے حصے میں کتنی رقم آئی؟ واضح مجموعی طور پر سالانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو سال 2025 میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے سے 13 ارب 5 کروڑ روپے کا ٹیکس وصول کیا، جب کہ نئے بجٹ میں یہ تخمینہ 12 ارب 84 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، یعنی 20 کروڑ روپے کی کمی۔

فلسطینی صدر کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز

Web image template (2)

فلسطینی صدر محمود عباس نے مزاحمتی تنظیم حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر حکومت کرنے کا دعویٰ چھوڑ دے اور اپنی تمام عسکری صلاحیتیں فلسطینی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر محمود عباس نے یہ اہم مطالبات فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ارسال کیے گئے خط میں کیے ہیں۔ خط میں فلسطینی صدر نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں پائیدار امن، عوامی تحفظ اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی شراکت داری ناگزیر ہو چکی ہے۔ صدر عباس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کے قیام اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے کہ حماس سیاسی اور عسکری سرگرمیوں سے دستبردار ہو جائے، تاکہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں مکمل عمل داری واپس مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی اور اسے اپنے تمام ہتھیار فلسطینی سکیورٹی فورسز کے سپرد کرنے ہوں گے۔ فلسطینی صدر نے اپنے خط میں کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت کام کرنے والی عرب اور بین الاقوامی افواج کو فلسطینی علاقوں میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ فلسطینی عوام کے تحفظ، بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ واضح رہے کہ یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب فرانسیسی صدر اور سعودی ولی عہد اس ماہ کے آخر میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں، جس میں مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے اہم مشاورت کی جائے گی۔ مبصرین اس خط کو کانفرنس سے قبل ایک اہم سفارتی پیغام قرار دے رہے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کا یہ اقدام نہ صرف فلسطینی دھڑوں کے درمیان اندرونی اختلافات کے خاتمے کی کوشش ہے بلکہ اس کا مقصد بین الاقوامی حمایت حاصل کر کے ایک متحد فلسطینی ریاست کی راہ ہموار کرنا بھی ہے۔ خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تاحال اس مطالبے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ یاد رہے کہ سن 2007 سے غزہ پر حماس کی عملی حکومت قائم ہے، جب کہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی صدر محمود عباس کی سربراہی میں حکومت چلا رہی ہے۔ دونوں دھڑوں کے درمیان سیاسی اور انتظامی اختلافات کے باعث فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں مسلسل تعطل کا شکار ہیں۔

تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں شاندار کردار ادا کیا، شہباز شریف

Shahbaz sharif

وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم کی محنت سے ملک اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آگیا ہے، تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ معیشت میں استحکام کے مثبت اشاریے سامنے آئے ہیں، سوا سال کے دوران حکومت اور عوام نے سنگین حالات اور چیلنجز کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں معاشی ترقی پر بھرپور توجہ مرکوز کی ہے، بجٹ کے حوالے سے خزانہ سمیت تمام وزارتوں کی کارکردگی لائقِ تحسین ہے۔ وزیرِاعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ قوم کی محنت سے ملک اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آگیا ہے، تنخواہ دار طبقے نے معاشی استحکام میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ میں دشمن کو شکست فاش دی ہے، معاشی میدان میں بھی مخالفین کو شکست دیں گے۔سب کو مل کر شبانہ روز محنت سے آگے بڑھنا ہوگا۔ مزید پڑھیں: تنخواہ بڑھے گی یا کم ہوگی؟ بجٹ تجاویز سامنے آگئیں  اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے قوم کی عید کی، جب کہ حجاج کرام کو حج کی مبارکباد دی اور انہوں نے فلسطین میں جاری بربریت کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری بربریت عصر حاضر کا بدترین ظلم ہے، عالمی برادری غزہ میں جنگ بندی کے لیے فوری کردار ادا کرے۔ شہباز شریف کاوزیرِاعظم کا کشمیری اور فلسطینی بہن بھائیوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کشمیر اور فلسطین کی عوام کو آزادی ضرور ملے گی۔

فلم ’دیمک‘ کی باکس آفس پر بڑی کامیابی، فیصل قریشی کا پاکستانی ڈراموں پر تنقید کرنے والی مداح کو دوٹوک جواب

Web image template (1)

نامور اداکار فیصل قریشی نے پاکستانی ڈراموں کی کہانیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والی مداح کو دوٹوک جواب دے دیا، ساتھ ہی ان کی نئی فلم ’دیمک‘ نے باکس آفس پر شاندار اننگز کا آغاز کر لیا۔ فیصل قریشی حال ہی میں نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مقبول مزاحیہ شو ’’ہنسنا منع ہے‘‘ میں شریک ہوئے، جہاں ان کے ہمراہ اداکارہ سونیا حسین اور سینئر فنکارہ ثمینہ پیرزادہ بھی موجود تھیں۔ پروگرام کے دوران مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل قریشی نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری اور اپنی نئی فلم پر کھل کر بات کی۔ پروگرام کے دوران ایک خاتون مداح نے سوال کیا کہ کیا فلم ’دیمک‘ کی کہانی کچھ مختلف ہے، کیونکہ اکثر پاکستانی ڈرامے ایک جیسے محسوس ہوتے ہیں؟ اس پر فیصل قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا کہ ’’آپ مجھے یہ بتائیں کہ پاکستان کے کون سے ڈرامے ایسے ہیں جن کی کہانیاں ایک جیسی ہیں؟‘‘ مداح نے اعتراف کیا کہ انہیں نام یاد نہیں مگر زیادہ تر ڈرامے ساس بہو کے گرد گھومتے ہیں۔ فیصل قریشی نے وضاحت کی کہ گزشتہ تین سال سے اس طرح کے روایتی موضوعات پر ڈرامے پیش نہیں کیے جا رہے۔ مزید پڑھیں: بلاول، حنا ربانی کھر کی میڈیا سے گفتگو: ’دنیا کے پاس پاکستان کو سننے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’خئی‘، ’عشق مرشد‘، ’دنیا پور‘، ’کابلی پلاؤ‘، ’بہروپیا‘، ’سراب‘ اور ’فرار‘ جیسے منفرد موضوعات پر مبنی ڈرامے اس وقت پاکستانی اسکرینز کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری بھی اب یکساں کہانیوں سے نکل کر متنوع اور تخلیقی موضوعات کی طرف بڑھ رہی ہے اور یہ کہنا کہ سب کچھ ایک جیسا ہے، انصاف کے منافی ہے۔ دوسری جانب فیصل قریشی کی نئی فلم ’’دیمک‘‘ نے ریلیز کے ساتھ ہی سینما گھروں میں دھوم مچا دی ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی اس فلم نے صرف ابتدائی دو دنوں میں 7 کروڑ روپے کا بزنس کر کے سب کو حیران کر دیا۔ جیو فلمز کے بینر تلے بننے والی ’’دیمک‘‘ کو پاکستان کی سب سے بڑی ہارر فلم قرار دیا جا رہا ہے، جس کے سنسنی خیز مناظر اور خوفزدہ کر دینے والی کہانی نے ناظرین کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ فلم کو موصول ہونے والا مثبت ردعمل بتاتا ہے کہ شائقین بڑی تعداد میں سینما گھروں کا رخ کر رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: ملک کے بیشتر علاقوں میں منگل، بدھ اور جمعرات کے دوران موسم مزید گرم اور خشک رہے گا، محکمہ موسمیات فلم کی کامیابی میں فیصل قریشی کے ساتھ ساتھ سونیا حسین، ثمینہ پیرزادہ، جاوید شیخ، بشریٰ انصاری اور دیگر مایہ ناز فنکاروں کی شاندار اداکاری نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں چین، انڈیا “سرد جنگ”۔ کون جیت رہا ہے؟

Whatsapp image 2025 06 10 at 15.39.41

جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں چین اور انڈیا کے درمیان جاری “سرد جنگ” کسی براہِ راست فوجی تصادم کے بجائے ایک دوسرے پر اثر و رسوخ، معاشی طاقت اور تزویراتی اتحاد کے حوالے سے مقابلے پر مبنی ہے۔ چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور مختلف معاشی شراکت داریوں کے ذریعے اس خطے میں اپنا اثر بڑھانے کے لیے زیادہ کوشش کی ہے۔ دوسری جانب، انڈیا بھی اس خطے میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لیے فعال سفارت کاری اور انڈو-پیسفک ممالک کے ساتھ تزویراتی شراکت داریوں پر کام کر رہا ہے۔ کون جیت رہا ہے؟ اس “سرد جنگ” میں کسی ایک فریق کو واضح طور پر فاتح قرار دینا مشکل ہے۔ بظاہر چین کو اپنی معاشی اور عسکری قوت کی بنیاد پر برتری حاصل ہے، لیکن انڈیا بھی مستقل بنیادوں پر اپنے سفارتی تعلقات، معاشی اقدامات اور تزویراتی اتحاد کے ذریعے اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہا ہے۔ حقیقتاً اس مقابلے کا نتیجہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ دونوں ممالک کس طرح اس پیچیدہ سیاسی و معاشی منظرنامے میں اپنی چالیں چلتے ہیں اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ کس حد تک پائیدار شراکت داریاں قائم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ میں ’نسل کشی‘ کی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف 

Gaza situation

 اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اسکولوں اور مذہبی مقامات پر پناہ لینے والے شہریوں کو نشانہ بنا کر انسانیت کے خلاف جرم ’’نسل کشی” کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ رپورٹ 17 جون کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کی سابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نووی پیلائی نے بیان میں کہا “ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی زندگی کو مکمل طور پر مٹانے کے لیے ایک مربوط مہم چلا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کی تعلیمی، ثقافتی اور مذہبی زندگی کو نشانہ بنانا موجودہ اور آنے والی نسلوں کے حقِ خود ارادیت پر گہرا اثر ڈالے گا۔” رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ میں تعلیمی اداروں، مذہبی مقامات اور ثقافتی مراکز پر حملے کیے، جن میں عام شہری جاں بحق ہوئے۔ ان حملوں کے دوران شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جو کہ “نسل کشی” کے زمرے میں آتا ہے۔ کمیشن نے غزہ میں اسکولوں اور جامعات کی عمارتوں کے 90 فیصد سے زائد حصے کی تباہی کی نشاندہی کی، جبکہ 50 فیصد سے زائد مذہبی اور ثقافتی مقامات بھی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی افواج نے شہریوں کو نشانہ بنا کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جن میں دانستہ قتل اور شہری آبادی پر حملے شامل ہیں۔ اسکولوں اور عبادت گاہوں میں پناہ لینے والے افراد کو ہدف بنا کر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے نسل کشی کا ارتکاب کیا۔‘‘ واضح رہے کہ اسرائیل نے رواں برس فروری میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اور اسے جانبدار قرار دیا تھا۔  اس سے قبل مارچ میں کمیشن کی رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی خواتین کی طبی سہولیات تباہ کرنے پر ’’نسلی قتل‘‘ کا مرتکب قرار دیا گیا تھا، جسے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تعصب پر مبنی اور یہود مخالف قرار دیا تھا۔ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے علاوہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں بھی اسرائیلی افواج کی کارروائیاں تعلیم، طلبا اور تعلیمی اداروں پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔ طلبا کو ہراساں کیے جانے، اساتذہ کی برطرفی، معطلی، اور بعض کی گرفتاریاں بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ رپورٹ میں خصوصی طور پر خواتین اساتذہ اور طالبات کو نشانہ بنانے کا ذکر کیا گیا ہے، جس کا مقصد انہیں عوامی سرگرمیوں سے دور رکھنا ہے۔ یہ رپورٹ فرانسوا مرفی نے مرتب کی، جب کہ ادارتی ذمہ داریاں سنتھیا اوسٹرمن نے انجام دیں۔

بگ بیش: ڈرافٹس میں پاکستانی کرکٹرزبھی شامل

Bbl

 آسٹریلیا کی مقبول ترین کرکٹ لیگ بیگ بیش لیگ (بی بی ایل) اور ویمنز بیگ بیش لیگ (ڈبلیو بی بی ایل) کے آئندہ سیزن کے لیے ابتدائی غیر ملکی کھلاڑیوں کی ڈرافٹ فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ بی بی ایل 15 کے لیے شاہین شاہ آفریدی، شاداب خان، محمد رضوان اور حارث رؤف کو ابتدائی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جب کہ ویمنز لیگ میں فاطمہ ثناء کو پہلی نامزدگی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈرافٹ کا انعقاد 19 جون کو ہوگا، جس میں برسبین ہیٹ کو بی بی ایل کے پہلے انتخاب کا حق حاصل ہوگا، جبکہ ویمنز لیگ کے لیے سڈنی سکسزرز کو پہلی ترجیح دی گئی ہے۔ بی بی ایل کی ابتدائی ڈرافٹ فہرست میں پاکستان کے چار کھلاڑیوں کے علاوہ انگلینڈ کے سیم کرن اور ایلکس ہیلز، نیوزی لینڈ کے لوکی فرگوسن اور ٹم ساؤتھی، سری لنکا کے کوسل پریرا، اور ویسٹ انڈیز کے شمر جوزف بھی شامل ہیں۔ ڈبلیو بی بی ایل کے لیے بھارت کی جییمائما روڈریگز اور شکھا پانڈے، ویسٹ انڈیز کی ڈیاندرا ڈوٹن اور پاکستان کی فاطمہ ثناء کو ابتدائی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ انگلینڈ کی سافیہ ایکلسٹون، ہیدر نائٹ، لورین بیل اور ڈینی وائیٹ بھی اس فہرست میں شامل ہیں، جبکہ جنوبی افریقہ سے شابنیم اسماعیل اور کلوئی ٹرائیون کو بھی منتخب کیا گیا ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے مطابق اس سال ڈرافٹ کا انعقاد جون میں کیا جا رہا ہے تاکہ ٹیموں کو اسکواڈ کی تیاری کے لیے زیادہ وقت اور یقینی معلومات فراہم کی جا سکیں۔ بورڈ کے مطابق بی بی ایل اور ڈبلیو بی بی ایل کے لیے 600 سے زائد غیر ملکی کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔ اب تک مختلف ٹیموں نے کچھ غیر ملکی کھلاڑیوں کو پہلے ہی سائن کر لیا ہے جن میں ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز کے لیے جیمی اوورٹن اور لورا وولوارڈٹ، برسبین ہیٹ کے لیے کولن منرو اور نڈین ڈی کلرک، ہوبارٹ ہریکینز کے لیے کرس جارڈن، میلبورن رینیگیڈز کے لیے ٹِم سیفرٹ اور ہیلی میتھیوز، میلبورن اسٹارز کے لیے ٹام کرن اور میریزان کیپ، پرتھ اسکورچرز کے لیے فن ایلن اور صوفیہ ڈیوائن، سڈنی سکسرز کے لیے امیلیا کر اور سڈنی تھنڈر کے لیے سیم بلنگز اور چمارے اتاپتو شامل ہیں۔ ڈرافٹ میں چار راؤنڈ ہوں گے، ہر ٹیم کو ہر راؤنڈ میں ایک انتخاب کا موقع ملے گا۔ کھلاڑیوں کی دستیابی چار تنخواہی زمروں میں تقسیم کی گئی ہے: پلاٹینم (پہلا یا دوسرا راؤنڈ)، گولڈ (دوسرا یا تیسرا راؤنڈ)، سلور (تیسرا یا چوتھا راؤنڈ) اور برانز (صرف چوتھا راؤنڈ)۔ ہر ٹیم کو کم از کم تین کھلاڑیوں کا انتخاب لازمی کرنا ہوگا، جس میں پہلے سے سائن کردہ کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ ہر ٹیم کو صرف ایک مرتبہ انتخاب سے دستبرداری کی اجازت ہوگی۔

سی پیک پاکستان کی ترقی کا خواب یا چینی قرضوں کا جال؟ 

Whatsapp image 2025 06 10 at 13.26.30

کیا پاکستان ایک نئے اقتصادی انقلاب کی دہلیز پر کھڑا ہے؟ یا پھر ایک ایسے معاہدے کا حصہ بن  چکا ہے جو کہیں اس کی خودمختاری کو داؤ پر نہ لگا دے؟ CPEC خواب ہے یا پھر ایک حقیقت؟ کیا اس کی قیمت ہم آنے والے سالوں میں چکائیں گے؟ تو آئیے اس گیم چینجر منصوبے کی مکمل کہانی جانتے ہیں ’پاکستان میٹرز‘ کی اس خصوصی ڈیجیٹل رپورٹ میں مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ کیسے بنتا ہے؟

وفاقی بجٹ کیسے بنتا ہے؟

Whatsapp image 2025 06 10 at 13.39.07

حکومت کا سالانہ خرچ، آمدن، اور منصوبے سب کچھ جس ایک فائل میں موجود ہوتا ہے اسے ‘وفاقی بجٹ’ کہا جاتا ہے۔ وفاقی بجٹ حکومت کا آئندہ مالی سال کے لیے منصوبہ ہوتا ہے جو پاکستان میں یکم جولائی سے شروع ہو کر 30 جون تک چلتا ہے۔ یہ بجٹ بالکل ویسا ہی ہے جیسے ہم اپنے گھر کا بجٹ بناتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ یہ بجٹ بہت بڑے پیمانے پر ہوت اہے جو دفاع، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، سب کچھ کور کرتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آپ کا ٹیکس کہاں جاتا ہے؟ یا بجلی کے بل میں جو پیسہ آپ دیتے ہیں وہ آخرکار حکومت کے بجٹ میں کیسے شامل ہوتا ہے؟ جانیے ’پاکستان میٹرز‘ کی اس خصوصی رپورٹ میں 

تنخواہ بڑھے گی یا کم ہوگی؟ بجٹ تجاویز سامنے آگئیں 

Salaries

پاکستان کے نئے مالی سال کا بجٹ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، اجلاس شام 5 بجے ہوگا۔ بجٹ سے پہلے تجاویز کے حوالے سے دستاویزات سامنے آئی ہیں۔  صحافیوں کو موصول ہونے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی بجٹ کا کل حجم 17 ہزار 573 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 16 ہزار 286 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔  دستاویزات کے مطابق تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہوں گے اور  تمام سیلری سلیب پر 2.5 فیصد ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے۔  سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز ہے۔  وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق پیٹرولیم لیوی 78روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جاسکیں گی جب کہ نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے۔ مزید پڑھیں: نئے سال کے لیے 18 ہزار ارب روپے کا مالی بجٹ آج پیش کیا جائے گا دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے جب کہ یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز پر نئے ٹیکس اقدامات بھی متوقع ہیں۔ دستاویزات کے مطابق آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے جب کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں۔