ٹرمپ کے بعد امریکی فوج کا سربراہ بھی پاکستان کے گن گانے لگا، آخر ماجرا کیا ہے؟

Gen kurila

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اب امریکی فوج کے سربراہ جنرل مائیکل کریلا نے بھی پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شراکت داری اور کردار کو سراہا ہے۔ امریکی کانگریس میں اپنے پالیسی بیان کے دوران جنرل کریلا نے کہا کہ پاکستان امریکا کا انسداد دہشتگردی میں قابل اعتماد شراکت دار ہے، اور اس کا کردار قابل تعریف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاکستان کی عسکری قیادت خصوصاً فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے ساتھ مثالی روابط ہیں، جو باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر استوار ہیں۔ جنرل کریلا نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ شاندار شراکت داری کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں، جن میں درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ پاکستان نے نہ صرف انٹیلی جنس شیئرنگ میں تعاون کیا بلکہ اپنے وسائل کے ذریعے کم از کم پانچ اہم داعش خراسان کے اراکین کو گرفتار بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ ان گرفتار افراد میں جعفر بھی شامل ہے، جو ایبی گیٹ بم دھماکے کے مرکزی منصوبہ سازوں میں سے ایک تھا۔ جنرل کریلا کے مطابق، جب جعفر کو گرفتار کیا گیا تو سب سے پہلا فون پاکستان کے آرمی چیف کو کیا گیا اور کہا گیامیں نے اسے پکڑ لیا ہے اور اب میں اسے امریکہ کے حوالے کر رہا ہوں۔ براہ کرم وزیر دفاع اور صدر کو اطلاع دیں۔ انہوں نے کانگریس کو بتایا کہ پاکستان کو محدود انٹیلی جنس فراہم کیے جانے کے باوجود، اس نے اپنے وسائل کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف مؤثر کارروائیاں کیں، اور ان کا اثر شدت پسند گروہ پر واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ جنرل کریلا نے کہا کہ اس وقت طالبان اور داعش خراسان ایک دوسرے سے شدید نفرت رکھتے ہیں اور ان کے درمیان جاری جھڑپوں کے باعث متعدد افراد افغان پاکستان سرحد کے قبائلی علاقوں کی طرف دھکیل دیے گئے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:انڈیا دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے، بلاول بھٹو انہوں نے کہا کہ 2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 700 سکیورٹی اہلکار شہید اور 2,500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مزید پڑھیں:پاکستان نے انڈین وزیرخارجہ کے الزامات کو مسترد کردیا جنرل کریلا نے کہا کہ پاکستان اس وقت انسداد دہشتگردی کی ایک بھرپور جنگ میں مصروف ہے اور عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کے میدان میں ایک شاندار شراکت دار ثابت ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ جنرل کوریلا سے قبل دہشتگردی کے خلاف مؤثر کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پاکستان کی تعریف کر چکے ہیں۔

پاکستان کے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، مجموعی حجم کہاں تک پہنچ گیا؟

Incom in pakistan

مئی 2025 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر 3.68 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو سالانہ بنیاد پر 13.67 فیصد اور اپریل کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ترسیلات زر میں مسلسل اضافے کا رجحان پاکستان کے بیرونی کھاتے کو سہارا دینے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔  مالی سال 2024-25 کے ابتدائی گیارہ ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران ترسیلات زر کا مجموعی حجم 34.89 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موصول ہونے والی 27.09 ارب ڈالر کی رقم کے مقابلے میں 28.79 فیصد زیادہ ہے۔ مئی 2025 کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب (913.95 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات 75 کروڑ سے زائد ڈالر، برطانیہ 58 کروڑ سے زائد ڈالر اور امریکہ 31 کروڑ سے زائد  ڈالر سے موصول ہوئیں، جو مجموعی ترسیلات کا 70 فیصد سے زائد حصہ بنتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک پر پاکستان کے مسلسل انحصار کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اضافہ مارچ 2025 کی ریکارڈ سطح کے بعد دیکھنے میں آیا، جب رمضان اور عید سے متعلق ترسیلات، رسمی بینکاری ذرائع کے زیادہ استعمال اور خلیجی ممالک میں بہتر لیبر مارکیٹ کی وجہ سے ترسیلات زر 4.05 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھیں۔ یہ بھی پڑھیں:وفاقی بجٹ 2025-26، زبانی جمع خرچ، جھوٹے وعدے اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ  ماہرین کے مطابق، ترسیلات کو باضابطہ ذرائع سے بھیجنے کی نگرانی میں بہتری اور حکومتی مراعات بھی اس سال کے دوران مسلسل اضافے کا باعث بنے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ خطاب میں کہا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر کے درمیان پہنچنے کی توقع ہے، جو پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہوگی۔ مزید پڑھیں:بجٹ 2025-26 کے بعد آٹا، پیٹرول، بجلی، گیس، تعلیم کا خرچ کتنا بڑھے گا؟  انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترسیلات زر، بہتر کرنٹ اکاؤنٹ مینجمنٹ کے ساتھ، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد دیں گی، جن کی مالیت ایک ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

سعودی عرب کا پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے عمرہ ویزوں کا اعلان

Hajj

سعودی عرب نے حج کی تکمیل کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیےعمرہ ویزہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق نئے عمرہ سیزن کا باضابطہ طور پر آغاز ہوگیا ہے اور آج بروز بدھ 11 جون سے اجازت نامے نسخ ایپلی کیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔ یہ ایپ نہ صرف عمرہ کا بغیر کسی رکاوٹ کے تجربہ فراہم کرتی ہے بلکہ آسان بکنگ اور اجازت نامے کے اجراء میں بھی سہولت فراہم کرتی ہے۔ واضح رہے کہ حج سیزن کے آغاز پر سعودی حکومت نے اپریل میں عمرہ ویزے معطل کر دیے تھے، غیر ملکی زائرین کو 29 اپریل تک واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔ وزارت نے عمرہ کمپنیوں اور ٹور آپریٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ 27 مئی تک اپنے سروس معاہدوں کو حتمی شکل دیں۔ مزید پڑھیں:’فلسطینیوں کے خلاف تشدد‘، برطانیہ سمیت پانچ ممالک نے اسرائیلی وزرا پر پابندی لگا دی پاکستان نے بعد از حج فلائٹ آپریشن شروع کر دیا ہے کیونکہ پہلی پرواز 307 پاکستانی عازمین کو لے کر بدھ کی صبح اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کی پرواز PK-732 جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 50 منٹ پر روانہ ہوئی اور صبح 3 بج کر 50 منٹ پر اسلام آباد پہنچی۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے ایئرپورٹ پر حجاج کا استقبال کیا۔ یہ آپریشن پاکستان بھر میں اضافی پروازوں کی لینڈنگ کے ساتھ جاری رہے گ

“میں پاکستان نہیں چھوڑوں گا” تاجروں کو ملک سے باہر نہ جانے کا کیا فائدہ ہوا؟

Why Pakistani Businessman Refuses to Leave the Country

معاشی غیر یقینی، سیاسی بحران، اور بڑھتی مہنگائی نے ہزاروں پاکستانیوں کو بیرونِ ملک جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ لیکن انہی حالات میں ایک معروف تاجر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس میں وہ واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ یہ میرا ملک ہے، میں اسے چھوڑ کر کہیں نہیں جا رہا۔ اس کاروباری شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن ان کے الفاظ نے کئی دلوں کو چھو لیا۔ ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ میں نے یہیں سے سب کچھ کمایا، یہیں سیکھا، یہیں پل کر جوان ہوا۔ اب اگر یہ ملک مشکل میں ہے، تو کیا میں اسے تنہا چھوڑ دوں؟ کراچی سے تعلق رکھنے والے مشہور تاجر عامر رفیع کا ماننا ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری نبھائے۔ وہ نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے ایک نیا چھوٹا صنعتی یونٹ بھی لگا رہے ہیں، جہاں اب تک 150 افراد کو روزگار دیا جا چکا ہے۔ اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا حب الوطنی یہی ہے؟ کچھ لوگ ان کی سوچ کو سراہ رہے ہیں، تو کچھ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا نجی شعبہ واقعی ملکی معیشت کو سہارا دے سکتا ہے؟ لیکن ایک بات طے ہے کہ ایسے لوگ امید کی علامت ہوتے ہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی اگر یہ فیصلہ کرے کہ ہم نے جانا نہیں، بلکہ سنوارنا ہے تو شاید پاکستان کے دن واقعی بدل سکتے ہیں۔

پاکستان نے انڈین وزیرخارجہ کے الزامات کو مسترد کردیا

Ministry of foreign affairs

انڈین وزیر خارجہ نے برسلز میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے، جنہیں دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان غیر ذمہ دارانہ اور گمراہ کن بیانات کو مکمل طور پر رد کرتا ہے۔ شفقت علی خان کاکہناتھا کہ اعلیٰ سفارتکاروں کی گفتگو کا مقصد اشتعال انگیز جملے بازی کی بجاۓ امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا ہونا چاہیے،کسی وزیر خارجہ کے لب و لہجہ اور گفتگو کا معیار ان کے باوقار منصب کے شایانِ شان ہونا چاہیے۔ ان کاکہناتھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے انڈین ایک من گھڑت بیانیہ کے ذریعے خود کو مظلوم ظاہر کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی مذموم مہم میں مصروف ہے،انڈیا کی مسلسل پاکستان مخالف ہرزہ سرائی اُس کے سرحد پار دہشت گردی کی پشت پناہی اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم و جبر پر پردہ نہیں ڈال سکتی،انڈیا کو دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے خود پر نظر ڈالنی چاہیے۔  شفقت علی خان کا مزید کہناتھا کہ انڈیا کو اپنی دہشت گردی، تخریب کاری اور ہدف وار قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے،انڈیا کو حالیہ جارحانہ اقدامات کے جواز کیلئے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے گھڑنے سے باز آنا چاہیے،پاکستان پرامن بقائے باہمی، مکالمے اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے،تاہم وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے دفاع کے عزم اور صلاحیت میں پُرعزم ہے۔ یہ بھی پڑھیں:صحافیوں کے بائیکاٹ کے بعد وفاقی وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس : ’مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں‘ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ جیسا کہ گزشتہ ماہ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ حملوں کے بعد پاکستان کے مؤثر جواب سے ظاہر ہوا،بھارت کی جانب سے بیانیہ اُس کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے،یہ مایوسی اسے پاکستان کے خلاف ایک ناکام عسکری مہم کے بعد سامنے ہوئی ہے،انڈین قیادت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنی جنونیت ترک کرے اور اپنی گفتگو کا معیار بہتر بنائے۔ ترجمان نے کہاکہ تاریخ اُنہیں یاد نہیں رکھے گی جنہوں نے سب سے زیادہ شور مچایا، تاریخ اُنہیں یاد رکھے گی جو سب سے زیادہ دانشمندانہ انداز میں عمل پیرا رہے۔

25 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی، تین کروڑ روپے کا انعام کس کے نام رہا؟

Prize bound

نیشنل سیونگز سینٹر لاہور کی جانب سے 25 ہزار روپے مالیت کے پرائز بانڈ کی 2025 کی قرعہ اندازی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس قرعہ اندازی میں ملک بھر کے ہزاروں بانڈ ہولڈرز کے لیے بڑے نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ قرعہ اندازی ہر تین ماہ بعد منعقد کی جاتی ہے، پرائز بانڈ پاکستان میں ایک مقبول اور محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، جو بغیر منافع کے بچت کے ساتھ بڑی رقم جیتنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ 25 ہزار روپے پرائز بانڈ – انعامات کی تفصیل: پہلا انعام: دو خوش نصیبوں کو فی کس 3 کروڑ روپے دیے جائیں گے دوسرا انعام: پانچ افراد کو فی کس 1 کروڑ روپے تیسرا انعام: متعدد فاتحین کو 3 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے انعام فاتحین پہلا انعام 235174 اور 272160 دوسرا انعام 278896، 418337، 464014، 722511، 957742 25000 روپے کے انعامی بانڈ کے لیے تیسرے انعام کی فہرست: 1643 94314 174747 251264 12583 96945 174884 253087 15472 98140 175728 254733 15807 98293 176228 256516 16698 101174 176508 259497 16872 101733 176836 259620 18991 103176 177007 260858 22360 105458 179107 265827 23986 113398 183079 266063 24314 116076 183368 268405 24978 116227 189545 269456 25660 116305 189941 270263 29484 118956 190161 270667 31272 120522 191988 272705 34278 123869 192941 272742 34737 125787 193494 272996 39574 131479 193884 274290 41014 132288 195367 275768 42127 132418 198277 275844 44147 135434 198995 277328 45252 135825 203903 277561 47698 138378 205522 278860 49862 141004 208108 280625 49994 141622 208236 281483 50863 141882 208333 281642 52061 143087 211200 283105 55379 143811 211285 284520 56885 145127 211487 286235 57123 145150 211631 286291 59158 146006 212208 287109 59350 147771 212775 293775 59600 148712 213088 294629 61665 150568 213368 295942 62565 150723 214638 298434 63569 151481 215329 299297 63573 151632 215392 300998 63611 152015 216882 301829 67293 154802 218345 302110 69738 155796 219294 302766 70100 156062 220352 302843 70710 156111 220388 311132 71372 157325 225981 311904 71554 159327 228478 313645 73279 159648 229893 315319 74030 160864 231043 315607 75785 166206 231754 315975 75876 166731 233034 316209 76577 167412 233056 317144 77586 169070 234247 317334 79126 170117 237072 320429 79158 170721 237277 322663 81269 172006 237343 325924 81905 172344 237561 327347 84235 172740 238274 328623 84285 172757 238489 329621 86131 172840 242812 334097 87765 172846 246231 334171 89082 173012 246288 334191 91750 173364 250559 334433 92257 173736 251098 334962 پرائز بانڈز طویل عرصے سے پاکستانی عوام کا اعتماد جیتنے میں کامیاب رہے ہیں، کیونکہ یہ بڑی انعامی رقم جیتنے کا سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔

چین کی پاکستان کو 40 جے-35 اسٹیلتھ طیاروں اور جدید دفاعی نظام کی پیشکش

J35

چین نے پاکستان کو جدید جنگی سازوسامان کی فراہمی کی پیشکش کی ہے، جس میں پانچویں نسل کے جے-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے، فضائی نگرانی کے جدید طیارے اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل شامل ہیں۔ حکومت پاکستان کے سرکاری ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کی سفارتی کامیابیوں کی فہرست جاری کی گئی۔ پیغام میں بتایا گیا کہ پاکستان کو چین کی جانب سے 40 جے-35 اسٹیلتھ طیارے، شآنشی کے جے-500 فضائی نگرانی و کنٹرول طیارے اور ایچ کیو-19 فضائی دفاعی نظام کی پیشکش کی گئی ہے۔ اسی اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 4.6 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت آذربائیجان پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے تیار کردہ 40 جے ایف-17 لڑاکا طیارے حاصل کرے گا۔ عالمی دفاعی ویب سائیٹ بریکنگ ڈیفنس کےمطابق چین کی جانب سے اس پیشکش کی ابتدائی اطلاع دسمبر میں منظرعام پر آئی تھی، جب کچھ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ جے-35، جسے ایف سی-31 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کی ترسیل چند مہینوں میں شروع ہو سکتی ہے۔ جنوری میں پاکستانی فضائیہ کے سربراہ نے اس مجوزہ خریداری کی تصدیق بھی کر دی تھی۔ جے-35 طیارہ اس وقت چین کی فضائیہ اور بحریہ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ بحریہ کے لیے تیار کردہ ورژن کو چین کے طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔ یہ طیارہ دراصل ایف سی-31 کا ازسرنو تیار کردہ ماڈل ہے، جسے ابتدائی طور پر برآمدی منڈیوں کے لیے پیش کیا گیا تھا، لیکن اسے خاطر خواہ تجارتی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ یہ بھی پڑھیں :پاکستان کا معیشت پر مثبت اثرات کا دعویٰ، یورپی برآمدات میں کتنا اضافہ ہوا؟ یہ طیارہ 2021 میں جے-35 کے نام سے سامنے آیا۔ سب سے پہلے اس کا بحری ورژن منظرعام پر آیا، جس میں طیارہ بردار جہاز سے پرواز کے لیے مخصوص ٹیکنالوجی شامل کی گئی تھی۔ فضائیہ کے لیے تیار کردہ ورژن 2023 میں سامنے آیا، جب کہ نومبر 2024 میں اسے چین کے ایک فضائی نمائش میں عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس طیارے کو اکثر امریکی ساختہ ایف-35 سے مشابہ قرار دیا جاتا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق دونوں میں کئی نمایاں فرق بھی موجود ہیں۔ جے-35 میں دو انجن نصب ہیں، جب کہ ایف-35 ایک انجن پر مشتمل ہے۔ جے-35 میں ریڈار سے بچاؤ کے لیے جدید تکنیکی ڈیزائن استعمال کیا گیا ہے اور یہ طیارہ اندرونی ہتھیاروں کی گنجائش رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں:ایپل کا آپریٹنگ سسٹمز میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اعلان اس پیشکش میں شآنشی کے جے-500 فضائی نگرانی طیارہ بھی شامل ہے، جو چین کی فضائیہ میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ یہ طیارہ شآنشی وائی-9 ٹربوپراپ طیارے پر مبنی ہے اور اس پر نصب بڑا ریڈار تمام سمتوں میں نگرانی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا احتجاج کا اعلان: ’ہتھیار لے کر جائیں گے، 

Cm kp

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان نے عدلیہ، جیلوں کے حالات، عمران خان کی قانونی چارہ جوئی، اور 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق میڈیا سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عملاً مارشل لا نافذ ہو چکا ہے اور عدلیہ کی آزادی ختم کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ آزاد نہیں رہی، اور جو کچھ آج ملک میں ہو رہا ہے وہ ایک مکمل اسکرپٹڈ ڈرامہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے خلاف کیس میں کوئی بنیاد ہی موجود نہیں، اسی لیے عدالتی کارروائیاں تاخیر کا شکار کی جا رہی ہیں۔ کبھی وکلا کہتے ہیں کہ تیار نہیں تھے، کبھی جج رخصت پر چلے جاتے ہیں، اور نئی درخواست پر سماعت سے پہلے ہی کوئی نہ کوئی بہانہ پیدا ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اب قانون فون پر چلایا جا رہا ہے، اور حکومتی رویے نے عوام کے صبر کی حد ختم کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ بھی مایوس کن ہے، اور یہ “بونگا بجٹ” اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔ عمر ایوب نے جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والے مبینہ ناروا سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو صاف پانی تک نہیں دیا جا رہا اور انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی دنیا کے کسی کونے میں عمران خان کے لیے آواز بلند کر رہا ہے، ہم اس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان نہ صرف پی ٹی آئی کے رہنما بلکہ پیٹرن انچیف بھی ہیں، اور پارٹی کی ہر سطح پر قیادت انہی کی ہے۔ مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا ہے، گورنر کے پی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے وکلا برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 26ویں ترمیم کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تو آج خود بھی بے بس ہیں اور عدلیہ بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف جیل میں تھے تو ان سے بآسانی ملاقاتیں ہوتی تھیں، مگر عمران خان سے وکلا، لیڈرز اور اہلخانہ کی ملاقات تک روک دی گئی ہے۔ علی امین گنڈا نے اعلان کیا کہ اگر ملکی اداروں سے انصاف نہ ملا تو تحریک کی صورت میں سڑکوں پر آکر اپنا حق حاصل کیاجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں انصاف کے تمام دروازے بند کیے جا رہے ہیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا صاف اعلان ہے کہ اس بار ہم بھی ہتھیار لے کر آئیں گے، ہم بھی ٹھوکیں گے، پچھلی بار ہم نہتے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب علی امین گنڈاپور بات کررہے تھے تو علیمہ خان بول رہیں تھیں کہ خان نے اس بار اسلام آباد جانے کا نہیں کہا ہے، اس سے قبل جب گوہر علی خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے پہلے احتجاج سے لاعلمی کا اظہار کیا اور بعد میں ساری ذمہ داری گوہر ایوب پر ڈال دی۔

پاکستان کا معیشت پر مثبت اثرات کا دعویٰ، یورپی برآمدات میں کتنا اضافہ ہوا؟

Pakistan's european exports

مالی سال 2024-25 کے ابتدائی دس ماہ کے دوران پاکستان کی یورپی ممالک کو برآمدات میں 8.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان یورپی منڈیوں کو برآمدات کا حجم 7.55 ارب امریکی ڈالر رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 6.95 ارب ڈالر تھا۔ یہ اضافہ تقریباً 600 ملین ڈالر کا بنتا ہے۔ برآمدات میں اس اضافے کی بنیادی وجوہات میں ٹیکسٹائل، ملبوسات اور تیار مصنوعات کے شعبے میں بڑھتی ہوئی طلب کو قرار دیا گیا ہے۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹیشن کونسل (ایس ائی ایف سی) کی پالیسی معاونت اور سہولت کاری کے اقدامات نے اس پیش رفت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایس ائی ایف سی کے ایک ترجمان کے مطابق، کونسل نے برآمدی صنعتوں کو درپیش رکاوٹیں کم کرنے، کسٹمز کے عمل کو تیز بنانے اور یورپی تجارتی اداروں سے رابطے بڑھانے پر توجہ مرکوز کی۔ ان اقدامات سے یورپی منڈیوں تک رسائی میں بہتری آئی اور برآمدکنندگان کی لاگت میں کمی واقع ہوئی۔ وفاقی وزارت تجارت کے مطابق، یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو ٹیرف میں رعایت حاصل ہے، جس سے ٹیکسٹائل، ہوم ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ مزید پڑھیں: صحافیوں کے بائیکاٹ کے بعد وفاقی وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس جاری: ’چھوٹے کسانوں کو قرضے دیے جائیں گے‘ ماہرین اقتصادیات کے مطابق، برآمدات میں اضافہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے اور روزگار کے مواقع میں اضافے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کے مطابق، برآمدی صنعت کی بہتری کا اثر نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے رجحان پر بھی مثبت پڑ سکتا ہے۔ اس پیش رفت کو عالمی تجارتی ماحول میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقتی حیثیت میں بہتری کا عندیہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اور کراچی کے صنعتی حلقوں میں اس اضافے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے، تاہم کچھ برآمدکنندگان نے طویل مدتی پالیسی تسلسل کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے مالی گنجائش کے مطابق ریلیف دینے کی وضاحت کردی 

وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کے بعد ہونے والی پہلی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تنخواہ دار طبقے اور پنشنرز کو ریلیف فراہم کیا جائے، تاہم موجودہ مالی صورتحال میں فیصلے صرف دستیاب وسائل کے مطابق ہی ممکن ہیں۔ پریس کانفرنس اسلام آباد میں وزارتِ خزانہ کے دفتر میں ہوئی جس میں سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک تھے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پینشن اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے مہنگائی کو بطور معیار مدنظر رکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق، مہنگائی کی موجودہ شرح ساڑھے سات فیصد ہے، اور دنیا بھر میں تنخواہوں کا تعین اسی پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خسارے کی بلند سطح کی وجہ سے بہت سے اخراجات قرض کی بنیاد پر پورے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اخراجات میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے پارلیمنٹیرینز اور وزراء کی تنخواہوں میں اضافے پر سوالات اٹھائے۔ محمد اورنگزیب کا جواب تھا کہ وزراء کی تنخواہوں میں آخری مرتبہ 2016 میں ترمیم کی گئی تھی، اور اگر اس میں سالانہ اضافہ ہوتا تو موجودہ اضافہ نمایاں نہ لگتا۔ وزیر خزانہ نے بجٹ میں شامل ٹیرف اصلاحات کی تفصیلات بھی بیان کیں۔ ان کے مطابق، سات ہزار میں سے چار ہزار ٹیرف لائنز کو صفر کیا گیا ہے تاکہ برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال میں حکومت نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس جمع کیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے زراعت پر اضافی ٹیکس نہ لگانے کی تجویز پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس حوالے سے بورڈ کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے، اور چھوٹے کسانوں کو قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ انہیں ریلیف مل سکے۔ پریس کانفرنس کے آغاز پر اُس وقت تناؤ کی صورت حال پیدا ہوئی جب صحافیوں نے بجٹ پر تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر احتجاجاً بائیکاٹ کیا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برس سے بجٹ کے بعد تکنیکی بریفنگ دی جاتی رہی ہے، جسے اس سال نظرانداز کیا گیا۔ بعد میں وزیر خزانہ نے متعلقہ حکام کو صحافیوں سے بات چیت کی ہدایت دی۔