پاکستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 49 ڈگری سے تجاوز کر گیا

Severe heatwave grips pakistan as temperatures soar

پاکستان بھر میں شدید گرمی کی لہر نے زندگی کے معمولات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ بھکر اور جیکب آباد میں پارہ 49 ڈگری کو چھو گیا ہے، جو اس سیزن کا خطرناک ترین درجہ حرارت تصور کیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ دو سے تین روز تک موسم میں کسی نمایاں بہتری کا امکان نہیں۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ میدانی علاقوں میں دن کے اوقات میں شدید گرمی اور خشک موسم برقرار رہے گا، تاہم شام کے وقت بعض پہاڑی علاقوں میں ہلکی بارش یا آندھی کا امکان موجود ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے عوام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال غیر معمولی ہے۔ ڈی جی عرفان علی کٹھیا کے مطابق، “یہ ایک خطرناک صورتحال ہے، ہماری اولین ترجیح ان افراد کی حفاظت ہے جو ہیٹ اسٹروک یا دیگر گرمی سے متعلق مسائل کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔” پنجاب کے کئی اضلاع میں دوپہر کے اوقات میں بازار سنسان ہو گئے ہیں جبکہ شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ بھکر، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور سمیت متعدد شہروں میں درجہ حرارت 46 سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادھر سندھ کے گرم ترین علاقوں جیکب آباد اور موئن جو دڑو میں بالترتیب 49 اور 48 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کراچی میں اگرچہ درجہ حرارت 40 ڈگری رہا، تاہم نمی کی بلند شرح کے باعث موسم نہایت گھٹن زدہ محسوس ہوا۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان بھی اس شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، سبی اور تربت میں پارہ 45 سے 47 ڈگری تک پہنچ گیا ہے۔ گرمی کے باعث ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر مزدور، بزرگ اور بچے اس کیفیت سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ لاہور سمیت کئی شہروں میں سرکاری ہسپتالوں نے خصوصی کاؤنٹر قائم کر دیے ہیں تاکہ گرمی سے متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔ پنجاب حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی افسران کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ مختلف مقامات پر پینے کے ٹھنڈے پانی، چھتریوں اور کولر کا بندوبست کیا جا رہا ہے جبکہ چولستان جیسے دور دراز علاقوں میں پانی کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ قلت سے بچا جا سکے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، بالخصوص دن 11 بجے سے سہ پہر 4 بجے کے درمیان۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ہلکے اور ڈھیلے سوتی کپڑے پہنیں، زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، براہِ راست دھوپ سے بچیں، اور ہیٹ اسٹروک کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں یا (پی ڈی ایم اے) کی ہیلپ لائن (1129) پر رابطہ کریں۔

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: نامور شخصیات سمیت 200 سے زائد سوار افراد ہلاک، ہاسٹل پر گرنے سے متعدد ڈاکٹر جاں بحق، امدادی کارروائیاں جاری

Plane crash

انڈیا کی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں آج دوپہر کے وقت سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب لندن جانے والے ایئر انڈیا کے مسافر طیارے کو دلخراش حادثہ پیش آیا، جس میں تقریباً 242 افراد سوار تھے اور تقریباً 200 سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ ایک مسافر معجزاتی طور پر بچ نکلا۔ انڈین میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے میں متعدد وی آئی پیز بھی سوار تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر تھا، فلائٹ نمبر اے آئی 117 احمد آباد سے لندن کے گیٹ وِک ایئرپورٹ جارہا تھا۔ فلائٹ ریڈار کے ڈیٹا کے مطابق طیارہ اس وقت حیدرآباد ایئرپورٹ کے قریب ٹیکسی کر رہا تھا، جب وہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔ مقامی حکام کے مطابق طیارے کے ملبے کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ حادثے کی وجہ سے متعلق فی الوقت کوئی تصدیق شدہ معلومات دستیاب نہیں۔ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ طیارے کے گرنے کی ممکنہ وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ ایوی ایشن ریگولیٹر اور دیگر تکنیکی ادارے جائے حادثہ پر موجود ہیں۔ گلوبل اسٹیٹیکس کے مطابق حادثے کے شکار مسافر طیارے میں سوار افراد میں سے 169 افراد کا تعلق انڈیا سے ہے، 53 برٹش شہری ہیں، سات کا تعلق پرتگال سے ہے، جب کہ ایک کینیڈین شہری ہے۔ ان کے علاوہ اسٹاف کے 10 افراد اور دو پائلٹس بھی ہیں۔ انڈین نشریاتی ادارے سی این این نیوز-18 کے مطابق طیارہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل کی کینٹین پر گرا، جس کے نتیجے میں کئی میڈیکل طلبہ بھی مارے گئے۔ انڈیا میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار طیارے میں تقریباً 241 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ ایک مسافر معجزاتی طور پر حادثے میں زندہ بچ نکلا ہے۔ احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر فلائٹ میں سیٹ 11A پر ایک مسافر اس حادثے میں زندہ بچ گیا ہے، جو کہ اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ ایئر انڈیا کی جانب سے شیئر کیے گئے فلائٹ کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ سیٹ 11A پر سوار مسافر وشواش کمار رمیش تھے جو برطانوی شہری ہیں۔ انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ انھوں نے وشواش سے ہسپتال میں بات کی ہے۔ اس زندہ بچ جانے والے مسافر نے میڈیا سے اپنا بورڈنگ پاس شیئر کیا، جس پر ان کا نام اور سیٹ نمبر 11A درج تھی۔ وشواش کمار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا’ٹیک آف کے تیس سیکنڈ بعد ایک زوردار آواز آئی اور پھر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ سب بہت جلدی میں ہوا۔‘ ایئرانڈیا نے تصدیق کی ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے میں گجرات کے سابق وزیرِاعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے۔ 68 برس کے وجے روپانی نے 2016 سے 2021 تک مغربی انڈین ریاست کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں، وہ حکمران جماعت بی جے پی کے رکن تھے۔ انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے احمد آباد طیارہ حادثے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ایئر انڈیا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تاحال کوئی تفصیلی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب انڈین وزارت شہری ہوا بازی نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات جاری ہیں اور تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔ انڈین وزارتِ ہوا بازی کی جانب سے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر کہا گیا ہے کہ احمد آباد ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشنز کا آغاز آج 12 جون 2025 کو شام 4:05 بجے (انڈین اسٹینڈرڈ ٹائم) سے کر دیا گیا ہے۔ ایئرپورٹ اب دوبارہ فعال ہے اور فلائٹ سیفٹی پروٹوکولز کو مکمل احتیاط کے ساتھ نافذ کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے، جب کہ طیارے میں سوار مسافروں کی حالت کے بارے میں تاحال کوئی باضابطہ تصدیق سامنے نہیں آئی۔ حکومت نے جائے حادثہ پر ایمرجنسی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں اور مسافروں کے اہل خانہ سے رابطے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں احمد آباد میں ائیر انڈیا کی پرواز 171 کے کریش ہونے والے مقام سے ملبہ نکالتے ہوئے امدادی ٹیموں کو دیکھاجا سکتا ہے۔ #WATCH | Multiple agencies involved in rescue and relief operations at the Air India plane crash site in Ahmedabad; Debris with smoke emanating lies spread across the site pic.twitter.com/JZIKERPqHa — ANI (@ANI) June 12, 2025 عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انڈیا کی فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد میڈیکل کے 50 سے 60 کے قریب طلبا کو ہسپتال میں طبی امداد کے لیے پہنچایا گیا ہے۔ فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ میڈیکل کے پانچ طلبا تاحال لاپتہ ہیں، جب کہ دو شدید زخمیوں کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔حکام کے مطابق ڈاکٹروں کے چند رشتہ دار بھی لاپتہ ہیں۔ یاد رہے کہ حکام کا کہنا ہے کہ مسافر طیارہ ڈاکٹروں کے ایک ہاسٹل پر گِرا تھا۔ سابق وزیرخارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کی ہے کہ’ احمد آباد میں اچانک طیارہ گرنے کی خبرسن کربہت افسوس ہوا‘۔ Saddened to hear a tragic incident occurred earlier today. Where an Air India flight with approximately 240 passengers crashed shortly after takeoff near Ahmedabad, India. I express my profound condolences to the people of India. — BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 12, 2025 پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر لکھا کہ آج احمد آباد کے قریب ایئر انڈیا کی فلائٹ AI171 کے المناک حادثے سے ہمیں بہت دکھ ہوا ہے۔ ہماری دلی تعزیت اس میں سوار تمام افراد کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ ہے۔ ہمارے خیالات اور دعائیں ان تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ We are deeply saddened by the tragic crash

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی قرار، برکینا فاسو کے صدر کی عمران خان سے متعلق ویڈیو اے آئی سے تیار شدہ نکلی

Viral video

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برکینا فاسو کے صدر ابراہیم ٹراؤرے نے پاکستانی عوام سے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے، درحقیقت مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ آزاد ماہرین نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔ تیس مئی کو فیس بک پر ایک صارف نے پچاس سیکنڈز پر مشتمل ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس میں ایک شخص کو ابراہیم ٹراؤرے کے طور پر پیش کیا گیا۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ برکینا فاسو کے صدر نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے کھڑے ہوں۔ یہ ویڈیو ابتدائی طور پر 25 مئی کو یوٹیوب کے ایک چینل پر شائع کی گئی، جہاں اس کے عنوان میں ” سپیچ  آف ابراہیم تراورے “لکھا گیا تھا۔ تاہم، ویڈیو کی تفصیل میں واضح طور پر درج تھا کہ یہ مکمل طور پر افسانوی مواد ہے اور صرف تفریحی مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ ویڈیو ممکنہ طور پر سوشل میڈیا پر عوامی جذبات کو ابھارنے یا گمراہ کن بیانیے کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔ میڈی میٹرز فار ڈیموکریسی (ایم ایم ایف ڈی ) کے بانی اسد بیگ نے جیو نیوز  سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ   یہ ایک کم معیار کی اے آئی ویڈیو ہے، جس میں چہرے کی حرکات فطری نہیں اور جلد کا رنگ غیر حقیقی طور پر ہموار ہے۔ ان کے مطابق یہ منظرنامہ کسی ویڈیو گیم جیسا محسوس ہوتا ہے۔ جیو فیکٹ چیک ٹیم  کا کہنا ہے کہ  گوگل ریورس امیج سرچ کا استعمال کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو کا اصل ماخذ ایک تفریحی ویڈیو ہے جس کا عمران خان یا کسی سیاسی پیغام سے براہ راست تعلق نہیں۔ ویڈیو میں آواز، حرکات اور منظر کا تجزیہ کرنے سے واضح ہوا کہ یہ مصنوعی طریقے سے تیار کی گئی ہے۔ تاحال پاکستانی وزارتِ خارجہ یا برکینا فاسو کی حکومت کی جانب سے اس ویڈیو پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

   پائی کوائن کی غیر حقیقی ’گلوبل کنسینسس ویلیو، بینکوں کی منظوری کے دعوے بے بنیاد نکلے

Pi coin

پائی نیٹ ورک کے مقامی کرنسی “پائی کوائن” کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک نیا دعویٰ گردش کر رہا ہے، جس کے مطابق بینکوں نے اس کی “گلوبل کنسینسس ویلیو” (جی سی وی) کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ ویلیو 314,159 امریکی ڈالر فی پائی مقرر کی گئی ہے، جو کہ ریاضیاتی عدد (پائی) سے متاثر ہو کر منتخب کی گئی ہے۔ تاہم، اس دعوے کی حقیقت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ گلوبل کنسینسس ویلیو (جی سی وی) ایک کمیونٹی کی تجویز کردہ قیمت ہے، جو پائی نیٹ ورک کے صارفین نے متفقہ طور پر 314,159 امریکی ڈالر فی پائی مقرر کی ہے۔ یہ قیمت مارکیٹ کی حقیقی طلب و رسد سے آزاد ہے اور صرف کمیونٹی کی خواہشات پر مبنی ہے۔ پائی نیٹ ورک کے بانیوں نے اس قیمت کی سرکاری طور پر حمایت نہیں کی ہے، اور نہ ہی یہ کسی مالیاتی ادارے یا بینک کی جانب سے تسلیم شدہ ہے۔ اب تک کسی بھی بینک یا مالیاتی ادارے نے پائی کوائن کی (جی سی وی) ویلیو کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اگرچہ کچھ کاروباری ادارے جیسے کہ چین میں (بی وائے ڈی) آٹو سروسز اور امریکہ میں (کیوب موٹرز)نے پائی کوائن کو ادائیگی کے طور پر قبول کیا ہے، لیکن یہ لین دین (جی سی وی) پر مبنی نہیں ہیں۔ یہ لین دین مارکیٹ کی موجودہ قیمتوں پر مبنی ہیں اور (جی سی وی) کے دعووں سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ پائی نیٹ ورک کی کمیونٹی نے (جی سی وی) کو ایک علامتی قیمت کے طور پر اپنایا ہے، جس کا مقصد پائی کوائن کی قدر و قیمت کو بڑھانا ہے۔ کمیونٹی کے بعض ارکان نے اس قیمت کو “ڈبل ویلیو موومنٹ” کے تحت پرائیویٹ لین دین میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ اقدامات مارکیٹ کی حقیقی قیمتوں سے متصادم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ (جی سی وی) کی قیمت حقیقت سے بعید ہے۔ اگر پائی کوائن کی قیمت 314,159 امریکی ڈالر فی پائی ہو تو اس کا مارکیٹ کیپ 31.4 کوڈریلیئن ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو کہ عالمی معیشت کی مجموعی مالیت سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اب تک کسی بھی حکومت یا مالیاتی ادارے نے پائی نیٹ ورک یا اس کی (جی سی وی) ویلیو کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس حوالے سے کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پائی کوائن کی حقیقی قیمت مارکیٹ کی طلب و رسد پر منحصر ہوگی، نہ کہ کمیونٹی کی تجویز کردہ قیمت پر۔

انڈیا نے پانی بند کرنے کی کوشش کی تو یہ جنگ کے مترادف ہوگا، بلاول بھٹو 

Minister bilawal bhutto

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے  ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ حالیہ پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی برادری میں سنا اور سراہا جا رہا ہے۔ “پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور مضبوط ہے، اور امریکا کو علم ہے کہ ہم دہشتگرد گروہوں سے کس طرح نمٹتے ہیں۔” یہ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفارتی وفود امریکہ، برطانیہ اور یورپ روانہ کیے ہیں۔ پاکستان کے وفد کی سربراہی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے امریکہ میں حکام، کانگریس اراکین اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد اب لندن کا دورہ کیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ “ہم نے (ایف اے ٹی ایف) کے تمام تقاضے پورے کیے، اور امریکا نے خود اس عمل کو قریب سے دیکھا۔ ہماری پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔” انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین سے ملاقات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ صرف کانگریس کے فرد کی جانب سے اٹھایا گیا، امریکی حکومت کی جانب سے نہیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ “بہتر ہوتا کہ اگر وہ تمام نکات ملاقات میں براہِ راست اٹھاتے، جنہیں بعد ازاں سوشل میڈیا پر بیان کیا گیا۔” سندھ طاس معاہدے کے بارے میں سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ “اگر انڈیا نے پانی بند کرنے کی کوشش کی تو یہ اقدام عالمی سطح پر خطرناک نظیر قائم کرے گا، جو مستقبل میں خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اگر انڈیا نے ایسا قدم اٹھایا تو پاکستان اس کو جنگ کے مترادف سمجھے گا۔” بلاول بھٹو نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے ایک حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان ایک مخصوص سوال کے جواب میں دیا گیا تھا اور مقصد یہ تھا کہ عالمی رائے عامہ تک کم الفاظ میں پیغام مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔ پاکستان کی داخلی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان میں قومی اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا۔ تاہم، انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوری قوتوں سے بات چیت کے بجائے صرف اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی بات کرتے ہیں۔ پاکستانی وفد کی جانب سے امریکی نائب صدر سے ملاقات نہ ہونے کے سوال پر بلاول نے کہا کہ “ہمارا فوکس اقوام متحدہ، کانگریس، سینیٹ اور پالیسی ساز تھنک ٹینکس پر تھا، اس لیے ہم نے انہی اداروں سے ملاقاتیں کیں جہاں باقاعدہ اثرورسوخ موجود ہے۔” بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر انڈیا کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کیے گئے تو پاکستان اپنا دفاع مؤثر انداز میں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارتی کوششیں جاری رہیں گی تاکہ دنیا کو پاکستان کا نقطہ نظر مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔

انڈیا نے 30 ہزار کروڑ کے جنگی سازوسامان کی منظوری دے دی 

Army gets ₹30,000 cr

انڈین وزارت دفاع نے ملک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے تقریباً 30 ہزار کروڑ انڈین روپے مالیت کے ایک جدید دفاعی نظام کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت “کوئیک ری ایکشن سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم” (کیو آر ایس اے ایم) حاصل کیا جائے گا، جو قریبی فضائی خطرات کے خلاف فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انڈین خبر رساں ادارے “اے این آئی نیوز” کے مطابق، یہ دفاعی نظام بھارتی دفاعی تحقیقاتی ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)، بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) اور انڈیا ڈائنامکس لمیٹڈ (بی ڈی ایل) کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کیا گیا ہے۔ (کیو آر ایس اے ایم) سسٹم 30 کلومیٹر تک کی رینج رکھتا ہے اور 360 ڈگری ریڈار کوریج فراہم کرتا ہے، جو ڈرونز، طیاروں اور کروز میزائلز کے خلاف مؤثر کارکردگی کا حامل بتایا گیا ہے۔ انڈیا وزارت دفاع کے مطابق، یہ فیصلہ فوج کو تیزی سے بدلتے ہوئے فضائی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انڈین فوج کا مؤقف ہے کہ جدید دفاعی نظام سے زمینی دستوں کے فضائی تحفظ میں نمایاں بہتری آئے گی، خاص طور پر ہائی موبیلٹی اور فوری ری ایکشن کے تناظر میں۔ اس تناظر میں پاکستان کی جانب سے مؤقف بھی سامنے آیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ خطے کے امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں اور کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، انڈیا کی جانب سے اس نوعیت کے دفاعی اقدامات خطے میں عسکری توازن کو متاثر کر سکتے ہیں، جس کے اثرات پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کی سیکیورٹی حکمتِ عملی پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ فی الحال انڈین حکومت کی جانب سے اس منصوبے کی تکمیل یا اسلحے کی ترسیل کے حتمی وقت کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم اس منصوبے پر کام آئندہ چند برسوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

شہباز شریف کا دورہ یو اے ای: ‘پاکستان-انڈیا کشیدگی کم کرنے پر اماراتی صدر کا شکریہ ادا’

Pak uae

وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کا ایک روزہ سرکاری دورہ کیا، جس میں انہوں نے اماراتی صدر شیخ محمد بن زایدالنہیان سے اہم ملاقات کی اور علاقائی کشیدگی خصوصاً پاکستان-انڈیا کشیدگی کم کرنے پر یواے ای کے تعمیری کردار پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات کا ایک روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ وزیراعظم اور اماراتی صدر کے درمیان ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، سرمایہ کاری اور ترقیاتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور باہمی دلچسپی کے تمام معاملات میں شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے عالمی امن و استحکام کے لیے اماراتی صدر کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے اماراتی تعاون پر بھی اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے شیخ محمد بن زاید النہیان کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کے اختتام پر ابوظہبی کے البطین ایئرپورٹ پر یو اے ای کے مشیر قومی سلامتی شیخ طحنون بن زاید النہیان نے انہیں پرتپاک الوداع کہا۔ اس سے قبل دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، اقتصادی روابط کو گہرا کرنے اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔ ’واضح رہے کہ یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اس مشترکہ عزم کا مظہر ہے کہ باہمی مفاد پر مبنی سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دیا جائے، باہمی دلچسپی کے موجودہ شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جائے اور دوطرفہ خوشگوار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئے مواقع تلاش کیے جائیں۔‘ اپریل 2025 میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔ ان میں سے دو مفاہمتی یادداشتیں ثقافت کے شعبے میں تعاون اور قونصلر امور کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام سے متعلق تھیں، جب کہ ایک یادداشت متحدہ عرب امارات کے فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاکستان کے فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان یو اے ای-پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے کی گئی۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم، 100 انڈیکس 126028 پوائنٹس تک پہنچ گیا

Pakistan stock exchange

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوران تیزی کا رجحان برقرار ہے، اور جمعرات کے روز مارکیٹ نے اپنی نئی بلند ترین سطح عبور کر لی۔ 100 انڈیکس میں 1675 پوائنٹس کے مجموعی اضافے کے بعد انڈیکس 126028 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ بدھ کے روز بھی مارکیٹ میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی تھی، جب انڈیکس 2328 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 124352 پر بند ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد سرمایہ کاروں کی مثبت توقعات اس تیزی کی بڑی وجہ ہیں۔ جمعرات کو کاروبار کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس میں 1233 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد انڈیکس 125585 کی سطح تک پہنچا۔ کاروبار کے دوران سرمایہ کاروں کی دلچسپی جاری رہی، جس کے نتیجے میں مزید تیزی آئی اور انڈیکس نے 126028 کی حد عبور کرلی ۔ مزید پڑھیں: پاکستان کے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، مجموعی حجم کہاں تک پہنچ گیا؟ سرمایہ کاروں کا اعتماد آئندہ بجٹ میں ممکنہ طور پر کاروبار دوست اقدامات اور ٹیکس اصلاحات کی توقعات سے جڑا ہوا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں حالیہ تیزی مالیاتی پالیسیوں کے استحکام اور غیر یقینی صورتحال میں کمی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ یا وزارت خزانہ کی جانب سے تاحال کسی باضابطہ ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول برقرار رکھنے میں کامیاب رہی تو مارکیٹ میں یہ رجحان آئندہ دنوں میں بھی برقرار رہ سکتا ہے۔ مزید براں، بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور مقامی ادارہ جاتی سرمایہ کاری بھی اس تیزی میں معاون ثابت ہو رہی ہے، جو ملکی مالیاتی مارکیٹ میں بحالی کے اشارے دے رہی ہے۔

وسیم اکرم سوشل میڈیا پر زیربحث: ’میرا مجسمہ چیتے سے بہتر ہے‘

Wasim akram reaction

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں نصب اپنے مجسمے پر جاری سوشل میڈیا تنقید پر پہلی مرتبہ ردعمل دیا ہے۔ یہ مجسمہ حالیہ دنوں میں اپنی ساخت اور شباہت کے باعث سوشل میڈیا پر بحث کا مرکز بنا رہا، جس کے بعد وسیم اکرم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنا مؤقف پیش کیا۔ وسیم اکرم نے اپنی ٹوئٹ میں اپنے مجسمے کی تصویر کے ساتھ ایک چیتے کے مجسمے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: “میرا مجسمہ یقیناً اس چیتے سے بہتر ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “نیاز اسٹیڈیم میں لگائے گئے میرے مجسمے کے حوالے سے بہت باتیں ہو رہی ہیں، میرے خیال میں “آئیڈیے” کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔” انہوں نے مجسمہ تیار کرنے والے فنکار کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ “مجسمہ بنانے والے کو کریڈٹ دینا چاہیے۔ اس کوشش پر اور جو اس میں شامل رہا ہے، انہیں فل مارکس دینے چاہئیں۔” یہ مجسمہ حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم میں نصب کیا گیا ہے، جو 1999 کے آئی سی سی ورلڈکپ میں وسیم اکرم کی بولنگ ایکشن پر مبنی ہے۔ تاہم مجسمے کے چہرے کے خدوخال وسیم اکرم سے مشابہت نہ رکھنے پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کی، بعض مداحوں نے کہا کہ یہ چہرہ ہالی وڈ ایکشن ہیرو سے مشابہ لگتا ہے۔ سندھ اسپورٹس بورڈ یا نیاز اسٹیڈیم انتظامیہ کی جانب سے اس تنقید پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ البتہ، ذرائع کے مطابق مجسمے کی تیاری کا مقصد نوجوانوں میں کرکٹ کے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔

حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس: ’سات سو ارب روپے سے زائد رقم سیاسی مفادات کے لیے استعمال ہورہی ہے‘

Hn pc

امیرجماعت اسلامی نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں غریب مزید غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں، پاکستان میں 11 کروڑ سے زائد افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔  ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 155 ہے، حکومتوں نے کبھی سنجیدگی نہیں دکھائی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بدترین کرپشن کا شکار ہے، غریبوں سے شناختی کارڈ لے کر مڈل مین کمیشن کھا جاتے ہیں ۔  ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بی آئی ایس پی میں شدید کرپشن ہوتی ہے، سب جانتے ہیں، 700 ارب روپے سے زائد رقم سیاسی مفادات کے لیے استعمال ہو رہی ہے ، غربت ختم کرنی ہے تو آئی ٹی اور ایجوکیشن پر پیسہ خرچ کیا جائے ۔  طلبہ کو فیس اسکالرشپ دی جائے تو ملک کی آئی ٹی ایکسپورٹ کئی گنا بڑھ سکتی ہے ، غریبوں کے نام پر لوٹ مار بند کی جائے، ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو 1 لاکھ 25 ہزار روپے ماہانہ تک ٹیکس فری کیا جائے، متوسط طبقے پر بھاری ٹیکس، مگر سہولیات صفر ہیں، پیشہ ور افراد پاکستان چھوڑ رہے ہیں، حکومت انہیں فیسلیٹیٹ نہیں کرتی ، چیریٹی کا نام لے کر بڑے ادارے ٹیکس سے بچ رہے ہیں، عام شہری پس رہے ہیں۔  چیئرمین سینیٹ و اسپیکر کی تنخواہوں میں 600 فیصد اضافہ، عام ملازمین کے لیے کچھ نہیں، عام ملازم کی کم از کم تنخواہ کا تذکرہ تک نہیں، یہ ظلم ہے، ایسا لگتا ہے کہ غریب دشمن پالیسیز حکومت کے ایجنڈے کا حصہ ہیں ،بجلی کے بلوں پر ٹیکسز کا بوجھ ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے ۔ مزید پڑھیں: پنجاب کا کسان، کے پی کا پیاسا شہری،دو صوبے، ایک جیسی بے بسی  ایجوکیشن اور آئی ٹی میں سرمایہ کاری کی جائے تو اصل ریٹرن ملے گا، 18 فیصد ٹیکس عوام پر مسلط، لیکن مراعات یافتہ طبقے کو مزید فائدے، اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا ، عام عوام پر بوجھ، حکمران طبقہ مراعات لے رہا ہے، پاکستان کا مجموعی قرضہ 76 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔  قرضوں پر سود کی ادائیگی 5 ہزار ارب روپے سالانہ سے تجاوز کر گئی ہے ، سود کو ختم کرنا ہوگا، دسمبر 2027 تک سودی نظام ختم کرنے کا وعدہ پورا کیا جائے، صرف ڈومیسٹک قرضوں کے سود کی مد میں ڈھائی ہزار ارب روپے ضائع ہو رہے ہیں ، سود کم ہو تو بجلی، گیس سستی ہو، صنعت ترقی کرے گی ۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز اور ایف بی آر کی کرپشن ختم کی جائے تو عوام کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے، ایف بی آر کے 25 ہزار ملازمین کرپشن کا باعث بنے ہوئے ہیں،  ڈائریکٹ ٹیکس عوام جمع کرا رہے ہیں، پھر ایف بی آر کا کردار کیا ہے؟  ایف بی آر کی اصلاح کی بجائے حکومت عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔  ایم این ایز کے ترقیاتی فنڈز بلدیاتی اداروں کو دیے جائیں، بلدیاتی انتخابات سندھ میں کورٹ کے کہنے پر ہوئے، پنجاب میں اب تک رکے ہوئے ہیں،  پی ایس ڈی پی فنڈز سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہو رہے ہیں ،  کراچی 3.5 کروڑ آبادی کا شہر، 22 سال سے پانی کا منصوبہ (K-IV) مکمل نہیں ہو سکا ، K-IV منصوبے پر تمام حکومتوں نے عوام سے جھوٹ بولا ۔  پاکستان کی برآمدات صرف 4 فیصد، اس سے معیشت نہیں چل سکتی، ترقیاتی کاموں میں کرپشن سب کے سامنے ہے، چھپی ہوئی بات نہیں ، ترقیاتی بجٹ شفاف انداز سے تقسیم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل امریکا جا رہے ہیں، وزیراعظم نے ٹرمپ کو امن کا پیامبر کہا ، وزیراعظم نے کبھی امریکا سے غزہ کے مظالم، مسجد اقصیٰ کی پامالی پر بات کیوں نہیں کی؟  امریکا کو خدا نہ سمجھیں، غلامی چھوڑ کر دوٹوک موقف اپنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کمزور ملک نہیں، ہم نے دشمن کے سامنے یکجہتی دکھائی، فلسطین ہماری ایمانیات کا مسئلہ ہے، حکومت کو عملی کردار ادا کرنا ہوگا، امریکا اسرائیل کی سرپرستی بند کرے، پاکستان دوٹوک بات کرے، اسرائیل بچوں کو قتل کرتا ہے اور عالمی برادری خاموش ہے ۔ فلسطین کا مقدمہ لڑنے کی ضرورت ہے، صرف بیانات سے کچھ نہیں ہوگا، ٹرمپ منافق اور دھوکے باز ہے، انڈیا نے حملہ کیا تو پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، جب دشمن سامنے آئے تو پاکستانی قوم ایک ہو جاتی ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، کشمیر پر خاموشی سازشی انداز ہے، حکومت کو واضح پالیسی اپنانی چاہیے، مسلم دنیا کو متحد ہو کر اسرائیل کا سامنا کرنا ہوگا، دنیا بھر کے غیرتمند انسان فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، انٹرنیشنل ڈپلومیٹک پریشر کے بغیر اسرائیل باز نہیں آئے گا، پاکستانی حکومت اور عالم اسلام فلسطین کے لیے عملی اقدامات کریں۔