📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ایکس اکاؤنٹ پر ایک تصویر اپ لوڈ کی گئی ہے جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ’ فائٹ فائٹ فائٹ‘۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے شام کے نئے صدر کی قیادت میں کام کرنے والے گروہ تحریر الشام کی دہشت گرد تنظیم کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا نفاذ منگل سے ہو گا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے لیے قطر میں بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے بعد شمالی غزہ میں لڑائی کے دوران پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے
مکمل تفصیلات:
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی طرف بڑھنے لگے، فریقین کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہو چکا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کی کوششوں کیلئے بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذاکرات کے پہلے 2 ادوار میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوئی لیکن فریقین معاہدے کے لیے اب بھی پر امید ہیں۔
یہ مذاکرات کئی دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی وٹ کوف اس ہفتے کےآخر میں دوحہ روانہ ہوں گے اور اسرائیل حماس مذاکرات میں شامل ہوں گے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کیلئے نامزد کردیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطی کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام 2026کیلئے نامزد کرنے کا خط باضابطہ طور پر امریکی صدر کوبطور تحفہ پیش کیا اور بتایا کہ وہ یہ خط نوبیل کمیٹی کو بھیج چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ صدرٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کردیا ہے تاہم یہ بات بہت پُرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کرکئی کامیابیاں حاصل کیں جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی اور اچھے نتائج نکلیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے ایران کی 3 نیوکلیئر تنصیبات کو تباہ کیا،انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب ایران پر حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے اور ایران بھی اب اس مقام پر نہیں جہاں وہ دو ہفتے پہلے تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران پر سے پابندیاں اٹھاکر انہیں موقع دینا چاہتے ہیں، ان کے پاس تیل کی طاقت ہے، وہ عظیم لوگ ہیں۔
اسرائیل ایران جنگ سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ جنگ ختم ہوچکی۔ ایران ملاقات کرنا چاہتا ہے وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بھی امن کے خواہاں ہیں۔ تاہم یہ بھی کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو ہم تیار ہیں اور اس کی قابلیت بھی رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات: کیا غزہ میں جنگ بندی ممکن ہو سکے گی؟
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے بھارت اور پاکستان، سربیا اور کوسوو، روانڈا اور کانگو سمیت دیگر کے ساتھ اقدامات کیے جوایک دوسرے سے لڑ رہے تھے اوران میں بڑی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان تھی۔
ہم نے یہ جنگ تجارت کی بنیاد پر رکوائی۔ ہم بھارت سے ڈیل کررہے ہیں اور پاکستان سے بھی۔ ہم نے انہیں کہا تھا کہ اگر جنگ کی تو تجارت نہیں کریں گے۔یہ ممالک ممکنہ طورپر ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین روس جنگ ختم کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جنگیں رکیں۔تاہم وہ روس کے صدر پیوٹن سے خوش نہیں کیونکہ انہوں نے یوکرین سے جنگ ختم نہیں کی۔
مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف نے توقع ظاہر کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان نیوکلیئر پروگرام پر بات چیت اگلے ہفتے شروع ہوگی۔