Pehalgam attack.

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

پہلگام حملے کی جگہ سے تقریباً 60 کلومیٹر دور موجود صحافیوں کو سکیورٹی کی وجہ سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ عام شہریوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔ اس بندش کے باعث صحافی زخمیوں کے ہسپتال تک نہیں پہنچ پا رہے۔ کچھ رپورٹرز رات کو پابندی سے پہلے ہسپتال جا سکے۔ کشمیر میں آزادانہ رپورٹنگ پہلے ہی مشکل رہی ہے، خاص طور پر گزشتہ پانچ برسوں سے جب اس کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی، تب سے صحافیوں کو مسلسل پابندیوں کا سامنا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرنے والوں کے لواحقین سے ہمدردی اور زخمیوں کے لیے جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔ حملے کے بعد انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ فوری طور پر سری نگر پہنچ گئے ہیں، جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا اپنا دورہ مختصر کر کے وطن واپسی اختیار کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے۔

میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ پاکستان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔


مکمل تفصیلات:

منگل کی سہ پہر مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ دہشت گردی کا حملہ ہوا، جس میں 25 ہندوستانیوں سمیت شہریوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں کے گروپ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں 25 ہندوستانی اور ایک نیپالی سمیت 26 افراد ہلاک، جب کہ 20 سے زیادہ زخمی ہیں۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب نائب امریکی صدر انڈیا کے دورے پر ہیں، جب کہ نریندر مودی سعودی عرب میں موجود ہیں۔

پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملے کے بعد ہندوستانی میڈیا اور بالخصوص را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں انڈین وزیراعظم کا ’غیرمعمولی‘ استقبال، نریندر مودی کس مشن پر ہیں؟

ذرائع کے مطابق انڈیا روایتی طور پر کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انڈین حکومت کے قابو سے باہر سیکورٹی حالات سے ہٹانا چاہتا ہے۔

ذرائع کے کہنا ہے کہ یہ محض اتفاق نہیں کے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر مُبیّنہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر بھی ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

ذرائع نے کہا ہے کہ اس سے پہلے بھی مودی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے متعدد بار فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچاتی رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق انڈین حکومت اور انڈین فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ پالیسیوں کی بدولت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔