📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی پیر پانچ مئی کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستان کے دورے کے دوران عباس عراقچی پاکستان کے اعلیٰ حکام سے خطے کی حالیہ صورت حال پر بات چیت کریں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی رواں ہفتے ہی انڈیا کا سرکاری دورہ بھی کریں گے۔ تاہم تاحال پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان نے انڈین پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ فوری طور پر بند کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ وزارت بحری امورکی جانب سے کیا گیا ہے۔ پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ حالیہ بحری صورت حال کے پیشِ نظر، پاکستان اپنی بحری خودمختاری، معاشی مفاد اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے فوری طور پر اقدامات کر رہا ہے۔ بیان کے مطابق ان اقدامات کے تحت ’انڈین پرچم بردار جہازوں کو کسی بھی پاکستانی بندرگاہ پر آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ پاکستانی پرچم بردار جہاز کسی انڈین بندرگاہ پر نہیں جائیں گے۔ ’کسی بھی قسم کے استثنیٰ یا نرمی کا جائزہ ہر کیس کی بنیاد پر لیا جائے گا اور فیصلہ کیا جائے گا۔‘
سابق میجر جنرل بنگلہ دیشی فوج فضل الرحمان نے تجویزدی ہے کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو بنگلادیش حکومت بھارت پر حملہ کردے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں میجر جنرل ریٹائرڈ فضل الرحمان نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد کشیدہ صورتحال میں اگربھارت پاکستان پر حملہ کرے توبنگلادیش کوبھی بھارت کی سات شمال مشرقی ریاستوں پرحملہ کرکے ان پرقبضہ کرلینا چاہیے۔
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق خیبرپختونخوا کے 29 اضلاع میں الیکٹرک سائرن نصب کر دیئے گئے ہیں، جس کا مقصد عوامی تحفط یقینی بنانا تھا۔ . سول ڈیفنس حکام کے مطابق یہ سائرن خاص طور پر جنگی یا ہنگامی حالات میں فعال کیے جائیں گے، تاکہ عوام کو بروقت اطلاع دی جا سکے اور جانی نقصان سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکے، سائرن کی تنصیب حساس اور گنجان آباد علاقوں میں کی گئی ہے تاکہ انتباہی پیغام مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، تاہم کشیدہ صورتحال میں سائرن کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی پیشگی ہدایت دی جائے گی۔
معروف چینی تجزیہ کار اور ماہر عالمی امور وکٹر گاؤ نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ وکٹر گاؤ نے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی بھی ملک پاکستان پر حملہ کرے گا تو چین پاکستان کے دفاع کے لیے ساتھ کھڑا ہوگا، چین پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب پاکستان میں چینی باشندوں پر حملے ہوئے تب بھی چین نے جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا اور پہلگام حملے میں بھی چین کا یہی مؤقف ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس میں علاقائی سلامتی، پاکستان، انڈیا کشیدگی پر صورت حال کا جائزہ لیا گیا، کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان موجودہ بحران پر اپنا موقف پیش کرنے کے لیے دوسرے دوست ممالک سے رابطہ کر رہا ہے، یواےای سمیت برادر ممالک خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بھارت کو مائل کریں۔
مقبوضہ کشمیر کی پولیس کے ایک اہلکار نے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 27 سال سے جموں و کشمیر پولیس میں خدمات انجام دے رہاہوں، ہائیکورٹ کا واضح حکم ہے ہمیں جموں وکشمیر سے باہر نہیں بھیجا جائےگا۔ کشمیری پولیس اہلکار کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام بھارتی ہائیکورٹ کا فیصلہ تسلیم نہیں کر رہے، بھارتی پاسپورٹ کے باوجود یہاں سے بےدخلی پرکیوں مجبور کیاجا رہا ہے۔ اہلکار کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہمارا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، عرصہ دراز سے یہیں مقیم ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک طرف واقغہ ہورہا ہے اور 10 منٹ میں ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن بنایا جائے، یہ کمیشن اقوام متحدہ کے تحت ہو، اس میں امریکا، روس ،چین ترکیہ یا ایران کوئی بھی ملک تحقیقات شروع کرلے۔
پہلگام حملے پر آذربائیجان کا پاکستان کے حق میں بیان سامنے آگیا، آذری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں آذربائیجان نے پہلگام حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے، فریقین تحمل کامظاہرہ کریں اور بات چیت سےمسائل حل کریں۔ آذری وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پہلگام واقعے کی آزاد اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں۔ بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نکالا جائے۔
چینی سفیر نے وزیراعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے ، ملاقات میں چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے کہا ہے کہ چین جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے حصول کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرے گا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے آج وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ اور پریمیئر لی کیانگ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال میں ’پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت‘ پر چین کا دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے حالیہ علاقائی پیش رفت کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف کو سمجھنے اور خاص طور پر پہلگام واقعہ کی شفاف تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کی توثیق کرنے پر چین کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے جارحانہ اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹا سکتے ہیں۔ انہوں نے پانی کو ہتھیار بنانے کے انڈین اقدام پر افسوس کا اظہار کیا اور جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ چینی سفیر نے وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعرات کو ایکس پر پہسٹ کی ہے کہ جن لوگوں نے گذشتہ ہفتے کشمیر (پہلگام) میں حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا، ان کو ’انصاف کا سامنا کرنا چاہیے،۔ انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کے بعد ایک بیان میں کہا، ’اس کے مرتکب، پشت پناہی کرنے والوں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔‘ انڈین فوج نے کہا کہ دونوں ملکوں کے فوجیوں نے لائن آف کنٹرول پر رات بھر ایک دوسرے پر فائرنگ کی، جو کہ متنازع کشمیر میں ڈی فیکٹو بارڈر ہے۔ انڈیا کی طرف سے مسلسل ساتویں رات فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا۔ انڈین پولیس نے تین افراد کو اشتہاری قرار دے کر پوسٹر جاری کیے ہیں جن پر کشمیر حملے کا الزام ہے۔ ان میں دو پاکستانی اور ایک انڈین ہیں، جو ان کے بقول کالعدم لشکر طیبہ کے رکن ہیں۔
سابق وزیراعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس۔ ان کا کہنا ہے جب تک سیاسی انتشار کو ختم نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھےگا۔ بلوچستان 10، 15 سالوں سے سانحات کا شکار ہے، آج بلوچستان کی شاہراہیں محفوظ نہیں، بلوچستان کی معیشت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوان مایوس ہو رہےہیں، سوچنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان میں یہ معاملات کیوں ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ملک ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے اور ایسے میں قومی اتحاد اور قابل اعتماد قیادت ناگزیر ہے۔ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، بھارتی دھمکیوں کے جواب میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، ایسے وقت میں قومی اتحاد اور قابل اعتماد قیادت ناگزیر ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے جنوبی کوریا کے ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ہے، اسحاق ڈار نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔
ایک نجی پروگرام میں شاہد آفریدی نے بھارت کی جانب سے دی جانے والی گیدڑ بھپکیوں پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کافی عرصے سے حالت جنگ میں ہیں، ہماری فوج اتنی تربیت یافتہ ہوگئی ہے کہ یہ ہماری فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
پاکستان نے 150 افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے راستے انڈیا جانے کی اجازت دے دی، وزارتِ خارجہ پاکستان نے افغانستان کے سفارت خانے کو ایک باضابطہ مراسلے میں مطلع کیا ہے کہ پاکستان نے 25 اپریل 2025 سے قبل ملک میں داخل ہونے والے افغان ٹرکوں کو انڈیا کے لیے واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج شام 7 بجے پریس کانفرنس کریں گے۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے طویل دورانیے کی بھارتی پروازوں کیلئے مشکلات کھڑی کردیں۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پاکستانی حدود کی بندش سے طویل دورانیے کی بھارتی پروازوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور بندش کے سبب بھارتی ائیرلائنز نے ویانا کو ٹرانزٹ اسٹیشن بنالیا۔ ایوی ایشن ذرائع کا بتانا ہے کہ امریکا، کینیڈا کیلئے دہلی،ممبئی،بنگلور سے روانہ پروازوں نے ویانا ائیرپورٹ پرقیام کیا، ویانا اسٹاپ اوور میں بھارتی ائیرلائنز کوکروڑوں روپے یومیہ کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ 24 گھنٹے میں بھارتی ائیرلائن کے 20 طیاروں کی ویانا میں ری فیولنگ کی گئی جس دوران عملہ بھی تبدیل کیا گیا۔
لاہورسے واہگہ بارڈر کے راستے مزید 315 مسافربھارت روانہ ہوگئے اور بھارت سے 201پاکستانی لاہورپہنچ گئے۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کے شہریوں کی وطن واپس کا سلسلہ جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید 315 بھارتی شہری آج واہگہ کے راستے بھارت چلے گئے جب کہ 201 پاکستانی شہری واپس لاہور آئے۔
انڈیا کی طرف سے سرحد پر چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔
انڈین فوج کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے، یہ خلاف ورزی 29، 30 اپریل کی درمیانی شب کی گئی۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد تحقیقات کے بجائے مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگا رہی ہے۔ عمران خان نے پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب پلوامہ ’فالس فلیگ آپریشن‘ کا واقعہ پیش آیا تو اس وقت بھی پاکستان نے انڈیا کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی تھی لیکن انڈیا کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تحقیقات کے بجائے مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ارب کی آبادی والا ملک ہونے کے ناطے انڈیا کو 'نیوکلیئر فلیش پوائنٹ' کہلائے جانے والے اس خطے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اہمیت پر زور دیا ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’جعلی فارم 47‘ کے نتائج کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت نے قوم کو تقسیم کر دیا تھا لیکن نریندر مودی کی جارحیت نے پاکستانی قوم کو متحد کر دیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن تمام اقدامات کو روکا جائے جو ملک میں تقسیم کا سبب بن رہے ہیں۔ ’اس نازک وقت میں ریاست کی سیاسی استحصال پر حد سے زیادہ توجہ داخلی تقسیم کو گہرا کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں قوم کی بیرونی خطرات سے نمٹنے کی اجتماعی صلاحیت کمزور ہو رہی ہے۔‘
سکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین طیاروں نے مقبوضہ کشمیر کی حدود میں پروازیں کی ہیں، پاکستانی طیاروں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے انڈین طیارے واپس انڈیا چلے گئے۔
بھارتی فوج کی 16 کور کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سوشندرا کمار کو بغاوت کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق انہوں نے پہلگام واقعے کی ذمہ داری براہ راست بھارتی حکومت پر ڈال دی تھی، جسے فوجی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ جنرل کمار اس سے قبل ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ، ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹریٹجی اور وائس چیف آف آرمی جیسے اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مکمل تفصیلات:
پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی جاری ہے، سرحد کے دونوں اطراف سے بیان بازی ہورہی ہے، انڈیا کی طرف سے پاکستانی حدود میں گھسنے والے کواڈ کاپٹرز گرائے گئے ہیں جبکہ رافیل طیاروں کی پٹرولنگ کو بھی پسپا کیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معتبر انٹیلی جنس رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جب کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے اسلام آباد پر الزام لگایا ہے۔
ایک دن پہلے، انڈیا نے اس حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی افواج کو آپریشنل آزادی دی تھی۔
اس پیش رفت کے چند گھنٹوں بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس ہے کہ انڈیا پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے، پاکستانی فوج نے “ثبوت” پیش کر دیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا انڈین خودساختہ کردار سختی سے مسترد کر دیا ہے، جو کہ مکمل طور پر لاپرواہی پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس لعنت کے درد کو بخوبی سمجھتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کی تمام اقسام اور مظاہر کی مذمت کی ہے۔
ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر، پاکستان نے سچ جاننے کے لیے ماہرین کے ایک غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے ایک قابل اعتماد، شفاف اور آزاد تحقیقات کی پیشکش کی۔
بدقسمتی سے، انڈیا نے عقل کے راستے پر چلنے کی بجائے تصادم کے خطرناک راستے کو چُنا ہے، جس کے پورے خطے اور اس سے آگے تک تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معتبر تحقیقات سے گریز بذات خود انڈیا کے اصل ارادوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔
تارڑ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے عوامی جذبات کو یرغمال بنا کر سٹریٹیجک فیصلے کرنا نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
عطا اللہ تارڑ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ اگر کشیدگی بڑھی تو اس کے تمام نتائج کی ذمہ داری انڈیا پر عائد ہو گی۔
انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کے قومی عزم کا اعادہ بھی کیا۔