📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

پاکستان کے نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج شام 7 بجے پریس کانفرنس کریں گے۔

پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے طویل دورانیے کی بھارتی پروازوں کیلئے مشکلات کھڑی کردیں۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پاکستانی حدود کی بندش سے طویل دورانیے کی بھارتی پروازوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور بندش کے سبب بھارتی ائیرلائنز نے ویانا کو ٹرانزٹ اسٹیشن بنالیا۔ ایوی ایشن ذرائع کا بتانا ہے کہ امریکا، کینیڈا کیلئے دہلی،ممبئی،بنگلور سے روانہ پروازوں نے ویانا ائیرپورٹ پرقیام کیا، ویانا اسٹاپ اوور میں بھارتی ائیرلائنز کوکروڑوں روپے یومیہ کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ 24 گھنٹے میں بھارتی ائیرلائن کے 20 طیاروں کی ویانا میں ری فیولنگ کی گئی جس دوران عملہ بھی تبدیل کیا گیا۔

لاہورسے واہگہ بارڈر کے راستے مزید 315 مسافربھارت روانہ ہوگئے اور بھارت سے 201پاکستانی لاہورپہنچ گئے۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کے شہریوں کی وطن واپس کا سلسلہ جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید 315 بھارتی شہری آج واہگہ کے راستے بھارت چلے گئے جب کہ 201 پاکستانی شہری واپس لاہور آئے۔

انڈیا کی طرف سے سرحد پر چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

انڈین فوج کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے، یہ خلاف ورزی 29، 30 اپریل کی درمیانی شب کی گئی۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد تحقیقات کے بجائے مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگا رہی ہے۔ عمران خان نے پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب پلوامہ ’فالس فلیگ آپریشن‘ کا واقعہ پیش آیا تو اس وقت بھی پاکستان نے انڈیا کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی تھی لیکن انڈیا کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تحقیقات کے بجائے مودی سرکار ایک بار پھر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ارب کی آبادی والا ملک ہونے کے ناطے انڈیا کو 'نیوکلیئر فلیش پوائنٹ' کہلائے جانے والے اس خطے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اہمیت پر زور دیا ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’جعلی فارم 47‘ کے نتائج کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت نے قوم کو تقسیم کر دیا تھا لیکن نریندر مودی کی جارحیت نے پاکستانی قوم کو متحد کر دیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن تمام اقدامات کو روکا جائے جو ملک میں تقسیم کا سبب بن رہے ہیں۔ ’اس نازک وقت میں ریاست کی سیاسی استحصال پر حد سے زیادہ توجہ داخلی تقسیم کو گہرا کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں قوم کی بیرونی خطرات سے نمٹنے کی اجتماعی صلاحیت کمزور ہو رہی ہے۔‘

سکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین طیاروں نے مقبوضہ کشمیر کی حدود میں پروازیں کی ہیں، پاکستانی طیاروں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے انڈین طیارے واپس انڈیا چلے گئے۔

بھارتی فوج کی 16 کور کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سوشندرا کمار کو بغاوت کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق انہوں نے پہلگام واقعے کی ذمہ داری براہ راست بھارتی حکومت پر ڈال دی تھی، جسے فوجی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ جنرل کمار اس سے قبل ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ، ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹریٹجی اور وائس چیف آف آرمی جیسے اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔


مکمل تفصیلات:

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی جاری ہے، سرحد کے دونوں اطراف سے بیان بازی ہورہی ہے، انڈیا کی طرف سے پاکستانی حدود میں گھسنے والے کواڈ کاپٹرز گرائے گئے ہیں جبکہ رافیل طیاروں کی پٹرولنگ کو بھی پسپا کیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معتبر انٹیلی جنس رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جب کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے اسلام آباد پر الزام لگایا ہے۔

ایک دن پہلے، انڈیا نے اس حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی افواج کو آپریشنل آزادی دی تھی۔

اس پیش رفت کے چند گھنٹوں بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس ہے کہ انڈیا پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: انڈیا پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے، پاکستانی فوج نے “ثبوت” پیش کر دیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا انڈین خودساختہ کردار سختی سے مسترد کر دیا ہے، جو کہ مکمل طور پر لاپرواہی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس لعنت کے درد کو بخوبی سمجھتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کی تمام اقسام اور مظاہر کی مذمت کی ہے۔

ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر، پاکستان نے سچ جاننے کے لیے ماہرین کے ایک غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے ایک قابل اعتماد، شفاف اور آزاد تحقیقات کی پیشکش کی۔

بدقسمتی سے، انڈیا نے عقل کے راستے پر چلنے کی بجائے تصادم کے خطرناک راستے کو چُنا ہے، جس کے پورے خطے اور اس سے آگے تک تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معتبر تحقیقات سے گریز بذات خود انڈیا کے اصل ارادوں کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔

تارڑ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے عوامی جذبات کو یرغمال بنا کر سٹریٹیجک فیصلے کرنا نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

عطا اللہ تارڑ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ اگر کشیدگی بڑھی تو اس کے تمام نتائج کی ذمہ داری انڈیا پر عائد ہو گی۔

انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کے قومی عزم کا اعادہ بھی کیا۔