📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ہمارا دشمن مکار بھی ہے اور بے وقوف بھی ہے، انڈیا کی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامی چھپارہی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں کو ظلم و جبر کا سامنا ہے، انڈیا 77 سال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں۔ انسانیت کیخلاف جرم ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ضیا) کے سربراہ اعجازالحق نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ۔

اپوزیشن لیڈر گوہرایوب نے بھی خطاب کیا، ان کے خطاب کے دوران سرکاری ٹی وی نے نشریات بند کردیں ۔

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کو ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔


مکمل تفصیلات:

قومی اسمبلی کے اجلاس میں انڈیا کے خلاف ایک متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے، جس میں پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔

اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں حالیہ پاک-انڈیا کشیدگی اور انڈس واٹر ٹریٹی کے معطل ہونے پر تفصیلی بحث کی گئی۔

قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ اجلاس 16 مئی 2025 تک جاری رکھا جائے گا اور اس دوران انڈیا کی جانب سے بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اجلاس میں انڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف مؤثر حکمت عملی پر غور کیاگیا۔

قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان انڈین الزامات کو مسترد کرتا ہے، انڈین جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، پاکستان دہشتگردی کی ہر قسم کی مذمت کرتا ہے، کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رہے گی اور پاکستان کی خودمختاری کا مکمل دفاع کیا جائے گا۔

مودی نرم زبان نہیں سمجھتا، اسے سخت پیغام دینا ہوگا، عمر ایوب

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے قرارداد کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “مودی نرم زبان نہیں سمجھتا، اسے سخت پیغام دینا ہوگا۔اگر بھارت نے حملے کی کوشش کی تو اپوزیشن جان دینے کو بھی تیار ہے۔”

عمر ایوب نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے تحقیقات کی پیشکش کر کے کمزوری دکھائی، جب کہ پاکستان کسی دہشت گردی میں ملوث نہیں۔ آج کے حالات تقاضا کرتے ہیں کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، کیونکہ مودی جیسے جارح حکمران کا مقابلہ عمران خان جیسا قائد ہی کر سکتا ہے۔

انہوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کے خلاف انڈین اقدامات کو ‘جنگ کے مترادف’ قرار دیا اور کہا کہ آج انڈیا سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنا رہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا موجودہ حکومت نے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے؟ اور مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کا غیر سنجیدہ ماحول پر ناراضی کا اظہار اور اجلاس سے واک آؤٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج ایوان کی سنجیدگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان نے ایوان میں سینئر وزرا کی عدم موجودگی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے غیر سنجیدہ ماحول پر ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

انڈیا سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنا رہا ہے۔ (فوٹو: قومی اسمبلی)

اجلاس کے آغاز میں ایوان نے امیر جمیعت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر سمیت دیگر وفات پانے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی، جو مولانا فضل الرحمن نے کرائی۔

اس کے علاوہ حال ہی میں انتقال کر جانے والے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے ماحول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “میں اس غیر سنجیدہ ماحول کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں تو کچھ سنانے اور سننے آیا تھا۔”

اس پر ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو مولانا فضل الرحمان کو منانے کی ذمہ داری دی۔ جے یو آئی کے دیگر اراکین بھی واک آؤٹ میں شریک ہو گئے۔

بڑی نشست پر چھوٹے شخص کو بٹھائیں گے تو یہی ہوگا، عبدالقادر پٹیل

دوسری جانب وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا نام لیے بغیر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں ایک تقریر کے چرچے ہوں گے لیکن ‘خدا کے واسطے کبھی تو عقل سے کام لیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بڑی نشست پر کسی چھوٹے شخص کو بٹھائیں گے تو یہی ہوگا۔ مودی کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہمارے پاس لاکھوں کی نہیں بلکہ 15 سے 20 کروڑ کی ایسی فوج ہے جو کسی کے پاس نہیں۔

اس غیر سنجیدہ ماحول کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں تو کچھ سنانے اور سننے آیا تھا۔” (فوٹو: قومی اسمبلی)

قادر پٹیل نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں شور مچاتے ہیں لیکن ماضی میں آرٹیکل 370 کے خاتمے پر ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر احتجاج کرتے تھے۔

انہوں نے ابھی نندن کی رہائی پر بھی حکومت کے سابق فیصلوں کو ہدفِ تنقید بنایا۔ وزیر نے انڈین سیاست کو شاعر راحت اندوری کے اس شعر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ “سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا؟ ۔۔۔ کچھ پتا تو کرو چناؤ ہے کیا؟”

ان کا کہنا تھا کہ “مودی یزید بننے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہم پرامن ہیں، جنگ نہیں چاہتے، مگر دشمن کی غلط فہمی کا جواب ضرور دیں گے۔”

خیال رہے کہ اجلاس کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ انڈیا کے خلاف مشترکہ محاذ اپنایا جائے اور جھوٹے بیانیے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ ، وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، اعظم نذیر تارڈ، طارق فضل چوہدری، خالد حسین مگسی اور ممبران قومی اسمبلی، محترمہ شہلا رضا، اعجاز حسین جاکھرانی، ملک عامر ڈوگر، عجاز الحق، نور عالم خان، طلال چوہدری، سید امین الحق، محترمہ شازیہ عطاء مری، ملک عامر ڈوگر، محترمہ زرتاج گل اور پولین بلوچ، گل اصغر خان، جام اسلم نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوسرے دوز بھی پاکستان انڈیا کشیدگی پر بحث جاری رہی۔

بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے: چیئرمین پیپلزپارٹی 

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں۔ انسانیت کیخلاف جرم ہے۔

پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستان قومی نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔

میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کررہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے، بڑھتی ناانصافی پر عالمی خاموشی دہشت گردی ہے، مظلوم کی گردن کو بوٹوں سے دبانے کا نام دہشت گردی ہے، بلڈوزر کے ذریعے گھر کو تاریکی میں بدلنا دہشت گردی ہے، دہشتگردی وہ کرفیو ہے گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا دہشتگردی کے خلاف لڑنے کا دعویدار ہے مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آپ دہشت گردی سے کیسے لڑ رہے ہیں جب آپ خود کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو، جب آپ مقبوضہ وادی میں خود روزانہ قانون توڑ رہے ہوں تو پھر قانون کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے انڈین حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب آپ کے ہاتھ کشمیری ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور بے جان مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں تو آپ اخلاقی برتری کی بات نہیں کرسکتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں بھارت اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جاسکتی، اسے صرف انصاف سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، دہشت گردی کی جڑیں گولیوں سے ختم نہیں کی جاسکتیں، اسے امید کے ذریعے ہی غیر مسلح کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو ان دہشت گردوں کے فعل کا ذمے دار ٹھہرائے جن کے وہ اب تک نام بھی نہیں جانتا، جبکہ بھارت کو اب بھی کلبھوشن یادو کا جواب دینا ہے جس کا نام اور عہدہ بھارتی مسلح افواج کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھارت کو شفاف تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں تو دہشت گردی کا ’حقیقی متاثرہ‘ ملک احتساب سے کیوں شرما رہا ہے؟ اسے خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا جان جائے گی کہ کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت کا اصل ملزم اسلام آباد کے بجائے نئی دلی پر آئے گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہاکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، یہ پانی کو سیاست کی نذر کرنا ہے، یہ قدرت کے خلاف جرم ہے، یہ کیسا پاگل پن ہے کہ آپ کروڑوں انسانوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کے خلاف دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ بھی اس جرم پر جو آپ کی اپنی سرحدات کے اندر ہوا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کوئی اس غلطی فہمی میں نہ رہے کہ برداشت ہماری کمزوری ہے، پاکستانی مسلح افواج ہم وقت چوکس، پرعزم اور تیار ہیں، ہمارے آسمان محفوظ ہیں، ہماری سرحدیں مضبوط اور ہماری قوم کراچی تا خیبر اور لاہور تا لاڑکانہ متحد ہے۔

اگر بھارت امن کی راہ پر چلنا چاہتا ہے تو بند مٹھی کے بجائے کھلے ہاتھوں اس کا خیرمقدم کریں، من گھڑت باتوں کے بجائے حقائق بیان کریں۔

انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ انڈیا کو کرنا ہے کہ وہ بات چیت چاہتا ہے یا تباہی ؟ تعاون چاہتا ہے یا تصادم؟ تاریخ ہم دونوں کا انتخاب یاد رکھے گی، تاریخ کو یہ ثابت کرنے دیں کہ پاکستان اشتعال انگیزی اور اصولوں کے دوراہے پر کھڑا تھا تو اس نے اصولوں کا انتخاب کیا اور اصولوں کا اتخاب کرتے ہوئے اس نے عزت، امن اور فتح کو چُنا۔

آپس میں لڑنے کا بہت وقت ہے، ایک مہینے بعد لڑ لیں گے: عطا تارڑ

وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ہمارا دشمن مکار بھی ہے اور بے وقوف بھی ہے، انڈیا کی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامی چھپارہی ہے۔

مجھے جو پوچھے گا میں اُسے کہوں گا عمران خان بھی اچھا ہے، آج بات پاکستان کی ہے، آپس میں لڑنے کےلئے بہت وقت ہے، مہینے بعد لڑ لیں گے، 2 مہینے بعد لڑ لیں گے، تم میرا گریبان پکڑ لینا، میں تمہارا گریبان پکڑ لوں گا۔

 دشمن مکار بھی ہے، بدنیت بھی ہے، اور بیوقوف بھی ہے، جس نے پہلگام جیسی جگہ فالس فلیگ آپریشن کا انتخاب کیا، جو پاکستانی سرحد سے سیکڑون کلو میٹر دور ہے، اگر پاکستان سے دہشتگرد جاکر آپ کے علاقے میں حملہ کرر ہے تھے تو میں پوچھتا ہوں کیا آپ کی 9 لاکھ غاصب اور قابض فوج کیا جھک مار رہی تھی؟، قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے سوا کچھ اور نہیں کیا۔

وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں کو ظلم و جبر کا سامنا ہے، انڈیا 77 سال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

پیپلز پارٹی کی ممبر قومی اسمبلی شہلا رضا نے بھی خطاب کیا۔