📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
وفاقی وزیرِ خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر سٹامپ پیپر ڈیوٹی چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تعمیرات کے شعبے کے بوجھ کو مزید کم کرنے کے لیے کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی سات فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے اور گھروں پر قرض حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے دس مرلے تک کے گھروں اور دو ہزار سکوائر فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت گھروں پر قرض حاصل کرنے کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع نظام متعارف کروائے گی۔
اپنی تقریر میں وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے تعمیراتی شعبے کی اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لیے جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح چار فیصد سے کم کر کے ڈھائی فیصد اور ساڑھے تین فیصد سے کم کر کے دو فیصد اور تین فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کے علاوہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں سات فیصد اضافے دی، ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے افسران اور سپاہیوں کو بھی اسپیشل الاؤنس دیا جائے گا، جو آئندہ مالی سال کے مجوزہ دفاعی بجٹ سے پورا کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کے مطابق جہاں کوئی ٹیکس دہندہ کسی ایک سیل انوائس پر دو لاکھ سے زائد نقد رقم وصول کرے تو اس پر فروخت پر ہونے والے اخراجات کے پچاس فیصد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں کیش لیس معیشت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں نان فائلرز پر نقد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح اعشاریہ چھ فیصد سے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ’غیر دستاویزی نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔‘
وفاقی وزیرِ خزانہ کے مطابق غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف سخت سزاؤں کو مزید بڑھانے کی تجویز ہے۔ ان میں بینک اکاؤنٹس کا منجمد کرنا، جائیداد کی منتقلی پر پابندی اور سنگین جرائم میں کاروباری جگہ کو سیل کرنا اور سامان کو ضبط کرنا شامل ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسے مالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں۔ دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل کرنے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا گیا ہے، جو لوگ اپنے گوشوارے اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے، صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے، جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری، سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ لہذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ان علاقوں میں آئندہ پانچ سال کے دوران اشیا پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے جس کا آغاز آئندہ مالی سال کے لیے 10 فیصد کی کم شرح سے کیا جائے گا۔
سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ حاصل رہی ہے۔ ان علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر ٹیکس کی یہ چھوٹ ملک کے دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے کئی معاشی سرگرمیاں آگے بڑھیں گی اور ہنر مندوں کے لیے نئے روزگار پیدا ہوں گے، اس منصوبے کی تفصیلات کا اعلان جلد ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کیا جائے گا۔
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم پاکستان سماجی و اقتصادی ترقی کی اسکیموں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، جن کا عوام کی فلاح و بہبود پر گہرا اثر مرتب ہوگا۔کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی خرید یا تعمیر کے لیے سستے قرضوں کی فراہمی کی جائے گی۔‘
بجٹ میں تجاویز کا اعلان کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پینشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں، جن میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی، پنشن اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے منسلک، شریک حیات کی وفات کے بعد فیملی پینشن کی مدت 10 سال تک محدود اور ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پینشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب شامل ہیں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہا مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی توقع ہے۔ اس مالی سال کے اختتام پر 38 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کا امکان ہے جب کہ موجوہ سال کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کے لیے سخت فیصلے لینے پڑے۔معیشت کی بہتری کے لیے ایسے اقدامات کیے گئے جن کی وجہ سے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھا گیا۔
اپوزیشن نے بجٹ تقریر کی کاپیاں پھاڑ کر فضا میں اچھالنا شروع کر دیں
حزب اختلاف کے ارکان کو آگے بڑنے سے روکنے کے لیے حکومتی ارکان اپوزیشن گیلری اور وزیراعظم کی نشست کے درمیان کھڑے ہو گئے۔
اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجانا شروع کر دیے۔ عمر ایوب کا پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کا موقع دینے کا مطالبہ
قومی اسمبلی میں مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی ۔
وزیراعظم شہباز شزیف قومی ترانے کے بعد ایوان میں آئے۔
بجٹ اجلاس سے قبل تلاوت کے دوران اپوزیشن ارکان ایک ساتھ ایوان میں آئے۔ اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے ارکان نے بانی چیئرمین کی تصاویر، گولی کیوں چلائی؟ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، خان کو رہا کرو کے نعروں پر مشتمل کتبے اٹھا رکھے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوچکا ہے، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، نعت رسول مقبول ﷺ بھی پیش کی گئی ۔
وفاقی ترقیات بجٹ میں سے وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زائد فنڈز جب کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کی گئی ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے تنخواہوں میں چھ فیصد اضافہ مسترد کردیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی بجٹ 2025-26 کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اورنگزیب نے بریفنگ دی۔
ماہانہ 83 ہزار تک تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کی تجویز،ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے ٹیکس میں 2.5 فیصد کمی کی تجویزکا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق ایک لاکھ 83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس 15 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کرنے کی تجویزہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں حالات کے مطابق اضافہ ہو گا، اسحاق ڈار
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ بہترین بجٹ ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیشہ ریلیف دینے کی بات کی ہے، اپوزیشن نے بھارتی جارحیت کے دوران اچھا کردار ادا کیا،اپوزیشن کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔
اسلام آباد انتظامیہ نے کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاریاں کر لی ہیں۔ پاک سیکرٹریٹ کے گیٹ پر بھی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ ایس ایس پی سکیورٹی اور ایس پی سٹی خود موقع پر موجود ہیں۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس تین بجے ہوگا، وزیر اعظم کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
وفاقی حکومت بجٹ میں نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت پرانی گاڑیاں سستی کرنے پر غور کررہی ہے
ذرائع کے مطابق فروزن گوشت، ساسز اور تیار شدہ خوراک پر بھی5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی کی تجویز ہے۔ بجٹ میں کئی پراسیسڈ اشیاء پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے جب کہ ای کامرس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
بجٹ کے حوالے سے مختلف تجاویزسامنے آئی ہیں، ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں فروزن فوڈز، چپس،کولڈ ڈرنکس، نوڈلز، آئس کریم اور بسکٹس پر ایکسائز ڈیوٹی کی تجویز ہے۔
سینیٹ اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات مالیاتی بل اور انکم ٹیکس دوسرا ترمیمی بل 2025 سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے۔ اس کے بعد ان بلز پر غور کیا جائے گا اور سفارشات کی روشنی میں انہیں منظور کرنے پر بحث متوقع ہے۔
سینیٹ کا بجٹ اجلاس آج شام چھ بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اجلاس کے لیے آٹھ نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کا مرکزی نکتہ وزیر خزانہ کی جانب سے مالیاتی بل 2025 کی نقل ایوان میں پیش کرنا ہے۔
مکمل تفصیلات:
وفاقی حکومت نے 17 ہزار 573 ارب روپے سے زائد کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جہاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ ایوان میں پیش کیا۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ایک نہایت اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جا رہا ہے، حالیہ پاکستان-انڈیا جنگ کے دوران پوری قوم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جنگ میں کامیابی پر عسکری و سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی عزم اور اتحاد کو بروئے کار لاتے ہوئے اب ہماری تمام تر توجہ معاشی ترقی پر مرکوز ہے۔ معاشی اصلاحات کے ذریعے استحکام حاصل کیا، افراطِ زر میں واضح کمی آئی اور گزشتہ 10 ماہ کے دوران ترسیلاتِ زر 36 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اجلاس کا آغاز تلاوت، حدیث، نعت اور قومی ترانے سے ہوا، جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کیا، مالیاتی بل 2025 اور دیگر بجٹ دستاویزات بھی قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی بہتری کے لیے سخت فیصلے لینے پڑے۔معیشت کی بہتری کے لیے ایسے اقدامات کیے گئے جن کی وجہ سے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہا مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی توقع ہے۔ اس مالی سال کے اختتام پر 38 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کا امکان ہے جب کہ موجوہ سال کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔
بجٹ میں تجاویز کا اعلان کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پینشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں، جن میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی، پنشن اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے منسلک، شریک حیات کی وفات کے بعد فیملی پینشن کی مدت 10 سال تک محدود اور ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پینشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب شامل ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان سماجی و اقتصادی ترقی کی اسکیموں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، جن کا عوام کی فلاح و بہبود پر گہرا اثر مرتب ہوگا۔ کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی خرید یا تعمیر کے لیے سستے قرضوں کی فراہمی کی جائے گی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے کئی معاشی سرگرمیاں آگے بڑھیں گی اور ہنر مندوں کے لیے نئے روزگار پیدا ہوں گے، اس منصوبے کی تفصیلات کا اعلان جلد ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کیا جائے گا۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں نمایاں کمی کی تجویز
وفاقی وزیرِ خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم سے کم رکھا جائے، اسی لیے اس سال بجٹ میں تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والے فرد پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار سے کم کر کے 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 22 لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اسی طرح 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے گھٹا کر 23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ٹیکس نظام کو زیادہ منصفانہ بنانے اور مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے، وفاقی وزیرِخزانہ
وفاقی وزیرِ خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیش کرتے ہوئے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے دفاع کو حکومت کی اولین ترجیح حاصل ہے، جس کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال میں دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، جب کہ اس بار مزید اضافہ کرکے قومی سلامتی کے اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بجٹ میں 21 فیصد اضافے کی تجویز
وزیرِ خزانہ نے مالی سال 24-2025 کے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 716 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں اس پروگرام کے تحت بجٹ میں اکیس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس پروگرام کی کوریج بڑھانا چاہتی ہے اور کفالت پروگرام کو ایک کروڑ افراد تک پہنچایا جائے گا، تعلمی وظائف کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ ایک کروڑ بیس لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
وزیرِ خزانہ کی کاربن لیوی، ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے کی تجویز دیتے ہوئےکہا کہ اس کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحول دوست پروگرامز کے لیے مالی وسائل مہیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی جو اگلے سال بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ فرنس آئل پر پیٹرولیئم لیوی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ شرح کے مطابق عائد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پیٹرول یا ڈیزل استعمال کرنے والی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لانے کے لیے یہ تجویز دی گئی ہے کہ 18 فیصد ٹیکس سے کم شرح والی گاڑیوں پر بھی 18 فیصد عمومی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس اصلاحی اقدام سے تضادات کا خاتمہ ہوگا اور ٹیکس کی ادائیگی کے عمل کو آسان بنایا جا سکے گا۔ ٹو اینڈ تھری وہیلرز کے لیے نئی انرجی وہیکل پالیسی تیار کی گئی ہے تاکہ پیٹرول و ڈیزل کی بجائے الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے۔
اس پالیسی کے تحت نیو انرجی وہیکلز کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کے لیے ایک لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ یہ لیوی ’معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اور درآمد پر انجن کی طاقت کے مطابق مختلف درجوں پر لاگو ہو گی۔‘
یاد رہے کہ اس وقت 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 18 فیصد کی بجائے ساڑھے آٹھ فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔
وزیرِ خزانہ کی وفاقی بجٹ میں تعمیراتی شعبے کے لیے ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز
بجٹ تقریر میں وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے پر بھاری ٹیکسوں کے باعث اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، اس لیے اس شعبے کو سہارا دینے کے لیے ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو کم کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق چار فیصد کو کم کر کے ڈھائی فیصد، ساڑھے تین فیصد کو دو فیصد جبکہ تین فیصد کو ڈیڑھ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر لگائی گئی 7 فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کی فراہمی اور 10 مرلے تک کے گھروں یا 2000 اسکوائر فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، تاکہ عوام کو گھروں کے لیے قرض لینے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ گھروں پر قرض کے حصول کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع نظام متعارف کرایا جائے گا، جبکہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی کو چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
برین ڈرین روکنے کے لیے حکومت کا اہم قدم، زیادہ آمدنی والوں کے لیے ٹیکس میں نرمی کی تجویز
حکومت نے ذہین اور باصلاحیت افراد کی بیرونِ ملک منتقلی روکنے کے لیے اہم اقدام اٹھا لیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے افراد پر عائد سرچارج میں ایک فیصد کمی کی تجویز دے دی۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ پاکستان میں ہنرمند پیشہ ور افراد خطے میں سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں، جس کے باعث ان کے ملک چھوڑنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ برین ڈرین ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اور اس کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ قابل اور باصلاحیت افراد کو ملک میں ہی بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔
کے پی اور بلوچستان میں ضم شدہ اضلاع میں آئندہ پانچ برس کے لیے مرحلہ وار ٹیکس نافذ ہوگا، محمد اورنگزیب
سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ حاصل رہی ہے۔ ان علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر ٹیکس کی یہ چھوٹ ملک کے دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ لہذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ان علاقوں میں آئندہ پانچ سال کے دوران اشیا پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے جس کا آغاز آئندہ مالی سال کے لیے 10 فیصد کی کم شرح سے کیا جائے گا۔
فائلر اور نان فائلر کافرق ختم کردیا گیا ہے، وفاقی وزیرِ خزانہ
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا گیا ہے، جو لوگ اپنے گوشوارے اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے، صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے، جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری، سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسے مالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں۔ دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل کرنے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کے مطابق غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف سخت سزاؤں کو مزید بڑھانے کی تجویز ہے۔ ان میں بینک اکاؤنٹس کا منجمد کرنا، جائیداد کی منتقلی پر پابندی اور سنگین جرائم میں کاروباری جگہ کو سیل کرنا اور سامان کو ضبط کرنا شامل ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں کیش لیس معیشت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں نان فائلرز پر نقد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح اعشاریہ چھ فیصد سے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ’غیر دستاویزی نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں کوئی ٹیکس دہندہ کسی ایک سیل انوائس پر دو لاکھ سے زائد نقد رقم وصول کرے تو اس پر فروخت پر ہونے والے اخراجات کے پچاس فیصد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔