📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
سید ذیشان اختر نے کہا ہے کہ ہم پرامن کارکن ہیں، جمہوریت کے دعویدار اپنے ہی اصول پامال کر رہے ہیں، جب تک ہماری قیادت ملتان نہیں پہنچتی، ہم یہاں موجود رہیں گے۔ پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے، جمہوریت کے نام پر آمریت برداشت نہیں کریں گے، قیادت کو روکنے کی سازشیں بند کی جائیں۔
امیر جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر نے کہا ہے کہ ہماری قیادت کو روکنے کی کوشش ناکام ہوگی، ہم پرامن طور پر اپنے قائد کا استقبال کریں گے، قافلے کو فوری طور پر روانہ ہونے دیا جائے، ہم ملتان کی سڑکوں پر ان کے استقبال کے لیے موجود ہیں۔
ترجمان جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر انسان اور ہر پاکستانی کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے اور اشتعال انگیزی بند کرے۔ جماعت اسلامی کے کارکن اس بات پر پرعزم ہیں کہ وہ ہر رکاوٹ کا پُرامن انداز میں مقابلہ کریں گے اور اپنے حقِ احتجاج کے استعمال سے کسی کو روکنے نہیں دیں گے۔
مظفرگڑھ کے قریب انتظامیہ کی جانب سے مولانا ہدایت الرحمان کے قافلے کو زبردستی ملتان داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے ترجمان نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
تمام قافلے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ صاحب کی قیادت میں رواں دواں لورالائی سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔ عزم، حوصلے اور جدوجہد کا یہ کارواں ظلم و جبر کے خلاف سینہ سپر کیے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔
لانگ مارچ 26 جولائی کو پنجاب میں داخل ہوگا
جماعت اسلامی کا حق دو بلوچستان مارچ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہا ہے، قافلہ تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے لورا لائی پہنچ گیا ہے، مارچ کی قیادت مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کررہے ہیں۔
مکمل تفصیلات:
جماعت اسلامی بلوچستان کا صوبے کے مختلف مسائل کے حل کے لیے کوئٹہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والا لانگ مارچ ملتان کے قریب مظفرگڑھ میں پہنچ چکا ہے، مگر انتظامیہ کی جانب سے قافلے کو روک دیا گیا ہے اور ملتان داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
قافلہ کوئٹہ میں ایدھی چوک سے صوبائی امیر جماعت اسلامی و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں روانہ ہوا۔
لانگ مارچ کے آغاز سے قبل میڈیا سے نمائندوں سے بات چیت اور لانگ مارچ کے شرکا سے خظاب میں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا کہنا تھا کہ آج ہمارا اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہو رہاہے، ہم اسلام آباد جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے دھرنا دیں گے، وزیراعظم اور صدر کے اختیارات کاعلم ہے، ہم محسن نقوی کے پاس مطالبات پیش کریں گے، اسلام آباد میں ہمیں پرامن رہنا ہے، آئین کے دائرے میں مطالبات پیش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد جا رہے ہیں تاکہ حکمرانوں سے پوچھ سکیں کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جا رہے ہیں یہ پوچھنے کے لیے کہ ہمارے بچوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے، ہماری خواتین کو بیوہ کیوں بنایا جا رہا ہے، ہمیں روزگار سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟ بلوچستان جل رہا ہے، لیکن ہمیں سی پیک کے ثمرات سے دور رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے مظاہرے: ’حکومت عوام پر رحم کرے‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے، آپریشن ہوتے ہیں، ہمارے وسائل لوٹے جاتے ہیں، ہمیں ایک کالونی کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ بلوچستان کے عوامی نمائندوں کو کوئی حیثیت نہیں دی جاتی۔ سب کچھ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وہ محسن نقوی صاحب کے پاس بھی جا رہے ہیں، تاکہ ان کو بلوچستان کے عوام کا پیغام دیا جا سکے، ان سے اپیل کی جا سکے کہ ہمارے مسائل سنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایجنسیوں والے نہیں، اساتذہ، پروفیسر، ڈاکٹر، پانی، بجلی، عزت اور روزگار چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کو پاکستانی نہیں سمجھا جاتا، انہیں دشمن تصور کیا جاتا ہے، ان کے انسانی حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔ ہم انسان ہیں، پاکستانی ہیں، اور ہمیں وہی حقوق چاہییں جو باقی شہریوں کو حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں رہے گی۔ یہ تحریک پورے پاکستان میں پھیلے گی، اور ہر مظلوم شخص اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ یہ مارچ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے، جو اس وقت بدامنی، محرومی اور گھٹن کے ماحول میں جی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے، صوبے پر خوف اور بربادی مسلط ہے، اور یہاں کے وسائل سے فائدہ اٹھانے والے چند مخصوص افراد ہیں جو اصل بلوچستان کی نمائندگی نہیں کرتے۔ یہ صوبہ پونے دو کروڑ انسانوں کا ہے، جو فیڈریشن کی ایک اہم اکائی ہیں، جن کے پاس وسائل ہیں، رقبہ ہے، اور جو سی پیک جیسے بڑے منصوبے کا مرکز ہیں۔
عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، ان کا ایجنڈا مثبت ہے، اور وہ بلوچستان میں امن، ترقی اور انصاف کے خواہاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نمبر پلیٹ کے نام پر بھتہ خوری’ پیپلزپارٹی سرکار کے خلاف جماعت اسلامی کی بائک ریلی’
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکمرانوں اور اداروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اور یہ پکار اب رکنے والی نہیں۔
انہوں نے بلوچستان کے عوام، نوجوانوں، بزرگوں، خواتین، علماء اور عام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، چاہے سڑکوں پر نکل کر یا سوشل میڈیا پر فعال ہو کر۔ انہوں نے گھروں میں موجود بزرگوں اور خواتین سے خاص طور پر دعا کی درخواست کی تاکہ وہ اس تحریک کا اخلاقی و روحانی سہارا بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس گھٹن، بے حسی اور ناانصافی کے ماحول سے نکل کر ایک آزاد، جمہوری اور باوقار سیاسی فضا قائم کرنا ہوگی، جس میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہوں۔
مولانا ہدایت الرحمان کے قافلے کو انتظامیہ نے ملتان داخلے سے روک دیا
مظفرگڑھ کے قریب انتظامیہ کی جانب سے مولانا ہدایت الرحمٰن کے قافلے کو زبردستی ملتان داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے ترجمان نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر انسان اور ہر پاکستانی کا آئینی اور بنیادی حق ہے، جسے کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے اور اشتعال انگیزی بند کرے۔
جماعت اسلامی کے کارکن اس بات پر پرعزم ہیں کہ وہ ہر رکاوٹ کا پُرامن انداز میں مقابلہ کریں گے اور اپنے حقِ احتجاج کے استعمال سے کسی کو روکنے نہیں دیں گے۔
ترجمان نے حکومت کو خبردار کیا کہ احتجاج کا حق تسلیم کیا جائے اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔