Whatsapp image 2025 08 15 at 11.41.44 pm

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

پی ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ متاثرہ اضلاع کے لیےمجموعی طور پر50 کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں، جس میں سے بونیر کے لیے 15 کروڑ روپے جاری کیےگئے، جب کہ باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کے لیے 10، 10 کروڑ روپے اور اور سوات کے لیے پانچ كروڑ روپے جاری کیےگئے۔

این ڈی ایم کے مطابق مسلح افواج اور فلاحی اداروں کی جانب سے خیبر پختونخوا کے لیے امدادی سامان روانہ کردیا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کی جانب سےجاری امدادی کارروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کی جارہی ہے۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جب کہ 11 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز میں راشن اور دیگر سامان مہیا کیا جارہا ہے۔ سیلاب سےمتاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جارہا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق شمالی علاقہ جات میں بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں مزید اضافےکا امکان ہے۔ بارشوں اور سیلاب کے دوران محتاط رہیں اور حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں، سیاح اگلے پانچ سے چھ دن شمالی علاقہ جات کا سفرکرنے سےگریزکریں۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف تمام متاثرہ اضلاع کا دورہ کریں گے۔ وہ امدادی سرگرمیوں کو مانیٹر کررہے ہیں۔ جتنی مشینری اور وسائل درکار ہوں گے، وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ پاک فوج اور ایف سی اہلکار عارضی راستے بنا رہے ہیں۔ انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہوا اور کئی لوگ لاپتہ ہوئے ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ آپس میں مكمل رابطے میں ہیں، اور صورت حال كی نگرانی كی جا رہی ہے، پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے موسمی صورتحال کے پیش نظر تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔ پی ڈی ایم اے نے تما م متعلقہ اداروں کو سیاحتی مقامات پر بند شاہراوں اور رابطہ سٹرکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ تمام سیاحوں کو موسمی صورتحال سے آگاہ کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع ، موسمی صورتحال سے آگائی اور معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔

پی ڈی ایم اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں ہونے والی موسلادھار بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابی ریلوں سے نہ صرف بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا بلکہ گھروں، سڑکوں، دکانوں اور کھیتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاں بحق افراد میں 279 مرد، 15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 23 ہے جن میں 17 مرد، 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں لیکن مسلسل بارش اور دشوار گزار راستوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق امدادی سامان پہنچانے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے جا رہے ہیں جبکہ متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کے لیے ہنگامی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک میں غیر معمولی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جس سے جانی و مالی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔


مکمل تفصیلات:

پاکستان بھر میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے، جس کے باعث اموات کی تعداد 344 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ 148 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا جہاں 184 افراد جاں بحق ہوئے۔

شانگلہ میں 36، مانسہرہ میں 23، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹگرام میں 15 اور دیر میں 5 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

شمالی پاکستان اس وقت شدید قدرتی آفت کا شکار ہے جہاں موسلا دھار مون سون بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

ان حادثات میں اب تک 250 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنداپور نے فوری طور پر ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ضلع بونیر ہے جہاں 213 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں 19 اور گلگت بلتستان میں 12 افراد جاں بحق ہوئے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

امدادی کاموں کے دوران باجوڑ کے علاقے سالارزئی میں امدادی سامان لے جانے والا خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہو گیا جس میں سوار پانچ فوجی افسر شہید ہوگئے۔

ایک اور ہیلی کاپٹر بونیر میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ بونیر کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، گھروں، دکانوں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اسپتالوں میں زخمیوں کا علاج جاری ہے مگر سہولیات ناکافی ہیں۔ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ موبائل نیٹ ورک اور رابطے کا نظام درہم برہم ہے۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے این ڈی ایم اے اور خیبرپختونخوا حکومت کو قریبی رابطے میں رہنے اور خیمے، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان فوری متاثرہ علاقوں میں پہنچانے کی ہدایت دی۔

وزیراعلیٰ علی امین گنداپور نے یومِ سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ جاں بحق افراد کو سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔

سوات میں 132 کے وی گرڈ اسٹیشن میں پانی داخل ہونے سے 41 فیڈرز متاثر ہوئے اور بجلی معطل ہوگئی۔ درجنوں بجلی کے کھمبے بہہ گئے۔

پاک فوج متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے خوراک اور ادویات پہنچائی جا رہی ہیں۔

آزاد کشمیر میں نیلم ویلی کے چھ معلق پل بہہ گئے جبکہ مظفرآباد میں کلاؤڈ برسٹ سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد سمیت آٹھ افراد جاں بحق ہوئے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے نیلم اور کوہالہ ہائی ویز بند ہوگئیں۔

گلگت بلتستان میں بھی فصلیں، مکانات، پل اور نہریں تباہ ہو گئیں۔ غذر، شگر، گانچھے اور ہرامنگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ دیامر میں دو اموات ہوئیں جبکہ اسکردو اور استور ویلی کے کئی علاقے مکمل طور پر کٹ گئے۔

قراقرم ہائی وے وقتی طور پر بند ہوئی مگر بحالی کا کام کر کے کھول دی گئی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں بھی کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے کم از کم 56 ہلاکتیں اور 100 سے زائد افراد لاپتہ ہوئے۔ متاثرہ علاقے میں بڑی تعداد میں یاتری موجود تھے۔

Cloud bursting
این ڈی ایم اے کے مطابق اس سال مون سون کا آغاز معمول سے پہلے ہوا اور اگلے پندرہ دن مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

این ڈی ایم اے کے مطابق اس سال مون سون کا آغاز معمول سے پہلے ہوا اور اگلے پندرہ دن مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

صرف گزشتہ مہینے پنجاب میں اوسط سے 73 فیصد زیادہ بارش ہوئی اور ملک بھر میں پانچ سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

ملکی سطح پر یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ کر کے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ سندھ کے عوام اس مشکل وقت میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ متاثرہ افراد یا ان کے اہلِ خانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری مدد کے لیے این ڈی ایم اے یا مقامی ایمرجنسی اداروں سے رابطہ کریں۔