📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
ہیڈ مرالہ کے نزدیک فصلیں تباہ، زرعی رقبہ دریا کا منظر پیش کررہا ہے۔
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے اور پنجاب میں شدید بارشوں کے بعد دریائے چناب میں سیلابی صورت حال ہے اور پلکھو نالہ بپھرنے کے باعث سیلابی پانی وزیر آباد شہر میں داخل ہو گیا۔
دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے گوجرانوالہ میں ہیڈ قادرآباد کے قریب شگاف لگانے کے لیے ایک چھوٹا دھماکا کیا تھا۔ انتظامیہ کا بتانا ہے کہ دریائے چناب پر جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 63 ہزار 34 کیوسک اور اخراج 51 ہزار 834 کیوسک ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے اہم گفتگو کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ انڈیا نے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ انڈیا نے آبی جارحیت کی ہے، اگر وہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کو بروقت معلومات فراہم کرتا تو نقصان کم ہوتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ایسا لگتا ہے انڈیا پانی جمع کر کے اچانک پاکستان کی طرف چھوڑ رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہو۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا نارووال کا کل دورہ متوقع ہے جہاں وہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ نارووال اس وقت تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، پانی کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہے اور چھ سے آٹھ فٹ پانی سڑکوں پر جمع ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور اربوں روپے کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں سیاست سے بالاتر ہو کر سب کو مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ یہ وہ آفت ہے جسے ماہرین موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں مشترکہ طور پر منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبے میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جو چار گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں متاثرہ اضلاع کی ریلیف اور ریسکیو سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور مدد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ حکومت پنجاب مشکل کی گھڑی میں عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ بریفنگ کے مطابق لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، اوکاڑہ اور سرگودھا سمیت سات اضلاع میں ریسکیو آپریشن میں معاونت کے لیے فوج کی خدمات طلب کر لی گئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس متاثرہ علاقوں میں دن رات سرگرم ہیں جبکہ صوبائی حکومت 24/7 سیلابی صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔ دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور کے اضلاع متاثر قرار دیے گئے ہیں۔ اونچے درجے کے سیلاب سے ضلع قصور کے 72 گاؤں اور 45 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ پاکپتن کے 12، وہاڑی کے 23، بہاولنگر کے 75 اور بہاولپور کے 15 دیہات بھی زیر آب آ گئے۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے 130 بوٹس، 115 او بی ایم، 6 ایم بی بائیکس، 1300 لائف جیکٹس اور 245 لائف رنگز متاثرہ علاقوں میں پہنچا دی گئی ہیں۔ اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اور 35 ہزار مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں، جبکہ ریلیف کیمپس، میڈیکل اور ویٹرنری کیمپس بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ میڈیکل کیمپس میں اب تک 2600 سے زائد متاثرین کا علاج کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتالوں کو بھی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ اجلاس میں سینئر وزیر مریم اورنگزیب، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
پنجاب میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے فلڈ مانیٹرنگ ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال اور اوکاڑہ کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے خدشات کے باعث سرویلنس اور مانیٹرنگ کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ترجمان سیف سٹی کے مطابق صوبے بھر کے اسمارٹ سیف سٹیز میں فلڈ مانیٹرنگ ٹیمیں شہریوں کے تحفظ اور ضلعی انتظامیہ کی بھرپور معاونت میں مصروف ہیں۔ اس وقت 600 سے زائد جدید کیمروں کے ذریعے سیلابی صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ سیف سٹی کے تھرمل ڈرونز بھی متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کی شناخت اور ریسکیو آپریشن میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ سیف سٹی اتھارٹی پی ڈی ایم اے کو ممکنہ سیلابی خطرات سے متعلق رئیل ٹائم الرٹس جاری کر رہی ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ صوبے بھر کے تمام اسمارٹ سیف سٹی مراکز بارش، اربن فلڈنگ اور پانی جمع ہونے کی فوری اطلاع فراہم کر رہے ہیں۔ سیف سٹی نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں، ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
مکمل تفصیلات:
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری بارشوں اور دریاؤں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جہاں چیئرمین این ڈی ایم اے نے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں اب تک 5 ہزار خیمے فراہم کر چکی ہے اور دیگر امدادی سامان بھی روانہ کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے ہدایت دی کہ گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، بجلی کی بلا تعطل فراہمی اور سڑکوں و ذرائع مواصلات کی بحالی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی مسائل کو وفاق اور صوبوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ساتھ حل کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعاون فراہم کیا ہے اور پنجاب میں بھی ہر ممکن تعاون کرے گی۔ انہوں نے تاکید کی کہ سندھ میں ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے سیلابی ریلوں کی بروقت اطلاع دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندے اور ادارے متاثرہ علاقوں میں بروقت انخلا اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں، انسانی جان و مال، فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے چناب میں پانی کا اخراج بڑھنے سے ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ دریائے راوی کے جسٹر اور شاہدرہ جبکہ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر بھی پانی کے دباؤ کی صورتحال تشویشناک ہے۔ خانکی، بلوںکی اور قادر آباد میں پانی کے اخراج کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، رینجرز، پی ڈی ایم اے اور دیگر ادارے پوری طرح سرگرم ہیں، جبکہ بعض علاقوں میں آرمی اور پولیس کی خدمات بھی پیشگی انخلا کے لیے حاصل کر لی گئی ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، اویس احمد لغاری، مصدق ملک، عطاء اللہ تارڑ، احد خان چیمہ سمیت متعلقہ حکام شریک ہوئے۔
انڈیا کی جانب سے دریائے راوی میں دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔ صورت حال کے پیش نظر پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چناب میں خانکی پر اونچے درجے، جبکہ راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے راوی میں سیلابی ریلے کے باعث شاہدرہ اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقے زیرِ آب آنے کے خدشات ہیں۔ پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کرتے ہوئے سائرن بھی بجا دیے ہیں۔ ریسکیو 1122 اور پنجاب پولیس کے اہلکار دریائے راوی پر موجود رہے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر راوی سیدہ سنبل جاوید نے رات گئے علاقے کا دورہ کیا۔
نارووال میں سیلابی ریلے میں پھنسے خواتین اور بچوں سمیت پچاس افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ شکرگڑھ کے علاقے جرمیاں جھنڈے میں متاثرین نے مدد کی اپیل کی تھی کہ وہ دریائے راوی کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔
ریسکیو آپریشن کے دوران رکن صوبائی اسمبلی احمد اقبال لہڑی بھی اپنے ساتھیوں سمیت محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے مطابق ان سب کو کامیابی سے نکال لیا گیا۔
ادھر دریائے سندھ میں سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ چھ اضلاع لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج کو ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ بھیج دیا ہے اور کہا ہے کہ فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے طے کی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید سیلاب کے خطرات کے پیش نظر وفاقی وزرا کو متاثرہ علاقوں کے دورے کرنے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزرا اپنے حلقوں میں موجود رہیں اور انخلا، ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کریں۔
وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور متعلقہ اداروں کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ امدادی کارروائیاں مزید تیز کی جائیں، اداروں کے درمیان روابط بڑھائے جائیں اور دریائی کناروں پر آباد افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔