Rescue flood

📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گیلانی بند میں شگاف ڈالنے کے بعد جلال پور پیر والا میں پانی کا دباؤ نمایاں حد تک کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر بروقت یہ اقدام نہ کیا جاتا تو شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ تھا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گیلانی بند کو دھماکے سے نہیں اُڑایا گیا بلکہ مکینکل طریقے سے اس میں شگاف ڈالا گیا تاکہ پانی کو متبادل راستے سے گزارا جا سکے۔ اس اقدام سے جلال پور پیر والا کے پانچ لاکھ افراد کو ممکنہ تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔ تاہم پانی کا رخ موڑنے کے نتیجے میں بہادر پور شمالی، بہادر پور جنوبی، بستی لانگ، کنہوں، بستی صبیرہ اور کنڈیر کے زرعی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔

پنجاب کے شہر جلال پور پیر والا کو شدید سیلاب سے بچانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے گیلانی بند میں دانستہ شگاف ڈال دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ لاکھوں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے پیشِ نظر کیا گیا۔

ریسکیو ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کے دستے امدادی کاموں میں شریک ہیں، جب کہ فضائی ذرائع سے بھی راشن اور دیگر ضروری اشیاء متاثرین تک پہنچائی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم بعض مقامات پر پانی کی شدت کے باعث آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جلال پور پیر والا میں بلوچ واہ بند اور 86-ایم کے مقامات پر جاری امدادی سرگرمیوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ریسکیو ٹیموں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ ریلیف سرگرمیوں کو تیز کیا جائے اور متاثرہ افراد کو فوری اور مؤثر مدد فراہم کی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر جلال پور پیر والا کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور انخلا کا بڑا آپریشن جاری ہے۔ متاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کیلئے چار ہیلی کاپٹر آپریشن میں شامل کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ آخری فرد کے انخلا تک ریسکیو آپریشن جاری رکھا جائے گا۔

ملتان کے قریب جلال پور شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے اوچ شریف روڈ پر شگاف ڈال دیا گیا ہے تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جا سکے۔ سی پی او صادق علی ڈوگر کے مطابق سیلابی پانی کا رخ بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور کی طرف موڑا جا رہا ہے اور ان بستیوں کے مکینوں کو خالی کرنے کے لیے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کو بچانے کے لیے یہ فیصلہ ناگزیر تھا کیونکہ جلال پور شہر کے گرد بنائے گئے عارضی بند پر پانی کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا تھا اور کم نہیں ہو رہا تھا۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق اس وقت ہیڈ پنجند، سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ سلیمانکی، ہیڈ اسلام اور میلسی سائفن پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈو بیراج، سکھر بیراج، تریموں اور بلوکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔


مکمل تفصیلات:

پنجاب کے شہر جلال پور پیر والا کو شدید سیلاب سے بچانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے گیلانی بند میں دانستہ شگاف ڈال دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ لاکھوں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے پیشِ نظر کیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گیلانی بند کو دھماکے سے نہیں اُڑایا گیا بلکہ مکینکل طریقے سے اس میں شگاف ڈالا گیا تاکہ پانی کو متبادل راستے سے گزارا جا سکے۔ اس اقدام سے جلال پور پیر والا کے پانچ لاکھ افراد کو ممکنہ تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔ تاہم پانی کا رخ موڑنے کے نتیجے میں بہادر پور شمالی، بہادر پور جنوبی، بستی لانگ، کنہوں، بستی صبیرہ اور کنڈیر کے زرعی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں۔

ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا شدید سیلابی پانی میں گھِر گئی ہے اور شہر کو بچانے کے لیے عوام کا ہنگامی بنیادوں پر انخلا جاری ہے۔

صبح چھ بجے سے نواحی گاؤں 86 ایم بند پر ریسکیو آپریشن شروع ہوا جس کی نگرانی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے متاثرہ علاقوں کے عوام کے انخلا کے لیے خود اسپیکر پر اعلانات کیے۔

جلالپور پیر والا کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں اور گزشتہ رات اوچ شریف روڈ پر شگاف ڈال کر پانی کا رخ موڑنے کی کوشش کی گئی۔

سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کے مطابق شہر کے گرد پانی کا دباؤ برقرار ہے اور 90 فیصد نواحی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔

علاقے کی دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں جبکہ اوچ شریف روڈ پر شگاف ڈالنے سے بستی لانگ، بستی کنہوں اور بہادر پور میں پانی داخل ہوگیا ہے، جن بستیوں میں پانی پہنچ رہا ہے وہاں کے مکینوں کو زبردستی نکالا جا رہا ہے۔

Flood in punjab.
خیرپور سادات کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے۔ (فوٹو: ڈان نیوز)

دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے اور ایمپریس برج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید تیزی آئی ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق پانی تووالی، خانووالی اور بستی جام والا میں داخل ہو چکا ہے، جب کہ احمد پور شرقیہ کے علاقے پپلی راجن شاہ اور قریبی دیہات میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث تحصیل علی پور کے مزید علاقے زیر آب آگئے ہیں۔

مظفرگڑھ کی انتظامیہ کے مطابق سیت پور شہر کے بیشتر علاقے ڈوب چکے ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق تحصیل علی پور کے بیٹ چنہ، شیخانی، کوٹلہ اگر، مسن کوٹ بھوآ اور شاہ وساوا بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

خیرپور سادات کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں اور ہزاروں افراد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو نکالنے کے لیے مسلسل آپریشن کر رہی ہیں۔