پنجاب یونیورسٹی کی 7 خواتین سمیت 12 اساتذہ 11 کروڑ 55 لاکھ کی اسکالر شپس لے کر ‘مفرور’، کارروائی کا فیصلہ

پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ 11 کروڑ 55 لاکھ روپے کی سکالرشپ حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک جا کر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی نے ان اساتذہ سے رقوم کی واپسی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹس بلاک کرنے کے لیے مراسلے ارسال کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی پروگرام کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد معاہدے کے تحت یونیورسٹی جوائن نہیں کی۔ قانون کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دینا تھیں، تاہم انہوں نے واپس آ کر ڈیوٹی جوائن نہیں کی۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق مفرور اساتذہ کو معاہدے کے تحت کروڑوں روپے کی رقم واپس کرنا تھی، جس کی عدم ادائیگی پر انہیں یونیورسٹی سروس سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر) ستر لاکھ، سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر) ایک کروڑ چالیس لاکھ، کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز) ایک کروڑ، رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی) نوے لاکھ، خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم) چوراسی لاکھ روپے کی عدم ادائیگی پر مفرور قرار دیے گئے ہیں۔ اسی طرح صدف رؤف، ضیاءالدین بشیر اور رابعہ عارف (انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ) بھی سکالرشپ لے کر فرار ہو چکے ہیں۔ ہیلی کالج آف کامرس کی شمائلہ اسحاق ایک کروڑ اکسٹھ لاکھ، عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی) بہتر لاکھ، سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ) نوے لاکھ، محمد نواز (جی آئی ایس) بہتر لاکھ، جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی) ساٹھ لاکھ، سیماب آرا اور سامعہ محمود (ایڈمنسٹریٹو سائنسز) بالترتیب ایک کروڑ اور ایک کروڑ سولہ لاکھ روپے کی ادائیگی کیے بغیر فرار ہو چکی ہیں۔ مزید پڑھیں: فیکٹ چیک: ‘مہنگے پیٹرول سے سڑک کی تعمیر’ حکومت پیٹرول کی مد میں پاکستانیوں سے 15 روز میں کتنا ٹیکس وصول کرتی ہے؟ یونیورسٹی نے ان تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی جا سکے۔