غزہ کی سرزمین پر پولیو سے بچاؤ کی ایک نئی مہم کا آغاز ہفتے کے روز کیا گیا جس کا مقصد 600,000 سے زیادہ بچوں کو پہلی ویکسین کی خوراک فراہم کرنا ہے۔
یہ ویکسینیشن مہم ایک خاص لمحے پر شروع ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی حالت برقرار ہے، جس نے اس تاریخی علاقے میں جنگ کے شدت کو کچھ حد تک کم کیا ہے۔
شمالی غزہ کے جابالیا میں واقع ایک مسجد میں 10 سال سے کم عمر کے بچوں کو ویکسین دی گئی، جہاں گزشتہ برس اسرائیلی فوج کے حملوں میں کئی عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
یہاں بچوں کی ایک بڑی تعداد نے ویکسین کی خوراک لی جو پولیو جیسے مہلک اور highly contagious وائرس سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے۔
اس ویکسینیشن مہم میں کئی عالمی تنظیموں کی شمولیت ہے جن میں اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA بھی شامل ہے جو فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتی ہے اور جسے اسرائیل کی جانب سے بائیکاٹ کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق اس مہم کا مقصد 26 فروری تک 591,000 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین دینا ہے۔
اس مہم کا آغاز حالیہ دنوں میں گندے پانی میں پولیو وائرس کے آثار ملنے کے بعد کیا گیا، جس سے غزہ میں بچوں کی زندگیوں کو سنگین خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔
پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو بچوں کو معذوری کا شکار بنا سکتی ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں غزہ میں پولیو کے کیسز کی واپسی نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی تھی۔
ہزاروں یونروا کے کارکن اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ اس مہلک وائرس کا خاتمہ کیا جا سکے، یونروا کے سربراہ فلیپ لازارینی نے ٹویٹر پر لکھا۔ اس ویکسینیشن مہم کا مقصد غزہ میں مزید کسی بچے کو اس وائرس سے متاثر ہونے سے بچانا ہے۔
جابالیا کے رہائشی ‘بسام الہاؤ’ نے اپنے بچوں کو ویکسین دینے کے بعد کہا “میں صرف یہی دعا کرتا ہوں کہ ہمارے بچوں کو امن اور استحکام ملے تاکہ وہ مزید کسی جنگ یا بیماری کا شکار نہ ہوں۔”
یہ مہم غزہ کے ایک نہایت نازک وقت میں شروع ہوئی ہے، جہاں انسانی حالات بدترین ہو چکے ہیں اور پولیو جیسے خطرات نے بچوں کی صحت کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اس دوران پولیو کی اس مہم کا آغاز ایک امید کی کرن بن کر سامنے آیا ہے جس کا مقصد غزہ میں ہر بچے کو صحت مند اور محفوظ بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: شام میں امریکی ڈرون حملہ: القاعدہ کا سینئر رکن ہلاک، حراس الدین تنظیم کا خاتمہ