وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کے ماتحت ہونے کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے جس میں انہوں نے گولی چلانے کی وجوہات اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر گفتگو کی۔
گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جب سے گولی چلانے کے واقعے سے متعلق سوالات اٹھے ہیں وہ بار بار یہ وضاحت دیتے ہیں کہ یہ اقدام وفاقی حکومت کی ہدایات پر کیا گیا تھا نہ کہ صوبائی حکومت کی طرف سے۔
وزیراعلیٰ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “وفاقی حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت جو بھی اقدامات کیے، ہم ان کے ماتحت آتے ہیں۔ اور ہم نے گولی نہیں چلائی، یہ سب وفاقی حکومت کے احکامات پر عمل درآمد تھا۔”
اس بیان نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات اور ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے۔
اسی دوران علی امین گنڈا پور نے ‘این ایف سی’ ایوارڈ کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے لیکن ملک میں سیاسی عدم استحکام نے اس معاملے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “فنڈز کی کمی کے باعث صوبے میں مسائل مزید بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کی آبادی میں 57 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود ہمیں وفاقی حکومت سے اپنی واجب الادہ رقم کی ادائیگی کا انتظار ہے۔”
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کے مسائل میں اضافے کے باوجود وفاقی حکومت نے قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے مناسب فنڈز فراہم نہیں کیے ہیں جس سے سیکیورٹی کی صورتحال اور تجارت کے شعبے میں مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم آئین کے تحت اپنے حقوق مانگتے ہیں لیکن وفاقی حکومت نے فاٹا کی مد میں 400 ارب روپے سے زائد کی رقم ابھی تک نہیں دی جس کی وجہ سے قبائلی اضلاع کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔”
وزیراعلیٰ نے اپنے صوبے کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کی کارکردگی دیگر صوبوں کے مقابلے میں بے حد بہتر ہے۔
انکا کہنا تھا کہ “ہماری کارکردگی کا موازنہ آپ دیگر صوبوں سے کریں، ہماری کارکردگی ایک فیصد بھی نہیں ہار رہی،”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس رپورٹ پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق چل رہی ہے، اور جب اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگے گا تو خیبرپختونخوا سے بھی لوگ عمران خان کی ہدایات پر وہاں پہنچیں گے۔
اس وقت جب صوبائی مسائل وفاقی سطح پر زیر بحث ہیں اور علی امین گنڈا پور کا یہ موقف اس بات کا غماز ہے کہ آئین اور سیاسی حکمت عملیوں کے درمیان توازن کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔
مزید پڑھیں: گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے اسلام آباد ائیرپورٹ کا نام تبدیل کرنے کی درخواست