افغانستان میں حالیہ ژالہ باری اور شدید بارشوں کے باعث 29 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ متعدد دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ افغان حکام کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ افغانستان کے دو صوبوں میں پیش آیا ہے۔
فرح صوبہ کے محکمہ آفات کے سربراہ محمد اسرائیل سیار نے بتایا کہ “21 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور 6 دیگر زخمی ہوئے ہیں”۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب دو خاندان تفریحی مقصد کے تحت پکنک کے لیے گئے تھے اور شدید ژالہ باری کی زد میں آگئے۔ سیار نے مزید کہا کہ یہ واقعہ اتنا تباہ کن تھا کہ تمام متاثرہ افراد ایک ہی جگہ پر جمع تھے اور قدرتی آفات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھے۔
جنوبی قندھار کے مقامی آفات کے انتظامی حکام نے بھی ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ “بارشوں اور سیلابی ریلوں نے 8 افراد کی جان لے لی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں”۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ “آج صبح چار خواتین جو کپڑے دھو رہی تھیں، سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، اور صرف ایک عورت بچی”۔ اس کے علاوہ، ایک بچہ بھی قندھار میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، جب کہ ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک عورت اور تین بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔
افغانستان جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے اور جسے دہائیوں کی جنگوں نے متاثر کیا ہے آج کل موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے سبب افغانستان میں انتہائی موسمی حالات بڑھتے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سیلاب، خشکی، اور زراعت میں کمی جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے نمائندے ‘اسٹیفن روڈریگس’ نے 2023 میں کہا تھا کہ افغانستان میں 80 فیصد لوگ زراعت پر انحصار کرتے ہیں اور قدرتی آفات ان کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کرتی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
افغانستان میں بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ عالمی برادری کو افغان عوام کی مدد کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے خطرات سے بچا جا سکے۔
اس دل دہلا دینے والے حادثے نے افغانستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے جس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اس ملک کو قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔