Follw Us on:

“میرے منع کرنے کے باوجود شیر افضل مروت بیانات دینے سے نہیں رکا” عمران خان کی وکلاء اور میڈیا سے گفتگو

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلاء اور میڈیا سے ملاقات کے دوران اپنے جذبات کا اظہار کیا اور ملک کی موجودہ صورتحال پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ “اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہم آخر تک لڑیں گے”۔ ان کا یہ بیان نہ صرف ملکی سیاست پر ایک گہرا اثر چھوڑ رہا ہے بلکہ ان کی جیل میں موجودگی کی سیاسی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ “جیل کے انچارج کی جگہ ایک کرنل نے سب کچھ قابو کر رکھا ہے جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل کے انتظامات چلا رہا ہے”۔

عمران خان نے اپنی اہلیہ بشری بی بی سے ملاقات کے دوران ہونے والی رکاوٹوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ یہ تیسری بار تھا جب انہیں اپنی بیوی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ “عدالت کے احکامات کے باوجود مجھے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی”۔

سابق وزیراعظم نے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ملک میں چادر چار دیواری کا تقدس پامال ہو رہا ہے، غیر قانونی چھاپے مارے جا رہے ہیں اور ہمیں اپنے آئینی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے”۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ “ہمیں جلسے کرنے کا حق آئین دیتا ہے، لیکن ہمیں ان حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے”۔

لازمی پڑھیں:محسن نقوی کی روسی سفیر سے ملاقات: دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق

انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے انسانی حقوق سے متعلق پٹیشنز لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں لیکن ابھی تک ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

عمران خان نے کرکٹ کے شعبے میں ہونے والی بدعنوانیوں پر بھی شدید تنقید کی۔

انہوں نے محسن نقوی کی کرکٹ انتظامات میں مداخلت کو ملک کے کھیلوں کے مستقبل کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ “محسن نقوی کے پاس کرکٹ کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور اس نے کرکٹ کی تباہی کر دی ہے”۔

عمران خان نے مزید کہا کہ “جب میں وزیراعظم تھا تو میں نے رمیز راجہ کو چیئرمین بنایا تھا کیونکہ وہ کرکٹ کے کھلاڑی اور تجربہ کار تھے”۔

انہوں نے محسن نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ بنائے جانے کی بھی شدید مذمت کی، جس کے دوران ملک میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک نئی لہر آئی۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے اشتہارات یا خبریں؟ صحافت کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان

عمران خان نے محسن نقوی کی حکومت کے دوران ہونے والی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “محسن نقوی ہر شعبے میں ناکام ہو چکا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “یہ شخص آصف زرداری کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے، وہی آصف زرداری جس کے مسٹر ٹین پرسنٹ کے قصے پوری دنیا میں مشہور ہیں”۔

عمران خان نے محسن نقوی کے وزیر داخلہ بننے کے بعد ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اس کے علاوہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے اندرونی معاملات پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ “میرے مقرر کردہ پارٹی عہدیدار ہی پارٹی پالیسی دینے کے مجاز ہیں اور پارٹی ڈسپلن کی بہت اہمیت ہے”۔

ان کا کہنا تھا کہ “جنگ باہر والوں کے خلاف ہوتی ہے اپنے لوگوں کے خلاف بات کر کے ہم اپنے اصل موضوعات سے توجہ ہٹا کر دوسری جماعتوں کا ایجنڈا پروان چڑھاتے ہیں”۔

انہوں نے شیر افضل مروت کی پارٹی سے نکالی جانے کی وجہ بھی بتائی۔ عمران خان نے کہا کہ “میرے بار بار منع کرنے کے باوجود شیر افضل مروت بیانات دینے سے نہیں رکا، اسی لیے اس کو پارٹی سے نکالا گیا”۔

عمران خان نے اپنی گفتگو کے آخر میں یہ پیغام دیا کہ “ہم آخر تک لڑیں گے، کیونکہ ہم اپنے آئینی حقوق اور ملک کی حقیقی آزادی کے لیے ہر قدم پر لڑنے کے لیے تیار ہیں”۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جدوجہد صرف اپنی ذاتی آزادی کے لیے نہیں، بلکہ پورے ملک کے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔

عمران خان کی اڈیالہ جیل میں یہ گفتگو نہ صرف ان کی سیاسی جدوجہد کو ایک نیا موڑ دیتی ہے، بلکہ یہ عوامی سطح پر ایک اہم پیغام بھی ہے کہ وہ حالات کے سخت ترین مرحلے میں بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مزید پڑھیں: نیو یارک سٹی نے PIA کے روزویلٹ ہوٹل کے ساتھ 220 ملین ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس