Follw Us on:

جنگ کے بعد غزہ کی انتظامیہ مصر کے حوالے کی جائے، اسرائیلی رہنما

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

مشرق وسطیٰ میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق یہ تبدیلیاں اسرائیل اور فلسطین تنازعے کے لیے دو ریاستی حل کے حصول کا آخری موقع ہو سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے خصوصی نمائندے ‘سیگرڈ کاغ’ نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں امن سلامتی اور وقار کے ساتھ خطے کے عوام کے لیے ایک نیا مستقبل ممکن ہو سکتا ہے تاہم یہ موقع شاید ایک بار کا ہو۔

کاغ نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا، “مشرق وسطیٰ آج تیز رفتار تبدیلی سے گزر رہا ہے جس کے اثرات ابھی واضح نہیں ہیں مگر یہ تاریخی موقع بھی پیش آ رہا ہے۔ اس موقع کو ہم ضائع نہیں کر سکتے، کیونکہ یہ دو ریاستی حل کے حصول کا شاید آخری موقع ہو۔”

انہوں نے اسرائیل کے مغربی کنارے کو ضم کرنے کے مطالبات کے خلاف بھی خبردار کیا، جس سے پورے خطے میں کشیدگی اور تشویش مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے اپوزیشن رہنما ‘یائر لاپڈ’ نے بھی ایک متنازعہ تجویز پیش کی ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کی انتظامیہ مصر کے حوالے کی جائے۔

لاپڈ کا کہنا ہے کہ مصر کو کم از کم آٹھ سال کے لیے غزہ کا انتظام سنبھالنا چاہیے جس کے بدلے اسرائیل کو مصر کو مالی امداد فراہم کرنی چاہیے۔ اس تجویز پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں، اور اس پر بحث جاری ہے۔

ایک اور سنگین مسئلہ جو اس وقت عالمی اداروں کی تشویش کا باعث بن چکا ہے وہ ہے مغربی کنارے میں صحت کی خدمات پر اسرائیلی حملے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے میں صحت کے شعبے پر اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رک پیپرکارن، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے نے ویڈیولنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سال 44 ایسے حملے ہوئے ہیں جن میں صحت کی سہولتوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں کے دوران 4 مریضوں کی ایمبولینس تک نہ پہنچ پانے کے باعث موت واقع ہو گئی اور 8 طبی کارکنان زخمی ہو گئے۔

WHO نے یہ بھی بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے 14 فروری 2025 تک 25 صحت کارکنان اور مریض اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں، اور 121 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ مغربی کنارے میں صحت کے کارکنان کی نقل و حرکت پر شدید پابندیاں عائد ہیں جس سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال ایک سنگین چیلنج کی صورت اختیار کر چکی ہے، جہاں ایک طرف امن کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، تو دوسری طرف تنازعے کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ اور عالمی ادارے اس وقت اسرائیلی-فلسطینی تنازعے کے حل کے لیے اپنے آخری امکانات کو تلاش کر رہے ہیں، اور اس بحران کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: نیو یارک سٹی نے PIA کے روزویلٹ ہوٹل کے ساتھ 220 ملین ڈالر کا معاہدہ منسوخ کر دیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس