روس نے ایک نیا اور غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو ایران کے ساتھ تعلقات میں مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس میں خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے خطے میں امریکی مفادات کے خلاف سرگرم پراکسی گروپوں کی حمایت پر بات چیت شامل ہے۔
یہ خبر ‘بلومبرگ’ نے منگل کے روز رپورٹ کی، جس کے مطابق روسی حکومت نے واضح کیا کہ وہ امریکا اور ایران کے درمیان تمام مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی حمایت کرتی ہے۔
کریملن کے ترجمان ‘دمتری پسکوف’ نے کہا ہے کہ “روس یقین رکھتا ہے کہ امریکا اور ایران کو تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہیے، اور ہم اس عمل میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔”
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی ہے جب ٹرمپ نے ایران کے خلاف اپنی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کو دوبارہ فعال کر دیا ہے، جس کا مقصد ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر پر لانا اور اس کے جوہری پروگرام کو روکنا ہے۔
ایران نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
روس اور ایران کے تعلقات میں ایک نئی جہت اُس وقت آئی جب روس نے ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کا معاہدہ جنوری میں کیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں مزید گہرائی آئی ہے، خاص طور پر یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد۔
یہ غیر معمولی تعاون عالمی سطح پر نئی تشویش پیدا کر رہا ہے، کیونکہ ایران کی جوہری صلاحیت پر کنٹرول کی جنگ میں روس کا کردار اہمیت اختیار کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران اور ترکیہ میں سفارتی کشیدگی، دمشق کی استحکام پر متنازع بیانات