Follw Us on:

’مہنگا خرید کر سستا کیسے  بیچ سکتے ہیں‘ دکاندار بھی مہنگائی سے تنگ آگئے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

اس سال بھی پاکستان بھر میں یہ مہینہ مہنگائی کے ساتھ شروع ہوا ہے۔ ملک بھر میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے اور دوکاندار بھی اس مہنگائی سے تنگ آگے ہیں۔

رمضان کے آتے ہی حکومت سبسڈی اور اشیائے خورونوش سستی کرنے کا اعلان کرتی ہے، مگر بازاروں میں ہر چیز کا دام دگنا ملتا ہے، جس کی وجہ سے عام عوام یہ سوال کرتی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یک لخت مہنگائی کا پہاڑ اس مقدس مہینے میں ان پر مسلط ہو جاتا ہے؟

اگر بات کی جائے اس کی وجوہات کی تو پتہ چلتا ہے کہ رمضان کے دوران مہنگائی کی بنیادی وجوہات میں طلب اور رسد میں عدم توازن، ذخیرہ اندوزی، حکومتی کنٹرول کی کمی اور عوامی بے بسی شامل ہیں۔ اس مقدس مہینے میں اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض تاجر مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں تاکہ قیمتیں بڑھائی جا سکیں۔

پاکستان میٹرز سے ایک شہری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ خوردونوش کی قیمتیں رمضان کے آتے ہی آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتی ہیں، سیب رمضان سے پہلے دو سو کا مل جاتا تھا لیکن اب 250 سے 300 سے کم نہیں مل رہا، روزہ افطار کے لیے کھجور ضروری ہے مگر کھجور کی قیمت دیکھ کر جیب اجازت نہیں دیتا۔

ایک فروٹ بیچنے والے نے پاکستان میٹرز کو بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے بازار میں گاہک بلکل نہ ہونے کے برابر ہے، مہنگائی کو دیکھ کر گاہک کے لیے اپنی جیب سے رقم نکالنا نہ ممکن ہوتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس