Follw Us on:

کابل حملے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار: “ہم امریکا کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں”شہباز شریف

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
کابل حملے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار: "ہم امریکا کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں"شہباز شریف

پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک اہم آپریشن کے دوران ‘محمد شریف للہ’ کی گرفتاری کو امریکا کے ساتھ اپنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت داری کے عزم کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔

شریف للہ وہ شخص ہے جسے پاکستان نے 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ “ہم امریکا کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں تاکہ اس خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔”

یہ گرفتاری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا اور کہا تھا کہ شریفللہ امریکا لے جایا جا رہا ہے تاکہ اس پر مقدمہ چلایا جا سکے۔

امریکی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر ‘کاش پٹیل’ نے ایک تصویر کے ساتھ بتایا کہ شریف للہ امریکی تحویل میں ہے جس میں ایجنٹس ایک طیارے کے سامنے کھڑے نظر آ رہے ہیں جس میں شریف اللہ کو منتقل کیا گیا تھا۔

پاکستانی حکام نے بتایا کہ یہ کارروائی افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں کی گئی جہاں شریف اللہ کو پکڑا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے امریکا کے ساتھ تعاون کے حوالے سے کہا “ہمیں خوشی ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے کردار اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری مدد کی تعریف کی ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: نادار غریبوں سے رقم وصول کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، مریم نواز

دوسری جانب پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ شریف اللہ کا تعلق دہشت گرد گروہ “داعش خراسان” (ISIS-K) سے تھا اور وہ افغانستان میں سرگرم تھا۔

حکام نے مزید کہا کہ اس گرفتاری میں امریکی سی آئی اے اور ایف بی آئی کا تعاون اہم رہا۔

ایک پاکستانی سکیورٹی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ بتایا کہ “پاکستان اور امریکا کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کا ایک نیا باب شروع ہو چکا ہے، جو خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔”

افغان طالبان حکومت نے اس گرفتاری پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات گزشتہ برسوں میں تنازعات کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان پر افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

شریف اللہ کی گرفتاری نے ایک نیا پیغام دیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سکیورٹی تعاون میں مزید بہتری آ رہی ہے۔

دفاعی تجزیہ کار ‘عائشہ صدیقہ’ نے کہا کہ “اس گرفتاری کا مقصد صرف یہ دکھانا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کا ایک قابل اعتماد ساتھی ہے۔ اس سے پاکستان کی جانب سے امریکی صدر کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کو ظاہر کیا گیا ہے خاص طور پر جب امریکا کی توجہ پاکستان کی جانب کم ہو رہی ہے۔”

یاد رہے کہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے میں، جو کہ داعش خراسان (ISIS-K) نے کیا تھا اس میں درجنوں افغان اور امریکی شہریوں کی جانیں گئیں۔ شریف اللہ کا اس حملے میں اہم کردار تھا جس کے بعد پاکستان نے اس کی گرفتاری کے لیے ایک بڑی آپریشن شروع کیا۔

شریف اللہ کی گرفتاری ایک اور سنگ میل ہے جس سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں نیا جوش آیا ہے۔ پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گی کہ دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی خطے میں امن و استحکام کو متاثر نہ کرے۔

یہ پیشرفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سکیورٹی تعاون میں نئی امیدیں اور امکانات روشن ہو رہے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے ایک اہم موقع ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بنوں کینٹ حملے کا منصوبہ افغانستان میں موجود خوارج کے سرغنہ نےبنایا، آئی ایس پی آر

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس