برطانیہ کی رائل نیوی نے اس ہفتے ایک اور روسی جنگی جہاز اور تجارتی بحری جہاز کی نگرانی کی۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب روس کا بوئیکی جنگی جہاز، جو کہ اس سے پہلے بھی کئی بار برطانوی سمندر میں دیکھا جا چکا تھا، یہ جہاز انگلش چینل اور نارتھ سی کے راستے میں سفر کر رہا تھا۔
رائل نیوی کے ایک ترجمان کے مطابق ایچ ایم ایس سمرسیٹ نے اس دوران روسی جہاز کی ہر حرکت پر کڑی نظر رکھی اور اس کی نگرانی کی۔
یہ روسی جنگی جہاز بوئیکی تھا جو ایک تجارتی جہاز بیلٹک لیڈر کو روس واپس لے جا رہا تھا۔ بیلٹک لیڈر وہ جہاز ہے جو امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور اس پر الزام ہے کہ یہ اسلحہ اور گولہ بارود شام میں روسی فوج کے لیے منتقل کرتا ہے۔
یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب ایچ ایم ایس سمرسیٹ نے ہفتہ کے روز اس روسی جہاز کا پیچھا شروع کیا اور جب وہ نارتھ سی کے راستے انگلش چینل کی طرف آ رہا تھا۔
اس دوران برطانوی نیوی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی خطرہ برطانوی ساحلی حدود کو درپیش نہ ہو خاص طور پر اُن اہم نیٹ ورک جیسے زیر سمندر کیبلز اور پائپ لائنز کو جو برطانیہ کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
یہ واقعہ اُس وقت مزید تشویش کا باعث بن گیا جب بوئیکی کے جہاز پر موجود بحری فوجیوں کو مشین گنز سنبھالتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: ’شکریہ پاکستان‘ دہشت گرد پکڑنے پر ٹرمپ خوشی سے نہال
اخبار ‘ٹائمز’ کی جانب سے شائع کی گئی تصاویر میں ان مسلح فوجیوں کو واضح طور پر دکھایا گیا جو کسی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار نظر آ رہے تھے۔
برطانوی نیوی کا کہنا ہے کہ ان کی نگرانی صرف برطانوی ساحلی حدود کی حفاظت تک محدود نہیں تھی، بلکہ اس کا مقصد روسی بحری جہازوں کی سرگرمیوں کا قریبی جائزہ لے کر قومی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔
یہ مشن دراصل رائل نیوی کے عزم کا عکاس ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو برطانوی ساحلوں تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکام بنا دیں گے۔
رائل نیوی کی اس کاروائی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ برطانیہ کی فوجی فورسز عالمی سطح پر اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔