تائیوان، جو چین کی طرف سے ممکنہ فوجی خطرات کا سامنا کر رہا ہے اب یوکرین کی جنگی حکمت عملی سے سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تائیوان کے ایک سینئر سیکیورٹی عہدیدار نے حالیہ طور پر عالمی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ تائیوان کی حکومت، چین کی بڑھتی ہوئی فوجی دھمکیوں کے درمیان اپنے انقلابی منصوبوں کی رفتار بڑھا رہی ہے اور اس میں یوکرین کی جنگ سے حاصل کردہ تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔
چین تائیوان کو اپنے علاقے کا حصہ مانتا ہے حالانکہ تائیوان کی حکومت اس دعوے کو مسترد کرتی ہے۔ چین نے تائیوان کے خلاف اپنی فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے جس کے باعث تائیوان کی حکومت اپنے دفاعی منصوبوں کو مزید مستحکم کر رہی ہے۔
ایسے میں تائیوان کے حکام نے یوکرین کی جنگی حکمت عملی کو ایک اہم ماڈل کے طور پر منتخب کیا ہے جہاں نجی کمپنیوں نے جنگ کے دوران حکومت اور سماج کی مزاحمت کو تقویت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
تائیوان کے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ “ہم یوکرین کے پہلے ہاتھ کے تجربات سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کس طرح نجی کمپنیاں حکومت اور سماج کی مزاحمت میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا جوابی وار: امریکی اشیا پر 155 ارب ڈالر پر 25 فیصد ٹیرف لگانےکی دھمکی
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین میں اوبر اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیاں جنگ کے دوران بھی اہم خدمات فراہم کرتی رہیں۔
تائیوان نے یوکرین کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض حکمت عملیوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔
ان میں سپر مارکیٹس کو حکومت کی سپلائی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں شامل کرنا اور طبی ایمرجنسیوں کے دوران ٹیکسی سروسز کو خون کی فراہمی جیسے اہم کاموں کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ، تائیوان اپنی ایئر رڈ الرٹ اور پناہ گاہوں کے نظام کو بھی نئی بنیادوں پر تشکیل دے رہا ہے اس حوالے سے شمالی یورپی اور بالٹک ریاستوں کے تجربات سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
تائیوان کے حکام نے حال ہی میں تائیپے میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں اسٹاکپائلنگ، سول ڈیفنس کی تربیت اور دیگر تیاریوں پر بات چیت کی گئی۔ اس ورکشاپ میں امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے سینئر سفارتکار بھی شریک ہوئے۔
امریکن چیمبر آف کامرس یوکرین کے سربراہ اینڈی ہنڈر نے اس ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے تائیوان کی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ یوکرین کی طرح اپنے آن لائن سسٹمز کے لیے بیک اپ تیار کرے، کیونکہ روسی حملوں کے دوران یوکرین کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
ہنڈر نے کہا کہ “آج کے دور میں سب سے محفوظ انفراسٹرکچر اب بادلوں میں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “ٹیکنالوجی، بینکنگ، خوراک، ترسیل، ریٹیل ان تمام شعبوں میں حکومت کو اس بات کی تیاری کرنی چاہیے کہ جنگ کی صورت میں معیشت کو کس طرح چلایا جائے۔”
تائیوان کی حکمت عملی کا مقصد محض تیاری نہیں، بلکہ اپنی عوامی اور نجی کمپنیوں کو جنگ کی صورتحال میں مزید مضبوط بنانا بھی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار رہا جائے۔