شام کے نئے حکام نے سابق صدر الابشار کے وفادار جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپوں کے بعدجمعہ کے روز ایک وسیع پیمانے پر سیکیورٹی آپریشن شروع کیا،یہ نئی حکومت کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوا ہے، جس میں کم از کم 71 افراد ہ جاں بحق ہو چکے ہیں۔
عالمی خبر ارساں ادرہ اے ایف پی کے مطابق یہ پرتشدد جھڑپیں گزشتہ دہائیوں میں سب سے شدید حملوں میں شمار کی جا رہی ہیں، جو دسمبر میں ایک اسلامی جنگجو گروپ کی تیز رفتار کارروائی کے نتیجے میں بشار الاسد کی برطرفی کے بعد رونما ہوئیں۔
سیکیورٹی کی بحالی اسد کے زوال کے بعد نئے حکام کے لیے سب سے مشکل چیلنجوں میں سے ایک رہی ہے۔ ان کی حکومت کا خاتمہ 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد ہوا، جو جمہوریت نواز احتجاج کے خلاف اسد حکومت کی سخت کارروائی کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔
حکام نے ساحلی صوبے لطاکیہ میں کرفیو نافذ کر دیا، جو کہ اسد خاندان کا سابقہ گڑھ اور علوی برادری کا مرکز ہے۔ علوی برادری، جس سے سابق صدر بشار الاسد کا تعلق تھا، شام میں ایک مذہبی اقلیت ہے۔
سرکاری خبر ارساں ایجنسی ثنا (SANA)کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے لطاکیہ اور اس سے متصل طرطوس میں ایک بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کیا، اس کارروائی میں مزید فوجی کمک کی آمد کے بعد شہروں، قصبوں اور پہاڑی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک سیکیورٹی اہلکار نے ثنا کو بتایا کہ یہ آپریشن اسد کی ملیشیا کے باقی ماندہ عناصر اور ان کے حامیوں کو ختم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے،انہوں نے شہریوں کو اپنے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔ شامی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ اس نے لطاکیہ اور طرطوس میں مزید فوج بھیجی ہے تاکہ صورتِ حال پر قابو پایا جا سکے۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، گزشتہ روز ہونے والی جھڑپوں میں 35 سیکیورٹی اہلکار، 32 مسلح جنگجو اور 4 شہری شامل ہیں۔ آبزرویٹری نے مزید اطلاع دی کہ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے متعدد افراد کو قیدی بنا لیا ہے۔ حکام نے حمص اور طرطوس میں بھی کرفیو نافذ کر دیا ہے تاکہ مزید بدامنی کو روکا جا سکے۔
سیکیورٹی فورسز نے ابراہیم ہوویجہ نامی جنرل کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ اسد کے والد اور سابق صدر حافظ الاسد کے دور میں سرگرم تھے اور سینکڑوں قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے۔
جبیلہ میں مقیم ایک کسان علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ شہری علاقوں میں جنگ کی صورت حال تھی، ہمیں سڑکوں پر مسلح جھڑپیں دیکھنے کو ملیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساری رات فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں، ہر کوئی خوفزدہ ہے، ہم اپنے گھروں میں محصور ہیں اور باہر نہیں جا سکتے۔
ان جھڑپوں میں سیکیورٹی فورسز نے ہیلی کاپٹر حملے بھی کیے، جب ان کا سامنا بشار الاسد دور کے خصوصی فورسز کے کمانڈر سہیل الحسن کے وفادار جنگجوؤں سے ہوا۔ یہ جھڑپیں لطاکیہ کے بیت انا گاؤں میں ہوئیں۔